میری آواز سنو – lesco کی اندھیر نگری

.میری آواز سنو

لاہور الیکٹرک سپلایُ کمپنی کی اندھیر نگری

دنیا میں کیُ قسم کی حکومتیں ہیں.موروثی بادشاہت، ڈکٹیٹر شپ، جمہوری بادشاہت، فوجی حکومت، جمہوری حکومت، زبردستی کی حکومت وغیرہ. سب سے اچھی حکومت وہی ہے جو عوام کی فلاح و بہبود کے کام کرے، عوام کی تکالیف دور کرے یا دور کرنے کی کوشش کرے.
ایک فلاحی ریاست عوام کی سہولت کے لیےُ مختلف محکمہ جات بناتی ہے. ان محکموں کے سربراہ ” اصولی طور ” پر وہ لوگ ہونے چاہیُں جو اس فیلڈ میں مہارت رکھتے ہوں. کسی پی ایچ ڈی پروفیسر کو جنگلات کے محکمے کا وزیر بنا دیا جاےُ، تو اس کی کارگردگی کیسی ہو گی ؟ یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں. وقت کی ضرورت کے مطابق حکومتیں محکموں میں ردّ و بدل کرتی رہتی ہیں. لیکن اصل مقصد ” عوام کی فلاح ” کو آنکھوں سے اوجھل نہیں ہونے دیتیں. ہمارے ملک پاکستان میں وزات پانی و بجلی نے ایک علیحدہ شعبہ بنایا ، جس کا نام ” واٹر اینڈ پاور ڈیویلمینٹ ” رکھا گیا. اسے عرف عام میں “واپڈا” کہتے ہیں. اس کے ذمہ پانی کے وسایُل کو بہتر بنانا، بجلی پیدا کرنے اور اس کی تقسیم تھی. واپڈا اپنا کام بہتر طریقے سے سر انجام دے رہا تھا. اور منافع میں جا رہا تھا. پھر اچانک سب کچھ اتھل پتھل ہو گیا.

دسمبر 2007 میں بے نظیر قتل ہو گیُں، تو پاکیستان پیپلز پارتی نے ان کی موت کو کیش کرانے کا فیصلہ کیا. اور عام الیکشن میں کامیابی حاصل کی آصف علی زرداری صدر پاکستان بن گیےُ . ( 2013 – 2008) تو محکموں میں اکھاڑ پچھاڑ شروع ہو گیُ. پاکستان پیپلز پارتی کے ورکرز کو کھپانے کے لیےُ واپڈا کا پوسٹ مارٹم کیا گیا. اس سے پہلے الیکٹرک جنریشن اور تقسیم کا کام واپڈا کے سپرد تھا ، جو اپنا کام احسن طریقے سے سر انجام دے رہا تھا. واپڈا میں مزید بھرتیوں کی گنجایُش نہ تھی. اس لیےُ واپڈا سے لیکٹرک ڈسٹری بیوشن ( تقسیم) لے کر مختلف نیُ بنایُ گیُ الیکٹرک سپلایُ کمپنیوں کو دے دیا گیا. یہ کمپنیاں ہر ڈویژن میں بنایُ گیُن . ملک میں کل 36 انتظامی ڈویژن ہیں، ہر ڈویژن میں ایک الیکٹرک سپلایُ کمپنی بنایُ گیُ. جس کا نام ڈویژن کے نام پر رکھا گیا، جیسے لاھور الیکٹرک سپلایُ کمپنی. پشاور الیکٹرک سپلایُ کمپنی وغیرہ. ان کمپنیوں میں نیا عملہ بھرتی کیا گیا. جیسے :
نمبر 1- بورڈ ہف دایُرکٹرز نمبر 2 – ٹیکنیل ڈایُٰپرکتر
نمبر3 – کستمر سروسز ڈایُرکٹر نمبر4 – آپریشن ”
نمبر5 – ایڈمنسٹریشن ” . نمبر 6 – ہیومن ریلیشن ڈایُریکٹر
نمبر 7 – فانانس ڈایُریکٹر نمبر8 – لایُن سپریُندینٹ
نمبر9 – اسسٹنٹ لایُن سپیُندنٹ نمبر 10 – لایُن مین اور دیگر دفتری عملہ
بڑی پوسٹوں کے لیےُ علیحدہ دفاتر، ان کا عملہ، گاڑیاں، عملہ کی تنخواہیں، مراعات وغیرہ پر اخراجات بہت بڑھ گیےُ،دیگر اشیا بھی مہنگی ہو گیُں مگر آمدنی تو وہی پہلے والی تھی. کمپیاں خسارے میں جانے لگیں. اس خسارہ کو پورا کرنے کے لیےُ بجلی کی قیمت بڑھایُ گیُ، جو آج تک ہر ماہ بڑھ رھی ہیں. کیُ پاور ہاؤس جو منافع میں جا رہے تھے انیہیں نجّی شعبہ کو بیچ دیا گیا اور ان سے مہنگی بجلی خریدی جانے لگی.

بجلی کی قیمت بڑھنے سے ضرورت کی عام اشیا کی قیمتیں بھی بڑھ گیُں. عوام مہنگایُ تلے پسنے لگے. ُ پاکستان پیپلز پارتی نے عوام کی خدمت اور سہولت کی بجاےُ ان پر مزید مالیاتی بوجھ ڈال دیا اور اگلا الیکشن ہار گیُ ( ہے کویُ سنق سیکھنے والا ؟ )

الیکٹرک سپلایُ کمپنیاں اپنے بے تحاشہ اخراجات پورا کرنے کے لیےُ ہر ماہ فی یونٹ بجلی کی قیمت بڑھا دیتی ہیں. اس کے ساتھ ہر ماہ ” فیول ایڈجسٹمنٹ” کے تحت اپنی مرضی کا اظافہ کر دیتی ہیں. جس کی تفصیل صارف کو مہیّا نہیں کی جاتی. اس کے ساتھ ٹی وی فیس، سر چارج، ایدجسٹمینٹ، جنرل سیلز ٹیکس، نیلم جہلم ٹیکس اور متفرق اخراجات کی مد میں ہر ماہ اضافہ کیا جاتا ہے. حکومت جب چاہتی ہے کویُ نہ کویُ تیکس بجلی کے ماہانہ بل میں ڈال دیتی ہے. اگر بجلی کا بل 1000 روپیہ ہو تو اس پر 40 سے 45 فی صد مزید رقم ٹیکس کی صورت میں دینے پڑتے ہیں.

لاہور الیکٹرک سپلایُ کمپنی کی اندھیر نگری
لیسکو نے عوام کی جیبوں سے پیسہ نکالنے کا ایک اور گر نکالا ہے. بجلی کے نےُ میٹروں کی ساخت اس طرح کی ہے کہ وہ صبح 7 بجے سے 11 بجے تک، اور پھر شام 7 بجے سے رات 11 بجے تک اصل ریڈنگ کو دگنا ظاہر کرتے ہیں. یعنی اگر ان اوقات میں بجلی کے 10 یونٹ خرچ ہوےُ ہوں تو میٹر میں 20 یونٹ کا اضافہ ہو جاےُ گا. یعنی ایک ماہ میں 300 یونٹ کا مزید بوجھ پڑ جاتا ہے. جو کہ صارف نے خرچ ہی نہیں کےُ. یہ ایک کھلی بد دیانتی اور زبردستی کی ایک مثال ہے. پوری دییا میں اس طرح کی اندھیر نگری کہیں بھی نہیں.

سپریم کورٹ آف پاکستان سے بصد احترام گزارش ہے کہ وہ اس دھاندلی پر از خود نوٹس لے کر “پیک ہاور” میں زبردستی کے اضافے کو روکنے کا حکم دے کر عوام کو اس ظلم سے بچاےُ، اور ڈبل یونٹ اضافہ کرنے والے میٹروں کو تبدیل کرنے کا حکم صادر فرماےُ.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *