پنجابی اکھان – ردیف ” ن ” نمبر 6 1 – 1

    پنجابی اکھان – ردیف ” ن “

نمبر 16 – 1

پنجابی کے بعض اکھان بڑے دلچسپ ہوتے ہیں. ایسے اکھانوں میں ایسے واقعات کی نشان دہی ہوتی ہے جو کسی بھی طرح خلاف شرع نہیں ، لیکن سماج میں اُن کی قدر بھی نہیں. گو ایسے واقعات اکّا دُکّا ہوتے ہیں. ردیف ن کے پہلے اکھان میں اسی کی نشان دہی کی گییُ ہے.

پنجابی اکھان ردیف م نمبر 26-11     کسی وجہ سے پڑھ نہ سکے ہون تو اس لنک پر کلک کر کے پڑھ لیجیےُ.

ردف ن کے پنجابی اکھان پڑھیےُ؛

نمبر 1 – نانی خصم کرے دوہترا چٹُی بھرے.
نانی امان نے بڑھاپے میں دوسرا نکاح کر لیا. اس نکاح کے سارے اخراجات اس کے نواسے کو پورے کرنے پڑے.
جب کسی شخص کو غیر متعلقہ اخراجات ادا کرنے پڑیں، تو ایسے موقعون پر یہ کہاوت کہی جاتی ہے.
اردو زبان کا محاورہ ” طویلے کی بلا، بندر کے سر ” مندرجہ بالا کہاوت کے مفہوم کے نزدیک ترین ہے.

نمبر 2 – نانوان لکھّو دا تھیوا بکھّو دا
لکھّو نے یہ جو قیمتی ہیرے کی انگوٹھی پہن رکھی ہے اور لوگ اس پر رشک کر رہے ہیں کہ اس نے کتنی قیمتی انگوٹھی پہن رکھی ہے، یہ انگوٹھی دراصل بکھّو کی ہے. لیکن بلّے بلّے لکھّو کی ہو رہی ہے.
اس کہاوت کا اصل حُسن اس کے الفاظ کا وزن ہے.

نمبر 3 – نہ کھیڈاں دے نہ کھیڈن دیواں دے
ہم نہ خود کھیلے گے، نہ کسی کو کھیلنے دیں گے.

نمبر 4 – نالے چور نالے چتر
ایک تو چوری کی ہے، اس پر مستزاد کہ باتیں بنا رہے ہو، اور چالاکی دکھا رہے ہو.

نمبر 5 – نایُئاں دا ویاہ کُھسرے نوں فکر
شادی تو نایُ کی ہو رہی ہے ، ہیجڑا مفت میں غم سے پتلا ہو رہا ہے کہ شادی کے اخراجات کیسے پورے ہوں گے.
غیر متعلقہ شخص کے غم میں گھلنے والے پر یہ کہاوت خوب سجتی ہے.

نمبر 6 – نہ نیتی نہ قضا کیتی
نماز کی قضا تو تب ہے جب نماز باقاعدگی سے پڑھتے ہوں. اور کسی وجہ سے کسی وقت کی نماز بر وقت ادا نہ کی جا سکی ہو. ہم نے تو کبھی نماز پڑھی ہی نہیں، قضا پڑھنے کا کیا سوال !

نمبر 7 – نہ ٹُریں اُدھالی نال متے رلایُ آپے نال
اغوا ہو کر آنے والی عورت کے ساتھ میل جوڑ نہ بڑھاؤ ، ایسا نہ ہو تمہیں بھی اس راستے پر چلنے کی ترغیب دے ، جس پر چل کر وہ خود آیُ ہے.
دیہات میں اغوا ہو کر آنے والی عورت کو اچھُی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا. اس کہیوت میں اسی نفرت کا اظہار ہے.

نمبر 8 – نہ پیہڑا نہ منجی میری وشکار ڈاہیں
گھر میں نہ تو کویُ چارپایُ ہے اور نہ ہی بیٹھنے کے لیےُ کویُ پیڑھی. پھر بھی یہ تقاضا ہے کہ میری چارپایُ دوسری چارپایُوں کے درمیان بچھایُ جاےُ.

نمبر 9 – نویں فقیری دوپہری دھواں
یہ نیا نیا فقیر بنا ہے ، دوپہر کو بھی آگ جلاےُ رکھتا ہے.
صحیح معنوں میں فقیر لوگ عموماُ رات کو آگ جلاتے ہیں. ایسے فقیر اہنا ٹھکانا گاؤں سے باہر بناتے ہیں. آگ جلا کر ایک تو سردی سے بچتے ہیں ، دوسرے آوارہ کتوں گیدڑوں سے محفوظ رہتے ہیں. یہ کویُ نیا نیا فقیر بنا ہے جو دوپہر کو بھی آگ جلاےُ رکھتا ہے.
یہ کہاوت ایسے نو دولتیوں کے متعلق کہی گیُ ہے جو اپنی دولت کا اظہار غلط موقعوں پر کرنے سے باز نہیں آتے.

نمبر 10- نمازاں بخشوان گیےُ روزے گل پے گیےُ
اللہ کے آخری پیغمبر جب معراج پر گیےُ تو اللہ نے مسلمانوں پر ایک دن میں پچاس نمازیں فرض کیں. اللہ کے رسول واہس آ رہے تھے کہ راستے میں موسےا علیہ السلام نے پوچھا : کیا ہؤا “. اللہ کے رسول نے جواب دیا ” میری امُت پر ایک دن میں پچاس نمازیں فرض کی گیُ ہیں “. موسےا علیہ السلام نے نے کہا ” ایک دن میں پچاس نمازیں پڑھنا آپ کی امت کے بہت مشکل ہو گا. آپ واپس جا کر اللہ تعالےا سے نمازیں کم کرنے کی التجا کریں “. رسول کریم نے واپس جا کر اللہ
تعالےا سے نمازیں کم کرنے کی استدعا کی. اللہ تعالےا نے نمازوں کی تعداد پچاس سے کم کر کے پانچ کر دی. اور ساتھ ہی سال میں ایک ماہ کے روزے رکھنے کا حکم دیا،.
یہ کہاوت ایسے موقعوں پر کہی جاتی ہے جب کسی سے کویُ بوجھ کم کرنے کا کہا جاےُ تو وہ باجھ تو کم کر دے لیکن ساتھ ہی کویُ دوسرا کام بتا دے.

نمبر 11 – نہ تانی نہ پیٹا جولاہے نال ڈانگو ڈانگی
کپڑا بننے کے لیےُ جولاہے کو تانا بانا تو دیا نہیں، اور جولاہے سے لڑنا شروع کر دیا کہ تم نے کپڑا بُن کر نہیں دیا. دیہات میں دیسی کھڈّی پر ہاتھ سے کپڑا بننے والے کو ” جولاہا ” کہتے ہیں. ضلع سرگودھا میں انہیں ” پولی ” کہتے ہیں.
تانی اور پیٹا کی تشریح کے لیےُ دیکھیےُ ” پنجابی اکھان ، ردیف “ت” نمبر 4.

نمبر 12 – نہ پوہ پالا نہ مانہہ پالا وا وگُی تے پالا
سردی نہ پوہ کے مہینہ میں لگتی ہے نہ ماگھ کے مہینہ میں. سردی جبھی محسوس ہوتی ہے جب ان مہینوں میں ہوا چلتی ہے.
پوہ اور ماکھ بکرمی سال کے مہینوں کے نام ہیں جو عیسوی سال کے دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں آتے ہیں.

نمبر 13 – نہاتی دھوتی رہ گیُ منہ تے مکھّی بہ گیُ
اچھی طرح نہایُ، اچھے کپڑے پہنے، اچھا میک اپ کیا لیکن ہر چیز کا ستیاناس ہو گیا جب منہ پر ایک مکھی بیٹھ گیُ
کسی کام کی خوب تیاری کی جاےُ لیکن اس کام میں کسی وجہ سے اڑچن پڑ جاےُ تو ایسے موقعون پر یہ کہاوت کہی جاتی ہے.

نمبر 14 – نہ چھیڑ ملنگاں نوں نہیں تے پیسن ٹنگاں نوں
ملنگوں کے ساتھ کویُ چھیڑ چھاڑ نہ کرنا ، وہ عموماّ سب سے پہلے ٹانگوں پر ہی حملہ کرتے ہیں.
ضروری نہیں کہ یہ مشورہ صرف ملنگوں کو ہی نہ چھیڑنے کے لیےُ دیا جاےُ. بلکہ کسی دوسرے طاقتور فریق سے کسی چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کے لیےُ بھی یہ مشورہ دیا جا سکتا ہے.

نمبر 15 – نیّت کھوتی رزق نہ روٹی
رزق ملنے کا انحصار آدمی کی نیت پر ہوتا ہے. نیت صاف تو رزق بھی فراخ، نیت کھوٹی ہو تو دال روٹی بھی مشکل سے ملتی ہے.

نمبر 16 – نوکری کی تے نخرہ کی
کسی کی نوکری کرنا غلامی کی ہی ایک شکل ہے. غلامی میں نخرے تو چلیں گے نہیں. مالک جو کہے گا وہی کرنا پڑے گا.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *