Folks singers with their instruments.

پنجابی لوک گیت ، پنجابی دوہے ، قسط نمبر 2

پنجابی لوک گیت

پنجابی دوہے، قسط نمبر 2

پنجابی لوک گیت، پنجابی دوہے ، قسط نمبر 1 ” میں سلطان باہُو کے لکھے ہُوےُ تین دوہے پیش کیُے گیُے تھے. مزید دوہے پیش کرنے سے پہلے ایک وضاحت ضروری ہے ،

پنجابی لوک گیت عموماّ چار طرح کی بحروں میں ملتے ہیں یا لکھے گیےُ ہیں:

نمبر 1 — آزاد نظم ، جیسے پنجابی ڈھولے.
نمبر 2 –— ہفتہ واری. اس بحر میں دوہے کا پہلا لفظ ہفتہ کے دنوں سے شروع ہوتا ہے جیسے چڑھدے روز سنیچر وار.
نمبر 3 –— سی حرفی کی شکل میں. اس میں” 1لف “سے لے کر” ی ” تک پورے تیس حروف سے شروع کر کے چار مصرعوں پر مشتمل رُباعی کی طرح لکھتے ہیں.
نمبر 4 — بارہ ماہ. اس طرح کی بحر میں پہلا مصرعہ دیسی مہینے کے نام سے شروع ہوتا ہے دیسی مہینؤں کے نام یہ ہیں:
چیت یا چیتر، وساکھ ، جیٹھ، ہاڑھ، ساون، بھادوں اسوُج یا اسُیں ، کاتک یا کتُیں، مگھُر یا ماگھ، پوہ، ماہ یا ماگھ، پھاگن.
پنجابی ڈھولوں کو چھوڑ کر باقی سب بحروں میں چار مصرے ہوتے ہیں.
اب ہم قسط نمبر 2 کے دوہا نمبر 1 سے شروع کرتے ہیں :

ملکھی نے واقعہ کربلا کو بارہ ماہ کی بحر میں لکھا ہے، ہر دوہا اپنا گہرا تاثر چھوڑتا ہے.

پنجابی دوہا نمبر 1 .

چیتر چار چوفیریوں گھت گھیرا، کیتا بند یزید شیطان پانی
دتّا حُکم پلید نے فوجیاں نوں،نہ حُسین نوں دینا لے جان پانی
اک روز پردیسیاں سیّداں نوں، آپے موت پلاوے گی آن پانی
ملکھی ویکھنا بُوند نہ باہر جاوے، سارے رکھنا ول دھیان پانی

اردو ترجمہ = پنجابی دوہا نمبر 1.

یُزید نے حُسین علیہ السلام کے چاروں طرف گھیرا ڈال کر اُن کا پانی بند کر دیا.
فوجیوں کو حُکم دیا، خبردار جو حسین کہیں سے پانی لے جاےُ.
ان پردیسی سادات کو اب موت ہی پانی پلاےُ گی.
ملکھی کہتا ہے یزید کا حکم تھا کہ چاروں طرف دھیان رکھنا ، پانی کی ایک بُوند بھی نہ جا پاےُ.

پنجابی دوہا نمبر 2 :

وساکھ وس نہ چلدا مُول کویُ، ویری جان سے بیٹھے سُنبھال پانی
ایڈا ظلم رسول دی آل اُتّے ، روندے تڑفدے منگدے بال پانی
جدھر ویکھد دے فوجاں کمال کھڑیاں، پینا ہو گیا بڑا محال پانی
ملکھی پھُلّاں دی سیج تے سون والے دُھپّے تڑفدے کیتا بے حال پانی

اردو ترجمہ پبجابی دوہا نمبر 2:

پانی کیسے لایا جاےُ؟ کویُ راستہ نہیں، جان کے دشمنوں کا ہر طرف پہرا ہے.
اللہ کے رسول کی اولاد پر اتنا ظلم ! بچّے روتے روتے پانی مانگ رہے ہیں.
جس طرف دیکھتے ہیں فوجیں کھڑی ہیں، پینے کے لیےُ پانی کس طرف سے لایا جاےُ.
پھولوں کے بستر پر سونے والے ، آج دھوپ میں پیاسے تڑپ رہے ہیں.

پنجابی دوہا نمبر 3:

جیٹھ جان تڑفے اصغر علی والی، نالے اکھیاں توں پیا جاےُ پانی
مُوہوں بال وچارا کی بول سکّے، غشاں پیندیاں جان سُکاےُ پانی
ویکھ دل گھبرا گیا بیبیاں دا ، دردناک نظارہ وکھاےُ پانی
ملکھی جان روندی کربلا دے وچ، ایہ آواز آوے کویُ پلاےُ پانی

اردو ترجمہ دوہا نمبر 3:

اصغر علی پیاسے تڑپ رہے تھے، آن کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے.
بے چارہ کمسن مُنہہ سے بول نہ سکے، پیاس سے غش پہ غش آتے.
بچّوں کو تڑپتا دیکھ کر، وہاں موجود مستورات کے دل گھبرا گیےُ.
ملکھی کہتا ہے کہ اس وقت کربلا کے میدان سے ایک ہی آواز آتی تھی ” پانی، پانی “.

پنجابی دوہا نمبر 4:

ہاڑھ ہاےُ رگاں ہویاں خشک اندروں، کرے واویلا پییُ زبان پانی
کہیا شاہ حسین نوں علی اکبر، بابا طبع ہویُ پریشان پانی
اگّوں پاک امام جواب دتّا، صبر شُکر دا لازمی جان پانی
ملکھی عمل سانوں معلوم ہوےُ، دیسی وچ بہشتاں رحمان پانی

اردو ترجمہ دوہا نمبر 4 :

پیاس سے حلق کی رگیں خشک ہو گییُں ، زبان سے لفظ صرف پانی ہی نکلتا تھا.
علی اکبر نے امام حسین سے کہا، بابا ! پیاس کی وجہ سے طبیعت گھبرا رہی ہے.
امام عالی مقام نے فرمایا، بیٹا ! صبر کا پانی پییُو.
حالات بتا رہے ہیں، کہ اللہ ہمیں اب بہشت میں ہی پانی پلاےُ گا.

اس طرح ملکھی نے کربلا کا پورا واقعہ بارہ ماہ کی شکل میں لکھّا ہے. اشعار میں سوز ہے، درد ہے، اور اتنا ہی درد ہے جتنا واقعہ کربلا میں ہے.

اس کے علاوہ ملکھی نے درج زیل دوہے میں نیک کام کرنے کا بھی درس دیا ہے ،

پنجابی دوہا نمبر 5 :

کاتک کرم نہ کویُ چنگا، آخر میں پچھتاواں گی
وقت حشر دے اللہ نبی نوں، کی میں مُکھ وکھاواں گی
جدوں حساب ہووے گا میرا، کول کھلی شرماواں گی
ملکھی کھوٹے عملاں والی ، دوزخ دے وچ جاواں گی

اردو ترجمہ دوہا نمبر 5 :

میں نے کویُ بھی نیک عمل نہیں کیا، آخر میں تو صرف پچھتاوا ہی ہو گا.
( ڈرتی ہُوں کہ ) حشر کے دن اللہ اور اُس کے رسول کو کیا مُنہہ دکھاؤں گی.
حشر کے دن شرمندہ ہوتی رہوں گی، کہ میرے نیک اعمال تو بہت ہی تھوڑے ہیں. ملکھی کیتا ہے کہ اپنے بُرے اعمال کی وجہ سے مجھے دوزخ میں پھینک دیا جاےُ گا.

پنجابی دوہا نمبر 6:

مگھّر میں کم ذات حرامی، عیباں وچ غلطان سیّو
دل پلیت مسیت کی جاوے، ہے صحبت نال شیطان سییّو
نیندر آوے دل نہیں کردا، جے میں پڑھاں قُرآن سییّو
ملکھی اوگنہار بندی نوں، جانے کُل جہان سییّو

اردو ترجمہ دوہا نمبر6:

میرا دل بڑا گنہگار ہے، ہر وقت گناہوں میں پھنسا رہتا ہے.
میً مسجد کیسے جاؤں!، ہر وقت شیطان کے ساتھ صحبت رہتی ہے .
اگر کبھی قرآن پڑھنے لگوں، تو نیند آنے لگتی ہے.
ملکھی کہتا ہے میرے انہی کرتوتوں کی وجہ سے ساری دُنیا مجھے گنہگار سمجھتی ہے.

پنجابی دوہا نمبر 7 :

پھگّن پھراں دوہایُ دیندی، لوکیں کن نہ دھردے نی
منتاں کردی بھید نہ دیندے، عاشق جو دلبر دے نی
گھر وچ مینوں سجّن ملیا، نین درس پےُ کردے نی
ملکھی پاہن مراد اوہ کیوں نہ، جو منگتے اُس در دے نی

اردو ترجمہ دوہا نمبر 7 :

میں ہر ایک سے اُس کے متعلق پوچھتی ہُوں، علما لوگ بھی کُچھ نہیں بتاتے.
اُس کے عاشقوں کی بھی منتیں کرتی ہُوں، کہ اس تک پہنچنے کا راستہ بتاؤ، وہ بھی کچھ نہیں بتاتے.
آخر وُہ مجھے اپنے ہی گھر میں مل گیا،. اب مین روزانہ اُس کا دیدار کرتی ہُوں.
ملکھی کہتا ہے کہ اُس کے دروازے سے مانگنے والوں کی اپنی اپنی مرادیں پوری ہوتی ہیں .
اردو زبان میں ” درس ” کے معنی ہیں سبق. لیکن پنجابی زبان میں یہ ” مسجد میں پڑھایا گیا سبق ” اور ” دید یا دیدار ” کے معنی دیتا ہے.

آیُندہ قسط میں دوسرے شاعروں کے دوہے پیش کیےُ جاییُں گے.

جاری ہے.


Comments

2 responses to “پنجابی لوک گیت ، پنجابی دوہے ، قسط نمبر 2”

  1. Zobia

    Very nice 👍

    1. Sipra World

      Thanks a lot. Pl. keep on reading other articles too.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *