پنجابی اکھان – ردیف ” ہ ” نمبر 10 – 1

پنجابی اکھان – ردیف ” ہ “

نمبر 10 – 1

ہر ایک ماں اور باپ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اُن کے بیٹے لایُق، پڑھنے والے اور پڑھ لکھ کر ماں باپ کا ہاتھ بٹانے والے ہؤں. اب یہ ضروری نہیں کہ والدین کی ہر خواہش پُوری ہو. کیُ ایک وجُوہات کی بنا پر اُن کی اولاد میں سے ایک یا دو بچّے وُہ نہیں بن پاتے جو اُن کے والدین چاہتے تھے. والدین بھی اُن پر زیادہ توجّہ دینی چھوڑ دیتے ہیں.بسنت نامی ایک لڑکے کی کہانی کو ردیف ہ کے پہلے پنجابی اکھان میں بیان کیا گیا ہے.

پنجابی اکھان ردیف ن ، نمبر 16-1      پڑھنا بھُول گیےُ ہوں اس لنک پر کلک کریں.

ردیف ہ کے پنجابی اکھان پڑھیےُ

نمبر 1 – ہتھ پرانے کھوسڑے بسنتے ہوری آےُ نی
بسنتا ( بسنت رام کا مخفف ) کام کرنے گیا تھا ، کام تو ملا نہیں، ٹوٹے ہوےُ جوتے ہاتھ میں لیےُ گھر واپس آ گیا.
اردو زبان کا محاورہ ” لوٹ کے بدھو گھر کو آےُ “اس کہاوت کے ہم معنی ہیں.

نمبر 2 – ہکے مردہ بولے نہ ہکے کفن پھاڑے
مردہ پہلے تو بولتا ہی نہیں تھا، اب دیھو کیسے کفن ہھاڑ پھاڑ کر چلّا رہا ہے.

نمبر 3 – ہوری نون ہوری دی انھّی نوں ڈنگوری دی
سارے لوگ تو دوسری باتوں کی فکر میں ہیں، لیکن اندھے کو ایک ہی فکر ہے کہ اس کی لاٹھی اس کے ہاتھ آ جاےُ کہ اس کے بغیر وہ چل نہیں سکتا.
کسی ” مطلبی ” شخص پر یہ لہاوت خوب جچتی ہے.

نمبر 4 – ہتھ نہ اپڑیا تھوہ کوڑی
جب بس نہ چلا تو کہہ دیا کہ میری قسم واپس.
دوستون میں بیٹھ کر قسم کھایُ کہ فلاں کام ضرور کروں گا. نہ کر سکوں تو ایسا سمجھنا کہ میں نے تھوک کر چاٹا ہے. کسی وجہ سے وہ کام سر انجام نہ دے سکا یہ کہہ کر بری الزمہ ہو گیا کہ میں کام کرنے کی اپنی قسم واپس لیتا ہوں.
اج کل قسم واپس لینے کو ” یو ٹرن ” کہتے ہیں. حالانکہ یو ٹرن لینا ایسا ہے جیسے تھوک کر چاٹ لینا.

نمبر 5 – ہٹھّاں آلیاں نال یاری ہووے تے بوہے اچّے رکھیےُ
اونٹوں والوں سے دوستانہ ہو تو اپنے مکان کے دروازے اتنے اونچے رکھوانے چاہیُں کہ دوستوں کے اونٹ اس دروازے سے بآسانی گزر سکیں.
اونٹ رکھنے والوں سے دوستی ، یارانہ ہو تو تو وہ ملنے کے لیےُ گھر بھی آیا کریں گے. اب اگر گھر کا دروازہ اتنا اونچا نہ ہو کہ دوست کا اونٹ اس میں سے گزر سکے، تو اونٹ کو کہیں باہر ہی باندھنا پڑے گا. اس طرح تو دوست کی سواری کی بے قدری ہو گیُی .
اگر آپ کے دوست امیر لوگ ہیں تو تو آپ کا گھر بھی ان لوگوں کے گھروں جیسا ہونا چاہیےُ.

نمبر 6 – ہتھاں نال دتیاں دنداں نال کھولنیاں پیندیاں نے
بعض دفعہ یوں بھی ہوتا ہے کہ جو گرہ اپنے ہاتھ سے لگایُ یا باندھی تھی اسے اپنے ہی دانتون سے کھولنا پڑتا ہے.

نمبر 7 – ہانیاں نوں ہان پیارے ہوندے نے
انسان کو اپنے ہم عمر ہی اچھے لگتے ہیں.
نوجوان اپنے جیسے نوجوانوں کے ساتھ ہی اٹھتے بیٹھتے ہیں. ایسا شاذونادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ کویُ نوجوان بوڑھوں کی محفل میں خوش ہو. فارسی زبان میں اسے یوں کہتے ہیں ” ہم جنس با ہم جنس کند پرواز “.

نمبر 8 – ہل لمّی سٹ لو
ہل کو کھڑا کرنے کی بجاےُ لٹا لو.
ایک گاؤں میں ایک نوجوان سے کویُ گناہ سرزد ہوگیا . لوگ گاؤں کی مسجد کے امام صاحب کے پاس آےُ اور انہیں ساری بات بتا کر پوچھا کہ اس گناھ کا کفارہ کیا ہو گا . مولوی صاحب نے کہا کہ ایک ہل کو کھڑا کرو اور گنہگار خود یا اس کے گھر والے اس ہل پر گندم کی روٹیاں ڈالتے جایُں حتے کہ ہل چھپ جاےُ. لوگوں نے کہا کہ یہ گناہ آپ کے بیٹے سے سرزد ہؤا ہے. آپ اپنے فتوے پر عمل کریں. مولوی صاحب نے سر کو کھجایا، پھر کہنے لگے ” دیکھو، شریعت کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتی. ایسا کرو کہ ہل کو کھڑا کرنے کی بجاےُ اسے لٹا دو ”
دوسروں کے معاملے میں سختی اور اپنے معاملے میں نرمی اختیار کرنے پر یہ کہاوت کہی جاتی ہے.

نمبر 9 – ہوا وگدی اے تے پتّر ہلدے نے
درختوں کے پتّے ہل رہے ہیں، گویا ہوا چل رہی ہے. اسی لیےُ پتّے ہل رہے ہیں.
کسی پر کویُ الزام لگے تو وہ لاکھ صفایُاں دیتا پھرے، کچھ نہ کچھ بات ضرور ہو گی، جیسے درختوں کے پتّے جبھی ہلیں گے جب ہوا چل رہی ہو، چاہے تھوڑی ہو.

نمبر 10 – ہونی نوں گھوڑے وی نہیں رلدے

جو وقت نیت گیا، یا جو کچھ واقع ہو چکا ہو اسے واپس لانے کے لیےُ چاہے کتنے گھوڑے دوڑاےُ جایُں اسے واپس نہیں لایا جا سکتا.
ایک معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ تقدیر میں لکھا ہؤا جب واقع ہو جاےُ تو اسے
کسی تدبیر سے واپس نہیں لایا جا سکتا، چاہے تدبیروں کے لاکھ گھوڑے دوڑاےُ جایُں.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *