پنجابی لوک گیت ، پنجابی دوہے – قسط نمبر 5

پنجابی لوک گیت – پنجابی دوہے

قسط نمبر 5

اس سے پہلے آپ ” پنجابی لوک گیت، پنجابی دوہے- قسط نمبر 4 ” تک پڑھ چکے ہیں. مسافر اور علی حیدر کے بعد سراج کے دوہے بڑے مقبُول پُوےُ. سراج کے دوہوں نے نوجوانوں کو بے خود بنا دیا. جدھر دیکھیےُ ، سراج کے دوہے گاےُ جا رہے ہیں. کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا، چند من چلے دوپہر کو اکٹھے بیٹھے، سراج کے دوہے شروع ہو گیےُ، وہ سماں بندھا کہ دوسرے کاموں کا ہوش نہ رہا، مویشی بھوکے پیاسے بندھے رہ جاتے.

عنوانات
نمبر 1 – پنجابی دوہا نمبر 1               نمبر 2 – اردو ترجمہ دوہا نمبر 1
نمبر 3 – پنجابی دوہا بنر 2               نمبر 4 – اردو ترجمہ دوہا نمبر 2
نمبر 5 – پنجابی دوہا نمبر 3            نمبر 6 – اردو ترجمہ دوہا نمبر 3
نمبر 7 – پنجابی دوہا نمبر            4 نمبر 8 – اردو ترجمہ دوہا نمبر 4

دوہا نمبر 1.

الف آیاں ایں تے ذرا ٹھہر ماہی، بھُوری والیا میں بلہار نہ جا
کسے گُوہڑھے پیار دا واسطہ ای، مینوں چھڈ کے انج بیمار نہ جا
مر گییُ تے سامی تُوں آپ پاویں ، پا کے وس بیگانیاں یار نہ جا
بیڑی شوہ دے وچ سراج ماہی، آپ لنگھ مہانیاں پار نہ جا

اردو ترجمہ دوہا نمبر 1 :

پیارے ! آےُ ہو تو تھوڑی دیر اور ٹھہر جاؤ، میں تم پر قربان، نہ جاؤ.
تمہیں پے پناہ پیار کا واسطہ، مجھے یُوں بیمار چھوڑ کر نہ جاؤ.
میں تمہاری جُدایُ میں مر گییُ تو قبر میں تم ہی اُتارنا، مجھے بیگانوں کو قبر میں اتارنے نہ دینا.
سراج، میری کشتی بھنور میں پھنسی ہویُ ہے، اسے ڈوبتے چھوڑ کر اکیلے ہی کنارے پر نہ جانا.
” سامی ” کی تشریح کے لیےُ دیکھیےُ ” پنجابی ڈھولے – قسط نمبر 1 “

دیہاتی لڑکی جب کسی سے پیار کرتی ہے تو اپنے محبوب کے سوا اُسے سب بیگانے معلوم ہوتے ہیں، حتّے کہ اس کے قریبی رشتہ دار بھی. وہ یہی کہتی ہے کہ جب میں مروں تو مجھے قبر میں خود ہی اُتارنا، بیگانے رشتہ داروں پر نہ چھوڑنا.

دوہا نمبر 2 :

ب بس ویدا دارُو دس ناہیں، چنگی بھلی تے نویں نرویُ آں میں
کویُ ہور نہیں روگ آزار مینوں ، سجناں واسطے اودری ہویُ آں میں
جانی اک نہ دلے دی دس گیا، پیر پکڑ بہتیرڑا رویُ آں میں
تیرے ہجر دے وچ سراج ماہی، موہرا کھا کے کیوں نہ مویُ آں میں

اردو ترجمہ دوہا نمبر 2:

حکیم صاحب! مجھے کویُ دوایُ نہ دو، دیکھو! میں تو بھلی چنگی ہُوں.
مجھے کویُ اور مرض نہیں، میں تو بس اپنے ساجن کے لیےُ اُداس ہُوں.
میرا محبوب مجھے کچھ بھی بتا کر نہیں گیا، اگرچہ میں نے لاکھ جتن کیےُ.
سراج! میں حیران ہُوں کہ تمہاری جُدایُ میں میں زہر کھا کر مر کیوں نہ گییُ.

ہندی زبان میں حکیم کو ” وید ” کہتے ہیں.

دوہا نمبر 3 :

ت تن بدن سارا بل اُٹھیا ، جانی کہے مُواتڑے بال ٹُر گیےُ
مینوں انج نہ سی دھرواہ کویُ، جویں کر کے میرے اوہ نال ٹُر گیےُ
ویہڑا اُجڑا آُجڑا جاپدا اے ،میرے گھروں جدوکنے لال ٹُر گیےُ
سُتّی ساتھ سراج لُٹا بیٹھی ، خبرے کیہڑے ویلے ان بھال ٹُر گیےُ

اردو ترجمہ دوہا نمبر 3:

میرا سارا بدن جل رہا ہے، پتہ نہیں محبوب کیسی آگ لگا گیا ہے.
جس طرح تم نے میرے ساتھ کیا، تم سے ایسی اُمید تو نہ تھی.
جب سے تم گیےُ ہو، مجھے یہ صحن آجڑا اُجڑا لگتا ہے.
میں تو سوتی رہ گیُ، اور میرا ساتھی کس وقت چلا گیا، کچھ پتا نہیں.

دوہا نمبر 4.

ث ثابت نہ رہی پرہیز گاری، میں تے سوہنیاں دا گرفتار وتّاں
کی پُچھنا ایں یار غلام نبی، کیوں میں چُپ کیتا بُکّل مار وتّاں
پیڑاں فیر پُرانیاں جاگ پییّاں ،میں تے اگلے ای لیُی آزار وتّاں
کُوڑا نہیوں سراج پردیسیاں دا، خواب وچ میں ہوندی خوار وتّاں

اردو ترجمہ دوہا نمبر 4:

میری پہیزگاری دھری کی دھری رہ گییُ، مجھے تو حسینوں نے گرفتار کیا ہُوا ہے.
میرے دوست غلام نبی ! تم کیا پوچھتے ہو کہ میں کیوں چُپ چاپ ہُوں ؟.
میرے دل میں پُرانے درد جاگ اُٹھے ہیں، وُہی پرانے درد لیےُ جی رہا ہُوں.
سراج کہتا ہے کہ پردیسیوں کا پیار جھُوٹا ہوتا ہے، وہ جا چکا ہے اور میں خوابوں میں بھی اسے ڈھونڈ رہی ہُوں.

آج کی نشست میں اتنا ہی کافی ہے. اگلی قسط میں سراج کے کچھ مزید دوہے پیش کیےُ جاییُں گے. انتظار فرمایےُ.

جاری ہے.


Comments

2 responses to “پنجابی لوک گیت ، پنجابی دوہے – قسط نمبر 5”

  1. Zobia Zaheer

    👍

    1. Sipra World

      Though rising thumb means ” Good ” but it is better to express your comments in writing. Any way thanks for your comments. Next episode will be available on Face Book by tomorrow.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *