پنجابی لوک گیت، چھلّا ، قسط نمبر 2

A gold ring or Challa

پنجابی لوک گیت، چھلّا ، قسط نمبر 2

اس سے پہلے ہم ” پنجابی لوک گیت، چھلّا، قسط نمبر 1 ” میں پنجابی لوک گیت ” چھلّا ” کا تعارف اور چند کلیاں ” چھلّا ” کی پیش کر چکے ہیں . آج اس لوک گیت کی دوسری قسط پیش کی جا رہی ہے. چھلّا کی یہ کلیاں اس کی ابتدایُ کلیاں کہی جا سکتی ہیں. آج کل آپ جو چھلّا سُن رہے ہیں، گانے والا اس میں کیُ بول اپنی طرف سے شامل کر دیتا ہے . جیسے ” جی او ڈھولا “، یا اسی قسم کے الفاظ . لیکن اصل بول تین یا چار ہی ہوتے ہیں.. پنجابی لوک گیت چھلّا اس لحاظ سے منفرد ہے کہ پنجابی شاعری کی یہ صنف بہت کم الفاظ میں جذبات کا اظہار کرنے میں بے مثال ہے.

پنجابی لوک گیت، “چھلّا ” نمبر 1

چھلّا میرے ہتھ دا
پُتّر میری سس دا
گلّاں نہیوں دسدا گل سُن چھلیا ماہیا چھلّے ڈاہڈی لایُ آ

 1اردو ترجمہ پن1جابی لوک گیت چھلّا نمبر

میرے ہاتھ میں ساجن کا دیا ہُوا چھلّا ہے.
یہ جو میری ساس کا لڑکا ہے،
مجھے اپنے دل کی بات نہیں بتاتا. چھبیلے، سنو تمہاری محبت نے مجھے خوب جکڑا ہے.

پنجابی لوک گیت “چھلّا “، نمبر 2

چھلّا ساوی سوٹی
کُڑیاں چکّی جھوتی
بُندیاں پایُ لوٹی گل سُن کڑیےُ مہراں چھلّے آےُ تیراں

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت چھلّا، نمبر 2

چھلّا سبز چھڑی ہے
لڑکیوں نے چکّی پیسنی شروع کی
ان کے کانوں میں پہنے بُندوں نے لُوٹ مار شروع کر دی.
ای لڑکی‌! تمہارا نام مہراں ہے ؟. تمہارے لیےُ تیرہ چھلّے لایا ہُوں.

آج سے ستّر پچھتّر سال پہلے دیہات میں کسی کسی گاؤں مین آٹا پیسنے کی مشین ہوتی تھی. ان مشینوں کے علاوہ آٹا پیسنے کے تین ذراہُع ہوتے تھے.

نمبر 1 = گاؤن کے ترکھان کے پاس پتھر کے دو بڑے بڑے پاٹوں ( پُڑ ) سے بنی گندم پیسنے کی چکّی ہُوا کرتی تھی. چکّی کو چلانے کے لیےُ رہٹ کی طرح کا ایک سسٹم ہوتا تھا. چکّی کو چلانے کے لیےُ اسے دو بیلوں کے ساتھ باندھ دیتے تھے. بیل ایک دایُرے میں گھومتے رہتے تھے. . یہ چکّی دو حصوں پر مشتمل ہوتی تھی. نیچے والا حسۃ ساکن رہتا تھا. اور اُوپر والا حصّہ گھُومتا تھا. ان کے اوپر لوہے یا لکڑی کی ایک قیف ہوتی تھی ، جس میں گندم کے دانے ڈالے جاتے تھے، جو تھہڑے تھوڑے نیچے چکی کے دونوں پتھروں کے درمیان گر کر پس جاتے. اس سارے نظام کو ” گھراس ” کہتے تھے. گھراس میں دانے پیسنے کی یُجرت مقرر ہوتی تھی جو عمامآ جنس کی شکل میں ادا کی جاتی تھی.

نمبر 2 = بعض گھرانوں نے کسی دوسری جگہ گندم پسوانے کی بجاےُ اپنی گھروں میں چھوتی سی پاتھ سے گھمانے والی چکیاں اپنے گھر کے کسی کونے میں رکھ لیں. گھر کی عورتیں بوقت ضرورت گھر میں ہی گندم پیس لیتیں.

نمبر 3 = جس گاؤں میں گھراس نہ ہوتا تھا، وہاں کا کمہار گھرانہ اپنے گھر میں درمیانہ درجے کی آتھ، دس پتھر کی چکیاں لگوا لیتا تھا. ایسی جگہوں کو ” چکّی ہانہ ” یا “چکّی خانہ ” کہتے تھے. گاؤن کی عورتیں، لڑکیاں صبح سُورج نکلنے اسے پہلے اپنی اپنی گندم وہاں لے جاتیں اور اُسے پیس لیتیں. یہاں بھی اُجرت یا تو گندم کی شکل میں ادا کی جاتی یا پسا ہُوا آٹا دے دیا جاتا.

گندم کو ہاتھ کی چکّی سے پیستے ہُوےُ لڑکیوں کے کانوں میں پہنے ہُوےُ ” بُندے “ایک طرح کا گول چکّر باندھ لیتے. ( چاندی سے بنے ہُوےُ چھوٹے بیر کے برابر گول سا زیور ایک زنجیر کے ذریعے لڑکیوں کے دونوں کانوں کی لو ،یں سوراخ کر کے ڈال دےُ جاتے تھے ان زیوروں کو ‘‌بُندے ” کہتے ہیں ) یہ بُندے کبھی تو لڑکی کے گالوں کو چھُوتے اور کبھی مُنہ کو اور کبھی آنکھوں کو . یہاں اسے لُوٹ مار سے تشبیہ اس لیےُ دی گیُ ہے کہ اس وقت انہیں روکنے والا کویُ نہیں ہوتا اور وہ لڑکی کے گالوں، آنکھوں اور منہ کو مس کرتے رہتے ہیں.

پنجابی لوک گیت، چھلّا، نمبر 3

ایک رندوا جب چھلّا گاےُ گا تو وہ کچھ یُوں ہوگا:
چھلّا نو نو تھیوے
رنّاں مٹھّے میوے
مولا ہر نوں دیوے وے گل سُن چھلیا چھوہرا دل نوں لایا ای جھورا

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت، چھلّا، نمبر 3

انگوٹھی میں نو عدد نگینے جڑے ہیں.
عورتیں بڑا ہی میٹھا میوہ ہیں.
خدا ہر ایک کو یہ میوہ نصیب کرے.

دُوسرے لوک گیتوں کی طرح ” چھلّا ” کا دامن بھی مزاح سے خالی نہیں. اس میں وُہی چیزیں ہیں جن کا تعلق دیہاتی زندگی سے ہے.

پنجابی لوک گیت:، چھلّا، نمبر 4

چھلّا ماریا دبھ تے
باہروں آیا ایں یبھ کے
لسّی پی لے دب کے          گل سُن چھلیا کانواں        ماواں ٹھڈیاں چھاواں

اردو ترجمہ لوک گیت چھلّا، نمبر 4:

چھلّے کو دبھ ( گھاس) میں پھینک دیا.
تم نے کھیتوں میں کام کرتے ہُوےُ بہت تکلیف اُٹھایُ. تھک گیےُ ہوگے.
جی بھر کر گھر کی لسّی پی لو. کسلمندی دُور ہو جاےُ گی.
میری بات سُنو، ماییُں گھنی ٹھنڈی چھاؤں کی مانند ہوتی ہیں.

پنجابی لوک گیت، چھلّا، نمبر5

چھلّا نیلی تھگڑی
رن پیکے وگڑی
جویں ہلکی گدڑی گل سُن چھلیا ماہیا چھلّے ڈاہڈی لایُ آ

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت چھلّا، نمبر 5

چھلّا نیلی چادر ہے.
عورت زیادہ عرصہ میکے بیٹھی رہے تو وہ بگڑ جاتی ہے.
ہر ایک کو کاٹنے کو دوڑتی ہے جیسے پاگل گیدڑیا ہو.

پنجابی لوک گیت، چھلّا، نمبر 6

چھلّا نوں نوں دانے
جٹ بدھّا تھانے
جٹّی موجاں مانے ہٹّی سُٹدی دانے کھاندی چٹّے مکھانے

اردو ترجمہ لوک گیت، چھلّا، نمبر 6

چھلّے کو دانوں کے ڈھیر میں پھینک دیا.
جاٹ تھانے میں گرفتار ہے.
اس کی غیر حاضری میں جٹّی کی موج ہو گییُ، کویُ روکنے والا نہیں.
وہ دُکان پر اناج لے جاتی ہے اور کھانڈ سے بنے سفید مکھانے کھاتی ہے.

پنجابی لوک گیت، چھلّا، نمبر 7

چھلّا انب دی پھاڑی
چٹّی تیری داڑھی
منگیں چونڈاں والی گل سُن چھلیا چھوہرا دل نوں لایا ای جھورا

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت چھلّا، نمبر 7

چھلّا آم کی پھانک ہے.
تمہاری داڑھی کے بال بھی سفید ہو گیےُ ہیں.
مگر کنواری لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہو !.

بڑھاپے میں شادی کرنے کے خواہشمند مرد اسے ضرُور پڑھیں.

لوک گیت چھلّا کی یہ آخری قسط ہے. اگلی قسط میں مشہور پنجابی لوک گیت ” جُگنی ” پیش کی جاےُ گے،

انتضار فرمایےُ.

Leave a Reply