People listening Punjabi Dohay.

پنجابی لوک گیت، پنجابی دوہے، قسط نمبر 6

پنجابی لوک گیت – پنجابی دوہے
6   قسط نمر

      اس سے پہلے آپ  ” پنجابی لوک گیت، پنجابی دوہے، قسط نمبر 5 ”   

 ” تک پڑھ چکے ہیں. آج ہم سراج کے دوہوں کی آخری قسط پیش کر رہے ہیں.

پنجابی دوہا نمبر 1

ص صاحب میرے تاییُں راہیا وے، دینویں جا عرضی درداں لوٹیاں دی
پکّے تُوت، لگراں چھڈیاں ٹاہلیاں نے، کیڈی ٹھڈّی اے چھاں ونوٹیاں دی
دھکّا دے گیُوں نال بودیاں دے، نہ سی سار تیری نیتاں کھوٹیاں دی
تیرے باہج سراج جہان مارے، کویُ اوٹ ناہیں بے اوٹیاں دی

اردو ترجمہ دوہا نمبر 1

اے جانے والے ! ہم درد کے ماروں کی کہانی میرے محبوب کو سنانا ( کہنا کہ )
شہتوت پک گیےُ شیشم کے درختوں کی نیُ شاخیں نکل آیُیں ہیں ، ( یعنی موسم بہار آ گیا ہے ) دیکھو تو ون کے درختوں کی کتنی گھنی چھاؤں ہے ان سب میں تمہارے بغیر کویُ کشش نہیں.
” ون ” ایک درمیانہ سا گھنی چھاؤں کا درخت ہوتا ہے ، چھوٹے قد کے ون کو ونوٹا کہتے ہیں.
مجھے تم بالی عمریا میں ہی اکیلے چھوڑ گیے، تمہاری اس کھوٹی نیّت کا مجھے پتہ نہ تھا.
سراج ! تمہارے بغیر تو یہ دنیا والے مجھے جینے نہیں دیتے، جس کی کویُ پناہ گاہ نہ ہو وہ کہاں جاےُ ؟.
“اوٹ ” سے ” بے اوٹ ” کو پنجابی زبان میں استعمال کرنا سراج کا ہی کام ہے.

دوہا نمبر 2

ف فند سارے سوہنے جان دے نے، عجب انہاں نوں ول اُستادیاں دا
کدے ہونٹ سُوہے کدی نین کھیوے، نواں نت سامان بربادیاں دا
لُٹیا کسے نوں، ماریا قتل کیتا، سجرا نت فساد فسادیاں دا
توبہ تایُب سراج جہان لُٹیا، انہاں صُورتاں ساد مرادیاں دا

اردو ترجمہ دوہا نمبر 2

یہ خوبصورت لوگ ہر قسم کے پھندوں سے لیس ہوتے ہیں، ان پھندوں کو کسی ماہر استاد کی طرح استعمال کرتے ہیں،
کبھی ہونتوں پہ سُرخی، آنکھئیں قاتل، برباد کرنے کا ہر سامان ان کے پاس ہوتا ہے.
کسی کا قرار لُوٹ لیا، کسی کو قتل کر دیا، ہر طرف ایک نیا فساد مچاتے ہیں.
سراج کی توبہ ، ان سادہ صورتوں نے سارے جہان کو لُوٹ لیا ہے.

دوہا نمبر 3

ل لا علاج ہے مرض میرا، ہُن جیونا میرا ہزار مشکل
اساں ایس جہان دے وچ آ کے، ڈٹھّے کم جہان دے چار مشکل
مشکل بچن بیمار پریم والے، پاٹے دلاں دے سیونے لنگار مشکل
مشکل نہیوں سراج پردیسیاں دا، نبھّے نال بے درداں دے پیار مشکل

اردو ترجمہ دوہا نمبر 3

میرا مرض تو لا علاج ہے، اب میرا زندہ رہنا مشکل ہے.
اس دنیا میں آ کر ہمیں چار کام نہت مشکل نظر آےُ.
پہلا یہ کہ محبت کا بیمار کبھی بچ نہیں سکتا، دوسرے دل کے زخم کبھی مندمل نہیں ہو سکتے.
تیسرا یہ کہ پردیسی کسی کے ساتھ وفا نہیں کرتے.
چوتھے درد کا احساس نہ کرنے والوں کے ساتھ نباہ مشکل ہوتا ہے.
” نیہا ” ہندی زبان کا لفظ ہے ، جس کے معنی ہیں دل. نہیوں اسی سے نکلا ہے جس کے معنی دل لگانے کے ہیں.

دوہا نمبر 4

م مان کیہا گوہڑے جوبنے دا، ایہ جوبن ٹھگ بازار دا ای
مُڈہوں جوبن مسافر دی چال ایہو، اک وقت دوپہر گزار دا ای
اُڑ جاوسی مُڑ نہ ہتھ اوسی، پنچھی حُسن سمندروں پار دا ای
پھرے ریجھیا کیوں سراج مالی، موسم سدا نہ باغ بہار دا ای

اردو ترجمہ دوہا نمبر 4

اس جوبن پر اترانا کیسا ، یہ تو بازار کا ایک ٹھگ ہے .
یہ تو اُس مسافر کی طرح ہے ، جو کسی جگہ دوپہر گزار کر آگے روانہ ہو جاتا ہے.
یہ تو دُور سمندر پار کا پرندہ ہے، اُڑ جاےُ گا اور پھر واپس نہ آےُ گا.
سراج ! یہ مالی اپنے باغ پر اتنا اتراتا کیوں ہے ؟ ہمیشہ تو بہار نہیں رہے گی.

سراج کے دوہوں میں نوجوانوں کا دل دھڑکتا ہے . اس کے دوہوں میں جوان طبقہ کے جذبات کی ترجمانی کی گیُ ہے اور یہی بات ان دوہوں کو مقبول عام کا درجہ دیتی ہے.

اگلی قسط میں پیراں دتّہ اور راجن شاہ کے دوہڑوں کی باری ہے.

جاری ہے


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *