میری آواز سنو.
آنٹی ! آپ کا دوپٹّہ کدھر ہے ؟ قسط نمبر 3
عورتوں کے لیےُ : آج کل بے پردگی کا عام رواج ہے. عورتیں پردے کو اپنی آزادی میں حایُل ایک عنصر خیال کرتی ہیں . اس بے پردگی کے رجحان میں بہت سارے عوامل کارفرما ہیں:
ہمارے ملک کی شہری عورتیں مغربی معاشرت سے بہت متاثر ہیں ہمارے قومی شاعر اقبال نے مغربی تہزیب کے متعلق یوں کہا ہے :
تمہاری تہزیب خود اپنے خنجر سے خود کشی کرے گی
شاخ نازک پہ جو بنے گا آشیانہ ناپایُدار ہوگا
مغرب میں پردہ کا رواج ہی نہیں. بلکہ ان کی عورتیں تو آدھی ننگی ہوتی ہیں. لباس سکڑ کر آدھے میٹر کے کپڑے تک آ گیا ہے. اور عورت بالکل ہی بے توقیر ہو کر رہ گیُ ہے.
آپ لفظ ” عورت ” کے معنی دیکھیں . ” عورت” عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ” چھپایُ جانے والی چیز ” یہاں گنگا الٹی بہ رہی ہے. عورتوں نے پردہ کو خیر باد کہ دیا ہے . اسے اکبر الہ آبادی نے یوں بیان کیا ہے :
بے پردہ نظر آیُں کل جو چند بیبیاں
اکبر زمیں میں غیرت ملّی سے گڑ گیا
پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہؤا
کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑ گیا
بات تو صحیح ہے. اگر مرد چاہے (باپ ہو یا خاوند) تو وہ اپنی عورتوں کو پردہ کرنے کی تلقیں کر سکتا ہے.
اسلام نے عورت کے لباس اور پردے کے متعلق کچھ حدود مقرر کی پیں :
نمبر 1 : عورت کے لیےُ سارے جسم کو ڈھانکنا ضروری ہے، صرف چہرہ اور ہاتھ ننگے رہ سکتے ہیں.
عورت کا لباس
نمبر 1 ؛ لباس اتنا باریک نہ ہو کہ اس کے اندر سے اس کا جسم نظر
آےُ.
نمبر 2 : اتنا تنگ نہ ہو کہ جسم کی بناوٹ نظر آےُ.
نمبر3 : بہت بھڑکیلے رنگ کا نہ ہو. جو جنس مخالف کے جزبات کو
ابھارے.
نمبر4 : جنس مخالف کے کپڑے نہ پہنے.یعنی وہ کپڑے نہ پہنے جو
مرد پہنتے ہیں.
آپ نے ملاحظہ کیا ہوگا کہ مندرجہ بالا ممنوعات پر بہت کم عمل کیا جا رہا ہے. جس کے نتیجے میں ؛
نمبر 1 – عورتوں کے سر اور سینے سے دوپٹہ غایُب ہو گیا ہے، اور
چھاتیوں کی نمایُش کرنا فیشن سمجھا جا رہا ہے.
نمبر 2 – خواتین جسم سے چپکا ہؤا لباس (سکن ٹایُٹ ) پہننے لگی ہیں. ایسا
لباس عموماُ جسم سے چپکی ہویُ پینٹ یا پاجامہ اور قمیض کی
جگہ ٹایُٹ بلاؤز یا بنیان پہنی ہوتی ہے. جس سے ان کے جسم کی
نمایُش ہوتی ہے. استغفراللہ. اس پر طرّہ یہ کہ سر پر دوپٹّہ ہی نہیں.
ننگا سراور سینہ دعوت عام دے رہا ہوتا ہے. ( خواتین سے معذرت
لیکن وہ ایسا کیوں کرتی ہیں ).
نمبر 3 – ایک نہیایت ہی بے ہودہ فیشن چل نکلا ہے. عورتوں کی قمیض یا
اس کی جگہ جو بھی پہنا ہو، اس کا گلا بہت نیچے تک کھلا ہوتا ہے
جس سے ان کی چھاتیوں کا ابتدایُ حصّہ نظر آ رہا ہوتا ہے. آخر یہ
ایسا کیوں کرتی ہیں ؟ اگر ایسا کرنے والی عورتیں مسلمان ہیں تو
انہیں سوچنا چاہیےُ کہ بے حیایُ پھیلانے والوں اور والیوں کے لیےُ
اللہ نے بڑا درد ناک عذاب تیار کر رکھّا ہے. اس دنیا میں وہ کب تک
رہیں گی ؟. 70 سال، 80 سال !. اس کے بعد ؟ ذرا سوچیےُ.
نمبر 4 – بہت سی عورتیں پینٹ پہننے لگی ہیں. جو مردانہ لباس ہے. آج کل تو
پینٹ کا سٹایُل بھی سکن ٹایُٹ ہو گیا ہے. جسے مردوں اور عورتوں
کو پہننے سے منع کیا گیا ہے.
اسلام در اصل ایسا معاشرہ چاہتا ہے جس میں بے حیایُ بالکل نہ ہو. لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے ؟. بے حیایُ پھیل رہی ہے جسے پھیلانے میں مندرجہ ذیل شعبہ جات نے اپنا اپنا حصّہ ڈالا ہے.
جاری ہے.