سپرا قبیلہ قسط نمبر 2
تاریخ = سپرا قبیلہ کا تعلق جاٹ گروہ سے ہے ١٦٠٠ ء سے پہلے کی مدت پر محیط عرصہ کے متعلق بہت کم معلومات ملی ہیں . جن میں جاٹ بھی شامل ہیں. جاٹوں کا عروج ١٦٦٩ء سے شروع ہوا جب جا ٹ مغل بادشاہوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوۓ . اٹھارہویں صدی تک جاٹ مختلف ریاستوں پر حکومت کرتے رہے . جاٹ لڑائی بھڑائ میں ماہر سمجھے جاتے ہیں . اایک وقت آیا کہ جاٹوں کے ہاتھوں سے اقتدار جاتا رہا . تو طاقتور قبائل نے دریاۓ راوی ، چناب اور جہلم کے کناروں پر آباد ہونا شروع کر دیا . ان جاٹوں میں سپرا قبیلے بھی شامل تھے جو بڑے بڑے زرعی رقبوں پر قابض ہو گۓ . سکھوں کی حکومت میں جو شخص جتنی زمین کا مالیہ ادا کرتا وہ زمین اس کی ملکیت تصور ہوتی . اس طرح مختلف خاندانوں نے مالیہ دے کر بہت سا ری زمین حاصل کر لی . آج بھی بہت سارے سپرا خاندانوں کے پاس ہزاروں ایکڑ زمین ہے جس کے وہ حقیقی مالک ہیں .
سپرا قبیلے کہاں سے آۓ ؟ . یہ وہ سوال ہے جس پر مختلف آراء ہیں . مؤرخین کی اکثریت اس مفروضہ کے حق میں ہے کہ یہ قبیلے انڈو آرین نسل سے ہیں . ایک اور مفروضہ یہ بھی ہے کہ یہ سپرا قبیلے ان جپسیز Gypsies کے پیش رو ہیں جو افغانستان سے مسلم فاتحین کے ساتھ مصر میں آۓ . افغانستان سے ہندوستان کے مختلف علاقوں میں پھیل گۓ اور بعض علاقوں میں اپنی عملداری قا یم کر لی . ان ریاستوں میں ایک ریاست میسور تھی . لوگوں کی اکثریت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ریاست میسور کا حکمران ٹیپو سلطان کا تعلق سپرا قبیلہ سے تھا . ایسٹ انڈیا کمپنی برطانیه کی حکومت نے دھوکے سے ان ریاستوں پر قبضہ کر لیا.
رہن سہن = سپرا قبیلے بنیادی طور پر حکمرانی کے خواہشمند ہوتے ہیں محکوم رہنا ان کی فطرت میں نہیں . زمانے کے ساتھ جب ان کی حکمرانی کا دور ختم ہؤا تو یہ کاشتکاری کی طرف متوجہ ہوۓ کیونکہ اس میں کسی کی ماتحتی
نہیں ہوتی . بہت سے طاقتور سپرا قبیلوں نے زمینوں کے بڑے بڑے رقبوں پر قبضہ کر لیا اور اس پر کاشتکاری کرنے لگے . اس وقت بھی کئی سپرا قبیلے بڑی بڑی زرعی زمینوں کے مالک ہیں . جہاں وہ ایک طرف کاشتکاری کے ذریعے ملک کو اناج میں خود کفیل بنانے کا ذریعہ ہیں ، وہیں وہ ہزاروں خاندانوں کی روزی کا بھی ذریعہ ہیں . یہاں یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ان خاندانوں کا رویہ سندھ کے رواءتی وڈیروں کی طرح نہیں ہوتا . بلکہ یہ اپنے کام کرنے والوں / مزارعین کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتے ہیں . ان کے غم اور خوشی میں برابر شریک ہوتے ہیں، اور حتی الوسع ان کی مدد بھی کرتے ہیں . یہ خاندان کاشتکاری میں فرسودہ آلات کی بجاۓ جدید زرعی آلات استعمال کرتے ہوۓ زیادہ غلہ اگاؤ مہم کو کامیاب کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں .
یوں تو سپرا قبیلے پورے پاکستان میں پھیلے ہوۓ ہیں لیکن ان کی اکثریت صوبہ پنجاب کے اضلاع جھنگ ، چکوال ، جہلم ، گجرات ، مندی بہاؤالدین ، سرگودھا ، گوجرانوالہ ،
حافظ آباد ، شیخوپورہ ، قصور ، اوکاڑہ ، فیصلآباد ، ساہیوال ، چیچہ وطنی ، میاںچنوں ، وہاڑی ، چنیوٹ ٹوبہ ٹیک ، سنگھ بہاولپور ، ملتان ، مظفر گڑھ ، لیہ ، خانیوال ، رحیمیار خاں ، راجن پور میں ملتے
ہیں . علاوہ ازیں کھاریاں ، کمالیہ ، تاندلیانوالا ، احمد پور شرقی ، مریدکے ، سکری والا ، بل کسر ،کبیر والا ، چھانگا مانگا ، نور شاہ ، کوٹ ادو ، نارنگ سیداں ، وریام والا سٹیشن ، میں بھی ملتے ہیں . ایک اندازے کے مطابق پاکستان
میں سپرا افراد کی تعداد ١1911ء کی مردم شماری میں ٨٠ ہزار ظاہر کی گئی ہے جو اب ٢ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے .
سپرا قبیلوں کے جوان دراز قد ، خوبصورت ، بھاری جسم اور نسبتأ قدامت پسند ہوتے ہیں . کسی کا محکوم بن کر رہنا ان کی فطرت میں نہیں ہے . ١٦٥٠ ء تک یہ لوگ اپنے خاندان سے باہر شادی نہیں کرتے تھے . آج کل اس پر سختی سے عمل نہیں کیا جاتا . اور مرد
دوسرے خاندانوں میں بھی شادی کر لیتے ہیں . لیکن کوشش کی جاتی ہے کہ لڑکیوں کی شادی اپنے ہی خاندان میں کی جاۓ .
عقاید = پاکستان میں رہنے والے تقریبا تمام سپرا قبیلے مسلمان ہیں اور اسلام کے اصولوں پر کاربند رہنے کی کوشش کرتے ہیں . سپرا قبیلوں میں بعض صوفی بزرگ بھی گزرے ہیں . جن میں شاہ بھلول قابل ذکر ہیں . ان کا ذکر دوسری جگہ کیا جائے گا
جاری ہے.
Leave a Reply