پنجابی اکھان – ردیف ” ی ” نمبر 3 – 1

پنجابی اکھان – ردیف ” ی “

نمبر 3 – 1

دوستی وُہی سچّی دوستی ہوتی ہے جو کسی بھی قسم کے لالچ کے بغیر ہو. ایسی دوستی فی زمانہ نا پید ہے. ہر کویُ اپنے مطلب کا یار ہے. سچّی دوستی میں ریاکاری نہیں ہوتی. دوست اپنے دوست کے لیےُ ہر ممکن قُربانی دینے کو تیار رہتا ہے. اگر دوستی میں زرا سا بھی بال آ گیا تو دوستی ختم ہو جاتی ہے. ردیف ے کے پہلے پنجابی اکھان میں اسی طرف اشارہ کیا گیا ہے.
پنجابی اکھان ردیف و ، نمبر 7-1     پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں.

پنجابی زبان کے آخری حرف ی سے شروع ہونے والے پنجابی اکھان پڑھیےُ؛

نمبر 1 – یاری نہ ہویُ چھولیان دا وڈھ ہو گیا.
اپنے دوست کو مصیبت میں اکیلا چھوڑ دیا، یہ دوستی تو نہ ہویُ.
چنے کا پودا کافی مضبوط ہوتا ہے. خصوصاُ جب چنے کی فصل پک جاےُ. پکے ہوےُ چنے کے پودے کو جڑ سے نہیں اکھاڑتے، بلکہ پودے کو زمین سے دو تین انچ اوپر سے کاٹ لیتے ہیں. پودے کا بچا ہؤا یہ حصہ کافی سخت ہوتا ہے. ایسے کھیت میں چلنے سے پاؤں کے اگکے حصے میں ٹھوکریں لگتی ہیں. ننگے پاؤں چلنے سے پودے کا بچا ہؤا حصہ پاؤں میں چبھ جاتا ہے. غرض ہر طرح سے تکلیف ہوتی ہے. چنے کے پودوں کو کاٹ لینے کے بعد اس زمین کو “وڈھ ” کہتے ہیں.
یہ کہاوت وہاں کہی جاتی ہے جب کویُ شخص مصیبت کے وقت اپنے دوست کو اکیلا چھوڑ دے اور اس کی کویُ مدد نہ کرے.

نمبر 2 – یھملا جٹ خدا نوں لے گےُ چور
” یھملا ” کے معنی ہیں جان بوجھ کر الٹی حرکتیں کرنے والا. بات یا معاملے کو سمجھنے کے باوجود یہ ظاہر کرنا کہ مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آیُ.
جاٹ عموماُ اپنے نقصان والی بات پر یھملا بن جاتا ہے. ایک جاٹ کسی معاملے میں پھنس گیا. اس سے نکلنے کا کویُ راستہ نہ تھا. اس نے ترکیب لڑایُ کہ میں پاگل بن جاؤں، اور اس پاگل پن کی بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ وہ تو پاگل تھا. اس معاملے میں اس کی بات پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا. چنانچہ اپنے آپ کو پاگل ظاہر یا ثابت کرنے کے لیےُ اس نے کہنا شروع کر دیا کہ ” خدا کو چور لے گیےُ “. اب یہ بات تو کویُ مان ہی نہیں سکتا کہ خدا چوری ہو گیا ہے. چنانچہ اسے پاگل تسلیم کر لیا گیا. اور اس معاملے سے اس کی جان چھوٹ گیُ کہ وہ تو پاگل ہے، اس کی زبان کا کیا اعتبار.

نمبر 3 – یرکاؤ اگلا نہ یرکے تے آپ یرک جاؤ
پہلے دھونس سے سامنے والے کو میدان چھوڑنے پر مجبور کرو، اگر وہ تمہاری دھونس میں نہ آےُ تو خود میدان سے پیچھے ہٹ جاؤ.
لفظ ‘ یرکانا ” کے معنی ہیں دھونس سے رعب جمانا، بڑھکیں مار کر مخالف کو ڈرانا .
معلوم ہوتا ہے کہ یہ کہاوت کسی بزدل نے کہی ہو گی. جی دار شخص تو میدان نہیں چھوڑتا.

حرف آخر:
پنجابی کہاوتون کا جو زخیرہ میرے پاس تھا وہ یہاں پر ختم ہو رہا ہے. پنجابی کہاوتیں اتنی زیادہ ہیں کہ ان کا تحریر میں لانا مشکل ہے.
ایک جایُزے کے مطابق ” https://sipraworld4all,com ” کا یہ سلسلہ باقی مضامین کی بہ نسبت سب سے زیادہ دیکھا ، پڑھا جانے والا
سلسلہ ہے. اسے پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ. لگے ہاتھون پنجابی اکھان کا جو حصہ پسند آےُ، اس پر اپنی راےُ ضرور دیجیےُ.
پنجابی اکھان کے بعد “پنجابی لوک گیت ” کے تحت سب سے پہلے “ڈھولے” پیش کیےُ جایُں گے. جو یقینآ آپ کو پسند آیُں گے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *