ہنسنا منع نہیں ہے. شراکت

ہنسنا منع نہیں ہے،
عنوانات :
نمبر 1 – شراکت
نمبر 2 – تشریح

شراکت.

دیہات میں مویشیوں میں شراکت عام ہے. جس کے کچھ اصول ہیں. مثلا ایک شخص کے پاس بہت سی بھینسیں ہیں . تو بھینسوں والا اپنے ایک بھینس اپنی پڑوسی یا کسی ایسے شخص کو دے دیگا جس کے پاس اپنی بھینص نہ ہو. وہ شخص بھینس کو اپنی بھینس سمجھ کر اسے چارہ وغیرہ ڈالے گا. بھینس کے حاملہ ہونے کے بعد اس کا بچہ کٹی یا کٹا پڑوسی کی ملکیت تصوّر ہوگی. بھینس جب تک دودھ دیتی رہے گی، وہ پڑوسی کا ہوگا. اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہے گا. وقت کی میعاد باہمی رضامندی سے طے ہوتی ہے. مقررہ وقت کے بعد مالک اپنی بھینس واپس لے سکتا ہے. دیہات میں ایک دوسرے کی مدد کی ایک عمدہ مثال ہے.
لوگ گھروں مین مرغیاں پالتے ہیں، ان سے انڈے حاصل کرتے ہیں. مہمانوں کی تواضع کے لےُ انہیں ذبح بھی کر لیتے ہیں. ان مرغیوں میں بھی شراکت ہوتی ہے. لیکن تھوڑے سے مختلف اصولوں پر. مرغی کو شراکت پر لینے والا مرغی کو دانہ دنکا کھلاےُ گا. اسے اپنے گھر میں حفاظت سے رکھے گا. مرغی کے انڈوں سے جب بچےّ نکلتے ہیں تو ان میں سے آدھے بچّے مرغی کے اصل مالک کی ملکیت تصوّر ہوتے ہیں. اور وہ انہیں کسی وقت بھی لے سجتا ہے.
غلام محمد ترکھان کی پڑوسن کے پاس بہت ساری مرغیاں تھیں. غلام محمد نے اس سے ایک مرغی نصف نصف کے معاہدے پر لی. ایک ہفتہ بعد اس نے مرغی کو ذبح کر کے اس کا نصف گوشت اپنی پڑوشن کو دیا. پڑوشن نے پوچھا ” گوشت کس خوشی میں دے رہے ہو ” غلام محمد نے جواب دیا ” وہ مرغی نصف نصف کے معاہدہ پر تم سے لی تھی . یہ آدھا حصہ تمہارا ہؤا. ” .

تشریح
آپ نے بعض موٹے سے آدمیوں کو دیکھا ہو گا. جن کے کپڑوں پر مختلف رنگوں کے کپڑوں کے پیوند لگے ہوں گے. ( ویسے یہ پیوند ضروری نہیں ) ، بڑے بڑے بال کاندھوں تک، گلے میں مختلف رنگوں کی مالایُں اور ہاتھ میں تقریباّ 4 فٹ کا ایک ڈنڈا ہوتا ہے. جو نیچے سے موٹا اور اوپر سے بتدریج پتلا ہوتا جاتا ہے. اس ڈنڈے پر مختلف رنگوں کی دھاریاں ہوتی ہیں. اسے یہ لوگ ” مطہر” کا نام دیتے ہیں یہ لوگ اپنے آپ کو ” ملنگ ” کہتے ہیں. مذہبی احکام تو شاید ہی بجا لاتے ہوں لیکن ہلکا نشہ ضرور کرتے ہیں. میں نے ایک ایسے ہی ملنگ سے پوچھا ” تم ہر وقت یہ مطہر اپنے ساتھ کیون رکھتے ہو ؟ کیا تمہیں کسی سے خطرہ ہے ؟’ اس نے مجھے اپنی لال لال آنکھوں سے گھورا ، جیسے میں نے کویُ غلط سوال پوچھ لیا ہو. پھر کہنے لگا ” بچّہ، یہ مطہر بڑی متبرک چیز ہے” میں حیران ہؤا اور پوچھا ” یہ مطہر متبرک کیسے بن گیا ” ملنگ نے ناصحانہ انداز میں کہا ” اس مطہر کا ذکر اللہ نے اپنے کلام قرآن میں کیا ہے ” میری حیرانگی دوچند ہو گیُ. میں نے پوچھا ” قرآن میں اس کا ذکر کہان پر ہے ” ملنگ ہنسا جیسے میری لا علمی پر اسے افسوس ہؤا ہو. پھر اس نے کہا ” قرآن پڑھو، اس میں اللہ نے کیُ جگہ فرمایا ہے ” ازواج مطہرۃّ ” .

Leave a Reply