Folks singer Shaukat Ali

پنجابی لوک گیت ” جگّا “

“پنجابی لوک گیت  “جگّا 

پنجابی کا یہ لوک گیت ” جگّا ” کے نام سے ہی مشہور ہے، جو صرف چند مصرعوں تک ہی محدود ہے. جگا گانے کے لیےُ ایک خاص طرز مقرر ہے جس میں پہلے ایک مصرعہ گایا جاتا ہے پھر ایک لفظ ” جگیا ” کہا جاتا ہے اور بعد نیں آخری مصرعہ گایا جاتا ہے.

جگّا ایک ڈاکُو تھا. جو غریبوں کا بڑا ہمدرد تھا ، اسی لیےُ عوام کی ہمدردیاں جگّے کے ساتھ تھیں. کہا جاتا ہے کہ جب انگریزی حکومت کی پولیس جگّے کو پکڑنے میں ناکام ہو گیُ تو اس نے ایک چال چلی. پولیس نے جگّے کے حجام کو اپنے ساتھ ملا لیا. ظاہر ہے حجام کو کویُ تگڑی پیشکش کی گیُ ہوگی. حجام کو بتایا گیا کہ وہ جگّے کی داڑھی مُونڈتے مُونڈتے موقع پا کر اُسترے سے جگّے کی گردن کاٹ دے. اور اس طرح جگّے کی موت واقع ہو گییُ.

آج کل جگا لوک گیت بہت کم سُننے میں آتا ہے. اگر اس لوک گیت سے اسی طرح سرد مہری برتی جاتی رہی تو تو کچھ عرصہ بعد ہم صرف یہ سُن سکیں گے کہ ایک لوک گیت جگّا بھی تھا.
اس سے پہلے آپ “ پنجابی لوک گیت جُگنی، قسط نمبر 2 ” پڑھ چکے ہیں . اب ہم آپ کی خدمت میں پنجابی لوک گیت “جگّا ” پیش کرتے ہیں:

پنجابی لوک گیت جگّا ، نمبر 1

جگیا جمیا نہر دی پٹڑی
پتھراں دے پُل بن گیےُ
جگیا ! ٹُر پردیس گیُیوں ، وے بُوہا وجیا.

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگّا نمبر 1

جگّے کی ماں اپنے گاؤں جا رہی تھی کہ راستے میں ایک نہر کے کنارے پر جگا کی پیدایُش ہُویُ.
نہر پر پتھروں کا پُل بنایا گیا اور اس پل پر سے گزر کر جگے کی مان جگے کو گاؤن لایُ.
آخری مصرعہ بے معنی ہے جس کا پہلے دو مصرعوں سے کویُ تعلق نہیں ہے.

پنجابی لوک گیت جگّا نمبر 2

جگا جمیا تے ملن ودھایُیاں
وچ پردیساں دے             جگیا—–

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگّا نمبر2:

جگّے کی پیدایُش پر اس کے ماں باپ کو مبارک باد کے پیغام ملے
حالانکہ وہ دونوں اُس وقت پردیس میں تھے

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 3.

جگّے جٹ دے کبوُتر چینے
دریاؤں پار چُگدے             جگیا ——

اردو ترجمہ پنجابی ترجمہ جگّا، نمبر 3

جگےّ کے پالتو کبُوتروں میں اکثر ” چینے ” کبوتر تھے.
جو دانہ دُنکا چگنے کے لیےُ اُڑ کر دریا کے اُس پار چلے جاتے تھے.
پالتُو کبوتروں کا رنگ اکثر سفید ہوتا ہے، جس میں معمُولی ملاوٹ سُرمیُ رنگ کی ہوتی ہے. کبوتروں کے پروں اور جسم پر گہرے سُرمیُ رنگ کے داغ ہوں تو ایسے کبوتروں کو “چینا” کبوتر کہتے ہیں. یہ داغ کبوتر کی خوبصورتی کو مزید بڑھا دیتے ہیں.

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 4

جگّا جمدا قمیضاں منگدا
بارہ آنے گز وکدا             جگیا ——–

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 4

بچپن میں جگّا اتنا غریب تھا کہ لوگوں سے پہننے کے لیےُ قمیضیں مانگا کرتا تھا.
لوگ اسے جھڑکتے او ر کہتے کہ کپڑا بڑا مہنگا ہے. بارہ آنے میں ایک گز ملتا ہے ، اتنے مہنگے کپڑے کی قمیض تُمہیں ایسے ہی کیسے دے دیں.

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 5

فتح پور دی چوانی لگدی
بارہ آ نے کنگ سر دے                جگیا

جگّے نے کسی مقام سے فتح پُور اور کنگ سر تک جانے کا کرایہ پُوچھا، اسے بتایا گیا اس مقام سے فتح پُور جانے کا کرایہ چار آنے ہے.
اور کنگ سر تک جانے کا کرایہ بارہ آنے ہے. ( اُس زمانے میں ایک روپیہ میں سولہ آنے ہُؤا کرتے تھے).

اب جگا جوان ہو چکا تھا. اُس کی غریبی نے اس کے دل میں امیروں کے لیےُ نفرت بھر دی. اور پھر اُس نے سماج کے خلاف بغاوت کر دی. اپنے کچھ ساتھی بناےُ اور امیروں کے گھروں میں ڈاکے ڈالنے شروع کر دیےُ.

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 6

جگّے جٹ دا ڈنگورا کھڑکے
وچ تلونڈیاں دے             جگیا

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگا، نمبر 6

جگےُ کی لاتھی کی دھُوم مچ گییُ.
یہ شہرت اڑوس پڑوس کے دیہات میں بھی پھیل گییُ.

جگّے نے مختلف جگہوں پر ڈاکے ڈالنے شروع کردیےُ.

پنجابی لوک گیت جاگّا، نمبر 7

جگّے ماریا لایُلپور ڈاکہ
کانیاں دی لو کر کے               جگیا

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 7

جگّے نے لایُلپور کے ایک ساہوکار کے گھر ڈاکہ ڈالا.
یہ ڈاکہ رات کے اندھیرے میں نہیں ڈالا گیا، بلکہ سرکنڈوں کے مُٹھّے باندھے، انہیں آگ لگایُ اور ان کی روشنی میں ڈاکہ ڈالا.
موجودہ شہر فیصل آباد کا پُرانا نام لایُلپور تھا. سعودی عرب کے شاہ فیصل کی پاکستان آمد پر اس کا نام بدل کر فیصل آباد رکھا گیا.

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 8

پکّے پُل تے لڑایُیاں ہویُیاں
چھویاں دے کل ٹُٹ گیےُ            جگیا

اردو ترجمہ پنجابی لوک گیت نمبر 8

پکّے پُل پر جگے کے ساتھ بڑی زبردست لڑایُ ہُویُ.
یہ لڑایُ اتنی زبردست تھی کی لڑنے والوں کی چھویوں کے کیل ٹوٹ گیےُ.
(چھوی لوہے کی کُلہاڑی سے بڑی ، پتلی اور کاٹ میں بڑی تیز ہوتی ہے. )

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 9

جگّے لُٹیا لایُلپور سارا
چار سنگی ہور لے کے             جگیا

اردوترجمہ پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 10

جگّے نے پُورا لایُلپور شہر لُوٹ لیا.
اس لُوٹ مار میں اس کے چار اور ساتھی بھی شامل تھے.

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 11

جگّے لاہور شہر نوں اُجاڑیا
سکھّاں دیاں فوجاں لے کے              جگیا

اردو ترجمہ:

جگّے نے لاہور شہر کو اُجاڑ کر رکھ دیا.
لاہور کو اُجاڑنے میں سکھوں کی فوج بھی شامل تھی.

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 12
جگّے لاہور دی جیل نوں توڑ کے
بہادری لُٹ لییُ                جگیا

اردو ترجمہ:
ڈھیر سارے انتظامات کے باوجُود جگّا لاہور جیل توڑ کر بھاگ گیا.
بہادری اس پر ختم ہو گییُ.

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 13

کالی تیتری کمادوں نکلی
اُڈدی نوں باز پے گیا             جگیا

اردو ترجمہ:
کالی تیتری نیشکر کے کھیت سے باہر آیُ.
ابھی اُڑان بھری ہی تھی کہ باز کے قابو میں آ گییُ.
( یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جگّے کی کام یابیاں شروع ہی ہُویُ تھیں کہ اس کی زندگی ختم ہو گییُ).

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 14

جگّا مویا بوہڑ دی چھانویں
نو من ریت بھج گییُ             جگیا

اردو ترجمہ:
جگّا بڑ کے درخت کے نیچے مرا.
اُس کے خون سے نو ) 9 ) من ریت بھیگ گییُ.
( لاکھ کوششوں کے باوجود انگریز کی حکومت جگّے کو قابو نہ کر سکی. جگّا ایک دفعہ گرفتار بھی ہُؤا لیکن وہ لاہور جیل سے فرار ہو گیا.، آخرکار پولیس نے جگّے کے حجّام سے ساز باز کی. طے ہُؤا کہ جگّا جب اپنی داڑھی حجّام سے منڈوا رہا ہگا، حجّام موقع دیکھ کر جگّے کا گلا کاٹ دے گا.
پچھلی صدی تک ہر گاؤں کا اہک ہی چوپال ہُوا کرتا تھا. چوپال کے درمیان میں بڑ کا ایک بڑا درخت ہُوا کرتا تھا، جس کا سایہ بہت دُور تک پھیلا ہوتا تھا. گاؤں کے لوگ دوپہر کو اس کے سایہ میں اپنی چاپاییُاں بچھا کر عصر تک آرام کرتے تھے. اسی آرام کے درمیان گاؤں کا حجّام لوگوں کے بال کاٹتے تھے اور داڑھیاں مُونڈتے تھے. )

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 15

جگّے کی ماں کو جگّے کی موت کی خبر ملی تو اُس نے بین کرتے ہُوےُ کہا :

جے میں جان دی جگّے مر جانا
اکّی راتیں دو جمدی            جگیا

اردو ترجمہ:
اگر مجھے پتہ ہوتا کہ جگّا مر جاےُ گا.
تو میں اس رات ایک بیٹے کی جگہ دو بیٹوں کو جنم دیتی. ایک کی موت کے بعد دوسرا بیٹا تو زندہ ہوتا.

پنجابی لوک گیت جگّا، نمبر 16

جدوں ڈٹھّے نے چُبارے خالی
عاشقاں نے ڈھایُیں ماریاں
پُورنا !   ناییُاں وڈھ سُٹیا وڈّا سُورما

اردو ترجمہ :
جگّے کے ساتھیوں نے جب جگّے کا مکان خالی پایا.
تو وُہ دھاڑیں مار مار مار کر روتے رہے اور کہتے رہے کہ ناییُوں نے دلیر سُورما کا گلا کاٹ دیا.

پنجابی لوک گیت ” جگّا ” کا باب یہاں ختم ہوتا ہے. آیُندہ محفل میں پنجاب کے مشہُور لوک گیت ” دُلا بھٹّی ” پر بات ہو گی.

انتظار فرماییُے . ہسدے رہو تے وسدے رہو.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *