میری آواز سنو – آنٹی ! آپ کا دوپٹّہ کدھر ہے ؟. قسط نمبر 6

میری آواز سُنو.

آنٹی! آپ کا دوپٹّہ کدھر ہے ؟ – قسط نمبر – 6

 

اسلامی حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ بے حیایُ روکے اور نیک کاموں کا حکم دے. لیکن یہاں گنگا الٹی بہ رہی ہے. یہاں تو کنجروں کو تمغے دےُ جا رہے ہیں.

آیےُ، ہم سب مل کر بے حیایُ کے خلاف آواز اٹھایُں. جس کے لیےُ سب سے پہلے یہ کام کرتے ہیں.
نمبر 1 – ہم سب ہی فیس بک پر روزانہ یا تو اپنی کہانی یا مضمون پوسٹ کرتے ہیں ، یا دوسروں کی پوسٹ پڑھتے ہیں. ایسی ہی کسی پوسٹ پر اگر آپ کسی عورت کو بغیر دوپٹّہ یا چادر کے دیکھیں تو وہاں کمنٹس میں صرف اتنا لکھ دیں :
” آنٹی! آپ کا دوپٹّہ کدھر ہے ؟.
اس سے زیادہ کچھ نہ لکھیں. ہم کسی پر زبردستی نہیں کر سکتے. جب خواتین ایسے بہت سارے کمنٹس دیکھیں گی تو امید کی جا سکتی ہے کہ اللہ انہیں ہدایت دے دے. ہمارا کام صرف سمجھانا ہے. اگر کویُ نہ سمجے تو اللہ اس سے سمجھے گا.

نمبر 2 – کسی ٹی وی ٹاک شو میں شامل کسی محترمہ کو بغیر دوپٹّہ یا چادر دیکھیں تو فوراّ اس تی وی سٹیشن کو میسج بھیجیں
” آنٹی! آپ کا دوپٹّہ کدھر ہے ؟ ”
یہ میسج ٹی وی سکرین پر نظر آنا چاہیےُ. ایسے ٹاک شو پر ناظرین عموماّاپنی راےپ کا اظہار کرتے رہتے ہیں، جو ناظرین کو نظر اتا رہتا ہے. یہ ابتدایُ کام ہے . عین ممکن ہے ٹاک سو والے ہمرا پیغام نشر نہ کریں، تو پھر ؟
بہتر ہوگا آپ کویُ دوسرا چجینل دیکھنا شروع کر دیں. اگر بہت سارے ناظرین ایسے چینل کو دیکھنا بند کر دیں گے تو تو چینل کی مقبولیّت کم ہو جاےُ گی. ہو سکتا ہے وہ سبب ڈھونڈنے کی کوشش کریں.

آج کل ااخبارات کی بھرمار ہے .اخبارات میں ” ایڈیتر کے نام ” کا کالم آتا ہے. ان کالموں میں اہنی راےُ کا اظہار کریں کہ فلان ٹاک شو میں موجود عورت کے سر پر دوپٹّہ نہیں تھا. جو ایک مسلم عورت کی تعریف کے خلاف ہےآخر میں پوچھ سکتے ہیں کہ ” آنٹی ! آپ کا دوپٹّہ کہان ہے ؟ “.

یہ انتدا ہو گی. اس میں بہت سے طعنے بھی سننے کو ملیں گے کہ کیا ہم خدایُ فوجدار ہیں ؟ اس سے گھبرانا نہیں. یہ بھی سننے کو مل سکتا ہے کہ ہم ان کی نجّی زندگی میں دخل اندازی کر رہے ہیں. پھیلتی ہویُ بے حیایُ ایک اجتما عی معاملہ ہے آنہیں سمجھانا پڑے گا کہ ان کا یہ طرز عمل امت مسلمہ میں بے حیایُ پھیلانے کا سبب بن رہا ہے جس کی سخت سزا انہیں قیامت کے دن ملے گی. شاید وہ سمجھ جایُں.

اگر آپ اس تجویز سے متفق ہیں تو اپنی راےُ کا اظہار کریں. مختلف تجاویز پر بحث ہو سکتی ہے. اور قابل عمل منصوبہ بنایا جا سکتا ہے.

آیےُ اس کار خیر کی ابتدا کریں. اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو.

آخر میں اللہ کا فرمان ایک دفعہ پھر سنےُ:
” حرام کیا گیا ہے تم پر، مردار، خون، خنزیر کا گوشت اور وہ جانور کہ جس پر پکارا گیا ہو غیر اللہ کا نام ، اور جو مرا ہو گلا گھٹ کر، یا چوٹ سے، یا بلندی سے گر کر، یا سینگ لگنے سے، اور وہ جسے درندے نے کھایا ہو، مگر جسے تم نے ذبح کر لیا ہو، اور وہ بھی حرام ہے جو کسی آستانے پر ذبح لیا گیا ہو. اور یہ کہ تم جوےُ کے تیروں سے قسمت (کا حال)معلوم کرو. یہ سب کچھ گناہ ہے . آج مایوس ہو چکے ہیں کافر، تمہارے دین کی طرف سے. پس تم ان سے مت ڈرو، اور مجھ سے ہی ڈرو. آج میں نے تمہارے لےُ تمہارا دین مکمل کر دیا ہے ، اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی، اور تمہارے لےُ اسلام کو بطور دین پسند کر لیا ہے. جو (کویُ) بھوک سے مجبور ہو کر کھاےُ رغبت گناہ کے نغیر)، تو بے شک اللہ معاف فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے،” سورہ المایُدہ—-آیت نمبر 3.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *