Sipra Tribe Pedigree 4- سپرا قبیلہ – شجرہ نسب، قسط نمبر 4.

شجرہ نسب  ,     سپرا قبیلہ

قسط نمبر -4

نُوح علیہاسلام

نُوح علیہاسلام .آپ کی قوم کا نام بنو راسب تھا. وہ جن بتوں کو پوجتی تھی ان کے نام یہ ہیں :

نمبر 1 :ود .. ااس کی صورت مرد کی تھی. نمبر 2 : یعوق.. گھوڑے کی شکل
نمبر 3: سواع…..عورت کی شکل نمبر 4 : یغوث ..شیر کی شکل
نمبر 5 :.نصر... کی شکل گرگس کی تھی.
یہ ان کی قوم کے نیک لوگوں کے نام تھے. ود ان میں سب سے زیادۃ پرہیزگار تھا. قرآن کی سورہ نوح کے مطابق آپ اپنی قوم کے درمیان 950 سال رہے اور انہیں حق کی تلقین کرتے رہے. مگر ان کی قوم نہ مانی اور کفر، شرک میں مشغول رہے. آخر نوح علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی کہ اے میرے رب میری قوم میری بات نہیں مانتی اور شرک سے باز نہیں آتی. میں نے انہیں دن کو بھی سمجھایا اور رات کو بھی. مگر یہ مان کر نہیں دے رہے. اے میرے رب میری مدد فرما ان پر عذاب کا وعدہ پورا فرما. روے زمین پر بسنے والے سب کافروں کو ہلاک کر دے. اگر کوی کافر بچ گیا تو وہ لوگوں کو گمراہ کرے گا. اللہ تعالے نے ان کی دعا
قنول فرمای. اور نوح کو وحی کی کہ جو لوگ ایمان لا چکے ان کے علاوہ اور کوی ایمان نہیں لاے گا. تم ھمارے حکم کے مطابق ایک کشتی بناؤاور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرنا. وہ ضرور ڈبوےُ جاٰیں گے. نوح علیہ السلام کشتی بنانے میں مصروف ہو گےُ. کفار انہیں دیکھتے اور ہنستے کہ یہ کیا کر رہا ہے. کشتی کی لمبایُ اور چوڑایُ کے متعلق یہ اقوال ہیں :.

 نمبر 1:    لمبایُ 80 گز، چوڑایُ 50 گز: نمبر2.. قتاوہ علیہ السلام کے مطابق لمباُیُ 300 گزاور چوڑایُ 50 گز تھی

. نمبر 3:..حسن بصری فرماتے ہیں لمبایُ 600 گز، چوڑایُ 300 گز تھی.

نمبر 4 :. ابن عباس کہتے ہیں لمبایُ 1200گز، چوڑایُ 600 گز تھی. 5.. یہ بھی منقول ہے

کہ لمبایُ 2000 گز اور چوڑایُ 100 گز تھی.
کشتی کی 3 منزلیں تھیں. نچلی منزل میں چوپاےُ اور وحشی جانور، درمیانی منزل میں انسان، اور بالایُ منزل پر پرندے تھے. دروازہ چوڑایُ میں تھا. اوپر ایک ڈھکن تھا جسے بند کر دیا جاتا تھا.
نزول عذاب سے قبل اللہ تعالے نے حکم فرمایا کہ کشتی میں حلال جانوروں کا ایک ایک جوڑا سوار کرنا. ان کے ساتھ اپنے اہل خانہ کو بھی سوار کرنا سواےُ ان کے جن پر پہلے حکم نازل ہو چکا، یعنی کفر پر اڑے ہوےُ ہیں. ہر کافر پر نزول عذاب ان کا مقدر بن چکا یے. عذاب عظیم کو دیکھ کر میری بارگاہ میں قوم کے بارے رجوع نہ کرنا. اب وہ جو چاہے کریں، ان پر عذاب آ کر رہے گا.
جب حکم ربیّ ہوا، تمام اطراف عالم سے پانی ابل پڑا حتے کہ تنور(جو آگ کا مرکز ہے) سے بھی پانی ابل پڑا. آسمان سے پانی برسنے لگا.
کشتی میں کتنے آدمی تھے ؟ اس کے بارے میں اختلاف ہے. ابن عباس کے مطابق عورتوں سمیت ان کی تعداد 80 تھی. کعب ٌفرماتے ہیں وہ 72 افراد تھے. قصہ مختصر پانی تمام روےُ زمین پر بلند ہوتا رہا. تمام مشرک غرق ہو گےُ. سرف وہی بچے جو کشتی میں سوار تھے،. مفسرین کی ایک جماعت ،ا ور توریت کع مطابق پانی پہاڑوں کی چوٹیوں سے بھی 15 گز بلندی تک پہنچ گیا. ایک قول کے مطابق زمین سے 80 گز بلند ہو گیا تھا. روےُ زمین کے سخت، گرم علاقے، پہاڑ، وادیاں اور صحرایُ علاقے سب ہی پانی میں ڈوب گےُ. عذاب کی نذر ہونے والوں میں نوح علیہ السلام کا بیٹا یام (کنعان) بھی تھا. جو سام،حام اور یافت کا بھایُ تھا. وہ کافر اور اعمال بد کا مرتکب تھا.
علیا بن احمر مکرمہ سے ، اور مکرمہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ نوح علیہ السلام کے ساتھ ان کے کنبہ سمیت 80 افراد کشتی میں سوار تھے.کشتی 150 دن چلتی رہی. اور 40 دن تک خانہ کعبہ کا طواف کرتی رہی. پھر اس کا رخ جودی پہاڑ کی طرف پھیر دیا گیا.
نوح علیہ السلام کے ساتھ کشتی میں جتنے بھی مومنین سوار تھےمنشیت الہی تھی کہ کسی کی نسل ، سواےُ نوح علیہ السلام کے، آگے نہ چلے. اس وقت روےُ زمین پر جو نوع انسانیت آباد ہے ، وہ نوح علیہ السلام کے 3 صاحب زادوں سام، حام اور یافت میں سے کسی ایک کی طرف منسوب ہے. سعید بن مسیتب کے مطابق سام، حام اور یافت سے ھر ایک کی تین تین نسلیں ھیں ؛
نمبر 1:.عرب، ایران اور روم والے سام کی اولاد ہیں.
نمبر 2 : ترک، سقالبہ اور یاجوج ماجوج یافت کی اولاد ہیں.
نمبر 3 : قبطی، سوڈانی اور بربری (تاتاری) حام کی اولاد ہیں (واللہ اعلم)
ایران اور اہل ہند سے جاہلوں کے ایک گروہ نے طوفان نوح کا سرے سے ہی انکار کر دیا ہے. تمام سماوی مذاہب والوں کا اس پر اجماع ہے اور ہر دور کے لوگوں سے تواتر سے یہ ثابت ہے کہ طوفان نوح واقع ہوُا تھا اور ساری دنیا اس کی نذر ہویُ تھی. آج سے تقریبآ4 ہزار سال پہلے جنوبی امریکا میں انکا تہذیب اپنے عروج پر تھی.انکا تہذیب کے ماہرین نے ان کی کتابوں کا جو ترجمہ کیا ہے ان میں یہ بات درج ہے کہ وہ یقین رکھتے تھے کہ ایک بہت بڑا پانی کا طوفان ان کے علاقہ میں بھی آیا تھا جس سے ہر چیز تباہ ہو گیُ تھی. سن 2000-ع ابھی شروع نہیں ہوُا تھا یعنی 1999ع میں بڑا شور مچا تھا کہ سن 2000ع میں قیامت آ جاےُ گی. اس اطلاع یا افواہ کا ماخذ انکا تہذیب کے لوگوں کی علم نجوم میں مہارت پر مبنی وہ زایُچہ تھا جس میں سن 2000ع کے شروع میں (یکم جنوری 1 بج کر 1 منٹ، 1 سیکنڈ رات ) یعنی یکم جنوری کو ساتوں ستارے ایک سیدھ میں دکھاےُ گےُ تھے. ستارون کی یہ پوزیشن صرف اس تاریخ کو واقع ہویُ تھی. اور اس کا حساب انکا والوں نے 4000 سال پہلے لگایا تھا. اس غیر معمولی اجتماع سیارگان سے انہوں نے اندازہ لگایا کہ اس تاریخ کو دنیا کا خاتمہ ہو جاےُ گا. کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ مختلف علوم میں ید طولے رکھتے تھے. اور یہ انہی کا کہنا تھا کہ کسی وقت تمام دنیا میں ایک بہت بڑا طوفان آیا تھا.
نوح علیہ السلام کی عمر کتنی تھی؟ . قرآن میں لکھا ہے کہ نوح علیہ السلام بعث کے بعد اور طوفان سے پہلے اپنی قوم میں 950 سال رشد و ہدایت کا پرچار کرتے رہے. طوفان تھم جانے کے بعد وہ کتنا زندہ رہے یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے.
ابن جریر اور ارزقی عبدالرحمان بن سابط اور دوسرے تابعین سے روایت کرتے ہیں کہ نوح علیہ السلام کی قبر مسجد حرام میں ہے. واللہ اعلم.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *