پنجابی لوک گیت – پنجابی دوہے، قسط نمبر 1

پنجابی لوک گیت — پنجابی دوہے — قسط نمبر 1

پنجابی دوہے، قسط نمبر 1

عنوانات :

تعارف
دوہا نمبر 1
اردئو ترجمہ دوہا نمبر 1
دوہا نمبر 2

اردو ترجمہ دوہا نمبر 2

 تعارف

:پنجابی دوہا چار مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے. اچھّی پنجابی شاعری کا جتنا ذخیرہ دوہا اور سی حرفیوں کی صورت میں محفوظ ہے اتنا شاید کافیوں اور قصّوں کے علاوہ کہیں اور موجود نہیں. ہیُت کے لحاظ سے دوہا رباعی سے ملتا جلتا ہے. اگرچہ اس میں آخری مصرعے کی جامعیت اور شدت ضروری نہہیں. ہر مصرعہ اپنی جگہ مکمل ہوتا ہے. اور چاروں مصرعے مل کر واحد تاثّر پیدا کرتے ہئں.

دوہے للکھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے. اور ان میں اکثر بہت اچھے شاعر ہیں. اکثر بڑے بزرگوں عالموں ادور پیروں نے بھی وہے لکھے ہیں. جیسے شاہ حسین، سلطان باہو، پیر ہاشم شاہ اور دیگر. گڈریوں اور دہقانوں نے بھی دوہے لکھے ہیں. علم و عرفان، زہد و تقوی، بے ثباتی دنیا، عظمت آدم، حسن و عشق غرضیکہ ہر موضوع پر دوہے موجود ہیں.

دوہے گانے کی دو طرزیں ہیں :
نمبر 1 = ہوایُ. — ہوایُ طرز میں دوہا گانے کے لیےُ آواز پر بے انتہا ضبط اور احتیاط کی ضرورت ہے.

نمبر 2 = سادہ –– سادہ طرز میں دوہے سادگی سے گاےُ جاتے ہیں. اس میں موسیقی کے اُتار چڑہاؤ کم ہوتے ہیں. اس لیےُ عوام میں سادہ طرز ہی رایُج ہے.

پنجاب میں دوہے گانے کا طریقہ کچھ یُوں ہے. گانے والا پہلے دوہا گاےُ گا ، پھر ماہیا کی دو چار کلیاں، پھر دوہا، پھر ماہیا. اور اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہے گا. اس کے علاوہ دوہے کو کافیون کے مختلف بندوں کے درمیان بھی گایا جاتا ہے.

عام طور پر دوہے دو بحروں میں لکھے جاتے ہیں ، ایک بحر کو فعلن، فعلن، فعلن، فعلن، فعلن، فعلن، فعلن کے قریب قریب ہے. دوسری بحر کے ارکان کی ترتیب کچھ یُوں دی جا سکتی ہے: مفعولن، فعلن، مفعولن، مفعولن، فعلن، مفعولن –دونوں بحریں روان ہیں، اور دوسری مروجہ بحروں کی طرح روڑے نہیں اٹکاتیں. پنجابی زبان میں ( ہندی کی طرح ) الفاظ کی پینگیں اور ڈُبکیاں فراخ دلی سے برداشت کر لی جاتی ہیں.

سلطان باہُو ضلع جھنگ کے رہنے والے تھے. پنجاب میں اُن کے مُرید اب بھی ہزاروں کی تعداد میں ملتے ہیں. آپ ایک خدا رسیدہ بزرگ اور اپنے زمانے کے ولی تھے. ان کی شاعری میں انتہا درجہ کی نرمی اور گداز ہے. اور تشبیہات کی ندرت تو بے مثال ہے. ان کے لکھے ہُوےُ کچھ دوہے پیش خدمت ہیں :

دوہا نمبر = 1

کیوں چھوڑیا ای روون، نپ کھتیا ای ہاسہ، تینوں کس نے دتّا دلاسہ
سوڑی سامی وچ سٹ دیسن تینوں، جتھّے پرت نہ سکسیں پاسہ
ترے سو سٹھ سوال کریسن، رتّی گھٹ، مُول نہ ماسہ
عُمر بندے دی اینویں گزرے باہُو، جویں پانی وچ گھُلے پتاسہ

اردو ترجمہ دوہا نمبر 1

تُم نے رونا چھوڑ کر ہنسنے پر کمر کیوں باندھ لی، تمہیں یہ ( جھُوٹا ) دلاسہ کس نے دیا .
تمہیں معلوم نہیں کہ تمہیں تنگ بغلی قبر میں پھینک دیا جاےُ گا، کہاں تُو کروٹ تک بدل نہیں سکے گا.
قبر میں تم سے تین سو ساٹھ سوال پوچھے جاییُں گے، پُورے تین سو ساٹھ، نہ کم نہ زیادہ.

باہُو کہتا ہے، انسان کی زندگی کیا ہے ؟ جیسے پانی میں پڑا ہُؤا بتاشہ جلدی ہی گھُل جاتا ہے .

دوہا نمبر = 2

الف اندر ہُو تے باہر ہُو، وت باہُو کتھ لبھیندا ہُو
ہُو دا داغ محبّت والا، دم دم نال سڑیندا ہُو
جتھّے ہُو کرے روشنایُ، اوتھے چھوڑ انھیرا ویندا ہُو
دوویں جہان غلام اُس باہُو، جیہڑا ہُو توں صبح کریندا ہُو

اردو ترجمہ دوہا نمبر 2.

ہر سانس کے ساتھ اللہ ہُو کا ورد کیا جاےُ، تب اللہ ملتا ہے، تم اُسے کہاں سے ڈھونڈ رہے ہو ؟.
اُس کی محبت کا داغ ہر وقت جلاےُ رکھے، تب مراد ملتی ہے.
جہاں ہُو اپنی روشنی پھیلاےُ، وہاں سے اندھیرا بھاگ جاتا ہے.
باہُو کیتا ہے ، جس نے اللہ ہُو کے ورد کو صبح سے شروع کیا ، دونوں جہان اس کے تابع ہون گے.

دوہا نمبر 3 –

جیوندے کی جانن سار مویاں دی، سویُ جانے جو مردا ہُو
قبراں دے وچ ان نہ پانی، اوتھے خرچ لوڑیندا گھر دا ہُو
اک وچھوڑا ماں پیُو جایاں ، دُوجا عذاب قبر دا ہُو
ایمان سلامت اُس دا باہُو، جیہڑا رب اگّے سر دھردا ہُو

اردو ترجمہ دوہا نمبر 3

زندہ آدمی کیا جانے کہ مرنے والے پر کیا بیت رہی ہے، یہ صرف مرنے والے کو ہی پتہ ہے.
قبر میں نہ روٹی، نہ پانی، وہاں تو وُہی اعمال کام آیُیں گے جو ہم دنیا میں کر جاتے ہیں.
( اچھّے اعمال نہ ہونے کی صورت میں ) بہن بھایُیوں کی جدایُ اور ساتھ قبر کا عذاب، دوہری مصیبت.
باہُو کہتا ہے کہ جس نے خدا کی رضا کے آگے سر جھکایا ، اس کا ایمان سلامت رہا، اسے کویُ غم فکر نہیں .

اگلی قسط میں مزید دوہے پیش کیےُ جایُیں گے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *