Naegleria Fowleri Virus reaches Human Brain Via Nose

نگلیریا فولیری – Naegleria Fowleri

نگلیریا فولیری
Naegleria Fowleri

نگلیریا فولیری کا ایک مریض پاکستان کے صوبہ پنجاب میں رپورٹ ہُؤا ہے. پچھلے ہفتے ٹی وی پر ایک خبر آیُ کہ ایک نوجوان لڑکے کو لاہور کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا ، مریض اپنے سر میں شدید درد محسُوس کرتا تھا. اس کے دماغ کا سی ٹی سکین کیا گیا. پتہ چلا کہ مریض کے دماغ کو نگلیریا فلوری کا جرثُومہ آہستہ آہستہ کھا رہا ہے. مریض درد کی شدت سے تڑپ تڑپ کر فوت ہو گیا.

اپنے ملک کے بہت کم لوگ نگلیریا کے جرثُومہ سے واقف ہوں گے. اس سے پہلے صرف کراچی میں کیُ لوگ اس کا شکار ہُوےُ. ہم یہ آرٹیکل اردو زبان میں لکھ رہے ہیں تاکہ وہ حضرات بھی پڑھ سکیں جو انگلش زبان نہیں جانتے.

عنوانات:

نمبر 1 = نگلیریا فولیری کا جرثُومہ کیا ہے ؟
نمبر 2 = نگلیریا فلوری کی علامات.
نمبر 3 = نگلیریا فلوری کا شکار.
نمبر 4 = پاکستان میں نگلیریا فلوری.
نمبر 5 = ہم نگلیریا فلوتی سے بچ سکتے ہیں.

نگلیریا فلوری کا جرثُومہ کیا ہے ؟

نگلیریا فلوری کے جرثُومہ کو عُرف عام میں ” دماغ کو کھانے والا جرثُومہ ” کہتے ہیں. جب اس جرثُومہ سے متاثرہ پانی ناک کے ذریعے انسانی دماغ میں پہنچتا ہے تو یہ جرثُومہ وہاں اپنا ٹھکانا بنا لیتا ہے. اپنا پیٹ بھرنے کے لےُ یہ دماغ کو کھانا شروع کر دیتا ہے. متاثرہ شخص سر میں نا قابل برداشت درد محسُوس کرتا ہے. یہ جرثُومہ ایک پتلا سا صرف ایک سیل پر مشتمل ہوتا ہے. جس کا جسم غیر ہموار ہوتا ہے. یہ چلتے ہُوےُ اپنی شکل بدلتا رہتا ہے. یہ اپنے آپ کو دو حصّوں میں تقسیم کر کے اپنی تعدآد بڑھاتا ہے. اسے ایک طاقتور مایُکرو سکوپ کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے.

نگلیریا فلوری کی علامات.

نگلیریا فلوری کی علامات جرثُومہ کے انسانی دماغ می پہنچنے کے عمومآ پانچ دن کے بعد شروع ہوتی ہیں. علامات کا یہ عرصہ ایک دن سے بارہ دن تک محیط ہو سکتا ہے. انفیکشن کی علامات یہ ہو سکتی ہیں ،
— انتہایُ شدت کا سر درد.
— بخار.
— سر چکر اور قے.
— گردن کا اکڑاؤ.
— ذہنی اُلجھاؤ.
— لوگوں کو نظر انداز کرنا.
— ارد گرد سے بے خبری.
— لوگوں اور اشیا کو پہچان نہ سکنا.
— غلط تصورات.
— غنودگی.

نگلیریا فلوری کا شکار.

نگلیریا فلوری کا جرثُومہ عمومآ گرم اور تازہ پانی میں پایا جاتا ہے . جیسے نہانے کے تالاب جہاں پانی کو دھوپ سے بچانے کا انتظام نہ ہو. ایسے تالابوں میں نہانے سے نگلیریا فلوری کا شکار ہونے کے زیادہ مواقع ہیں. درج ذیل جگہوں میں اس جرثومہ کی موجودگی کے زیادہ امکانات ہیں.

پانی کی چھوٹی نہریں جن کا پانی دھوپ سے گرم ہو جاتا ہے.

گھروں میں چھت پر رکھی یا بنایُ ہویُ پانی کی ٹینکیاں جن میں موجود پانی دھوپ سے گرم ہو جاتا ہے.

دیہات میں موجود جوہڑ جن کی صفایُ کا کویُ نظام موجود نہیں. اور یہ پُختہ بھی نہیں ہوتے.

سمندر کے کنارے کے نزدیک سمندر کا پانی عمومآ دھوپ سے گرم ہو جاتا ہے.

نہانے کے ایسے تالاب جن کے کنارے اور تہہ پُختہ نہیں ہوتے.

جب کویُ انسان ایسے پانی میں چھلانگ لگاتا ہے جو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق جراثیم سے پاک نہ کیا گیا ہو تو نگلیریا فلوری کا جرثُومہ پانی میں چھلانگ لگانے والے کی ناک کے راستے اس کے دماغ میں پہنچ جاتا ہے. نگلیریا فلوری کا جرثُومہ اس پانی کے ساتھ انسانی دماغ میں پہنچ جاتاہے. جہاں وہ کچھ دنوں کے بعد انسانی دماغ کو کھانا شروع کر دیتا ہے. متاثرہ شخص شدّت کا سر درد محسوس کرتا ہے..

پاکستان میں نگلیریا فلوری؛

پاکستان میں نگلیریا فلوری کا سب سے پہلا شکار 2008 میں کراچی میں رپورٹ ہُؤا، 2008 سے 2022 تک 150 افراد اس کا شکار ہو چکے ہیں. کراچی سمندر کے کنارے پر واقع ہے اور لوگ سمندر میں نہانے کے شوقین ہیں. ساحل کے نزدیک سمندر کا پانی عمومآ نیم گرم ہوتا ہے ، اور سمندر کی تہہ بھی پُختہ نہیں ہوتی. ایسے حالات نگلیریا کے جرثُومہ کی موجودگی یقینآ بناتے ہیں. ایسے پانی کو دواؤں کے ذریعہ سے صاف بھی نہیں کیا جا سکتا. اسی لیےُ کراچی میں نگلیریا فلوری کے شکار افراد کی تعداد زیادہ ہے . حال ہی میں صُوبہ پنجاب کے شہر لاھور کے ایک ہسپتال میں ایک مریض کے دماغ میں نگلیریا فلوری کے جرثُومہ کا انکشاف ہُؤا ہے. یہ جرثُومہ لڑکے کے دماغ میں اُس وقت داخل ہُؤا جب وہ ایک نہانے کے تالاب میں نہا رہا تھا. اُس نے یقینآ تالاب میں چھلانگیں لگایُ ہوں گی.

ہم نگلیریا فلوری سے بچ سکتے ہیں.

آپ کے ذہن میں یقینآ سوال پیدا ہوگا کہ ہم نگلیریا فلوری کا شکار ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں ؟. مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کیجیےُ اور اللہ تعالے سے دُعا کرتے رہیےُ کہ وہ اس مُوذی مرض سے بچاےُ رکھے ؛

نمبر 1 :
پانی کے ایسے تالاب میں کبھی بھی نہ نہایُں جس کے کنارے اور تہ پُختہ نہ ہوں.

نمبر 2 :

پانی کے تالاب میں نہانے سے پہلے یہ امر یقینی بناییُں کہ تالاب کے پانی کو جراثیم کُش ادویات کے ذریعے صاف کر لیا گیا ہے.

نمبر 3:

پانی کے تالاب میں چھلانگ لگاتے وقت اپنی ناک کو اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے بند کر لیا کریں. تا کہ نگلیریا فلوری کے جرثُومہ کو ناک کے ذریعے آپ کے دماغ میں جانے کا راستہ بند ہو جاےُ. یہی عمل پانی میں دُبکی لگاتے وقت بھی کیا جاےُ.

نمبر 4 ؛

سویُمنگ پُول کے بہت زیادہ گرم پانی ، غیر صاف شُدہ پانی یا کم مقدار پانی میں نہانے یا چھلانگ اور ڈُبکی لگانے سے گریز کریں.

نمبر 5 :

نہاتے وقت اپنے سر کو پانی سے باہر رکھیں.

نمبر 6 :

پانی کے تالاب میں نہا چُکنے کے بعد تالاب کے پانی کو بہا دیں اور تالاب کو صاف کر دیں تاکہ تالاب دھُوپ سے خُشک ہو جاےُ .

نمبر 7 :

بعض حضرات نماز پڑھنے کے لیےُ وضؤ کرتے وقت اپنی ناک میں پانی ڈال کر اُسے اوپر کھینچ کر اپنے دمآغ تک پہنچا دیتے ہیں. یہ ایک انتہایُ خطرناک عمل ہے. یہ گویا ایک طرح سے ” آ بیل مجھے مار ” کے مصداق ہے . اس طرح وہ گویا خود ہی نگلیریا فلوری کے جرثُومہ کو اپنے دماغ میں پہنچا دیتے ہیں. اور خطرہ مُول لیتے ہیں. اگر کسی وجہ سے اُس پانی میں نگلیریا فلوری کا جرثُومہ موجُود ہُؤا تو وہ اآپ کی زندگی کے لیےُ خطرہ بن سکتا ہے. ذندگی انمول ہے، اس کی قدر کیجیےُ اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالیےُ.

نمبر 8 :

برسات کے موسم میں نگلیریا فلوری کے جرثُومہ کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے. اس لیےُ جولایُ، اگست اور ستمبر کے مہینوں میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے. ان مہینوں میں حبس اور گرمی کا زور ہوتا ہے. اور نہانے کو جی چاہتا ہے. نہایےُ ضرُور، لیکن اپنی زندگی کو خطرہ میں نہ ڈالییےُ.

آخری الفاظ :

زندگی اللہ تعالے کی عطا کردہ بیش بہا نعمت ہے اس کی قدر کیجیےُ. نگلیریا فلوری کے جرثومہ سے بچنے کی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں. رب کریم ہم سب کو اپنی حفاضت میں رکھے. آمین.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *