پنجابی اکھان ردیف ‘ا’ 15 – 11

پنجابی اکھان ، ردیف الف، 15 – 11

11 – 15   .پنجابی اکھان ، ردیف الف

اس سے پہلے آپ پنجابی اکھان ، ردیف الف، نمبر 6 سے 10 تک پڑھ چکے ہیں، اب آگے چلتے ہیں

                                                        ١١  . آپ کسے جیہی نہ               کسے نوں کلوہنوں رہی نہ

خود تو اس قابل نہیں کہ کسی کا مقابلہ کر سکے . دوسروں کا مذاق اڑانے میں سب سے آگے ہے .
کوئی شخص خصوصآ عورت قبول صورت نہ ہو یا اس میں کوئی اور خامی ہو تو وہ لاشعوری طور پر ان اشخاص سے نفرت کرے گا جن میں یہ خامیاں نہ ہوں . اپنی اس
نفرت یا ناپسندیدگی کا اظہار وہ اس طرح کرے گا کہ ان کی برائیاں کرتا رہے گا . اس طرح وہ لاشعوری طور پر اپنی محرومیوں کی تسکین کرتا ہے .

١٢. اپنے دیس دا کنڈا           پراۓ دیس دا پھل

اپنے ملک کی ہر چیز پیاری لگتی ہے . کسی دوسرے ملک میں اگر آپ کو اس ملک کا پھول اور اپنے ملک کا کانٹا پیش کیا جاۓ تو آپ اپنے ملک کا کانٹا لینا پسند کریں
گے. کیونکہ اس کانٹے سے آپ کو اپنے وطن کی خوشبو آۓ گی . اور یہ خوشبو آپ کو یادوں کے اس دیس میں لے جاۓ گی جو آپ کا اپنا وطن ہو گا ، عزیز و اقارب
ہونگے . جہاں آپ نے جنم لیا تھا .

١٣ . اک چپ            تے سو سکھ

جواب دینے کی بجاۓ اگر آپ چپ رہیں تو بعد میں آنے والی کئی تکالیف سے جان چھوٹی رہتی ہے . فرض کریں آپ کے دوست نے آپ سے پچاس ہزار روپیہ قرض مانگا . دوستی کا لحاظ کرتے ہوۓ معینه وقت پر واپس کرنے کا وعدہ لے کر آپ نے رقم دے دی . وعدے کے مطابق آپ کا دوست اپنا قرض واپس نہ کر سکا
مزید مہلت مانگی ، پھر بھی ادا نہ کیا . وہ آپ سے کترانے لگا . دوستی میں دراڑ پڑ گئی آپ اسے ڈھونڈتے پھر رہیں ہیں . وہ آپ کے ہاتھ نہیں آتا . اگر وہ رقم آپ کو
واپس مل جاتی تو آپ کی کئی ضروریات پوری ہو سکتی تھیں . آپ کو ایک قسم کی ٹینشن رہنے لگی . جس سے بلڈ پریشر بڑھ گیا . اگر آپ شروع ہی میں چپ رہتے
تو آپ کا دوست سمجھ جاتا کہ مجھے یہاں سے قرض نہیں مل سکتا . آپ کی جان چھوٹی رہتی.
لیکن یہ چپ ایسے نہیں ہونی چاهۓ جیسی اس شخص نے سادھ رکھی تھی ، جو مسجد میں مولوی ساحب کے وعظ کے وقت چپ رہتا تھا . اور کوئی مسلہ نہ پوچھتا . ایک
دن مولوی ساحب نے اس سے کہا کہ بھئی آپ بھی کوئی مسلہ پوچھ لیا کریں ، آپ تو ہمیشہ چپ رہتے ہیں . وہ شخص تھوڑی دیر چپ رہا . پھر بولا ایک مسلہ میں میری
راهنمائی کریں . روزہ دار اپنا روزہ کس وقت افطار کرے. مولوی صاحب نے جواب دیا . جب سورج غروب ہو جاۓ . وہ شخص تھوڑی دیر سوچتا رہا پھر بولا اگر
سورج آدھی رات کو غروب ہو تو پھر …… مولوی صاحب نے کہا تم اچھا کرتے ہو جو چپ رہتے ہو.
بعض لوگ اس کہاوت کو یوں پڑھتے ہیں …….اک نہ تے سو سکھ ……. معنوی لحاظ سے دونوں کہاوتوں کا مفہوم ایک سا ہی ہے .

١٤ . اک کوهڑا           دوجا پّدیں ساڑے

ایک تو کوهڑ کا مریض ہے ، چل پھر نہیں سکتا . دوسرے بیٹھے بیٹھے بدبودار ریح خارج کرتا رہتا ہے . اب اس کے پاس کوئی کیسے بیٹھے .
میں جس مسجد میں نماز پڑھنے جاتا ہوں ، وہاں معذور یا بیمار افراد کے نماز پڑھنے کے لۓ کرسیاں رکھی ہوتی ہیں . جو صف کے انتهائی دائیں جانب دیوار کے ساتھ رکھی
ہوتی ہیں .نماز پڑھنے کے لۓ ایک بزرگ آیا کرتے نیں جو خیر سے گنٹھیا کے مریض ہیں .یہ بزرگ ریٹاءیرڈ سکول ٹیچر ہیں . ریٹاءیرڈ سکول ٹیچر کے بارے میں میرا
مشاہدہ ہے کہ ایسے حضرات بولتے وقت اونچی آواز سے بولتے ہیں . دوسرے یہ لوگ ایسا سمجھتے ہیں کہ باقی لوگ گویا ان کے شاگرد ہیں اور ان پر رعب جھاڑنا ،
ناراض ہونا اور یہ توقع رکھنا کہ باقی سب لوگ ان کی عزت کریں ، ان سے ڈریں، جیسے یہ ان کے شاگرد ان سے ڈرتے تھے ، اپنا داءمی حق سمجھتے ہیں . یہ بالکل
ایسے ہے جیسے ریٹائرڈ آڈیٹر ہر ایک کو شک کی نظر سے دیکھتا ہے. یہ بزرگ مسجد میں آتے ہوۓ سب کو اپنی کھونڈی سے ایک طرف دھکیلتے ہوۓ حکم دیتے ہیں
کہ راستہ دو جیسے راجہ مان سنگھ کی سواری آ رہی ہو. کرسی دیوار کے ساتھ داہنی طرف لگی ہوتی ہے ، اسے کھینچ کر بائیں طرف کرتے ہیں . کرسی کے بائیں
طرف کے آدھے حصے پر بیٹھتے ہیں . اس طرح کرسی کا آدھا حصہ خالی رہتا ہے . موصوف اسی پر اکتفا نہیں کرتے . اپنی بائیں تانگ کو مزید بائیں طرف پھیلا
لیتے ہیں. اس طرح دو نمازیوں کی جگہ گھیر لیتے ہیں .کوئی نمازی ان کے ساتھ کھڑا ہونا پسند نہیں کرتا . ان کا با یاں گھٹنہ ساتھ والے کو چبھتا رہتا ہے . اس
پر طرہ یہ کہ انہیں اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ میں کسی نمازی کے لۓ تکلیف کا باعث بن رہا ہوں . مندرجہ بالا کہاوت ایسے ہی آدمیوں کے لۓ کہی
گئی ہے .

١٥ . اکّو ‍‌ تارا جمیا           سبّھے لجاں دھو

میں نے ستارے کی طرح ایک ہی بچے کو جنم دیا اور اگلے پچھلے سارے طعنے دھو ڈالے.
ایک عورت کے ہاں اولاد نہیں ہوتی تھی . لوگ اسے طعنے دیتے کہ وہ اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں . عرصہ بعد خدا نے اسے ایک خوبصورت بیٹے سے نوازا .
جو بڑا ہو کر بڑا لایق اور فرمانبردار نکلا . اس عورت نے کہا کہ میں نے ایک ہی بیٹے کو جنم دیا جو ستارے کی طرح خوبصورت ، لایق اور فرمانبردار ہے . لوگوں
کے طعنے اپنے آپ مر گۓ

(جاری ہے )


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *