پنجابی اکھان ردیف ” چ ” نمبر 5 – 1

پنجابی اکھان، ردیف “چ ” نمبر 5 – 1

ہم پنجابی اکھان ردیف ” ج ” مکمل کر چکے ہیں . آج سے نیُ ردیف ” چ ” شروع کی جا رہی ہے. ادارہ اپنے معزز قاریُن کا بے حد شکر گزار ہے کہ انہوں نے پنجابی اکھان کے سلسلے کو بے حد پسند کیا. امید ہے کہ آپ پنجابی اکھان کے سلسلے کے بارے مین اپنی قیمتی آراُ سے ضرور مطلع کریں گے. آیےُ پنجابی اکھان کے نےُ سلسلے ” چ ” کو شروع کرتے ہیں.
اگر آپ کسی وقت پنجابی اکھان ردیف ج نمبر43- 31 پڑھنا چاہیں تو اس لنک پر کلک کریں
اب ردیف چ کےاکھان نمبر 5-1 پڑھیےُ :

ردیف ” چ “

نمبر 1.             چانبل کر بہایُ            پیڑے لے چھپا
میں نے تو تمہین بڑی چاہت سے اپنے پاس بٹھایا تھا،مگر تم نے کیا کیا ! میرے گوندھے ہوےُ آتے کے پیڑے چرا لےُ.

عورتیں آتے کو گوندھنے کے بعد ایک ایک روٹی کے لیےُ علیحدہ علیحدہ آٹا لے کر اسے گیند کی شکل میں بنا لیتی ہیں پنجابی زبان مین انہیں ” پیڑے ” کہتے ہیں.
جب کسی پر اعتماد کر کے کویُ کام سونپا جاےُ،اور وہ اس میں بد دیانتی کرنے لگے، تو ایسے موقعوں پر یہ کہاوت کہی جاتی ہے.

نمبر2.           چت ویکھ کے ڈیہلے کھایےُ
ڈیہلے اتنے کھاؤ، جو آسانی سے ہضم کر سکو، اور تکلیف کا باعث نہ بنیں.

قبرستانوں میں ایک درخت ہوتا ہے جس کی ٹہنیان باریک اور گنجان ہوتی ہیں. اسے جھاڑی، جنڈ اور کری نھی کہتے ہیں. اس کے پھل کو ” ڈیہلا ” کہتے ہیں. کچآ ڈیہلا سبز رنگ کا ہوتا ہے اور زیتون کے پھل سے میتا جلتا ہے. پکنے پر اس کا رنگ سرخ گلابی ہو جاتا ہے. اس کا ذایُقہ میٹھا اور تاثیر گرم ہوتی ہے. کچّے ڈیہلوں کا اچار بھی ڈالتے ہیں جو بڑا مزیدار ہوتا ہے.

پہلے وقتوں میں جب اناج کی فراوانی نہیں ہوتی تھی، لوگ پکّے ڈیہلے کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتے تھے. اگر پکّے ڈیہلے ذیادہ مقدار میں کھا لیےُ جایُں ، تو یہ معدہ میں گرمی پیدا کر کے پیچش کا سبب بن جاتے ہیں اور مقعد میں جلن ہوتی ہے . اس پس منظر میں یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ ڈیہلے اتنی مقدار میں کھاؤ ، جسے بآسانی ہضم کر سکو اور پیچش نہ لگیں .
اردو زبان کا محاورہ ” چادر دیکھ کر پاؤں پھیلاؤ ” اس کہاوت کے مفہوم کے قریب قریب ہے.

نمبر3.             چم نہین کم پیارا
کام پر لگے ہوےُ مزدور کا جسم نہیں دیکھا جاتا کہ وہ کتنا صحتمند یا خوبصورت ہے، بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ کام کتنی محنت اور لگن سے کرتا ہے

نمبر4.           چنگیاں دے لڑ لگّی، میری جھولی پھل پیےُ
بھیڑیاں دے لڑ لگّی، اوہوی رڑھ گیےُ                      
بھلے اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کی تو میری جھولی گویا پھولوں سے بھر گیُ. بروں کی صحبت اختیار کی جھولی مین پڑھے پہلے پھول بھی ضایُع ہو گیےُ.

نمبر5.         چن چڑھے چھپّے نہیں رہندے
آسمان پر نکلا ہؤا چاند تو کسی سے چھپایا نہیں جا سکتا.

بعض کام ایسے ہوتے ہیں جو بخیر تشہیر بولتے ہیں چاہے اچھّے ہوں یا برے.
ناجایُز ذرایُع سے آمدنی کو آپ لاکھ چھپایُں ، آپ کا طرز زندگی، نیُ خریدی ہویُ جایُداد ، نیُ کار اور شاہ خرچی سب ہی بول بول کر کہانی سنایُں گے.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *