پنجابی لوک گیت ، پنجابی دوہے – قسط نمبر 3

پنجابی لوک گیت، پنجابی دوہے – قسط نمبر 3

عنوانات:
نمبر 1 = دوہا نمبر 1
نمبر 2 = اردو ترجمہ دوہا نمبر 1
نمبر 3 = دوہا نمبر 2
نمبر 4 = اردو ترجمہ دوہا نمبر 2
نمبر 5 = دوہا نمبر 3
نمبر 6 = اردو ترجمہ دوہا نمبر 3
نمبر 7 = دوہا نمبر 4
نمبر 8 = اردو ترجمہ دوہا نمبر 4

اس سے پہلے آپ “ پنجابی لوک گیت، پنجابی دوہے ، قسط نمبر 2 ” پڑھ چکے ہیں. آج سے ایک دوسرے شاعر ” مسافر ” کے پنجابی دوہے پیش کیےُ جا رہے ہیں. مسافر کے دوہے مدتوں دیہاتی عوام کے مقبُول گیت رہے ہیں. ان دوہوں میں بڑا درد اور سوز ہے.

دوہا نمبر 1 .

چڑھیا بھدّر تے بھاہ فراق والی، پھراں کملی دے نہ داد کویُ
کہیا تتڑی گھڑی چا نہیوں لایا، توڑ چڑھی نہ میری مراد کویُ
جانی سمجھ کے اساں پیار پایا، اگّوں ملے نے ہو جلاد کویُ
گھر آ مسافرا تُدھ باہجوں، جگ جیون نہ مینوں سواد کویُ

اردُو ترجرمہ دوہا نمب 1.

بھادوں کا مہینہ آ گیا جُدایُ کی آگ بھڑک رہی ہے، کویُ مدد کرنے والا نہیں.
کس منحوس وقت میں تمہیں جی میں بسایا، کہ میری کویُ بھی مراد بر نہ آیُ.
ٹمہیں اپنی جان سمجھ کر دل لگایا، تم نے تو دلبر کی بجاےُ جلادوں والا برتاؤ کیا .
مسافر ! گھر آ جاؤ، تمہارے بغیر تو زندگی گزارنے کا کویُ مزہ نہیں.

دوہا نمبر 2.

اسوّں آس تُساڈڑی نت ماہی، ماسے ماس نہ رتیاں رت میری
جوڑ جوڑیا لکھ وسیلیاں دے، کیتا قلم تقدیر پلٹ میری
کتھّے سجناں مل پردیس بیٹھوں، جان وچ فراق دے گھت میری
گھر آ مسافرا تُدھ باہجوں، اکھّیں روندیاں نی رتّو رت میری

اردو ترجمہ دوہا نمبر 2.

ماہی ! مجھے ہر وقت تمہارا انتظار رہتا ہے، اسی بیماری کی وجہ سے میرے جسم کا گوشت سُوکھ گیا ہے.
میں نے تو تنکا تنکا جوڑ کر آشیانہ بنایا تھا، مگر تقدیر نے پلٹا کھایا اور میرا آشیانہ برباد ہو گیا.
ساجن! تم پردیس میں جا کر کہاں بیٹھ گیےُ ہو، میں تمہاری جُدایُ میں مر رہی ہُوں.
مسافر !واپس چلے آؤ، تمہاری یاد میں میری آنکھیں خُون کے آنسو روتی ہیں.

دوہا نمبر 3 .

مگھّر موڑ مہار میں وار گھتّی ، ہس رس کے مُکھ وکھا مینوں
تیرے ملن دی تاہنگ چروکنی ایں، سینے لاونے دا رہیا چا مینوں
آپ چڑھ گیوں دندے عشق والے، دھکّا دتّا ای شوہ دریا مینوں
گھر آ مسافرا تدھ باہجوں، منگی موت نہ دیوے خدا مینوں

اردو ترجمہ دوہا نمبر 3.

میں تم پر قُربان جاؤں کبھی تو واپس آؤ، اور مجھے اپنا ہنستا ہُوا چہرہ دکھاؤ.
تمہیں ملنے کی آرزو بڑی مدّت سے ہے، تمہیں گلے لگانے کی آرزو ہی رہی.
تم خود تو عشق کے کنارے پر پہنچ گیےُ، لیکن مجھے دریا کے درمیان میں ہی دھکّا دے دیا.
مسافر ! کبھی تو واپس آؤ، نیں خدا سے موت بھی مانگوں تو تمہارے بغیر وہ بھی نہیں آےُ گی.

دوہا نمبر 4.

پوہ پین پالے سخت قہر والے، برہوں سردیاں سراں تے ٹُٹیاں نی

لے کے لیف نہالیاں سون سیّاں، اساں لاہ رضایُیاں سُٹیاں نی
کرماں والیاں رانگلی سیج اُتّے، سینے سجناں لا کے گھُٹیاں نی
گھر آ مسافرا تُدھ باہجوں، اکھیاں روندیاں نیر نکھُٹیاں نی

اردو ترجمہ دوہا نمبر 4.

پوہ کے مہینے میں سخت سردی شروع ہو گیُ، سردی اور پھر تیری جُدایُ، میرے لیےُ دوہری مصیبت.
جن کے محبوب ان کے پاس ہیں، وہ تو رضایُیاں اوڑھ کر چین سے سوتی ہیں، میں نے تو رضایُ بھی اُتار پھینکی.
وہ قسمت والیاں ہیں جو رنگیلے بستر پر اپنے محبوب کی آغوش میں ہیں
مسافر ! اب تو آ جاؤ، تمہاری یاد میں روتے روتے آنکھوں میں آنسو بھی ختم ہوگیےُ ہیں.

مسافر کے دوہنے اسی طرح درد اور فراق میں ڈوبے ہُوےُ ہیں. الہڑ جوانیاں انہیں تنہایُ میں پڑھتی ہیں . اتنی مقبولیت آج تک پنجابی کے کسی اور شاعر کے دوہوں کو نصیب نہیں ہُویُ.

اگلی قسط میں علی حیدر کے دوہے پیش کیےُ جاییُں گے.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *