ہمارے سلگتے مسایُل قسط-1، امن
Our burning issues ، Part -1 Peace.
ہمارے سلگتے مسایُل کے تحت ہم اپنے اُ ن مسایُل پر بات کریں گے جن سے ہمیں دن رات سابقہ پڑ رہا ہے. سن 2018 تک پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن تھا. پھر دُ شمنوں کے ایک ٹولے نے الیکشن میں دھاندلی کے ذریعے ملک کی باگ ڈور ایک اسرایُلی ایجنٹ کے ہاتھ میں دے دی. جس کا اصل ایجنڈہ پاکستان کے تمام محاذ کو اس قدر کمزور کرنا تھا کہ باقی دُنیا یہ سوچنے پر مجبُور ہو جاےُ کہ پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی کما حقہُ حفاظت نہیں کر سکتا، اس لیےُ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو بین الاقوامی کنٹرول میں دے دیا جاےُ. پاکستان لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر بنا ہے، اور یہ انشااللہ رہتی دُنیا تک قایُم رہے گا. دھاندلی سے بننے والی حکومت نے اپنے آقاؤں کے ایجنڈے پر چلتے ہُوےُ ہر وزارت میں اپنے ناتجربہ کار بندے وزیر لگا دیےُ، جنہیں اُس کام کا کویُ تجربہ ہی نہیں تھا. اس کی ایک مثال دیکھیےُ. ہم گیس باہر سے منگاتے ہیں. جو جولایُ ، اگست میں سستی ملتی ہے. اس کے تینڈر دسمبر میں دیےُ گیےُ جب کہ اس وقت گیس کی قیمت دُگنی بڑھ جاتی ہے. اس ظرح ملک کا قیمتی زر مبادلہ نا اہلی کی وجہ سے ضایُع ہُؤا. دوسری مثال سُنیےُ. اس نکمّی حکومت کے دور میں بہت ساری گندم دوسرے ملک کو ایکسپورٹ کر دی گیُ. بعد میں اپنی حماقت کا احساس ہونے پر مہنگی قیمت پر گندم امپورت کی گییُ. غرض اپنے تقریبآّ چار سالہ حکومت میں زر مبادلہ تقریبآ ختم ہو گیا. حکمرانوں کے چہیتوں کے بینک اکاؤنٹ میں بے تحاشہ اضافہ ہُؤا. مہنگاٰیُ بڑھ گییُ. لوگ بے روزگار ہونے لگے. چوری، ڈاکے، لُوٹ مار ، قتل و غارت اور بھتّہ خوری بڑھ گیُٰ. سب سے بُری بات یہ ہُویُ کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قوم کے اخلاق کو تباہ کر دیا گیا. قوم اخلاقی پستیوں میں دھنسنے لگی. مخالفین کی پگڑیاں اُچھالنے کو مردانگی کا درجہ مل گیا. یہ سب کچھ ایک منصوبے کے تحت حکومت کی نگرانی میں کیا جاتا رہا. ان سب کے نتیجہ میں کیُ مسایُل پیدا ہُوےُ. ہم انہی مسایُل پر بات کریں گے.
عنوانات:
نمبر 1 = امن و امان. اغوا، بھتّہ خوری.
نمبر 2 = اخلاقی گراوٹ. بے راہ روی.
نمبر 3 = اندھی عقیدت.
نمبر 4 = احساس محرومی.
نمبر 5 + بے روزگاری.
نمبر 6 = بے ایمانی.
نمبر 7 = بے صبراپن.
نمبر 8 = تعلیم.
نمبر 9 = دین سے دُوری.
نمبر10= دولت کی ہوس اور فراوانی
نمبر11= سیلاب کی تباہ کاریاں.
نمبر12= عدم برداشت.
نمبر13= عدم مساوات.
نمبر14= فحاشی، عُریانی.
نمبر15= فیشن.
نمبر16=فرقہ بندی.
نمبر 17= کرپشن.
نمبر18= کھانے ،پینے کی چیزوں میں ملاوٹ.
نمبر19= مانگنے والے.
نمبر20= نشہ کی فراوانی.
نمبر21= ہوش رُبا مہنگایُ.
اب ہم مندرجہ بالا مسایُل پر سلسلہ وار بات کریں گے. جس میں ہر مسُلہ پر اُس کی وجوہات ، نقصانات اور ممکنہ حل بھی تجویز کریں گے. یہ ضروری نہیں کہ آ آپ ہر مسلہ یا کُچھ مسایُل کی وجوہات اور اس کے ممکنہ حل سے متفق ہوں. آپ کو اختلاف کا حق حاصل ہے ، اور آپ آپنی تجاویز اس پوسٹ کے آخر میں ” کمنتس” کے تحت لکھ سکتے ہیں. ادارہ ایسی تجاویز کو خوش آمدید کہے گا ، اور انہیں ایک علیحدہ پوسٹ میں پبلش کرے گا.
Our burning issues. Part 1, Peace.
نمبر 1= امن و امان.
امن و امان کی صورت حال کو کیُ شعبہ جات میں تقسیم کر سکتے ہیں؛
قتل و غارت:
ہمارے سلگتے مسایُل میں سب سے پہلے قتل و غارت کو لیتے ہیں.اخبارات میں روزاانہ قتل و غارت کی خبریں شایُع ہو رہی ہیں. قتل و غارت کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں. جیسے پُرانی دُشمنی. زمیں کا جھگڑا، روپے پیسے کا لین دین، حادثات، گھریلو جھگڑے، رشتوں کے جھگڑے، بد معاشی کے جھگڑے، بچوں کی لڑایُ سے بڑھنے والے جھگڑے، خواہ مخواہ کے جھگڑے، ٹرنیلی جتانے کے جھگڑے، اختلاف راےُ پر جھگڑے، حسد کی وجہ سے جھگڑے وغیرہ. ان میں سے بہت سارے جھگڑے بڑی آسانی سے نمٹاےُ جا سکتے ہیں ، جس کے لیےُ خلوص نیّت اور صلح پسندی بُنیادی شرط ہے. بعض لوگ فطرتی جھگڑالو ہوتے ہیں، ان سے الجھلنا “آ بیل مجھے ما ر ” . کے مترادف ہے. پُرانی دُشمیوں کی وجوہات کو تلاش کیا جاےُ ، تو زر، زن اور زمین میں سے کویُ ایک وجہ ہو سکتی ہے. اخبارات میں روزانہ ایسی خبریں شایُع ہو تی ہیں کہ گھات میں بیٹھے لوگوں نے اتنے آدمیوں کو گولیوں سے بھُون دیا. وجہ پرانی دُشمنی بتایُ جاتی ہے. ایسے واقعات صُوبہ پختُونخواہ میں زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں. وہاں کے لوگ پُرانی دُشمنیوں کو بھُولتے نہیں. صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا میں بھی یہ روش پایُ جاتی ہے.
روپے پیسے کے لین دین میں بھی نوبت قتل و غارت تک جا پہنچتی ہے. میرے خیال میں روپے پیسے کے لین دین میں تھوڑی نرمی دکھا کر انتہایُ اقدام سے بچا جا سکتا ہے. تھوڑے سے پیسوں کے عوض اہنی جان گنوانا عقلمندی نہیں. ذندگی ہو تو مزید پیسے کماےُ جا سکتے ہیں.
گھریلو جھگڑے عمومآ کسی چھوٹی سی بات سے شروع ہوتے ہیں. اس چھوٹی سی بات کو تلاش کر کے، اسے ختم کر کے کسی گھریلو جھگڑے کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے.
سٹریٹ کرایُم:
سٹریٹ کراُیم کا مسلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے. ڈاکو عمومآ موٹر سایُکل پر سوار ہوتے ہیں. پیدل چلتے یا موٹر سایُکل پر سوار کسی راہگیر کو گھیر لیتے ہیں پستول دھا کر نقدی، موبایُل فون اور گھڑیاں اُتار کر فورآ رفو چکر ہو جاتے ہیں. کھڑی موٹر سایٰکل اور کاریں چوری کر لیتے ہیں. اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے والے ان کا خاص نشانہ ہوتے ہیں. گھروں میں داخل ہو کر اہل خانہ کو یرغمال بنا کر گھر میں موجود نقدی اور زیورات اُڑا لے جاتے ہیں. دُکانوں میں داخل ہو کر عملہ کو یرغمال بنا کر دکانوں میں موجود نقدی اور قیمتی سامان لے کر فرار ہو جاتے ہیں. راہ چلتا اکیلا مرد یا عورت ان کا آسان شکار ہیں.
افغانی اور ستریٹ کرایُم :
اس بات پہ سبھی متفق ہیں کہ افغانستان جنگ سے پہلے اپنے ملک میں سٹریٹ کرایُم بالکل نہیں تھے. پاکستان نےاندازآ تیس لاکھ افغانیوں کو پناہ دے رکھی ہے، جنہیں رہایُش اور خوراک مفت فراہم کی جاتی ہے. اس کے علاوہ سینکڑوں افغانی روزانہ مزدوری کرنے پاکستان میں آتے ہیں، جن میں سے کچھ واپس نہیں جاتے. ایسے ہی افغانی پہلے سے موجود بھتہ خور، ڈاکو اور چوروں کے ساتھ مل کر سٹریٹ کرایُم میں اضافہ کا باعث بن رہے ہیں. ضرورت اس بات کی ہے کہ
.نمبر 1 ؛ طورخم بارڈر پر کسی افغانی کو پاکستان میں داخل نہ ہونے دیا جاےُ.
نمبر 2 ؛ پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کو فی الفور افغانستان واپس بھیجا جاےُ. ان کی بہت عرصہ میز بانی کی جا چکی ہے.
نمبر 3 : سٹریٹ کرایُم میں پکڑے جانے والوں پر مقدمہ چلایا جاےُ . مقدمے کا فیصلہ ایک مہینہ کے اندر کر دیا جاے. اس مقصد کے لیےُ کریمینل کورٹس بنایُ جاییُں، جن کے کسی فیصلے کے خلاف کویُ اپیل نہ ہو.
نمبر 4 : سزا پانے والوں کو سر عام پھانسی دی جاےُ.
نمبر 5 : ُپاکستان میں جو بھی افغانی نظر آےُ، اسے پکڑ کر افغاستان میں دھکیل دیا جاےُ. اس سے ایک ماہ پہلے اخبارات مٰیں مشتہر کیا جاےُ کہ تمام افغانی پاکستان چھوڑ دیں ، عمل نہ کرنے والوں کو قانون کے تحت سزا دی جاےُ گی.
نمبر 5 : سٹریٹ کریمینل سے نمٹنے کے لیےُ پولیس کی تعداد بڑھایُ جاےُ. اس ذایُد پولیس کو تنخواہیں دینے کا مسُلہ یوُں حل کیا جا سکتا ہے . وارداتیوں سے جو رقم برآمد ہو، وہ رقم یا تو رقم بر آمد کرنے والے سپاہیوں میں تقسیم کردی جاے، یا وہ رقم ملک کے خزانے میں جمع کرا دی جاےُ، اور پولیس کے جوانوًں کو نقد انعامات دےُ جاییُں
بعض لوگ ان فیصلوں پر ناک بھُوں چڑہاییُں گے. میں ان سے پوچھتا ہُوں کہ وہ اپنے مُلک میں امن و امان چاپتے ہیں یا بد امنی. عرصہ تیس سال سے ہم افغانیوں کی مدد کر رہے ہیں، صلہ میں ہمیں کیا ملا ؟ بد امنی، ڈاکہ زنی، بھتہ خوری، سٹریٹ کرایُم. ہندو افغانستان کے اندر بیٹھ کر ہمارے خلاف سازشیں کر رہا ہے. یہ روزانہ بم دھماکے ، ہماری فوج پر حملے کون کر رہا ہے ؟ ان سب میں افغانی ملوث ہیں. ہم کب تک ہمدردی میں اپنے فوجی جوان اور نہتے شہری مرواتے رہیں گے ؟.
ہمارا موجودہ نظام عدل:
ہمارے موجودہ نظام عدل میں مقدمات کا فیصلہ ہونے میں بڑا عرصہ لگ جاتا پے. وکلا حضرات قانونی مُوشگافیاں اور تاویلات کے ذ ریعے مقدمہ کی لمبی لمبی تاریخیں لے کر مدعی یا مدعا علیہ کو کنگال کر دیتے ہیں. چھوٹے موٹے مقدمات متعلقہ یونین کونسل مین احسن طریقے سے نمٹاےُ جا سکتے ہیں. مقامی لوگ ایک دوسرے کو بہت اچھّی طرح جانتے ہیں کہ کون جھوٹا ہے اور کون سچّا. ضرورت اس امر کی ہے کہ مقامی کونسلوں کو چھوٹے چھوٹے مقدمات کا فیصلہ کرنے کے اختیارات دےُ جایُیں. اختیارات کی حدُود متعیّن کی جا سکتی ہیں.
اسلحہ کی فراوانی:
آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ اپنے وطن عزیز میں تقریبآ 75 فی صد لوگوں کے پاس اسلحہ ہوتا ہے. بعض لوگ اس اسلحہ کی کھُل مکھّلّا نمایُش کرتے ہیں. اور انہیں پوچھنے والا کویُ نہیں ہوتا. ان کے پاس اس اسلحہ کا لایُسینس ہے یا نہیں، اسے کویُ چیک نہیں کرتا. ضرورت اس بات کی ہے کہ متعلقہ محکمہ اس بات کو یقینی بناےُ کہ
نمبر 1 : کسی بھی شخص کے پاس لایُسنس کے بغیر اسلحہ نہ ہو. بغیر لایُسنس رکھنے کی سزا پانچ سال سے کم نہ ہو.
نمبر 2 : کھلے عام اسلحہ لہرانے کی اجازت نہ ہو.
نمبر 3 : لوگ عمومآ لایُسنس کے بغیر اسلحہ افغانیوں سے خریدتے ہیں. اسلحہ فروخت کرنے والی دکانیں اس بارے میں بہت معلومات رکھتی ہیں. سٹریٹ کرایُمرز بھی اس بارے میں متعلقہ آدمی یا گروہ تک پہنچا سکتے ہیں.
اغوا ، بھتّہ خوری:
اغوا اور بھتتہ خوری کب شروع ہویُ ؟ جنرل ضیا الحق نے پیپلز پارتی کا زور توڑنے کے لیےُ ایم کیو ایم پارٹی بنایُ. اس پارٹی نے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیےُ بھتّہ خوری شروع کر دی. پہلے اپنے ٹارگٹ کو ایک کاغذ پر ایک موٹی رقم کا مطالبہ کیا جاتا . مقررہ رقم ادا نہ ہونے کی صورت میں یا تو متعلقہ شخص کو اغوا کر لیا جاتا یا اس کی دکان یا مکان کو نقصان پہنچایا جاتا. یہ سلسلہ سب سے پہلے کراچی شہر میں شروع ہُوا. آج کل یہ کام سارے پاکستان میں پھیلا ہُؤا ہے. اس کام میں زیادہ تر افغانی شامل ہیں. کچّے کے ڈاکؤوں نے بھی یہ سلسلہ شروع کر رکھاہے.
اغوا اور بھتّہ خوری ختم کرنے کے لیے انتہایُ سخت اقدامات کی ضرورت ہے. بھتۃ خور کی سزا پھانسی سے کم نہیں ہونی چاہیےُ. دو چار بھتہ خوروں کو پھانسی کی سزا ہونے پر باقی بھتّہ خور جُرم کرنے سے پہلے کیُی بار سوچیں گے.
. یہ ملک ہمارا ہے اسے پُر امن رکھنا بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے. آیُیے ! آگے بڑھیےُ، امن قایُم رکھنے کے لیےُ ہر وہ کام کرنے کا تہیّہ کر لیں جس کی اجازت ملک کا قانون دیتا ہے. اللہ تعالے سے دُعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے ملک میں امن و امان قایُم کرنے کی توفیق عطا آمین، ثم آمین.