Punjabi Girl

پنجابی لوک گیت – پنجابی دوہے، – قسط نمبر 4

پنجابی لوک گیت. پنجابی دوہے

قسط نمبر 4 .

عنوانات:
پنجابی دوھا نمبر 1
اردو ترجمہ دوہا نمبر 1
پنجابی دوہا نمبر 2
اردو ترجمہ دوہا نمبر 2
پنجابی دوہا نمبر 3
اردو ترجمہ دوہا نمبر 3
پنجابی دوہا نمبر 4
اردو ترجمہ دوہا نمبر 4

اس سے پہلے آپ ” پنجابی لوک گیت. پنجابی دوہے ، قسط نمبر 3 ” میں مسافر کے پنجابی دوہے پڑھ چکے ہیں. حسب وعدہ آج علی حیدر کے لکھے ہُوےُ دوھے پیش کیےُ جا رہے ہیں.

علی حیدر پنجابی دوہوں کے مشہور شاعر ہیں. ان کی شاعری میں فلسفہ اور تصوف کے علاوہ ہجر و فراق کی کیفیتوں کو بڑے پُرسوز اور دلنشیں انداز میں پیش کیا گیا ہے :

دوہا نمبر 1

الف اللہ ملایا تے آن ملساں، اج قسمت آن وچھوڑیا ای
میرا جی ناہیں ایتھوں جاونے توں، رب ڈاہڈے نے بنھ کے ٹوریا ای
شالا سُکھ وسّو سوہنے مُکھ والے، اساں وطن تُساڈرا چھوڑیا ای
حیدر وا وچھوڑے دی وگ گییُ آ ، جاندے یار نوں کسے نہ موڑیا ای

اردو ترجمہ دوہا نمبر 1.

اللہ کو منظور پُؤا تو پھر مییں گے، آج تو ہم جُدا ہو رہے ہیں.
جی تو نہیں چاہتا تھا کہ یہاں سے جاؤں، مگر طاقتور خدا کا حکم ہے کہ میں جاؤں.
حسیں چہرے والے، تم سدا سکھی رہو، ہم تو تمہارے وطن سے جا رہے ہیں.
حیدر ! جُدایُ کی لہر چل پڑی ہے، جانے والے کو کسی نے بھی نہ کہا کہ ” نہ جاؤ “.

دوہا نمبر 2 .

ع عشق دا آن کے چرخ چڑھیا ، ہوشاں بھُلدیاں بھلدیاں بھُل گییُاں
میہڈی کیتی سی عطر پھُلیل والی، زُلفاں کھُلدیاں کھُلدیاں کھُل گییُاں
سُرمہ پایا سی یار دے ویکھنے نوں، ہنجُوں ڈُلدیاں ڈُلدیاں ڈُل گییُاں
علی حیدر گور نصیب ہووے، ہڈیاں رُلدیاں رُلدیاں رُل گیُیاں

اردو ترجمہ دوہا نمبر 2.

عشق کا بھوت آن سوار ہُؤا ، اور مجھے آہستہ آہستہ اپنی ہوش بھی نہ رہی.
میں نے اپنے بالوں کو عطر اور پھولوں سے سجایا تھا، اب میری زُلفیں کھُلی رہتی ہیں.
اپنے ساجن کو دیکھنے کے لیےُ آنکھوں میں سرمہ لگایا تھا، اب میرے آنسُوں سے میرا سُرمہ بھی بہہ گیا.
علی حیدر کہتا ہے کہ تمہارے عشق میں میری ہڈیان تک بکھر گییُ ہیں، اللہ کرے مجھے کویُ قبر نصیب ہو تا کہ ان ہڈیوں کو دفن کیا جا سکے.

دوہا نمبر 3 .
لگتا ہے کہ علی حیدر کو عشق میں کویُ گہری چوٹ لگی ہوگی، جبھی وہ اپنے تجربہ کی بناُ پر مندرجہ ذیل مشورہ دے رہا ہے :

ع عشق پیاریا اوکھڑا ای، متے سوکھڑا ویکھ کے بھُل جاویں
عشق تُلدا ماشیاں رتیاں تے، متے نال دوسیریاں تُل جاویں
عشق جھُولدا محل تے ماڑیاں تے، متے رُوڑیاں دے اُتّے رُل جاویں
علی حیدر رنّاں دی ذات ڈاہڈی، متے سوہنیاں ویکھ کے بھُل جاویں

اردو ترجمہ دوہا نمبر 3.

پیارے ! عشق کا راستہ بڑا مشکل ہے، ایسا نہ ہو اسے آسان سمجھ کے اپنا راستہ بھُول جاؤ.
عشق میں تول ماشہ رتّی تک ہوتا ہے، ایسا نہ ہو کی تم عشق میں دوسیروں میں تُل جاؤ.
علی حیدر کہتا ہے کہ عورت ذات بڑی طاقتور اور چالاک ہوتی ہے، ایسا نہ ہو کہ تم ان کی خوبصورتی پر فریفتہ ہو کر اپنے آپ کو بھُول جاؤ.

یہاں ایک بات ذہن میں رہے کہ یہاں ہر شاعر کے 3 یا 4 دوہے ہی بطور نمونہ پیش کیےُ جاییُں گے.

اگلی نشست میں سراج کے دوہے پیش کییےُ جاییُں گے.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *