پنجابی اکھان – ردیف ” ر ” نمبر 12 – 6

پنجابی اکھان – ردیف ” ر، نمبر 12 – 6 “

جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے بعض پنجابی اکھان بڑی بے رحمی سے حالات کا تجزیہ پیش کرتے ہیں. اور یہی اُن کی خُوبی ہے.ردیف ” ر ” سے شروع ہونے والے پہلے اکھان کو پڑھیں ، جس میں ایک آفاقی سچایُ بیان کی گیُ ہے. اس سچایُ کو پنجابی زبان کے مشہور شاعر وارث شاہ نے بھی اپننی کتاب ” ہیر وارث شاہ ” میں بیان کیا ہے. .

پنجابی اکھان ردیف ر ،نمبر 5-1 میں دلچسپی ہو تو اس لنک پر کلک کریں.

ردیف ر کے پنجابی اکھان نمبر 12-6 حاضر ہیں:

 

نمبر 6 –   رن تے تلوار کسے دے نہ یار
عورت اور تلوار کسی کی دوست نہیں ہوتے، جس کے پاس ہے وہی اس کا مالک ہے.
مشہور پنجابی شاعر وارث شاہ نے اس بات کو یوں بیان کیا ہے :
وارث رن، تلوار، فقیر، گھوڑا چارے تھوک ایہ کسے دے یار ناہیں
اس کہاوت کا ایک دوسرا ایڈیشن بھی ہے، جو یوں ہے :
رن تے گھوڑا جیہدے ہیٹھ
یعنی عورت اور گھوڑے کا مالک وہی ہے جو ان پر سوار ہے.

نمبر 7 –    رنڈی وی رووے سہاگن وی رووے
اوہ وی رووے جیہدا کویُ نہ ہووے               
بیوہ تو روتی ہے کہ اس کا سہاگ اجڑ گیا، اور وہ بے سہارہ ہو گیُ. تعجب کی بات ہے کہ سہاگن بھی رو رہی ہے اور وہ بھی رو رہی ہے جس کا اس دنیا میں کویُ نہیں.
( جس کسی نے یہ کہاوت کہی ہے ، لگتا ہے اس کے ذہن میں پاکستان کے موجودہ حالات ہوں گے ).

نمبر 8 –    روزے گےُ سوہاوڑے پچھّے رہ گےُ نو تے وییہ
روزے سمجھو ختم ہو گےُ، ایک روزہ گزر گیا ، پیچھے انتیس ( 29) روزے رہ گےُ ہیں.
مراثی قوم بھوک برداشت نہیں کر سکتی. اس لےُ یہ ماہ رمضان میں بہت کم روزے رکھتے ہیں. مراثن نے پہلا روزہ رکھا. بھوک اور پیاس سے اس کا برا حال ہو گیا. خدا خدا کر کے شام ہویُ، روزہ افظار کیا. کہنے لگی ” چلو، روزے تقریباّ ختم ہو گےُ، اب باقی 29 روزے رہ گےُ ہیں.  نو تے وییہ کا مظلب ہے، 9 +20= 29

نمبر 9 –    روندی یاراں نوں لے لے ناں بھراواں دا
روتے ہؤےُ نام تو اپنے بھایُوں کا لے رہی ہے ، جیسے ان کے غم میں رو رہی ہے، در اصل اس کا یہ رونا اس کے محبوب کی جدایُ کا رونا ہے.
ایک عورت کے بھایُ اور محبوب کا نام اتفاق سے ایک ہی تھا . محبوب بچھڑ گیا. وہ عورت ایک فوتیدگی مین بین کرتے ہؤےُ اپنے فوت شدہ بھایُ کا نام لے کر روتی رہی. دوسری عورتیں کھسر پسر کرنے لگیُں کہ یہ نام تو اپنے بھایُ کا لے رہی ہے ، در اصل یہ اپنے محبوب کے بچھڑنے کے غم میں رو رہی ہے.
لوگ خصوصاّ عورتیں کسی حال میں بھی بخشتی نہیں ہیں.

نمبر 10 – رہو رہو ٹوکنی تیری عادت اییہ چروکنی
رہنے دو. بات بات پر ٹوکنا تو تمہاری پرانی عادت ہے.

نمبر 11 – رہڑدی بیڑی دیاں ہریڑاں ہی سہی
ڈوبتی کشتی سے کچھ ہریڑاں ہی مل جایُں تو انہیں غنیمت سمجھو. دوسرا مظلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ڈوبتی کشتی سے جو کچھ نکال لو وہی غنیمت ہے.

نمبر 12 – راہ پیاں یا واہ پیاں
کسی انسان کے رویّہ کا اظہار دو موقعوں پر ہوتا ہے. ایک موقع وہ ہے جب راہ چلتے دو مسافر ملتے ہیں. اس وقت پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے کیسا برتاؤ کرتے ہیں. دوسرا موقع وہ ہے جب کسی سے کسی ظرح کا واسظہ پڑے.
پنجابی زبان میں ” واہ” کا لفظ مختلف معنوں میں استعمال ہوتا ہے. تفصیل اس ظرح ہے:
نمبر 1 = جب کویُ شخص اچھّا کام کرے ، یا اچھّی بات کہے، اسے سراہنے کے لیےُ ” واہ ” کہا جاتا ہے.
نمبر 2 = بعض دفعہ ” واہ ” کا لفظ طنز کے طور پر بھی کہا جاتا ہے. جیسے کسی شخص نے کویُ غلط کام کیا ہو یا غلط بات کہی ہو تو طنزیہ کہتے ہیں ” واہ بھیُ واہ ” –
نمبر 3 = کسی سے واسطہ پڑنے کو ” واہ پڑھنا ” کہتے ہیں.  ، یعنی واسطہ ُڑنا.  . اس کہاوت مین ” واہ ” کا لفظ انہی معنوں میں استعمال ہؤا ہے.

نمبر 4 = جب کسی جانور کو لوز موشن یعنی جلاب لگے ہوں ، تو کہتے ہیں ” جانور کو واہ لگی ہے”.

جاری ہے.

Leave a Reply