پنجابی آکھان ، ردیف “گ” نمبر 10 – 1

 پنجابی اکھان ، ردیف “گ” نمبر 10-1

بعض پنجابی اکھان ایسے ہیں جو کسی انسانی گروہ ،قبیلہ وغیرہ کو یہ مشورہ دیتے نظر آتے ہیں کہ اپنے گروہ، قبیلہ کے ساتھ وابستہ رہو. اسی میں تمہاری زندگی ہے. ان سے علیحدہ ہو کر تم اپنی شخصیت کھو دو گے.آج کل یہ رُجحان عام ہے کہ عمومآ نچلی ذات کے لوگ اپنے آپ کو اونچی ذات کا فرد ظاہر کرنے لگ گیےُ ہیں. یہ رُجحان شہروں میں جا کر بسنے والوں میں زیادہ نظر آتا ہے. ردیف گ کا پہلا پنجابی اکھاں یہی نصیحت کر رہا ہے.
پنجابی اکھان ردیف ک ، نمبر 41-36     پڑھنا چاہیں تو اس لنک پر کلک کریں.

ردیف گ کے مزید پنجابی اکھان پڑھیےُ؛

 

نمبر 1 – گاں گیُ گایُں نال توں دھناپے کایُں نال
گاےُ تو اپنی ساتھی گایُیوں کے ساتھ گیُ، تم تو گاییوں میں شمار ھی نہ ہو، پھر کس کے ساتھ جاؤ گی ؟.
چھوٹی عمر کی بھینس جسے گابھن ہونے میں ابھی کچھ عرصہ درکار ہو، اسے پنجابہ زبان میں “دھناپ” کہتے ہیں.
اردو زبان کا محاورہ ” تین میں نہ تیرہ میں ” مندرجہ بالا کہاوت کے مفہوم کے قریب تر ہے.

نمبر 2 – گل کریےُ گل نال مورکھ ماریےُ ول نال
کویُ شخص جس لہجے یا مفہوم میں بات کرے اس کا جواب بھی اسی لہجے یا مفہوم میں دیا جانا چاہیےُ. کم عقل کو مارنا ہو یا اسے مات دینی ہو تو کسی ڈھنگ سے مارنا چاہیےُ.
لفظ ” مورکھ” کے کیُ معنی ہو سکتے ہیں. کم عقل، ضدّی، کسی کی بات نہ ماننے والا، مغرور، عیب دار، اپنی طاقت پر گھمنڈی وغیرہ.

نمبر 3 – گولی بن کے کمایےُ میاں بن کے کھایےُ
سخت محنت کر کے کماؤ جیسے غلام سخت محنت کرتے ہیں، پھر اپنی اس کمایُ کے بل پر ٹھاٹھ سے زندگی گزارو.

نمبر 4 – گنجی دھونا کی تے نچوڑنا کی
گنجی عورت کے سر پر بال تو ہیں نہین، وہ کیا دھوےُ گی اور کیا نچوڑے گی.

نمبر 5 – گنجے دے سر گکڑاں
گنجے کے سر پر ایک تو بال نہیں ،دوسرے سر پر گٹھلیاں لگیں. دوہرا عذاب.
پنجابی میں گٹھلیوں کو ” گکڑاں ” کہتے ہیں.
اردو زبان کا محاورہ ” مرتے کو مارے شاہ مدار ” اس کہاوت کے معنوں کے قریب تر ہے.

نمبر 6 – گونگے دیاں رمزاں گونگے دی ماں ہی جانے
گونگا منہ سے تو کطھ بول نہیں سکتا، اپنا مدعا ہاتھ کے اشارے سے ہی سمجھاتا ہے. اور اس کے یہ اشارے اس کی ماں ہی بہتر طور پر سمجھ سکتی ہے.

نمبر 7- گل ہویُ پرانی میں ہو گیُ بی بی رانی
میرے متعلق باتیں پرانی ہو گییُں ( ظاہر ہے غلط قسم کی باتیں ہی ہوں گی ) وہ باتیں جاننے والے مر گھپ گےُ. اب مجھے ان باتون کا طعنہ دینے والا کویُ نہیں. اب تو مین بیگم صاحبہ ہوں.
اس کہاوت کو یوں بھی بیان کیا جا سکتا ہے :
یہ انقلابات ہیں زمانے کے
کل کی رقاصہ آج میڈم ہو گیُ ہے

نمبر 8 – گھر بھکھ ننگ بوہے تے ڈیوڈھی
گھر میں کھانے کو کچھ ہے نہیں، گھر کے دروازے کے بعد ڈیوڈھی ضرور رکھنی ہے.
گھر کے بیرونی دروازے کے بعد جو چھوتا سا کمرہ ہوتا ہے ، اسے ڈیوڈھی کہتے ہیں. اس کمرے کے داہییُ یا باییُں طرف 6 فت سے زیادہ کھلی جگہ رکھی جاتی ہے، اس کے آگے صحن ہوتا ہے.
دروازے کے ساتھ ڈیوڈھی رکھنا امارت کی نشانی سمجھا جاتا ہے.

نمبر 9 – گھر دے جمیاں دے دند کہ سال
جو جانور اپنے ہی جانوروں میں پیدا ہؤا ہو اس کی عمر بتانے کے لیےُ اس کے دانتوں کو گننا یا دیکھنا ضروری نہیں، وہ تو ویسے ہی پتہ ہوتا ہے کہ اس جانور کی کتنی عمر ہے.
پہلے سے نہ دیکھے ہوےُ جانور کی عمر کا اندازہ اس کے دانت گن کر لگایا جاتا ہے، اور یہ اندازہ عموماُ صحیح ہوتا ہے. کسی جانور کے دانت گن کر یہ کہا جاےُ کہ یہ ” دوندا ” ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کی عمر دو سال ہے، ” چوگا کا مطلب 4 سال “. اپنے جانوروں میں پیدا ہونے والے جانور کی عمر بتانے کے لیےُ اس کے دانت گننا یا دیکھنا ضروری نہیں، اس کی عمر کا تو ویسے ہی پتہ ہوتا ہے.

نمبر 10 – گھروں رٹھّی گولی باہر بیر وی نہ کھاےُ
گھر والوں سے روٹھنے والے عموماُ گھر سے کویُ چیز نہیں کھاتے. یہ روٹھنا اس قدر شدید ہو جاتا ہے کہ روٹھنے والا یا والی باہر کھیتوں میں اگی بیریوں کے بیر بھی نہیں کھاتا. حالانکہ گھر والوں کا ان بیریوں سے کویُ تعلق نہیں ہوتا، اور اس کے گھر والے اسے بیر کھاتے دیکھ بھی نہیں رہے ہوتے.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *