پنجابی ڈھولے – قسط نمبر 12

پنجابی ڈھولے
قسط نمبر 12

ڈھولوں سے پہلے پنجابی اکھان آپ ناظرین کا سب سے زیادہ پسندیدہ موضوع تھا، جو اس موضوع کی عوامی پسندیدگی کا اظہار تھا. ادارہ اپ کی پسندیدگی کا شکر گزار ہے. اب سب سے زیادہ پسند کیےُ جانے والی سیڑھی پر ” پنجابی ڈھولے آ گیےُ ہیں. اس کی وجہ سمجھ میں آتی ہے. ہر انسان جبلّی طور پر دلیری، بہادری اور بے خوفی کو پسند کرتا ہے. اور ڈاکؤں کی کہانیوں میں یہ تینوں صفات ملتی ہیں اسی لیےُ یہ ہمیں زیادہ پسند ہوتے ہیں.
اب جو ڈھولا آپ پڑھنے جا رہے ہیں اس میں ان ڈاکؤں کے ایل ساتھی نایُ کی موت کا ذکر ہے.

:عنوانات

ڈھولا نمبر 1 – نایُ کی موت کا ذکر
ڈھلے کا اردو ترجمہ                   

ڈھولا نمبر 1

قال پییُی نت بلیندی، نارد اُٹھیا ای جوڑ دمامہ
قال آکھیا بہییےُ مل دروازہ، لہیُیے ویکھ ہنگامہ
اوہ قادر قضا نہیں کردا، جیہڑا لکھ چکیا اے ان، پانی ، بھورا اتے طعامہ
چودھویں صدی وچ ڈاکؤواں دتیاں کر کہانیاں، ہُن تلی تے دھریں جند جواناں
لوہار آکھیا نایُیا لاٹاں دوزخ دیاں، ہُن صدی دا گیا اے پرت زمانہ
ںایُ دی ہتھُیں سگناں دی مہندی، بدّھا سو موت دا گانہ
موت جنہاں نوں گھتّے جھاتیاں، وحی گھلیا لکھ پروانہ
ڈاکو مارن گیےُ اُداییُں رہے، نُوری پیا آہندا اے اگّوں مارے سد جواناں

اردو ترجمہ

( تقدیر روزانہ بلاتی تھی، نارد ( تدبیر ) بھی اُٹھی.
تقدیر کہنے لگی بیٹھو، ذرا تماشہ دیکھتے جایُیں .
خدا نے ہماری قسمت میں جو دانہ پانی لکھا ہے، وہ ہمیں ضرور ملے گا.
چودھویں صدی میں ڈاکؤوں نے بہت لُوٹ مار کی، ان کے مقابلے کے لیےُ تم بھی تیار ہو جاؤ.
لوہار نے نایُ سے کہا “ذرا ہوشیار رہنا، زمانہ بدل گیا ہے ، اب لوگ مقابلہ کرتے ہیں.”
نایُ کے ہاتھ پر شادی کی مہندی بھی نہیں سوکھی تھی، مقابلے میں مارا گیا.
موت کا فرشتہ جن لوگوں کی موت کا پروانہ لے آےُ، اُسے بھلا کون بچا سکتا ہے.
نُوری کہتا ہے کہ ڈاکو گیےُ تو تھے مارنے، لیکن مقابلہ میں دلیر جوان تھے، نتیجہ یہ ہؤا کہ ڈاکؤوں کا ایک ساتھی ( نایُ ) مارا گیا).

چند الفاظ کی تشریح :
بھورا = روٹی کے نہایت ہی چھوٹے ٹکڑے کو بھورا کہتے ہیں.
جند = جان، زندگی
سگناں – سگن کی جمع ہے. شادی پر رسومات کو شگن کہتے ہین.
گانہ = بھایُ کی شادی پر بہنیں بھایُ کے داہنے ہاتھ پر پھولوں کا گول گلدستہ باندھتی ہین ، اسے گانا کہتے ہیں. پھول نہ ملیں تو مختلف رنگوں کے چھوٹے چھوٹے گول کپڑوں کو کسی گول الاسٹک میں پرو کر گانا بنا لیا جاتا ہے.
سد = آواز، للکار ، بُلانا .
اس سے پہلے آپ نے ” پنجابی ڈھولے ، قسط نمبر 11 ” پڑھ چکے ہوں گے. آیُندہ ڈھولے میں ڈاکؤں کے اس جتھّے کے سربراہ لوہار اپنی زندگی کی بازی کس طرح ہارا کی تفصیل بیان کی جایےُ گی. انتظار فرمایےُ.

جاری ہے


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *