Category: سپرا قبیلہ

  • سپرا  قبیلہ   کا    بے لوث  سماجی کارکن – محمود رضا سپرا

    سپرا قبیلہ کا بے لوث سماجی کارکن – محمود رضا سپرا

    سپرا قبیلہ کا بے لوث سماجی کارکن. محمود رضا سپرا

    عنوانات:
    نمببر 1 = تعارف نمبر 2 گاؤں کی گلیاں نمبر 3 = سڑکیں
    نمبر 4 = بجلی نمبر 5 = تعلیم نمبر 6 = پُل
    نمبر 7 = شناختی کارڈ نمبر 8 = زکات ، عُشر کمیٹی
    نمبر 9 =کھیل کے میدان نمبر 10 = ٹیلیفون ایکسچینج
    نمبر 11 -= سُویُ گیس نمبر 12 – یونین کونسلر نمبر 13 = مصالحتی کردار
    نمبر 14 = تعمیر مسجد نمبر 15 = منظوری موہگہ
    نمبر 16 = سر کلر روڈ.

    نمبر 1 = تعارف:

    ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل پھالیہ کے گاؤں کرماں والا کے رہایُشی صُوبیدار ( ریٹایُرڈ ) عبدالخالق سپرا کے ہاں تیسرا بیٹا مورخہ 10 ستمبر 1967 کو پیدا ہُؤا جس کا نام محمود رضا سپرا رکھّا گیا. محمود نے ابتدایُ تعلیم مڈل سکول دھریکاں کلاں سے حاصل کی. پھالیہ ہایُ سکول سے میترک پاس کیا. علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام اُباد سے پہلے ایف اے اور پھر بی اے کیا. 1980 سے محمود سپرا نے فلاھی کاموں کا آغاز کیا. یہاں ہم اُن فلاحی کاموں پر ایک نظر ڈالیں گے جو محمود سپرا کی کوششوں سے پایہُ تکمیل تک پہنچے.

    نمبر 2 =گاؤں کی گلیاں:

    َ گاؤں کی گلیاں 1980 تک کچّی تھیں، بارش ہو جاتی تو ہر طرف کیچڑ ہو جاتا تھا ، محمود نے سب سے پہلے گلیوں کو پختہ کرانے کی طرف دھیان دیا. لوگ اپنے طور پر خرچ کرنے کو تیار نہ تھے. محمود نے علاقے کے ایم این اے سے متعدد ملاقاتیں کیں اور انہیں اس منصونے یا ترقیاتی کام کی اہمیّت کو تسلیم کرا لیا. اور اس طرح گاؤں کی گلیوں کو پہلی دفعہ 1982 میں پختہ اینٹیں لگا کر صاف ستھرا بنایا گیا.

      پختہ ایںٹیں 2004 تک ٹوٹ پھوٹ گییُں ، چنانچہ 2004 میں دوبارہ گاؤں کی تمام گلیوں کو نیےُ سرے سے پختہ کیا گیا.

    اکتوبر 2018 میں گاؤں کی تمام گلیوں کو سیمنٹ اور بجری سے پختہ کر دیا گیا. اور یہ سب کام محمود سپرا کی کوشش سے ہُؤا.

    Cemented streets.
    Cemented streets.

    نمبر 3 = سڑکیں:

    پھالیہ شُوگر مل گاؤں کے شمال کی طرف نزدیک ہی واقع ہے.مل والوں نے مانو چک سے مل تک پکّی سڑک بنوایُ. مل سے گاؤں تک کچّا راستہ جاتا تھا. محمود سپرا نے بھاگ دوڑ کر کے اسے پُختہ اینٹیں لگوا کر آمد و رفت میں آسانی پیدا کر دی. بعد میں اسے سیمنٹ، بجری سے پُختہ کوا دیا. 2020 میں اس سڑک کے اختتام سے لے کر مسجد تک مٹّی ڈلوا کر اونچا کیا گیا اور سیمنٹ بجری سے پختہ کروایا.
    گاؤں سے قبرستان تک پختہ اینٹوں کی سولینگ لگوای، جسے بعد میں نزدیکی نہر کے پُل تک بڑھا دیا گیا.

    Cemented road .
    Cemented road .

    نمبر 4 = بجلی:

     عیسوی سن 1998 میں واپڈا والے بجلی کا ایک ٹرانسفارمر گاؤں میں اُتار گیےُ. ایک ہفتہ بعد اُسے واپس لینے آ ےُ کہ یہ ٹرانسفارمر موضع کڑیانوالا کے لیےُ تھا، غلطی سے اس گاؤں میں بھیج دیا گیا تھا ، اب واپس لینے آےُ ہیں.
    سارا گاؤں اکٹھّا ہو گیا کہ یہ ٹرانسفارمر واپس نہیں دیں گے. اب یہ آ گیا ہے ، اس کے ساتھ ہمیں بجلی بھی دو. محمود نے بھاگ داڑ کر کے گاؤں کی لیےُ بجلی منطور کرا لی. پھر بجلی کے کھمبے لگ گیےٰ. اور لوگوں نے اپنے اپنے گھروں میں بجلی کے میٹر لگوا لیےُ.

    صرف ایک ٹرانسفارمر پورے گاؤں کی بجلی کی ضروریات کے لیےُ ناکافی تھا. محمود سپرا دوسرے ٹرانسفارمر کے حصول کی کوشش کرنے لگا. اس سلسلے میں وہ صوباٰ یُ محتسب لاہور کے پاس کیُ دفعہ گیا کہ واپڈا ہمیں دوسرا ٹرانسفارمر نہیں دے رہا. آخر کار محمود سپرا کی کوششیں رنگ لایُیں. اور دوسرا ٹرانسفارمر لگنے سے گاؤں میں بجلی کی سپلایُ بہتر ہو گیُ .

    محمود نے اس پر ہی اکتفا نہ کیا، اور تیسرا ٹرانسفارمر بھی گاؤں والوں کی سہولت کے لیےُ لگوا لیا.

    گاؤں کے مشرق میں مہاجروں کے ڈیرے ہیں. ان ڈیروں پر بجلی نہیں تھی. ان مہاجروں میں خورشید، صدّیق ( بڑا اور چھوٹا ) بچنا، نایُب دین ،نزیر اور فقیریا شامل ہیں. محمود نے اپنی تگ و دو شروع کر دی. اور پھر لوگوں نے دیکھا کہ ان مہاجروں کے ڈیروں میں بجلی کے نیےُ کھمبے لگ گیےُ، نیا ٹرابسفارمر لگ گیا اور ان ڈیروں میں بجلی بھی آ گیُ.

    Electricity Pole
    Electricity pole.

    نمبر 5: تعلیم:

    گاؤں میں لڑکیوں کے لیےُ ایک پرایُمری سکول تھا. محمود سپرا کی کوششوں سے جون 2019 میں اسے پرایُمری سے گورنمنٹ سیکنڈری سکول براےُ گرلز کا درجہ دے دیا گیا. سکول کی عمارت ایک کھُلی جگہ پر بنایُ گیُ، جس کے گرد اونچی پختہ چار دیواری ہے.
    گاؤں سے گرلز سکول تک 3 ایکڑ لمبا راستہ پختہ اینٹوں سے بنوایا.
    گاؤں کے بوایُز پراُیمری سکول کے لیےُ 2019 میں فرنیچرخریدا، سکول کے گرد چاردیواری بنوایُ اور سکول کے کمروں میں دروازے لگواےُ،

    Govt. Secondary School for girls.
    Govt. Secondary School for girls.

    نمبر 6 . تعمیر پُل:

    گاؤں کے مغرب میں نہر پر بہت پرانا بنا ہُؤا پُل ٹوٹ گیا تھا. جس سے گاڑیوں ، موٹر سایُکلوں کا گزرنا بند ہو گیا، لوگ بھی بہتی نہر سے گزرتے تھے. محمود سپرا نے دن رات ایک کر کے نیا پُل بنانے کی منظوری حاصل کی. پُل بنانے والوں کی رہایُش اور کھانے کا انتظام خود برداشت کیا. اہنی نگرانی میں سارا کام کرایا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ پُل میں استعمال ہونے والا سریا، سیمنٹ اور ریت کی مقدار صحیح ہو، تا کہ پُل مضبوط بنے. ایک دوسرا پُل بھی اسی نہر پر بنوایا، جس سے موضع دھریکاں کلاں کے زمینداروں کو اپنی زمینوں میں جانے کی بڑی سہولت ہو گیُ.

    نمبر 7 ، شناختی کارڈ:

    گاؤں کے لوگوں خصوصآ عورتوں کے شناختی کارڈ بنے ہُوےُ نہیں تھے. محمود سپرا نے 2012 میں نادرا کے عملہ کو گاؤں میں بُلوایا. جو شناختی کارڈ بنانے والی مشین بھی ساتھ لاےُ. یہ لوگ 3 دن تک گاؤں میں رہے. بہت سارے لوگوں نے اپنے شناختی کارڈ بنوا لیےُ. اس عملہ کی رہایُش اور کھانے پینے کا انتظام محمود سپرا نے خود کیا.
    گاؤں کے بہت سارے لوگوں کے شناختی کارڈ نہیں بنے تھے، چنانچہ 2013 میں نادرا کے عملہ کو محمود سپرا نے پھر بُلایا. نادرا کا عملہ گاؤں میں 3 دن رہا . جب 18 سال سے زیادہ عمر کے سب لوگوں کے شناختی کارڈ بن گیےُ تو نادرا کا عملہ واپس چلا گیا، اس دفعہ بھی عملہ کی رہایُش اور کھانے پینے کا سارا انتظام محمود سپرا نے خود کیا.

    نمبر 8 = زکات ، عُشر کمیٹی.

    ستمبر 2019 میں محمود سپرا کو زکات، عُشر کمیٹی براےُ موضع کرماں والا اور موضع جونوکے کا صدر چُنا گیا. اپنی اس صدارت کے عرصہ میں اس نے صرف حقیقی غریب اور بیواؤں کی امداد کی سفارش کی. یہ اس لیےُ ممکن ہُؤا کیونکہ محمود سپرا دونوں مواضعات کے تمام لوگوں کو ذاتی طور پر جانتا تھا کہ کون امداد کا صحیح حقدار ہے.

    نمبر 9 : کھیل کا میدان :
    گاؤں میں لڑکوں کے کھیلنے کے لیےُ کویُ پلے گراؤنڈ نہیں تھا. لڑکے گاؤں کے قبرستان میں جا کر کھیلتے تھے. محمود سپرا نے کوشش کر کے کھیلوں کے لیےُ 2 ایکڑ زمین مختص کروایُ. اب لڑکے اس میدان میں کھیلتے ہیں.

    نمبر 10 = ٹیلیفون ایکسچینج :

    گاؤں کے لوگوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ موضع کرماں والا میں ٹیلیفون ایکسچینج بھی لگ سکتا ہے . محمود سپرا نے اپنی انتھک کوششوں سے یہ ممکن کر دکھایا.. ٹیلیفون ایکسچینج کے لیےُ عمارت مہیّا کی گییُ. اور 2005 میں ٹیلیفون ایکسچینج نے کام شروع کر دیا. لوگوں نے گھروں میں تیلیفون لگوا لیےُ.

    نمبر 11 : کونسلر

    عیسوی سن 2015 میں یونین کونسلوں کے انتخابات  ہوےُ . اس سے پہلے موضع کرماں والا ، پنڈی کالُو یونین کونسل میں شامل تھا. نیُ حلقہ بندیوں میں اسے یونین کونسل   مانو چک میں شامل کر دیا گیا. گاؤں میں کویُ بھی الیکشن لڑنے کو تیّارنہ تھا.
    گاؤں کے سارے زمیندار گھرانوں کے لوگ محمود سپرا کے گھر آےُ اور اُسے اپنے متفقہ امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کی پیشکش کی. ًمحمؤد نے انکار کر دیا. لیکن گاؤں کے لوگ مُصر رہے. اپنی مکمل سپورٹ کا یقیں دلایا. کافی بحث کے بعد وہ محمود سپرا کو الیکشن لڑنے پر تیار کرنے میں کامیاب ہو گیےُ. محمود سپرا بھاری ووٹوں سے کامیاب ہو کر کونسلر منتخب ہُؤا.

    نمبر 12 = سُویُ گیس کی سُپلایُ .

    کونسلر بننے سے بہت پہلے محمود سپرا گاؤں میں سویُ گیس لانے کی کوششوں میں مصروف تھا. سویُ ناردرن گیس پایُپ لایُن لمیٹڈ کو بہت پہلے درخواست جمع کرا دی گیُ تھی. محمود سپرا ہر 15 دن کے بعد سویُ گیس کے دفتر جا کر درخواست کی پیروی کرتا تھا. اس سلسلے میں علاقہ کے ایم این اے کو مدد کرنے کی اپیلیں بھی کیں. آخر کار سویُ گیس والوں نے گاؤں تک گیس لانے کے لیےُ پایُپ بچھا دیےُ. پھر ڈیمانڈ نوٹس جاری ہوےُ. ہر ایک کنکشن کے2،500 روپے جمع کراےُ گیےُ. .بعض غریبوں کے پیسے محمود سپرا نے اپنی جیب سے ادا کیےُ. سویُ گیس کا پہلا میٹر 17 ستمبر ، 2020 کو لگا. اب تقریباّ گاؤں کے ہر گھر میں سویُ گیس پہنچی ہویُ ہے.

    Sui Gas Meter
    Sui Gas Meter

    نمبر 13 – تعمیر مسجد :

    سروع سے ہی گاؤں میں ایک ہی مسجد تھی. پھر یوں ہُؤا کہ ایک نیا امام مسجد آیا، جو بریلوی عقایُد کا پیروکار ہے. اس نے گاؤں میں تفریق پیدا کر دی. اور گاؤں میں عقایُد کے لحاظ سے دو دھڑے بن گیےُ. ایک دھڑے نے ایک دوسری مسجد کی تعمیر محمود سپرا کی نگرانی میں شروع کر دی. مسجید کے لیےُ زمین ایک شخص نے بلا معاوضہ دی. مسجد 2015 میں 1،20،327 روپے میں مکمل ہویُ. مزدور اور مستری بلا معاوضہ کام کرتےرہے. اب اس مسجد میں پانچ وقتی نماز ادا ہوتی ہے.

    نمبر 14 – منظوری موہگہ براےُ آب پاشی :

    گاؤں کے پاس سے گزرنے والی نہر کے شمال کی طرف آب پاشی کے لیےُ کویُ ایک بھی موہگہ نہیں. محمود سپرا نے اس کمی کو دُور کرنے کے لیےُ محکمہ انہار سے رابطہ کیا اور انہیں باور کرایا کہ فصلوں کی بہتر آب پاشی کے لیےُ نہر کے شمال کی طرف ایک موہگہ نہایت ضروری ہے. اس موہگہ کی محکمہ انہار سے منظوری مل چکی ہے.

    نمبر 15 – سرکلر روڈ :

    محمود سپرا کی کوششوں سے گاؤں کے ارد گرد پختہ سرکلر روڈ کی تعمیر کی منظوری مل چکی ہے.

    نمبر 16 – مصالحتی کردار :

    محمود سپرا کا مصالحتی کردار نا قابل فراموش ہے. اس کی کسی سے لڑایُ نہیں تھی. گاؤں میں اکثر لڑایُ جھگڑے ہوتے رہتے ہیں. جس میں بعض لوگ ایک دوسرے کے خلاف پولیس میں پرچہ کٹوا دیتے ہیں. پولیس بعض لوگوں کو پکڑ کر اپنی حوالات میں بند کر دیتی ہے. ایسے میں لوگ محمود سپرا کے پاس آتے تھے. محمود سپرا نے ہمیشہ دونوں فریقوں میں صلح کرایُ اور ان کے آدمیوں کو تھانے کی حوالات سے رہایُ دلوایُ. یہ سب خدمات نلا معاوضہ ہوتی تھیں.
    گاؤں میں روزانہ ہی رات کو سرکردہ لوگ بیٹھ کر گاؤں کے لوگوں کے اختلافات ختم کرانے کی کوشش کرتے ہیں. یہاں محمود سپرا کی حاضری ضروری سمجھی جاتی تھی. اور لوگ اس کا فیصلہ مانتے تھے.
    ایسا کیُ دفعہ ہُؤا کہ محمود سپرا بیمار ہے یا اُسے بخار ہے. کویُ آدمی کسی کام سے آ گیا، محمود نے کبھی بہانہ نہ کیا کہ میں اس وقت بخار میں تپ رہا ہُوں، کل ساتھ چلوں گا. ًمحمود سپرا نے کپڑے پہنے اور اس آدمی کے ساتھ چل دیا.

    کہتے ہیں کہ خدا اپنے نیک بندوں کو جلد ہی اپنے پاس بُلا لیتا ہے. محمود سپرا تقریبآ 3 ماہ بیمار رہنے کے بعد 25 مارچ 2020 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا.

    محمود کویُ بہت بڑا لینڈ لارڈ نہیں تھا، لیکن اللہ نے اُسے دل بہت بڑا عنایت کیا تھا. اس نے جو فلاحی کام کرواےُ، اس میں اس کی محنت اور بعض میں مالی مدد بھی شامل تھی. زیادہ اخراجات والے کاموں کے لیےُ محمود سپرا علاقے کے ایم این اے سے ملتا، اور ایہیں اُس کام کی اہمیّت واضح کر تا. ایم این اے محمود سپرا کی اہمیت اور دیانت داری کی قدر کرتے تھے. وُہ ایسے ترقیاتی کاموں کے لیےُ فنڈ مہیّا کر دیتے تھے. کام ختم ہونے پر محمود سپرا انہیں اخراجات کی پوری تفصیل لکھ کر دیتا تھا. فنڈ میں سے ایک روپیہ بھی اپنی ذات پر لگانا گناہ سمجھتا تھا. یہی وجہ تھی کہ ایم ان اے ترقیاتی کاموں کے لیےُ ہمیشہ محمود سپرا پر اعتماد کرتے تھے.

    ًمحمود پانچ وقت کا نمازی اور دوسروں کی مدد کے لیےُ ہر وقت تیّار رہتا تھا. گاؤں کے کمیوں کا بڑا ہمدرد تھا. حتّے الوسع ان کی مالی امداد اس طرح کرتا تھا کہ کسی دوسرے کو اس کی خبر تک نہ ہوتی تھی. جو کویُ اس سے ملنے اس کے گھر آتا، سب سے پہلے ، سردیوں میں اسے دودھ پتّی کی چاےُ پلاتا. گرمیوں میں شربت روح افزا پلاتا. پھر پوچھتا کی مسُلہ کیا ہے ؟.

    محمود سپرا 25 مارچ 2020 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا. یہ وہ دن تھا جب کرونا کی وجہ سے ملک میں لاک ڈاؤن لگا. ًھمود سپرا کو فوت ہُوےُ پونے دو سال ہو چکے ہیں ، ابھی تک لوگ اس کے فاتحہ کے لیےُ آ رہے ہیں.

    اللہ تعالے سے دعا ہے کہ وہ محمود کو جنت الفردوس میں اعلے مقام عطا فرماےُ. اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرناےُ. آمین، ثم آمین.

  • Sipra Tribe Pedigree 5 – سپرا قبیلہ، شجرہ نسب- قسط نمبر 5

    سپرا قبیلہ – شجرہ نسب . قسط نمبر 5

    اس سے پہلے ہم سوکیت تک پہنچے تھے

    آج ہم اس سے آگے چلتے ہیں ؛

    سوکیتَََََََََ———رت دیو ———– برد ———- مہابیر ——– دھریمہ—–دھرت کیتھ ———- ہرجس ———- مر——– بھاگ رتھ ———میرٹھ ———– کیرت ———– سورج ———– گھنڈا ———پرتھی (دوم) ——— راجہ کرن ————کک ———— لوح ——— ہردت ——–سرویا ———- شاہ ———– جھمٹ ———— شجاع ———- چھجی —–مڈھ ———– سچّر ———– سپرا

    سپرا کے دو حقیقی بھایُ سمرا اور بسرا تھے. جن کی اولاد سمرا اور بسرا کہلاتی ہے. سپرا کے اپنے 9 بیٹے تھے ان کی اولادیں سپرا کہلاتی ہیں.
    میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے کہ اس شجرہ نسب میں کویُ غلطی نہ ہو. لیکن انسان ہونے کے ناطے غلطی کا امکان بہر صورت نکل آتا ہے. ایسی صورت میں آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس غلطی کی اصلاح کریں، یہ ایک قومی خدمت ہوگی. اور سپرا قبیلہ اپنے آباوُ و اجداد کو صحیح طرح پہچان سکے گا.

    آدم علیہ السلام سے لے کر کافی پشتوں تک شجرہ نسب کو لکھنے کا رواج نہیں تھا. لوگ پشت در پشت اپنے آباؤ و اجداد کو زبانی یاد رکھتے رہے. اور یہ بات اگلی پشتوں تک منتقل ہوتی رہی. طوفان نوح میں دنیا کے سارے کفار غرق ہو گےُ. اور نوع انسانی نوح علیہ السلام کے تین بیٹوں سام، حام اور یافت سے آگے چلی.
    سپرا کے نو بیٹوں کے نام ڈھونڈھنا بڑا مشکل ہے اور یہ پتہ چلانا اور بھی مشکل ہے کہ کیا سبھی بیٹوں کی نسل آگے چلی یا کچھ لا ولد تھے یا کچھ بچپن میں ہی فوت ہو گےُ.

    لوگ اپنے اپنے شجرہ نسب کو زبانی یاد رکھتے رہے. بعض اوقات وہ ترتیب بھول جاتے یا بیچ میں کچھ نام رہ جاتے. اسا کا حل اس ترح نکالا گیا کہ ہر گاؤں میں ایک گھرانہ مقرر کیا گیا جو ہر قبیلہ کا شجرہ نسب یاد رکھتا. اس کے عوض گاؤں کے زمیندار اسے ہر فصل پر مقررہ مقدار میں فصل میں سے حصہ دیتے. آہستہ آہستہ اس خاندان کا نام مراثی پڑ گیا جو آج تک چلا آ رہا ہے.

    کاغذ کی ایجاد پر مراثی لوگوں نے ہر قبیلہ کا شجرہ ایک رجسٹر پر لکھنا شروع کر دیا. یہ رجسٹر وہ کسی کو دکھاتے نہیں تھے. مجھے یاد ہے میں نے اپنے مراثی کہا کہ میں تمہیں دودھ دینے والی بھینس دوں گا ، مجھے اس رجسٹر میں اپنا شجرہ نسب پڑھ لینے دو. اس نے انکار کر دیا. مراثی کا ہاتھ جب بھی تنگ ہوتا، وہ گھر کی چھت پر چڑھ کر شجرہ نسب پڑھنے لگتا. اسے بہت سارے پیسے، دانے اور کپڑے دے کر “وداع” کرنا پڑتا.
    جو شجرہ نسب اوپر لکھا گیا ھے یہ مختلف گاؤن کے مراثیوں سے سن کر لکھا گیا ہے. اگر آپ اس میں کویُ غلطی دیکھیں تو ثبوت کے ساتھ ہمیں مطلع کریں. تا کہ شجرہ کی تصحیح کی جا سکے. اپنے جد امجد سپرا کی اولادوں سے بہت سارے خاندان بنے اور اور پھر یہ تعداد بڑھتی چلی گیُ. اب ہر سپرا خاندان کا شجرہ الگ ہے مگر پہنچتے اپنے جد امجد سپرا پر ہی ہیں.

    پاکستان اور انڈیا میں بسنے والے سپرا قبایُل کا تعلق ، بعض مؤرخین کے مطابق ، گل قبیلے سے ہے. میری راےُ میں یہ نظریہ صحیح نہیں. ایک شجرہ کے مطابق رام چندر کے 17ویں پشت پر پیدا ہونے والے کا نام گل تھا. اس کی اولاد گل کہلاتی ہے.
    سپرا قبایُل کم ہ بیش ساری دنیا میں پھیلے ہؤےُ ہیں. مختلف شجروں کو دیکھتے ہوےُ میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ یہودیوں کے کچھ ربیوں کے نام کے آخر میں سپرا لکھا ہؤا ہے ( یہودی اہنے مذہبی راہنماؤں کو ربّی کہتے ہیں ). بعض امریکی شہریوں کے نام کے آگے سپرا لکھا ہؤا پایا گیا.

  • Sipra Tribe Pedigree 3 – سپرا قبیلہ – شجرہ نسب – قسط نمبر 3

      سپرا قبیلہ. 

     شجرہ نسب – قسط نمبر 3

    شیث علیہ السلامشیث کے معنی ہیں عطیہ خداوندی . والدین نے آپ کا یہ نام اس لے رکھا کہ اللہ تعالے نے انہیں یہ فرزند ہابیل کے قتل کے بعد عطا فرمایا تھا. اس وقت آدم علیہ السلام کی عمر 130 برس تھی. اس کے بعد آدم علیہ السلام 800 سال تک زندہ رہے. اگر یہ بیان صحیح سمجھا جاے تو ان کی عمر 930 سال بنتی ہے جبکہ بعض جگہوں پر ان کی عمر 1000 برس بتاٰی گٰی ہے. ( واللہ اعلم) .
    ابو ذر رح روایت کرتے ھیں کہ اللہ تعالے نے 100 صحایف اور 4 آسمانی کتب نازل فرماٰیں . ان میں سے 50 صحیفے صرف شیث علیہ السلام پر نازل ہوے. کہا جاتا ہے کہ شیث علیہ السلام وہ برگزیدہ پیغمبر ہیں کہ جن پر سارے انسانوں کا سلسلہ نسب جا کر رکتا ہے. اور ان کے سوا آدم علیہ السلام کی تمام اولاد ختم ہو گی تھی. ( واللہ اعلم)
    شیث علیہ السلام کے ہاں جب انوش پیدا ہوا اس وقت شیث علیہ السلام 105 برس
    کے تھے. انوش کی پیدایش کے بعد آپ 800 سال زندہ رہے. انوش کے علاوہ آپ کی کیء بیٹیاں اور بیٹے پیدا ہوےء.
    انوش کے ہاں جب قنیان پیدا ہوءا ، انوش کی عمر 90 سال تھی. اس کے بعد انوش 815 سال زندہ رہے. قنیان کے بعد انوش کے ہاں کیُ
    بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہویُں.
    قنیان کے ہاں مہلاءیل کی پیدایُش کے وقت قنیان کی عمر 70 سال تھی. قنیان اس کے بعد 840 سال زندہ رہے. اور کیُ بیتے اور بیٹیان پیدا ہویُیں.
    مہلاءیل کے ہاں یارد یا یرد کی پیداءش کے وقت مہلاءیل کی عمر 65 سال تھی، اور اس کے کیُ بیٹے اور بیٹیان پیدا ھوُییں. اس کے بعد 830 برس زندہ رہے اور کیُ بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہویُیں.

    یارد یا یرد کے ہاں اخنوح کی پیداٰش کے وقت یارد کی عمر 162 برس تھی، اور وہ اس کے بعد 800 سال زندہ رہے. ان کے ہاں کٰٰیء بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہوءیں. یارد یا یرد نے وقت وصال اپنے فرزند اخنوح کو اپنا جانشین مقرر کیا.
    اخنوح یا ادریس علیہ السلام
    مفسرین اخنوح کو ھی ادریس علیہ السلام مانتے ہیں جن کا ذکر قرآن مجید کی سورہ مریم ، آیت 56 تا 57 میں آیا ہے. اللہ تعالے نے آدم علیہ السلام اور شیث علیہ السلام کے بعد اولاد آدم میں انہیں تاج نبوت عطا فرمایا. ابن اسحاق نے ذکر
    کیا ہے کہ سب سے پہلے ادریس علیہ السلام نے قلم کے ساتھ لکھا. ادریس علیہ السلام نے آدم علیہ السلام کی زندگی کے 308 سال پاےء. بعض مورخین ادریس علیہ السلام کو علم رمل کا موجد مانتے ہیں. یونانی انہیں ہرمس مانتے ہیں جو یونان کا ایک مشہور نجومی اور رمال تھا. اور انہیں ہرمس الہرامسہ یعنی ماہرین علم نجوم و رمل کا استاد اول بھی کہتے ہیں.
    امام بخاری رح نے عبداللہ بن مسعود اور ابن عباس رض سے روایت کیا ہے کہ ادریس علیہ السلام ہی الیاس علیہ السلام ہیں. ابن نجیع ، مجاہد سے روایت کرتے ہیں کہ ادریس علیہ السلام کو عیسیٰ علیہ السلام کی طرح آسمان پر اتھا لیا گیا تھا.عوفی ، ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ آپ کو چھٹے آسمان پر اتھایا گیا اور وہیں آپ کا وصال ہوا. ( واللہ اعلم)
    اخنوح یا ادریس علیہ السلام کے ہاں 65 برس کی عمر میں متوشح یا متوسلخ پیدا ہوے. اس بعد ادریس ّ 300 سال زندہ رہے. بعض روایات کے مطابق 800 سال زندہ رہے. واللہ اعلم.
    متوشح یا متوسلخ کے گھر لامک پیدا ہوے. اس وقت متوسلخ کی عمر 187 سال تھی. اور اس کے بعد 782 سال زندہ رہے. ان کے ہاں کئ بچوں نے جنم لیا.
    نوح علیہ السلام
    لامک کے ہاں 182 سال کی عمر نوح پیدا ہوے . لامک اس کے بعد 595 برس زندہ رہے. لامک کی بھی کیُ اولادیں تھیں. ابن جریر کے تذ کرے کے مطابق نوح علیہ السلام کی پیدایش آدم علیہ السلام کے وصال کے 136 برس بعد ہویُ.
    اللہ تعالے نے نوح علیہ السلام کو جس وقت مبعوث فرمایا اس وقت لوگ بت پرستی، کفراور گمراہی میں مبتلا تھے. اللہ نے نوح ُ کو روےُ زمیں پر سب سے پہلا رسول بنا کر بھیجا . بعث کے وقت آپ کی عمر کے متعلق اختلاف ہے؛
    نمبر 1…. بعض کے متابق آپ کی عمر 50 سال تھی.
    نمبر 2 .. بعض کے متابق آپ کی عمر 350 سال تھی.
    نمبر 3 … ابن جریر اور ابن عباس کے قول کے متابو 480 سال تھی.

    جاری ہے.

    .

  • Sipra Tribe Pedigree – شجرہ نسب – سپرا قبیلہ – قسط نمبر 1

                                        شجرہ نسب   –   سپرا قبیلہ

     

    قسط نمبر 1

    شجرہ نسب
    ابوالبشر آدم علیہ السلام سے لے کر پچھترویں پشت پر پیدا ہونے والے لڑکے کا نام سپرا رکھا گیا. بعض مورخین کے مطابق سپرا کے نو بیٹے تھے. ان کی اولاد سپرا کہلائی.
    سپرا کے دو حقیقی بھائی بھی تھے. ان کے نام بسرا اور سمرا تھے. ان کی اولاد بسرا اور سمرا کہلاتی ھے. (اگر میں غلطی پر ھوں تو معزرت خواہ ھوں. اور متعلقہ افراد سے  گزارش کرتا ھوں کہ وہ غلطی کی تصحیح کرتے ہوئے ہمیں مطلع فرمائیں.

    مجھے جو شجرے ملے ہیں ان میں سے ایک شجرہ میں آدم علیہ اسلام کے بیٹے کا نام ابوملہس امہ بتایا گیا ہے اور ان کے بیٹے شیث علیہ اسلام تھے. اور ان سے انسانی نسل آگے چلتی ہے. باقی شجروں میں آدم علیہ اسلام کے بیٹے شیث علیہ اسلام سے نسل آگے چلائی گئی ہے. اب میرے پاس فی الحال ایسا کوئی ذریعہ نہیں جس سے میں یقین سے کہہ سکوں کہ آدم علیہ اسلام کے کس بیٹے سے انسانی نسل آگے چلی ہے. ابو ملہس امہ یا شیث علیہ اسلام سے . اس بارے میں اگر کسی بھائی کے پاس کوئی مستند سند یا شجرہ ہو تو عنایت فرمائیں یا راہنمائی کریں تا کہ غلطی کا امکان نہ رہے . پیشگی شکریہ.

    شجرہ
    ابو البشر آدم علیہ اسلام >>>>>> شیث علیہ اسلام >>>>>> انواس یا انوش >>>>>> قنیان >>>>>> مخائیل یا مھلائیل >>>>>> یارد >>>>>> اخنوح ( ادریس علیہ اسلام ) >>>>>>متوسلخ >>>>>>لامک >>>>>> نوح علیہ السلام

    نوح علیہ السلام >>>>>>> حام >>>>>>> ہند >>>>>>> سن >>>>>>> اکراگ >>>>>>> مہداب >>>>>> کونس >>>>>>> نوسوہدر >>>>>>> ارک مرن >>>>>>> کلکماد >>>>>>> جوسن

    جوسن ——— امریکھ ———جیحات ——— راج کن ——— بھاگ
    پرتھی ( اول) ———- راے ——— جگ پت ——— ہس پت ——–دھروپ ——— جمشید

    ……جمشید ………. رانا پوپال ………..چکر دین ………..دیا …………گجرا …………
    راجہ پوار

    ناظرین ، یہاں میں اپنی ایک ناکام کوشش کا ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہوں. وہ یہ کہ کوشش کے باوجود سلسلے کی 5 کڑیوں کے نام نہیں مل سکے. میں ان کے ناموں کی جگہ خالی چھوڑ رہا ہوں. ( معذرت خواہ ہوں ) آپ مہربانؤں سے گزارش ہے کہ اگر آپ ان شخصیات کے نام جانتے ہوں تو براہ کرم نیچے دےُ ہوےُ کمینٹس کی جگہ پر لکھ دیں. تاکہ درستگی کی جا سکے. شکریہ
    اب ہم سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہیں.
    راجہ پوار ——–ادادیپ——- دھول ——– کشب —–        —–        —– شرادھ —          —- امریک  ——-اچھواک

    اچھواک ——— تیم ———- نیتھل ————– اردلید————
    نند روپ ———- سوکیت .

     

    جاری ہے

  • Sipra Tribe (2) – سپرا قبیلہ – قسط نمبر 2

    سپرا قبیلہ قسط نمبر 2

       تاریخ   =    سپرا   قبیلہ    کا   تعلق   جاٹ   گروہ    سے   ہے    ١٦٠٠ ء  سے   پہلے   کی مدت   پر   محیط  عرصہ کے متعلق   بہت   کم   معلومات   ملی   ہیں . جن   میں   جاٹ   بھی   شامل   ہیں.   جاٹوں  کا   عروج    ١٦٦٩ء    سے   شروع   ہوا   جب   جا ٹ  مغل   بادشاہوں   کے          خلاف     اٹھ  کھڑے     ہوۓ    .  اٹھارہویں   صدی   تک   جاٹ   مختلف   ریاستوں   پر   حکومت   کرتے   رہے . جاٹ    لڑائی    بھڑائ  میں  ماہر   سمجھے   جاتے   ہیں  .  اایک     وقت    آیا   کہ   جاٹوں  کے   ہاتھوں   سے   اقتدار   جاتا   رہا  . تو   طاقتور    قبائل   نے   دریاۓ  راوی ، چناب   اور   جہلم   کے   کناروں   پر   آباد   ہونا   شروع   کر   دیا  . ان   جاٹوں   میں   سپرا    قبیلے   بھی   شامل   تھے   جو       بڑے   بڑے    زرعی  رقبوں   پر   قابض  ہو   گۓ .  سکھوں  کی   حکومت   میں   جو    شخص   جتنی  زمین   کا           مالیہ   ادا   کرتا   وہ   زمین   اس   کی   ملکیت   تصور             ہوتی  . اس   طرح   مختلف   خاندانوں   نے مالیہ   دے   کر   بہت  سا ری   زمین   حاصل   کر   لی  . آج   بھی   بہت   سارے   سپرا              خاندانوں   کے   پاس   ہزاروں   ایکڑ   زمین     ہے   جس  کے   وہ   حقیقی    مالک    ہیں .

    سپرا   قبیلے    کہاں  سے   آۓ   ؟  . یہ   وہ   سوال   ہے   جس   پر   مختلف   آراء   ہیں  . مؤرخین   کی   اکثریت   اس   مفروضہ   کے   حق   میں   ہے   کہ یہ   قبیلے   انڈو   آرین   نسل   سے   ہیں .  ایک   اور   مفروضہ  یہ    بھی   ہے   کہ  یہ   سپرا  قبیلے  ان جپسیز      Gypsies  کے   پیش رو   ہیں   جو   افغانستان   سے   مسلم   فاتحین   کے  ساتھ   مصر               میں    آۓ  .  افغانستان   سے   ہندوستان   کے   مختلف   علاقوں   میں    پھیل  گۓ  اور     بعض   علاقوں    میں   اپنی   عملداری   قا یم    کر   لی .  ان   ریاستوں   میں        ایک   ریاست   میسور  تھی .  لوگوں   کی   اکثریت   اس   بات   پر    یقین  رکھتی   ہے   کہ   ریاست   میسور  کا   حکمران   ٹیپو   سلطان  کا   تعلق   سپرا   قبیلہ   سے   تھا  .        ایسٹ   انڈیا   کمپنی   برطانیه   کی   حکومت   نے دھوکے  سے ان  ریاستوں   پر   قبضہ کر لیا.

    رہن   سہن =   سپرا   قبیلے   بنیادی   طور   پر   حکمرانی   کے   خواہشمند   ہوتے   ہیں  محکوم   رہنا   ان   کی   فطرت   میں   نہیں  . زمانے   کے   ساتھ   جب   ان     کی   حکمرانی   کا   دور   ختم   ہؤا   تو   یہ   کاشتکاری   کی   طرف   متوجہ    ہوۓ   کیونکہ   اس   میں   کسی   کی   ماتحتی
    نہیں   ہوتی  . بہت   سے   طاقتور   سپرا قبیلوں   نے   زمینوں   کے   بڑے   بڑے   رقبوں   پر   قبضہ   کر   لیا   اور   اس   پر   کاشتکاری   کرنے   لگے  .  اس   وقت   بھی   کئی    سپرا   قبیلے   بڑی   بڑی   زرعی   زمینوں         کے   مالک   ہیں  . جہاں   وہ   ایک   طرف   کاشتکاری   کے   ذریعے      ملک   کو    اناج   میں   خود کفیل   بنانے   کا   ذریعہ  ہیں ،  وہیں     وہ   ہزاروں   خاندانوں   کی   روزی   کا   بھی   ذریعہ   ہیں .  یہاں     یہ   بات   یاد  رکھنے   کے   قابل  ہے   کہ   ان         خاندانوں   کا   رویہ   سندھ   کے   رواءتی   وڈیروں   کی   طرح   نہیں   ہوتا  . بلکہ   یہ   اپنے   کام        کرنے   والوں  /  مزارعین   کے   ساتھ   بہت   اچھا    سلوک   کرتے   ہیں .  ان   کے   غم   اور   خوشی      میں   برابر شریک ہوتے ہیں، اور     حتی الوسع  ان   کی   مدد   بھی   کرتے   ہیں .  یہ   خاندان   کاشتکاری   میں   فرسودہ   آلات   کی   بجاۓ       جدید      زرعی       آلات     استعمال   کرتے   ہوۓ   زیادہ   غلہ   اگاؤ   مہم   کو   کامیاب   کرنے   کی    کوشش  کرتے   رہتے   ہیں .
    یوں   تو    سپرا    قبیلے   پورے   پاکستان   میں   پھیلے   ہوۓ   ہیں   لیکن   ان   کی   اکثریت   صوبہ   پنجاب   کے   اضلاع   جھنگ ،  چکوال ، جہلم ، گجرات ، مندی  بہاؤالدین  ، سرگودھا  ، گوجرانوالہ ،
    حافظ آباد  ، شیخوپورہ  ، قصور ، اوکاڑہ  ، فیصلآباد  ، ساہیوال  ، چیچہ وطنی  ، میاںچنوں  ، وہاڑی  ،  چنیوٹ ٹوبہ ٹیک  ، سنگھ  بہاولپور  ، ملتان ، مظفر گڑھ ، لیہ ،  خانیوال  ،  رحیمیار خاں ، راجن پور   میں  ملتے
    ہیں  .  علاوہ ازیں   کھاریاں  ، کمالیہ   ، تاندلیانوالا  ، احمد پور   شرقی   ، مریدکے   ، سکری والا   ، بل کسر   ،کبیر والا  ،  چھانگا  مانگا ،  نور شاہ   ، کوٹ ادو  ، نارنگ    سیداں  ، وریام والا  سٹیشن  ، میں  بھی   ملتے   ہیں   . ایک   اندازے   کے   مطابق    پاکستان
    میں    سپرا   افراد   کی   تعداد     ١1911ء     کی   مردم   شماری میں   ٨٠  ہزار     ظاہر  کی گئی  ہے   جو   اب   ٢   لاکھ  سے   تجاوز   کر   چکی   ہے  .

    سپرا   قبیلوں   کے   جوان   دراز   قد   ، خوبصورت ،  بھاری  جسم   اور      نسبتأ   قدامت   پسند   ہوتے   ہیں  . کسی   کا   محکوم   بن   کر   رہنا   ان   کی   فطرت   میں   نہیں   ہے  .  ١٦٥٠ ء   تک   یہ   لوگ   اپنے   خاندان   سے   باہر   شادی   نہیں   کرتے   تھے  . آج   کل   اس     پر   سختی   سے   عمل   نہیں   کیا   جاتا   . اور   مرد
    دوسرے   خاندانوں   میں   بھی   شادی   کر   لیتے   ہیں  . لیکن   کوشش   کی   جاتی   ہے   کہ   لڑکیوں  کی   شادی   اپنے   ہی   خاندان   میں   کی   جاۓ  .

    عقاید  =   پاکستان   میں   رہنے   والے   تقریبا   تمام   سپرا    قبیلے   مسلمان   ہیں  اور   اسلام  کے   اصولوں   پر   کاربند   رہنے   کی   کوشش     کرتے   ہیں  . سپرا   قبیلوں   میں   بعض  صوفی  بزرگ   بھی   گزرے   ہیں  . جن   میں   شاہ   بھلول  قابل   ذکر   ہیں . ان   کا   ذکر      دوسری   جگہ   کیا   جائے   گا

    جاری ہے.

  • Sipra Tribe – سپرا قبیلہ

                                                              

    سپرا     قبیلہ

                                                   

         sipraworld4all.com

    کے بہت سے ناظرین نے مشورہ دیا ہے کے سپرا قبیلہ کے بارے میں جو کچھ لکھا جائے وہ
    انگریزی کے بجاے پاکستان کی قومی زبان اردو میں  لکھا جائے تاکہ اسے وہ حضرات بھی پڑھ سکیں جو انگریزی زبان نہیں سمجھ سکتے
    ہم دوستوں کے شکر گزار ہیں اور انکے مشورے پر عمل کرتے ہوے اب سپرا قبیلہ کے تمام مندرجات اردو میں درج کے جایں گے . آپ ہمیں مزید مشوروں سے نوازتے رہا کریں . ہم کوشش کریں گے کے آپکے مفید مشوروں پر عمل کرتے رہیں  . بہت شکریہ .

     آپ  سے  گزارش  ہے  کہ  آپ  اپنی  اس  سایٹ  کو  روزانہ  کم  از  کم  دو  بار  ضرور  وزٹ       کریں  اور  ہمیں  اپنی  مفید    تجاویز  سے  مطلع  کرتے  رہا    کریں  تاکہ  ہم  آپ  کے             مشورں  پر  عمل  کرتے  ہوے  اسے  بہتر  سے  بہتر  بنا  سکیں                                                                   

                     سپرا قبیلہ کے متعلق مزید معلومات کے لیےُ سپرا قبیلہ نمبر 2 دیکھیں. شکریہ.