پنجابی اکھان ردیف = الف ، نمبر – 40 -36

پنجابی اکھان ، ردیف الف نمبر 40-36

اس سے پہلے آپ پنجابی اکھان ، ردیف الف نمبر 31 سے 35 تک پڑھ چکے ہیں . اب اگلی قسط پڑھیےُ.پنجابی اکھان ایک دلچسپ اور حقایُق کو مختصر الفاظ میں بیان کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں. اور بات چیت کو مختصر اور موُثر انداز میں پیش کرتے ہیں. اسی لیےُ انہیں بات چیت کے دوران ایک مختصر اکھان پوری کہانی بیان کر دیتا ہے. ان کا تاثر ہمہ گیر ثابت ہوتا ہے.
مختصر تعارف کے بعد نیُ قسط کے پنجابی اکھان پڑھیےُ

نمبر 36 : اوہ کیہڑی گلی         جتھے پھتو نہیں کھلی

ایسی کون سی گلی ہے جہاں پھتو کھڑی نہ ہویُ ہو
“پھتو” اصل میں فاطمہ نام کی بگڑی ہویُ شکل ہے. پنجابی میں پھتّو کا کردار ایسی عورت کے لےُ مخصوص ہے جو چالاک، لڑایُ میں تیز، باتونی، لگایُ بجھایُ میں ماہر اور گھریلو کام میں پھوہڑ ہو.
دیس بدیس گھوم پھر کر واپس آنے والے پر یہ کہاوت خوب سجتی ہے.

نمبر 37 :     اللہ رلایُ جوڑی       اک انہٌا دوجا کوہڑی

اللہ نے کیا خوب جوڑ ملایا ہے. خاوند اندھا ہے اور بیوی کوڑھ کی ماری ٹانگوں سے معذورہے.
ضروری نہیں کہ یہ کہاوت مندرجہ بالا صفات کے حامل میاں بیوی کے لےُ مخصوص ہو. ان صفات کے حاملدو دوستوں کے متعلق بھی کہی جا سکتی ہے.

نمبر 38 :   ایہ جگ مٹھٌا          اگلا کنہے ڈٹھٌا

روپیہ کسی طرف سے بھی آےُ، اس کی بدولت موجودہ زندگی آرام سے گزر رہی ھے. مرنے کے بعد کی زندگی کو بھلا کس نے دیکھا ہے.
یہ کہاوت حرام کی کمایُ کرنے والوں اور رشوت لینے والوں کی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے. ایسی کمایُ سے وہ دنیا میں مزے کرتے ہیں . ان کا کہنا ہے کہ مرنے کے بعد کا جہان کس نے دیکھا ہے.

نمبر 39 :    اتٌوں میاں تسبیح              وچٌوں میاں کسبی

ظاہراٌ شکل دیکھو ، چہرے پہ داڑھی، ہاتھ میں تسبیح، جیسے بہت ہی نیک آدمی یے. لیکن باطن میں برے کام کرنے والا. یہ کہاوت دوغلے آدمی پر خوب جچتی ہے.

نمبر 40 :   اپنے لتٌر نوں ویکھیں          میرے جسٌے نوں وی ویکھیں

جس جوتی سے تم مجھے مار رہے ہو یا مارنے لگے ہو، اس کی مار کی شدٌت کا اندازہ کر لو اور یہ بھی دیکھو میرے جس کومل جسم پر تم مارو گے اس کی کیا حالت ہو گی.
میاں بیوی میں جھگڑا ہو گیا خاوند نے غصٌے میں آ کر مارنے کے لےُ اپنی جوتی اتاری . تو بیوی نے مندرجہ با کہاوت کہی.
کسی ہر بوجھ ڈالنے سے پہلے اس کی قوت برداشت کو مد نظر رکھنا چاہےُ.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *