پنجابی لوک گیت، پنجابی دوہے، قسط نمبر 7

People listening Punjabi Dohay.

پنجابی لوک گیت. پنجابی دوہے.

قسط نمبر 7

پنجابی لوک گیتوں میں” پنجابی دوہے ” یا دوہڑے ایک خاص مقام رکھتے ہیں. اور اس میدان میں بڑے بڑے شاعروں نے طبع آزمزیُ کی ہے. اور بعض شعرا نے دلوں کو چھُو لینے والے پنجابی دوہے لکھے ہیں. ان دوہوں سے لطف اندوز ہونے کے لیےُ آپ پچھلی اقساط جیسے “ پنجابی لوک گیت، پنجابی دوہے، قسط نمبر 6 ” پڑھیےُ. اس کے ساتھ دوسری  اقساط بھی پڑھیےُ، ان پنجابی دوہوں کا سحر آپ کو جکڑ لے گا ،

بنیادی طور پر پنجابی دوہے سی حرفی کی بحر میں لکھے گیےُ ہیں. لیکن بعض پنجابی دوہوں میں اس قانون کو مد نظر نہیں رکھا گیا. اس کے باوجود ان پنجابی دوہوں کا تاثر دل کو چھُو لینے والا ہے.

پیراں دتّہ کا بھایُ فوت ہو گیا، اس صدمے سے اس کے بربط دل سے پُر سوز نغمے نکلنے لگے. جنہیں آج بھی بڑا پسند کیا جا جاتا ہے.یہاں ہم پیراں دتّہ کے لکھے ہُوےُ دو پنجابی دوہے پیش کر رہے ہیں:

پنجابی دوہا نمبر 1

چڑھدے چیتر چیتا میرا ، بھُل گیا دلبر نوں
نہ آوے نہ کول بہاوے، بیٹھا مل قبر نوں
تیلی لاواں پھُوک جلاواں، سوہنے باہجوں گھر نوں
ملے پیارا پیراں دتیا، پوندی ٹھنڈ جگر نوں

اردو ترجمہ پنجابی دوہا نمبر 1

میرے دوست کو میری یاد بالکل ہی بھُول گییُ ہے.
وہُ نہ خود آتا ہے، نہ اپنے پاس بٹھاتا ہے، جا کر قبر سنبھال لی ہے.
وہ گھر میں نہیں، جی چاہتا ہے اس گھر کو آگ لگا دُوں.
پیراں دتّہ کہتا ہے کہ مجھے میرا پیارا بھایُ ملے، تبھی کلیجے میں ٹھنڈ پڑے گی.

پنجابی دوہا نمبر 2

چڑھیا وساکھ وساکھی آیُ، لوکیں چلّے سارے
مینوں درد فراق سجن دا، ول ول چوٹاں مارے
روندے نین کھلوندے ناہیں، چلدے وانگ فوارے
وچھڑے ہوےُ پیراں دتیا، اوکھے ملن پیارے

اردو ترجمہ پنجابی دوہا نمبر 2

بیساکھ کا مہینہ شروع ہُؤا، بیساکھی کا تہوار آ گیا، لوگ مل کر اس تہوار کو منانے جا رہے ہیں.
مجھے اپنے پیارے کی جدایُ کا درد ہے جو مجھے ہر وقت چوٹیں لگاتا رہتا ہے.
اس کی یاد میں آنکھوں سے آنسُو فواروں کی طرح نکلتے ہیں.
پیراں دتّہ کہ رپا ہے کہ بچھڑے پُوےُ تو مشکل سے ہی ملتے ہیں.

راجن شاہ کے پنجابی دوہے بھی اپنے وقت میں بڑے مشہور تھے. گو کہ انہیں اتنی مقبُولیّت حاصل نہیں ہُویُ جتنی مسافر اور سراج کے دوہوں کو حاصل ہُویُ. راجن شاہ کے دو دوہے پیش خدمت ہیً :

پنجابی دوہا نمبر 3

ح حال میرا اللہ پاک جانے ، غم یار والا مینوں کھا گیا
جا کے پُچھّو نی رب دے واسطے نی، کیہڑی گلّوں سوہنا چت چا گیا
چت چا کے بے پرواہ ہویا، سانوں تیر وچھوڑے دا لا گیا
وگّی وا وچھوڑے دی راجنا وے، میرے حُسن دا باغ کُڑما گیا.

اردو ترجمہ پنجابی دوہا نمبر 3

میرا حال تو اللہ ہی جانتا ہے کہ کس طرح مجھے دوست کی جُدایُ کا غم کھاےُ جا رہا ہے.
سہیلیو ! اس سے جا کر پوچھو تو سہی کہ وُہ کس بات پر مجھ سے ناراض ہے ؟
پردیس جا کر اُسے ہماری پرواہ ہی نہیں رہی، اس کے ہجر کے تیر نے مجھے زخمی کر رکھا ہے.
جۃدایُ کی ہوا چلی ہم ایک دوسرے سے بچھڑ گیےُ، اس لہر نے میرے حُسن کے باغ کو جھُلسا دیا ہے.

پنجابی دوھا نمبر 4

ر روندیاں اکھیاں میریاں نے، دُکھ یار دے لالو لال ہویاں
میں تے ہوڑ رہی آں انہاں اکھیاں نوں، کیوں روون دے تُسی خیال ہویاں
اگّے پھُل گُلاب دے وانگ آہو، ہُن سڑ کے ہو کباب ہویاں
راجن شاہ ایہہ لگیاں کُن دیاں، ہُن پچھاں تے مُڑن محال ہویاں

اردو ترجمہ پنجابی دوہا نمبر 4

یار کی جُدایُ میں میری آنکھیں رو رو کر سُرخ ہو گییُ ہیں.
میں انہیں بہت سمجھاتی ہُوں تُم رونا چھوڑ دو، مگر یہ مانتی ہی نہیں.
پہلے تو یہ گلاب کے پھول کی طرح ترو تازہ اور خوبصورت تھیں. اب یہ سڑے ہُوےُ کباب کی ہو گییُ ہیں.
راجن شاہ کہتا ہے ہماری محبت ازل سے ہے، اور میں اس محبت سے باز نہیں آ سکتی.

خ
کھوڑا ضلع سرگودھا کے ایک غیر معروف کسان علی کا ایک دوہا سنیےُ .

پنجابی دوہا نمبر 5

ڈاہڈیاں نال پریت لگایُ، نہیں عرض کرن دیاں جاییُں
مار کے ڈاہڈے تیر غماں دے، ہُن عرض سُنیندڑے ناہیں
لا بیماری مُنہ بُرقعے پا یُو نے، پا لیاں بغل دواییُں
علی مُکھ مبارک یار دا کافی، گھُنڈ کھُلے تاں ملن شفاییُں

اردو ترجمہ پنجابی دوہا نمبر 5

مجھے ایک کٹھور انسان سے محبت ہو گییُ ہے، ستم یہ کہ میں اُس کے سامنے عرض مدعا بھی نہیں کر سکتا.
اس نے مجھے غم کے تیروں سے چھلنی کر دیا، اب میری التجاییُں بھی نہیں سنتا.
مجھے اپنے عشق کی بیماری لگا کر اپنے چہرے کو برقعے کے پردے میں چھپا لیا. میرے مرض کی دوا بغل میں داب کر چل دیےُ .
علی ! اس مرض کی ایک ہی دوا ہے … رُخ یار کی دید.

ایک مشہور دوہا جسے لوگ مختلف شعرا سے منسوب کرتے ہیں. اس کے حقیقی مصنف کا پتہ نہیں چل سکا. قطع نظر اس کے دوہا کا تاثر دل کو چھُو لینا ہے.

پنجابی دوہا نمبر 6

الف اج دی رات سہاگ والی، بھلکے پتہ نہیں کیہڑا رنگ ہوسی
اساں تُساں پیاریاں سجناں دا ، کدے نال نصیب دے سنگ ہوسی
کویُ گل دسّو جیہڑی یاد رکھاں ، کدی تُدھ باہجوں دل تنگ ہوسی
میلے فیر محمدا قسمتاں دے، کتھّے شمع تے کتھّے پتنگ ہوسی

اردو ترجمہ پنجابی دوہا نمبر 6

یہ رات ہمارے سہاگ کی رات ہے، کل پتہ نہیں کیا رنگ ہوگا.
ہم دونوں پریمی پھر شاید قسمت سے ہی ملیں گے.
پیار کی کویُ بات کرو، جب کبھی تمہاری یاد آےُ گی، یہ باتیں میری ڈھارس بڑھاییُں گی.
محمد کہتا ہے ، قسمت میں ہُؤا تو پھر ملیں گے، اس وقت تک تو پتہ نہیں شمع کہاں ہوگی اور پروانہ کہاں ہوگا.

آج کی محفل میں اتنا ہی کافی ہے آیُندہ کی قسط میں حیات شاہ اور مہر بخش کے دوہے پیش کیےُ جایُیں گے. انتظار فرمایُیےُ .

جاری ہے.

Leave a Reply