خُودکُشی حرام ہے.
Suicide is unlawful.
وطن عزیز میں آج کل خودکُشیوں کے واقعات عام ہو رہے ہیں. دُنیا میں صرف جاپان ایسا ملک ہے جہاں خود کُشی کے واقعات زیادہ ہوتے تھے. آج کل بھی ہوتے ہیں لیکن بہت کم. اپنے ملک کے آییُن کے مطابق خود کُشی ایسا جُرم ہے جو کامیاب ہو جاےُ تو خود کُشی کرنے والے کو سزا نہیں مل سکتی. مگر خودکُشی کی کوشش میں ناکامی پر سزا مل سکتی ہے. کیونکہ ہمارا قانون کسی کو اپنی جان لینے کی اجازت نہیں دیتا. زندگی دراصل اللہ تعالے کی عطا کردہ ہے. ہمیں یہ حق نہیں کہ اللہ تعالے کی عطا کردہ نعمت کو اپنے ہاتھوں ضایُع کریں. یہ گویا اللہ تعالے کی نافرمانی ہے. اور وہ نافرمان لوگوں کو پسند نہیں کرتا. علماےُ دین کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ خود کشی کرنے والے کی مغفرت نہیں ہوگی. یاد رکھیں خود کشی حرام ہے..
عنوانات :
نمبر 1 = خود کُشیوں کا زمانہ
نمبر 2 = لوگ خود کُشی کیوں کرتے ہیں ؟
نمبر 3 = خود کُشی کی وجُوہات
نمبر 4 = نامعلوم وجُوہات
نمبر 5 = بہادر یا بُزدل
نمبر 6 = جایُزہ
نمبر 7 = مردوں کی خودکشیاں
نمبر 8 = خواتین کی خودکشیاں
نمبر 9 = حاصل کلام
خودکُشیوں کا زمانہ :
کچھ عرصہ پہلے تک خودکُشیوں کے واقعات بہت کم سُننے میں آتے تھے. آج کل تو اخبار پڑھیےُ دو چار خود کُشیون کی تفصیلات مل جاییُں گی. میں نے 25 اکتوبر 2022 سن عیسوی سے 31 دسمبر 2022 سن عیسوی ( 28 دن ) تک خودکُشیوں کے واقعقارت ، جو صرف ایک اخبار میں رپورٹ ہُوےُ، جمع کیےُ ہیں. خود کشیوں کے یہ واقعات صوبہ پنجاب میں وقوع پذیر ہوےُ. ( پشاور کے ایک آدمی کی خودکشی بھی اس میں شامل ہے.) باقی صوبوں کے خودکُشی کے واقعات اس میں شامل نہیں ہیں.
زندگی کیا ہے ؟ رُوح کیا ہے ؟. زندگی یا روح اللہ تعالے کا حُکم ہے. حکم دینے والا ہی اپنا حُکم واہس لے سکتا ہے. اللہ تعالے جب کسی جسم میں زندگی کا حکم دیتا ہے تو اس حکم کو واپس لینے کا اختیار بھی اسی کے پاس ہے. خود کُشی کرنے والا دراصل اللہ تعالے کی نا فرمانی کرتے ہُوےُ زندگی کو ختم کرنے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے. اس طرح وہ گویا اللہ تعالے کے حکم کی نافرمانی کرتا ہے، جو اللہ تعالے کو پسند نہیں.
لوگ خودکشی کیوں کرتے ہیں ؟
زندگی حالات کے مجمُوعے کا نام ہے. حالات اچھّے یا بُرے دونوں قسم کے ہو سکتے ہیں. بعض دفعہ حالات کا دباؤ اتنا شدید ہوتا ہے کہ متعلقہ انسان انہیں برداشت نہیں کر سکتا. وہ سمجھتا ہے کہ حالات اس قدر کنٹرول سے باہر ہو چُکے ہیں کہ انہیں صحیح ٹریک پر لانا نا ممکن ہے. یہی وۃ لمحہ ہوتا ہے جہاں انسان خودکُشی کرنے کے بارے میں سوچتا ہے. کہ اس طرح ؤہ موجودہ مصایُب سے چھُٹکارہ پا لے گا. اس موضُوع پر ہم تفصیل سے بات کریں گے.
خود کُشی کی وجُوہات
خود کُشی کی مندرجہ وجوہات سامنے آےُ ہیں :
نمبر 1 = گھریلُو جھگڑے
مردوں اور عورتوں میں خودکشی کی وجوہات میں گھریلو جھگڑے سر فہرست ہیں. ان گھریلو جھگڑوں کی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں :
نمبر 1 = خاوند اور بیوی میں ان بن.
نمبر 2 = بیوی اور خاوند کا مزاج مختلف ہونا.
نمبر 3 = مرد یا بیوی کا ہرجایُ پن.
نمبر 4 = بیوی کا مرد سے زیادہ خوبصورت ہونا.
نمبر 5 = مرد کی بے روزگاری
نمبر 6 = مرد یا عورت کا تیز مزاج ہونا.
نمبر 7 = بیوی کا پھوہڑ پن.
نمبر 8 = بیوی کا جہیز کم لانا.
نمبر 9 = بیوی کا سُسرالیوں سے اکثر جھگڑا رہنا.
نمبر 10 = اولاد کا نہ ہونا.
نمبر 11 = ایک وقت میں دو بیویاں ہونا.
نمبر 12 = نامعلوم وجوہات.
مندرجہ بالا وجوہات اکثر گھریلو جھگڑوں کا سبب بنتے ہیں. روز روز کی لڑایُ سے تنگ آ کر خاوند یا بیوی خودکشی کر لیتی پے.
نمبر 2 = مالی پریشانی :
بے روز گاری ٌخودکشی کی دُوسری بڑی اہم وجہ ہے. پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری سے تنگ آ کر خودکشی کر لیتے ہیں. گھر کا سربراہ اگر بے روزگار ہوگا تو گھر کا خرچ کیسے چلے گا !.
نمبر 3 = قرض کی عدم اداییُگی ؛
کسی سے قرض لیا ہو اور اُس کی اداییُگی کی کویُ صُورت نظر نہ آتی ہو، قرض کی واپسی کا روزانہ تقاضا ہو تو ان حالات میں خودکشی بہترین حل نظر آتا ہے.
نمبر 4 = نشہ کی عادت :
نشییُ کو اگر نشہ نہ ملے تو اس کی حالت غیر ہو جاتی ہے. نشہ نہ ملنے کی وجہ سے جو تکلیف ہوتی ہے ، اسے برداشت نہ کر سکنے کی تکلیف سے موت آسان نظر آتی ہے.
نمبر 5 = مایُوسی :
اگر انسان بُرے حالات یا کسی وجہ سے مایوس ہو جاےُ تو وہ خود کشی کر لیتا ہے.
مزید معلومات کے لیےُ پڑھیےُ Health Tip number 1 0 , Depression“
نمبر 6 = کسی بہت ہی عزیز ہستی کا فوت ہو جانا :
کسی بہت ہی عزیز ہستی، جیسے ماں، باپ، بھایُ، اولاد یا بیوی وفات پا جاےُ. تو بعض لوگ اس صدمہ کو برداشت نہیں کر پاتے اور خودکشی کر لیتے ہیں.
نمبر 7 = والدین کی سرزنش :
بّعض والدین اپنی اولاد کو اکثر ڈانٹے رہتے ہیں. ایسی بہت یا روزانہ کی ڈانٹ ڈپٹ حسّاس اولاد کو خودکشی پر مجبور کر سکتی ہے.
نمبر 8 = بے وفایُ :
کسی سے محبت ہو جانا ایک قدرتی جذبہ ہے. جس پر کسی کو اختئیار نہیں. اگر ایک فریق بے وفایُ کر جاےُ تو زندگی بوجھ محسُوس ہوتی ہے اور موت آسان.
نمبر 9 : نامعلوم وجوہات :
بیض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ خودکشی کرنے والے فرد کی خودکشی کی وجہ معلوم نہیں ہو سکتی. اگر کسی شخص کی لاش کسی درخت کی کسی شاخ سے لٹکی ہُویُ پایُ جاےُ، تو اس بات کا اندازہ لگانا مشکل ہوگا کہ اس نے خودکشی کیوں کی ِ. جب کہ اپنا غم کسی کو بتایا بھی نہ ہو.
بہادر یا بُزدل :
خودکُشی کرنے والا شخص بہادر ہے یا بُزدل ؟ اس کا فیصلہ کرنا آسان نہیں. بُرے حالات کا مقابلہ کرنا جوانمردی ہے. حالات سے مجبُور ہو کر موت کو گلے لگا لینا بُزدلی ہے. ہمت سے کام لے کر حالات پر قابُو پانا چاہیےُ.
دُوسری طرف اپنے آپ کو مار لینا بھی بڑے دل گُردے کا کام ہے. کم ہمّت والا تو یہ کام کر ہی نہیں سکتا .
قطع نظر اس کے کہ خودکشی کرنے والا بہادر ہے یا بُزدل، ہمت نہیں ہارنی چاہیےُ. جس قادر مطلق نے زندگی بخشی ہے ، اُس سے مدد کی دُعا مانگنی چاہییےُ. نا اُمید نہ ہونا چاہیےُ. اللہ تعالے بڑا کار ساز ہے. اس کا حکم مانتے ہُوےُ خودکشی کا خیال دل سے نکال دینا چاہیےُ. اپنی جان خود لے لینا اللہ تعالے کے حُکم کی نافرمانی ہے جس کی سزا بہت سخت ہے.
جایُزہ :
روزنامہ جنگ، لاہور میں 25 اکتوبر 2022 سن عیسوی سے 31 دسمبر 2022 تک خودکشی کے جو واقعات ر پورٹ ہُوےُ ان کے مطابق صوبہ پنجاب میں مردوں کی خودکشیوں کی تعداد کچھ یُوں ہے، ان میں پشاور میں ہونے والی خودکشی بھی شامل ہے. ذہن میں رہے کہ خودکشی کے مقام سے مراد اس مقام کے ارد گرد کا علاقہ ہے.
مردوں کی خودکشیاں :
لاہور = 13
شیخوپورہ = 7
فیصل آباد = 10
حافظ آباد= 5
کامونکی= 2
سیالکوٹ= 1
پشاور = 1
سراےُ عالمگیر = 1
گوجرہ = 1
اوکاڑہ = 1
نارووال= 1
بصیرپور= 1
چیچہ وطنی = 1
خوشاب = 1
پاک پٹن = 1
کل تعداد = 47
ان خودکشیوں کی وجوہات مختلف ہیں جو درج ذیل ہیں :
گھریلو جھگڑے = 15
مالی پریشانی = 5
نشہ کی عادت = 2
والدین کی سرزنش = 2
بے روزگاری = 1
قرض سے تنگ = 1
مایوسی = 1
کسی عزیز کی موت
کا صدمہ = 1
بے وفایُ = 1
دوسری شادی کے
بعد پریشانی = 1
محبت میں ناکامی = 1
نا معلوم وجوہات = 16
47کل خود کشیاں
خود کشی کیسے کی؟
گولی مار لی = 29
پھندا لے لیا = 9
زہر کھا لیا = 2
کیمیکل پی لیا = 2
پنکھے سے لٹک گیا = 1
آگ لگا لی = 1
تیزاب پی لیا = 1
مکان کی چھت
سے کُود گیا = 1
ٹرین کے آگے
کُود گیا = 1
کُل تعداد = 47
مندرجہ بالا تجزیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ گھریلو جھگڑے خودکشیوں کی سب سے بڑی وجہ ہیں. مالی پریشانیاں بھی ایک بڑی وجہ ہیں. بعض خودکشیوں میں یہ پتہ نہیں چلتا کہ خودکشی کس وجہ یا مجبوری کے تحت کی گیُ.
خواتین کی خود کشیاں :
ایک زمانہ تھا کہ اگر کویُ خاتون خودکشی کر لیتی تو اُس کی خبر سُن کر لوگ حیرت سے اپنی اُنگلیاں اپنے دانتون تلے داب لیتے تھے. آج کل ایسی خودکشی ایک معمُولی واقعہ سمجھا جاتاہے. میں نے 25 اکتوبر 2022 سن عیسوی سے 31 دسمبر 2022 سن عیسوی تک روزنامہ جنگ میں شایُع ہونے والی خواتین کی خودکشی کے واقعات کو جمع کرنا شروع کیا. ااس کاوش سے حاصل ہونے والے نتایُج کچھ اس طرح ہیں. ذہن میں رہے کہ علاقہ سے مراد ارد گرد کا علاقہ ہے.
مختلف علاقوں میں خواتین کی خودکشیاں :
لاہور = 4
فیصل آباد = 3
کامونکی = 2
اگوکی = 1
سیالکوٹ = 1
چھانگا مانگا = 1
ٹوبہ ٹیک سنگھ= 1
چنیوٹ = 1
پنڈی بھٹیاں = 1
شیخوپورہ = 1
ہڑپّہ = 1
کل تعداد = 17
خودکشی کی وجوہات :
گھریلو جھگڑے = 9
محبت میں ناکامی = 2
کسی عزیز کی موت کا
غم نہ سہہ سکنا = 1
امتحان میں ناکامی = 1
نا معلوم وجوہات = 4
کل تعداد = 17
خود کشی کیسے کی ؟
زہریلی گولیاں کھا لیں = 6
نا معلوم وجوہات = 11
بعض دفعہ یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ خود کشی کیسے کی گییُ، یا قریبی رشتہ دار خود ظاہر نہیں کرنا چاہتے کہ خود کشی کیسے کی گییُ.
حاصل کلام :
مندرجہ بالا تجزیےُ سے یہ نتیجہ سامنے آیا کہ گھریلُو جھگڑے مردوں اور خواتین میں خود کُشی کی سب سے بڑی وجہ ہیں.
ذندگی اللہ تعالے کا عطیّہ ہے ، اسے اپنے ہاتھوں ضایُع کرنا اللہ تعالے کی بڑی نافرمانی ہے .
جوانمردی یہ ہے کہ مشکلات کا سامنا ہمت سے کیا جاےُ
خودکشی کرنے سے پہلے یہ سوچیں کہ ” میری خودکشی کے بعد حالات بدل جاییُں گے ؟ ” اور میرے بعد میرے اہل و عیال پہ کیا گُزرے گی ! .
حالات کیسے بھی ہوں ، مایوُس نہ ہوں. ذہن میں رکھیں ” مایوسی کُفر ہے “.