لوک ورثہ – بولیاں – قسط نمبر 4

لوک ورثہ. بولیاں – قسط نمبر  4               

.

لوک ورثہ، بولیاں، قسط نمبر 3  کوہمارے ناظرین نے بہت پسند کیا . شکریہ. اب ہم :قسط    نمبر 4 کی طرف چلتے پیں.

 کلاّ ربّا کوئی نہ ھووے        ُرکھ وچ جنگلاں دے ڈولے                   

 اللہ کرے کوئ اکیلا نہ ھو اس درخت کو دیکھیے اکیلا ھونے کی وجہ سے کتنا اداس دکھائی دے رہا ہے
لگتا ہے یہ کسی رنڈوے یا ازلی کنوارے کے دل کی آواز ہے `

  اجے تیرے بُندے نہ بنے        منڈے مر گئے کمایاں کر کے                
(

لڑکے کمائی کرتے کرتے تھک گئے ہیں لیکن بندے بنوا کر لانے والی تمہاری شرط ابھی پوری نہیں ہوئی}
بات کچھ یوں ہے کہ ایک لڑکی کے ساتھ کئی لڑکے شادی کے خواہشمند تھے لڑکی نے شرط رکھ دی کہ جو لڑکا میرے لئے سونے کےآویزے سب سے پہلے بنوا کر لائے گا میں اس سے شادی کر لوں گی شادی کے خواہشمند لڑکے مزدوری کر کے روپیہ اکٹھا کرنے لگ گئے . عرصۂ گزر گیا مگر کوئی بھی لڑکا آویزے بنوا کر نہ لا سکا – کسی بھلے مانس آدمی نے اس لڑکی سے کہا ” منڈے مر گئے کمایاں کر کے ، اجے تیرے بندے نہ بنے “

 میر ی اکھیاں چوں سیک تیرا اوندا           تندور نوں تپان والئے              
تندور تو تم گرم کر رہی ہو ؛ آگ کی گرمی کا احساس مجھے اس طرح ہو رہا ہے کہ میری آنکھوں سے آگ نکلتی .محسوس ہو رہی ہے .
یہ کوئی لیلے مجنوں والا قصہ لگتا ہے کہ مار تو لیلے نے کھائی، لیکن درد مجنوں کو محسوس ہوا

پانی منگیا نہ گبھرو جوانان              گُت تیری سپ ورگی            

 تمہارے بالوں کی لمبی چوٹی ( گت ) جیسے سانپ لہراتا ہے – اس سانپ نے جسے ڈس لیا اسے پانی مانگنے کی بھی مہلت نہ ملی
عورتیں اپنے لمبے لمبے بالوں کو گوندھ کر رکھتی ہیں گوندھے ہوئے ان بالوں کو پنجابی زبان میں گت کہتے ہیں – چلتے ہوئے یہ گت ایسے لہراتی ہے جیسے سانپ بل کھاتے چل رہا ہو. اس لئے گت کو سانپ سے تشبیہ دی گئی ہے

  ر ن نہا کے چھپڑ وچوں نکلی            سُلفئے دی لاٹ ورگی            

 عورت نہا کر تالاب سے نکلی ہے ، اسے دیکھ کر ذہن میں سلفے کی لاٹ کا تصور ابھرتا ہے
آج سے چھ سات دھایاں پہلے پنجاب کے زیادہ تر دیہات کے آس پاس چھپڑ ہوا کرتے تھے جس میں بارشوں کا پانی جمع ہو جایا کرتا تھا . عورتیں اپنے کپڑے وہاں دھوتی تھیں . وہیں پہ نہا لیتی تھیں . ایسی ہی کسی عورت
کو دیکھ کر کسی نے یہ بولی کہی ہوگی . سلفے کی لاٹ کو دیکھنے تو شروع میں وہ ذرا پتلی ہوتی ہے ، اور نسبتا کم روشن ہوتی ہے . تھوڑا سا اوپر جا کر ذرا پھیلی ہوئی اور نسبتا زیادہ روشن . پھرتھوڑی باریک ، اور زیادہ روشن، پھر
تھوڑی سی موٹی اور بہت روشن . سب سے آخر کا حصّہ باریک اور سیاہ ہوتا ہے. سلفے کی لاٹ کو نہا کر نکلی ہوئی عورت سے تشبیہ ایسا ہی شخص دے سکتا ہے جس کا مشاہدہ بہت ہی گہرا ہو `

تیرے لونگ دا پیا لشکارا          ہالیان نے ہل ڈک لے                   

تمہارے لونگ کی چمک ایسی ہے کہ جس کسان پر پڑی وہ ہل چلاتا ہوا رک گیا کہ یہ چمک کیسی ہے } (جاری ھے. )

Leave a Reply