Aalam Lohar singing Jugni

پنجابی لوک گیت ” جُگنی “، قسط نمبر 1

 “پُنجابی لوک گیت ” جُگنی 

: قسط نمبر 1
کہا جات ا ہے کہ جُگنی کی ابتدا نواب کمہار ،عنایت کوٹی نے کی. اس بات کا ذکر جُگنی کے کیُ مصرعوں میں بھی ملتا ہے. یہ جُگنی وہ اپنے پیر کو سُنایا کرتا تھا. نواب کی آواز میں بڑا سوز تھا. طبیعت بھی شاعری کی طرف مایُل تھی. آپ جگنی کے ابتدایُ زمانے کے بول سُنیں، ان میں آپ اللہ، اللہ کے رسُول اور پیر و مُرشد کا زکر زیادہ ملتا ہے. بعد میں لوگوں نے جگنی کو ہر طرح کے مطالب ادا کرنے کا ذریعہ بنا لیا.
سب سے پہلے مشہور گلُو کار عالم لوہار مرحوم نے جُگنی گانے کی ابتدا کی. ( عالم لوہار کی تصویر دیکھیےُ ) وہ جگنی کو صرف لوہے کے چمٹے کے ساتھ گایا کرتا تھا. عالم لوہار کے بعد اس کے بیٹے عارف لوہار نے جگنی کو بام عروج پر پہنچا دیا. عارف لوہار بھی جگنی چمٹے کے ساتھ گاتا ہے ، لیکن اس کے چمٹے کے ساتھ لوہے کے گول پترے لگے ہوتے ہیں، جو چمٹے کی آواز کو زیادہ بڑھا دیتے ہیں.
آج کل کی جگنی میں ہر طرح کے موضُوعات کو شامل کر لیا گیا ہے. سنجیدہ اور مزاحیہ ٹپّے بھی ملتے ہیں. جگنی کے عمومآ تین سے پانچ مصرعے ہوتے ہیں. لیکن یہ لازمی شرط نہیں. جگنی کے بعض ٹپّوں میں آتھ سے دس تک مصرعے ملتے ہیں. در اصل مصرعوں کی تعداد جگنی کے موضُوع پر منحصر ہوتی ہے. آخری مصرعے کے بعد گانے والا اپنی مرضی کی گرہ لگاتا ہے.
اس سے پہلے آپ ” پنجابی لوک گیت، چھلّا ، قسط نمبر 2  “پڑھ چکے ہیں. پنجابی لوک گیتوں مین آج مشہور لوک گیت ” جُگنی پیش کیا جا رہا ہے.

اب ہم جگنی سُنتے ہیں .

پنجابی لوک گیت ” جُگنی ” نمبر 1

اوّل نام اللہ دا لییےُ
فیر درود نبی نوں کہییےُ
ہر دم حاضری دے وچ رہییےُ           پیر میریا جگنی          اللہ بسم اللہ میری جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 1.

اسب سے پہلے اللہ کا نام لینا چاہییےُ.
پھر اللہ کے رسُول پر درود بھیجیں.
ہر وقت حاضری میں موجود رہنا چاہییےُ. اسی میں نجات ہے.

پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 2.

میرے پیر دا گھوڑا چینا
اُراں مکّہ پراں مدینہ
تُسی پڑھ لو کلمہ نبی دا
صاف ہو جاوے سینہ             پیر میریا جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 2
.
میرے مُرشد کا گھوڑا رنگ برنگا ہے .
سعودی عرب میں نچلی جانب مکّہ شہر ہے.اس سے اوپر ( شمال ) کی جانب مدینہ شہر ہے.
اللہ کے رسول کا بتایا ہُوا کلمہ پڑھا کرو، تمہارا سینی صاف رہے گا.

پنجابی لوک گیت، جُگنی ، نمبر 3

جگنی جا وڑی تلونڈی
میرا مُرشد رہندا منڈی
میری کنڈ نہ ہوندی ننگی
اوکھے ویلے دا کویُ نہیں سنگی              پیر میریا جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 3

جگنی تلونڈی جا پہنچی
میرا مُرشد منڈی میں رہتا ہے.
میری پیٹھ پر ہر وقت اس کا ہاتھ ہے. جس سے میری پیٹھ ننگی نہیں ہوتی.
دُکھ کے وقت کا کویُ ساتھی نہیں ہوتا.

پنجابی لوک گیت، جگنی، نمبر 4

واہ واہ ذات تیری اے مولا، عالی پھیرا پایا
اُس نوں کویُ پرواہ نہیں مولا، جس تے تیرا سایہ
چالی برسیں یعقوب نبی نوں یُوسف آن ملایا                   پیر میریا جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 4

یا خدا ! تیری شان بہت اونچی ہے.
جس پر تیرا سایہ ہو ، اُسے کویُ پرواہ نہیں.
یہ تیری ہی قُدرت ہے کہ تو نے 40 سال کی جُدایُ کے بعد یعقوب کو اس کا بیٹا ملا دیا.

پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 5

جگنی جا پیُ وچ روہی
اوتھے رو رو کملی ہویُ
اوہدی وات نہ لیندا کویُ
کلمے باہج نہ ملدی ڈھویُ                   پیر میریا جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 5

جگنی روہی نالے میں گر پڑی.
وہاں روتے روتے اس کا بُرا حال ہو گیا.
اُس کی خبر لینے والا کویُ نہیں.
کلمہُ توحید کے بغیر کویُ سہارا نہیں.

پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 6

جگنی جا وڑی چو بُرجی
لکھّی قلم نہ ساتھوں مُڑدی
انجیں ہونی سی توڑوں دُھر دی                   پیر میریا جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 6

جگنی چوبُرجی جا پہنچی.
جو کُچھ تقدیر میں لکھا جا چُکا ہے، ہم اُسے ہونے سے روک نہیں سکتے.
یہ تو ازل سے ایسا ہونا ہی لکھا تھا.

یہاں پر جُگنی کا بانی نواب کُمہار اپنے متعلق بتا رہا ہے :

پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 7

نام نواب تے ذات کمینی، جگنی کراں تیار
کھوتے واہنے کار اے میری، ذات میری کُمہار
ململ دا کُڑتا پاناں آں، جُتّی تلّے دار
میں کمّیں مُڈھ قدیم دا، گاواں بے شُمار                  پیر میریا جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 7

میرا نام نواب ہے، نچلی ذات کا آدمی ہُوں، میں نے جگنی بنایُ ہے.
گدھوں کے ذریعے بار برداری میرا پیشہ ہے، ذات کا کُمہار ہُوں.
ململ کا کُڑتہ پہنتا ہُوں، زری سے مزیّن جُوتا پہنتا ہُوں.
میں آباؤ اجداد سے کمّیں ہُوں، اور بے شمار گاتا ہُوں.

اب یہاں سے آپ وُہ جگنی پڑھیں گے جو عالم لوہار مرحوم شروع میں گاتا تھا. 1947 میں گورنمنٹ ہایُ سکول پھالیہ ، ضلع گُجرات ( موجودہ ضلع منڈی بہاؤالدین ) کے طلباُ نے ایک فنکشن کا اہتمام کیا تھا ، جس میں عالم لوہار کو بھی بُلایا گیا تھا. میں اُس فنکشن میں موجُود تھا.

پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 8

میری جگنی دے دھاگے بگّے
جگنی اوہدے مُونہوں پھبّے
جنہوں سٹ عشق دی لگّے                پیر میریا جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی ، نمبر 8

میری جگنی کے دھاگے سفید ہیں.
جگنی گاتے ہُوےُ اُسی شخص کی آواز میں سوز اور اثر ہوگا.
جو تیغ عشق کا زخم خوردہ ہوگا.

پنجابی لوک گیت جگنی، بنر 9

ایہ جوانی چار دیہاڑے، خوشیاں نال ہڈایےُ
زندگی دا کویُ مان نہیں، مت بھلکے ہی مر جایےُ
ایہ جوانی دنیا اُتّے عیش بہار کراندی
ایہو جوانی پکڑ ڈنگوری، گلیاں وچ رُلاندی                 پیر میریا جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 9

یہ جوانی صرف چار دن کی ہے، اسے ہنسی خوشی بسر کرو.
زندگی کا کویُ اعتبار نہیں، شاید کل ہی اس جہان فانی سے کُوچ کر جاییُں.
یہ جوانی دنیا میں بڑا عیش کراتی ہے،
یہی جوانی جب بُڑھاپے میں ڈھل جاتی ہے تو حالت یہ ہوتی ہے کہ لاٹھی کے بغیرچل نہیں سکتے. گلیوں میں رُل رہے ہوتے ہیں.

بر سبیل تذکرہ = ایک شاعر جوانی میں بڑے رنگین شعر کہا کرتے تھے. جوانی گزر گییُ. بڑھاپے میں کُبڑے ہو گیےُ. ایک دن راستہ میں ایک نوجوان نے طنز کیا کہ آپ نیچے سے کیا ڈھونڈ رہے ہیں. شاعر تھے، فورآ بولے ،
میں جھُک کے دیکھتا ہُوں، جوانی کدھر گییُ

پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 10

ایہ جوانی دُنیا اُتّے شہد گُڑے توں مٹھّی
آیُ جوانی ہر کویُ ویہندا ، جاندی کسے نہ ڈٹھٰی
عشق کُمہارا تازہ رہندا، بھاویں داڑھی ہو جاےُ چٹّی              پیر میریا جگنی

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگنی، نمبر 10

یہ جوانی اتنی میٹھی ہوتی ہے کہ گڑ اور شہد اس کے مقابلے میں ہیچ ہیں.
جوانی کی آمد کا ہر ایک کو پتہ چل جاتا ہے، لیکن جوانی کب گییُ، یہ کسی کو بھی پتہ نہیں چلتا.
کمہار کہتا ہے کہ عشق ہمیشہ تازہ اور جوان رہتا ہے، چاہے آدمی بُوڑھا ہو جاےُ اور داڑھی سفید ہو جاےُ.

آج کی محفل یہاں پر ختم ہوتی ہے. آیُندہ محفل میں جگنی کے مزید بند پیش کیےُ جاییُں گے. انتظار فرماییےُ.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *