Wedding song is being sung with Dholki

شادی بیاہ کے گیت، Wedding songs، قسط نمبر 1

شادی بیاہ کے گیت
Wedding songs
قسط نمبر 1

شادی بیاہ کے گیت کویُ نیےُ نہیں ہیں.آج سے پچاس ساٹھ پہلے شادی ایک حوبصورت اور رنگین تہوار کا سماں پیش کرتی تھی. شادی پر ہر کویُ نیےُ کپڑے پہنتا تھا. ہر قسم کا سامان پہلے سے تیار ہوتا تھا. لڑکے یا لڑکی کو ” مایوں ” بٹھایا جاتا. آج کل اسے “رسم مہندی ” کہتے ہیں. دُولہا یا دُلہن کو رنگین چوکی پر بٹھایا جاتا. ان کے ہاتھوں پر مہبدی لگایُ جاتی. اس رسم کو “کھارے بہنا ” کہتے ہیں. اس وقت لڑکیان یہ گیت گاتیں:
جے تُوں چڑہیوں کھارے وے
تیری ماں پتاسے وارے وے
جے تُوں چڑہیوں گھوڑی وے
تیرے نال بھراواں دی جوڑی وے

:اردو ترجمہ

جب تُم مایوں بیٹھے.
اس خوشی میں تمہاری ماں تمہارے سر سے وار کر بتاسے بانٹ رہی ہے.
دُلہن کو بیاہ کر لانے کے لیےُ تم گھوڑی پر بیٹھ رہے ہو.
تمہارے ساتھ تمہارے بھایُوں کی جوڑی ہے.

:عنوانات

1 – شادی سے پہلے والے گیت
2 ، مزاحیہ گیت

:شادی سے پہلے والے گیت

مایوں کے تین چار دن بعد شادی ہوگی. دولہا یا دلہن کے والدین ، بھایُ، بہنیں، چاچے، چاچیاں، ماموں اور پھُوپھیاں جی بھر کر اپنے ارمان نکالتے ہیں. نکاح والے دن سے ہفتہ دس دن پہلے ہی لڑکیاں گھڑا اور تھال لے کر بیٹھ جاتی ہیں ساتھ ایک چھوٹی سی ڈھولک بھی ہوتی ہے. یہ محفل شادی والے گھر کے صحن میں سجتی ہے. ایک لڑکی تھال پر ایک ردھم میں ہاٹھ مارتی ہے، جس سے تھال بجتا ہے. دیسی ساخت کی جُوتی کو اُلٹا پکڑ کر مٹّی کے پُختہ گھڑے کے مُنہ پر مارا جاےُ تو اس سے طبلہ جیسی آواز پیدا ہوتی ہے. یہ گویا طبلہ کا نعم البدل ہے. ( خود انحصاری کی عُمدہ مثال ) تیسری لڑکی چھوٹا سا کنکر یا ٹھیکری گھڑے پر مارتی رہتی ہے، جس سے ٹن ٹن کی آواز پیدا ہوتی ہے. یہ ساری چیزیں مل کر موسیقی کے ضروری سازوں کی کمی پُوری کر دیتی ہیں.

اس موقع پر ہر قسم کے گیت گاےُ جاتے ہیں. ایسی محفلوں میں بعض دفعہ ہنسی مزاق کے گیت بھی سُننے میں آتے ہیں درج ذیل گیت اس کی ایک مثال ہے . ایسا لگتا ہے یہ دیور بھابھی کی آپس میں نوک جھونک ہے . دیور اپنے لیےُ ایک لڑکی پسند کرتا ہے ، اس کی بھابھی اس میں کویُ نہ کویُ نقص نکال دیتی ہے. پہلی لڑکی جو دیور کو پسند آیُ، وہ تھوڑی سی گنجی تھی. بھابی نے تبصرہ کیا:

گنجی وے پرناں دیا کھوجیا گنج کتھّے چھُپاوے
60 ست سو دا صابن آندا ، اکّو ملنی نہاوے
بھر دیہو سلایُاں
شابا شاہ جوانی
جوانی بڑی مستانی
بُڑھاپا بڑا لعنتی
میں کویُ جھُوٹ بولیا
نہیں، بھایُ نہیں
میں کویُ کُفر تولیا
نہیں بھایُ نہیں.

بھٹ پیُ رن گنجی وے ہُن کانی لیجو
کانی وے پر ناں دیا کھوجیا، کان کتھے چھپاوے
ست سو دا کجلا آندا اکّو اکھ سنوارے
بھر دیہو سلایُاں
شابا شاہ جوانی

بھٹ پیُ رن کانی وے، ہُن لمّی لیجو
لمّی وے پرناں دیا کھوجیا، لم کتھّے چھُپاوے
ست سو دا کپڑا آندا اکّو سُتھن سنواوے
بھر دیہو سلایُاں
شابا شاہ جوانی

بھٹ پیُ رن لمّی وے، ہُن مدھری لیجو
مدھری وے پرناں دیا کھوجیا، چھکّے ہتھ نہ اپڑاوے
چاتک پوتک ٹُکّر منگدے، کوٹھے چھڑھ ارڑاوے
بھر دیہو سلایُاں
شابا شاہ جوانی

بھٹ پیُ رن مدھری وے، ہُن گوری لیجو
گوری وے پرناں دیا کھوجیا، جیوں مکھّن دا پیڑا
گوری چڑھ چُبارے سُتّی، عاشق چوتھا پھیرا
بھر دیہو سلایُاں
شابا شوہ جوانی

بھٹ پیُ رن گوری وے، ہُن کالی لیجو
کالی وے پرناں دیاکھوجیا، جیوں وہنی دا چکّڑ
کالی چڑھ چوبارے سُتّی، عاشق چوتھا لتّر
بھر دیہو سلایاں
شابا شوہ جوانی

بھٹ پیُ رن کالی وے ،ہُن پتلی لیجو
پتلی وے پرناں دیا کھوجیا، کاغذ وانگوں کھڑکے
پتلی چڑھ چوبارے سُتّی، مچھلی وانگوں پھڑکے
بھر دیہو سلایُاں
شابا شاہ جوانی
جوانی بڑی مستانی
بُڑھاپا بڑا لعنتی
میں کویُ جھُوٹ بولیا
نہیں بھایُ نہیں
میں کویُ کُفر تولیا
نہیں بھایُ نہیں.

:اردو ترجمہ

تُم نے بڑی تلاش کے بعد جس لڑکی کو شادی کے لیُے چُنا ہے ، وہ تو سر سے گنجی ہے.
سات سو روپے کا صابن لاؤ گے تو وہ اس کے ایک دفعہ نہانے پر ختم ہو جاےُ گا.
سُرمہ کی سلایُاں بھر کر دو
جوانی کی بلّے بلّے
جوانی تو مستانی ہوتی ہے.
بُڑھاپا تو ایک لعنت ہے
میں نے کویُ جھوٹ بولا ہے ؟
نہیں بھیُ نہیں.
کُفر کا کویُ کلمہ کہا ہے ؟
نہیں بیُ نہیں.

لعنت بھیجو گنجی لڑکی پر، اب تم نے وُہ لڑکی ڈھونڈی جو ایک آنکھ سے کانی ہے.
ارے کانی لڑکی ! خوب تلاش کی. یہ اپنا کانا پن کیسے چھپاےُ گی؟
ساٹھ سو روپے کا سُرمہ لاؤ گے تو وہ اُس کی اکلوتی آنکھ کو ہی سنوار سکے گا.

لعنت بھیجو کانی پر، اب کویُ قد کی لمبی دُلہن تلاش کرو.
دُلہن کے متلاشی! اتنی لمبی لڑکی دھونڈی. یہ اپنا اتنا لمبا قد کیسے چھپاےُ گی.
سات سو روپے کا کپڑا لاؤگے تو اس کی صرف ایک شلوار ہی بن سکے گی.

اچھا، لعنت بھیجو لمبی لڑکی پر، اب چھوٹے قد کی کویُ دلہن ڈھونڈو.
اے! اتنا چھوٹا قد، یہ ہے تمہاری تلاش، چھکّو تک تو اس کا ہاتھ نہیں پہنچتا.
بچّے روٹی مانگیں گے، جو چھکّو میں پڑی ہے. یہ مکان کی چھت پر جا کر آوزیں دے گی ” ہے کویُ جو چھکّو سے روٹی نکال دے “.

چھوڑو چھوٹے قد والی کو، اب کویُ گورے رنگ کی دلہن تلاش کرو.
گورے رنگ کی دلہن خوب تلاش کی. اس کا رُوپ ، جیسے مکھن کا سفید پیڑا.
ایسی گورے رنگ کی دلہن کا کویُ نہ کویُ پہلے سے عاشق ہوگا.
گوری دُلہن جب چوبارے میں سو رہی ہو گے تو گلی میں اس کا عاشق پھیرے لگا رہا ہوگا.

اچھا چھوڑو گورے رنگ والی کو، کویُ کالے رنگ کی لڑکی تلاش کرو.
ارے یہ کالی ! اس کا رنگ تو ایسا ہے جیسے گلی کی نالی کا سیاہ کیچڑ.
کالی جب چوبارے میں سو رہی ہوگی تو اس کا کویُ پچھلا عاشق گلی میں جُوتے کھا رہا ہوگا.

چلو لعنت بھیجو کالی پر، اب کویُ پتلی دلہن تلاش کرو.
ارے تمہاری دُلہن اتنی پتلی ! اس کے جوڑ توکاغذ کی طرح کڑ کڑ کرتے ہیں.
تمہاری پتلی دلہن جب چوبارے میں سوےُ گی تو کروٹ بدلتے وقت ایسے لگے گا جیسے کویُ مچھلی تڑپ رہی ہے.

درج ذیل گیت کا پس منظر کچھ یُوں ہے کہ لڑکی کی شادی بڑی عُمر کے بُوڑھے سے ہو جاتی ہے. جسے وُہ بُڈھا کہہ کر پُکارتی ہے. یہاں پر اس کی ذ ہنی کشمکش عجیب طرح سے آشکارا ہوتی ہے. ایک طرف تو وہ اپنے بے جوڑ بندھن کی شکایت کرتی ہے، دوسری طرف اپنے ماں باپ کے فیصلے کو قبول بھی کرتی ہے. اس گیت میں ” بُڈھا بر دیند یےُ ” کے الفاظ میں اس کا سارا دُکھ، کرب، خاموش احتجاج ، ارمانوں کا خون، بے قراری ، اپنی بے بسی اور والدین کے فیصلے پر سر تسلیم خم کرنے کے ساتھ ان کے غلط فیصلے پر اپنی ڈھکی چھُپی ناراضگی کا اظہار بیان کر رہے ہیں.

چھولے پاےُ سُکنے نی ماےُ میریُے
بُڈھے نوں بہایا کول ، بُڈھا بر دیندیےُ
چڑا تے دانہ لے گیا نی ماےُ میریےُ
بُڈھے نوں ڈنڈیاں دی مار بڈھا بر دیندیےُ
ہور تے چلّے نوکری نی ماےُ میریےُ
بڈھا وی تُر پیا نال، بڈھا بر دیندیےُ
ہورناں آندے پاوے، نی ماےُ میریےُ
بڈھے لیاندی بھیڈ، بڈھا بر دیندیےُ
بھیڈ مُنڈیاں دی کھیڈ نی بُڈھا بر دیندیےُ

:اردو ترجمہ

میں نے چنوں کے دانے سُوکھنے کے لیےُ دھُوپ میں ڈالے.
بوڑھے کو ان کی رکھوالی کے لیے بٹھایا. مجھے بُوڑھے کے پلّے باندھنے والی امّاں ! میں کیا بتاؤں.
چڑیاں بہت سے دانے چُگ گییُں ،
بڈھے کو اس کی کوتاہی پر ڈنڈے پڑ گیےُ.
دوسرے لوگ اپنے اپنے روزگار کے لیےُ جانے لگے.
بڈھا بھی اُن کے ساتھ چل پڑا.
روزگار سے واپسی پر دوسرے لوگ چارپایُوں کے پاوے لاےُ.
بڈھا ایک بھیڑ لے آیا.
بھیڑ کے ساتھ تو چھوٹے بچے کجیلتے ہیں. میری ماں، بڈھا اس بھیڑ کا کیا کرے گا

بر پنجابی زبان کا ایک لفظ ہے جس کے معنی ہیں شوہر یا خاوند. بر کے لفظ سے مجھے ایک واقعہ یاد آ گیا. کسی جگہ اپنے قومی شاعر اقبال کی یاد میں ایک تقریب منعقد ہو رہی تھی. ایک مقرر نے اپنی تقریر کے دوران اقبال کا یہ شعر پڑھا :
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نُوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
تقریب میں بیٹھے ایک سردار صاحب یہ شعر بار بار پڑھتے اور اپنا سر دُھنتے. ساتھ والے بیٹھے شخص نے سردار سے کہا ” آپ کو یہ شعر کچھ زیادہ ہی پسند ہے.” سردار نے جواب دہا ” جی ہاں، دیکھے نا، اقبال صاحب نے کیا ہی سچّی بات کہی ہے.
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نُوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دھی دا بر پیدا
بعد میں پتہ چلا کہ سردار کی ایک نرگس نامی بیٹی کی عمر کافی ہو چکی ہے اور اس کی شادی نہیں ہو رہی.

ااس کے علاوہ بے شمار گیت ہیں ، اور ان گیتوں میں ہر طرح کے موضوع شامل ہوتے ہیں.مندرجہ ذیل گیت کو پڑھیےُ، جو کیُ موضوعات پر مُحیط ہے.

الف آ میاں ڈھولا، چٹیاں چولاں دیاں کنیاں
ساڈی الھڑ جوانی، گلّاں مشکل بنیاں
الف آ میاں ڈھولا ، وے چُبارے دی پوہڑی
ماہی نظر نہ آوے، پھراں میں لٹ بوری
الف آ میاں ڈھولا، تیری خاکی اے وردی
میں تے ٹور سنجھاتی، کُھوؤں پانی بھردی
الف آ میاں ڈھولا، سُرمہ پیہنی آں سل تے
وے میں بال انجانی، گلّاں دھرنی آں دل تے
الف آ میاں ڈھولا، بیٹھی موتی پروواں
لکھیا پے گیا جھولی، بیٹھی چھم چھم روواں
الف آ میاں ڈھولا، رتّے پلنگاں دے پاوے
سادی الھّڑ جوانی، جیوں بھخدے نے آوے
الف آ میاں ڈھولا، چُناں چولاں دے نکّے
ماپے رکھدے وی نہیں،سوہرے دیندے نے دھکّے
الف آ میاں ڈھولا، ہریاں ناکھاں دے گُچھّے
سسّی تھل وچ رووے، پُنّوں وات نہ پُچھّے

؛اردو ترجمہ

میرے ساجن! آؤ، سفید چاولوں کے باریک ٹُکڑے ہیں .
میری الہڑ جوانی نے کیُ مشکلوں میں ڈال دیا.
میرے ساجن آؤ، چوبارے کی سیڑھی ہے.
تم نظر نہیں آتے، میں پاگلوں کی طرح ماری ماری پھرتی ہُوں.
میرے ساجن!، تمہاری وردی کا رنگ خاکی ہے.
میں نے تمہارے چلنے کے انداز سے پہچان لیا کہ یہ تم ہو. میں اس وقت کنؤیں سے پانی بھر رہی تھی.
میرے ساجن آؤ، میں پتھر کی سل پر سُرمہ پیس رہی ہُؤں.
میں ابھی پُوری طرح سیانی نہیں ہُویُ ہُوں، کیُ باتوں کا بہت اثر لے لیتی ہُوں.
میرے ساجن، میں موتی پرو رہی پُوں.
تقدیر میں جو لکھا تھا وُہی ہُؤا، اب میں ہر وقت روتی رہتی ہُوں.
میرے ساجن، پلنگوں کے سُرخ رنگ کے پاوے ہیں،
میری جوانی، توبہ، جیسے اینٹوں کے بھٹھّے آگ سے دہک رہے ہوں.
میرے ساجن، چاولوں کے باریک دانے چُن رہی ہُوں.
ماں باپ کہتے ہیں، اپنے سُسرال جاوَ سُسرال والے رکھتے نہیں، میں کہاں جاؤں ؟
میرے ساجن، سبز ناشپاتیوں کے گُچھّے ہیں.
سسّی تھل میں رو رہی ہے، پُنّوں اس کا حال بھی نہیں پُوچھتا.

اس گیت میں ایک لفظ ہے ” لٹ بوری ” . لٹ بوری یا لٹ بورا کیُ معنوں میں استعمال ہوتا ہے. اپنے آپ سے بے خبر، ارد گرد سے بے خبر، نیم پاگل، مدہوش، آوارہ پھرنے والااور جسے کسی کی پرواہ نہ ہو ، یہ سب لٹ بوری ہا لت بورا کے معنوں میں استعمال ہوتے ہیں. مندرجہ ذیل شعر شاید لٹ بورے کا مفہوم سمجھنے میں مددگار ہو :

اسی لیےُ قتل عاشقاں سے منع کرتے تھے
اب پھرتے ہو کیسے لٹ بورے سے لٹ بورے سے

آپ نے پنجابی ڈھولے تو پڑھے ہوں گے اگر نہیں تو ابھی “ پنجابی ڈھولے-تعارف ” کے بعد ” پنجابی ڈھولے- قسط نمبر 1 ” پڑھیےُ

مندرجہ ذیل گیت کو ڈھولا اس لیےُ کہتے ہیں کہ اس کے ہر مصرعے کے بعد لفظ ” ڈھولا ” آتا ہے. ویسے آپ اسے ” زنانہ ڈھولا ” بھی کہ سکتے ہیں؛

جٹّی نہاتی ماہی وے، لے ٹُریوں راتیں ڈھولا
ٹُریوں راتیں ڈھولا، میں ٹور پچھاتی ڈھولا
لک تیرا پتلا ماہی وے، چوڑی چھاتی ڈھولا
تیرے جال اندر ماہی وے، میں پھاتی ڈھولا
نکّا نکّا باجرا ماہی وے، میں چلی آں راکھی ڈھولا
چلّی آن راکھی ماہی وے، مت کریں چالاکی ڈھولا
راکھیوں آیُ آں ماھی وے، میں چلّی آں پانی ڈھولا
پانی بھریندیاں ماہی وے، میری بینی رنجانی ڈھولا
سدّو سیانا ماہی وے، میرے دل دا بھانا ڈھولا
دیہو سو پیڑھی ماہی وے، میری ویکھے بینی ڈھولا
کُجھ نہیں دسدا ماہی وے، من پیا رکھدا ڈھولا
دیہو سو پیڑھی ماہی وے، میں دلوں ترکڑی ڈھولا
کھاہدا چڑیاں ماہی وے، تقدیراں بھڑیاں ڈھولا
کھاہدا لالیاں ماہی وے ، تقدیراں جالیاں ڈھولا
کھاہدا کاواں ماہی وے، میں کت ول جاواں ڈھولا
کھاہدا طوطیاں ماھی وے، میرے کول کھلوتیاں ڈھولا
سُوہا میرا چرخہ ماہی وے، کویُ لال مجھیرُو ڈھولا
کل پُے وسدے ساں، اج کھیرُو کھیرُو ڈھولا
سُوہا میراچرخہ ماہی وے، رنگ پایا مُنیاں ڈھولا
آپ ٹُر چلیا ایں ماہی وے، کی بندا رُنیاں ڈھولا
سُوہا میرا چرخہ ماہی وے، پٹ دیاں ماہلاں ڈھولا
آپ ٹُر چلیا ایں ماہی وے، کون چاندا ای وہلاں ڈھولا
بول بھنبیریا ماہی وے، ٹینڈے دی ول تے ڈھولا
رکھی جوانی ماہی وے ، سجناں دی گل تے ڈھولا
بول بھنبیریا ماہی وے ، ککرے دی ٹیشی ڈھولا
رکھی جوانی ماہی وے، سجناں دی نیتی ڈھولا
بول بھنبیریا ماہی وے، ککرے دے ساہنگے ڈھولا
رکھی جوانی ماہی وے، سجناں دے تاہنگے ڈھولا
سُوہا میرا چرخہ ماہی وے، ول پیا ترکلے ڈھولا
میری نازک جندڑی ماہی وے، وس پیُ کُلکڑے ڈھولا

:اردو ترجمہ

جتّی نے آج ہی غُسل کیا، تم اُسے رات کو اپنے ساتھ لے چلے.
گو رات تھی، لیکن مین نے تمہارے چلنے کے انداز سے پہچان لیا کہ یہ تم ہو..
تمہاری کمر پتلی اور چھاتی چوڑی ہے.
میں تمہاری محبت کے جال ًیں بُری طرح پھنس چُکی ہُوں.
میں باجرے کی فصل میں لگے سٹّوں کی حفاضت کے لیےُ جا رہی ہُوں. ( یہ گویا ڈھکا چھُپا پیغام ہے کہ تم بھی وہیں آ جاؤ ).
دیکھنا! وہاں کویُ چالاکی نہ کرنا، میں تمہیں خبردار کر رہی ہُوں.
گھر واپس آ کر اب میں کنؤیں سے پانی بھرنے جا رہی ہُوں.
پانی سے بھرا گھڑا کیسے اُٹھاؤں؟. میری کلایُ تو نازک ہے.
میں بیمار ہُوں، کسی حکیم کو بُلاؤ، وُہی حکیم جو میرے دل کو بھاتا ہے.
بیٹھنے کے لیے اُسے پیڑھی دو، تا کہ وہ میری نبض دیکھ سکے.
یہ تو دل رکھنے کے لیےُ ایسے ہی تُسلیاں دے رہا ہے.
جو بھی بیماری ہے، صاف بتا دو، مُجھ میں سُننے کا حوصلہ ہے.
چڑیاں دانے چُگ گییُں ، ہماری قسمت ہمیں یہ دن دکھا رہی ہے.
لالیاں ( ایک پرندہ) دانے چُگ گییُں، ہم قسنت کے جال میں پھنسے ہُوےُ ہیں.
کوے دانے چُگ گییےُ، مجھے بتاؤ، اب میں کدھر جاؤں ؟
طوطے دانے چُگ گییےُ، وہ بھی میرے سامنے .
میرے چرخے کا رنگ سُرخ ہے، اس کا پایہ بھی سُرخ ہے.
کل تک ہم اکٹھّے ہی زندگی بسر کر رہے تھے، آج میں کہاں ہُوں اور تُم کہاں ہو.
میرے چرخے کا رنگ سُرخ ہے، اس کے پاوے بھی سرخ ہیں.
تم تو مجھے چھوڑ کر چلے گییےُ، اب رونے کا کیا فایُدہ ؟
میرے سُرخ رنگ کے چرخے کی ماہل ( ڈور) سُرخ ریشم کی ہے.
تم تو جا رہے ہو، کویُ دُوسرا کسی کا بوجھ کہاں اُٹھاتا ہے.
اے بھنبیرے، تم ٹینڈے کی نیل پر اپنا راگ الاپو.
میں نے ساجن کے وعدے پر اپنی جوانی سُنبھال رکھی ہے.
بھنبیرے، تم اپنا راگ کیکر کی سب سے اونچی چوٹی پر بیٹھ کر الاپو.
میری جوانی ساجن کی امانت ہے، اُسی کے لیےُ سنبھال کر رکھی ہے.
میرے چرخی کا رنگ سرخ ہے، اس کے ترکلے میں بل پڑ گیا ہے (ٹیڑھا ہو گیا ہے )
میری جان تو نازک سی ہے، کس مورکھ کے ساتھ باندھ دی گیُ.

درج ذیل گیت میں کُچھ مزاحیہ ٹُکڑے بھی ہیں:

واہندی آ راوی ماہیا، رُڑھ آییاں بھیڈاں ڈھولا
مرے منگیتر ماہیا، میں گلییُں کھیڈاں ڈھولا
واہندی آ راوی ماہیا، رُڑھ آییاں بطخاں ڈھولا
مرے منگیتر ماہیا، میں گلیُیں لٹکاں ڈھولا
واہندی آ راوی ماہیا، رُڑھ آییُاں ہییُاں ڈھولا
پیا وچھوڑا ماہیا، مانواں دھیاں ڈھولا
واہندی آ راوی ماہیا، رُڑھ آیُ ترکڑی ڈھولا
مُکھاں دے پینڈے ماہیا، میں مر کے اپڑی ڈھولا
واہندی آ راوی ماہیا، ہڑ واہندا دکھنوں ڈھولا
دکھنوں ہوڑیا ماہیا، نہیں رہندا ہسنوں ڈھولا
واہندی آ راوی ماہیا، وچ ڈنڈا پھُلاہی دا ڈھولا
میں نہ ہوندی ماہیا، تینوں کتھّے ویاہی دا ڈھولا
واہندی آ راوی ماہیا، وچ رتیاں ڈھیریاں ڈھولا
تُوں نہ ہوندیوں گوریےُ ، مینوں ہور بہتیریاں ڈھولا

:اردو ترجمہ

دریاےُ راوی بہہ رہا ہے، اس کے پانی میں بھیڑیں بہہ کر آیُ ہیں.
جہنم میں جاےُ منگیتر، میری عُمر تو ابھی کھیلنے کی ہے.
دریاےُ راوی بہہ رہا ہے، اس کے پانی کے ساتھ بطخیں آیُ ہیں.
جہنم مین جاےُ منگیتر، میری عُمر تو ابھی گلیوں میں مٹکنے کی ہے.
دریاےُ راوی بہہ رہا ہے، اس میں چارپاییُوں کی لکڑی بہہ کر آیُ ہے.
ماں اور بیٹی جُدا ہو رہی ہیں، ( یہ دن بھی آنا تھا ).
دریاےُ راوی کے پانی میں ایک ترازُو بہہ کر آیا ہے.
بڑا لمبا سفر تھا، میں بڑی تکلیف اور مُشکل کے بعد تم تک پہنچی ہُوں.
راوی دریا کا ایک حصّہ دکھّن کی طرف بہہ رہا ہے.
بہت دفعہ منع کیا، لیکن مجھے دیکھ کر ہنسنے سے باز نہیں آتا.
راوی کے پانی میں پُھلاہی کے درخت کا ٹہنا بہتا آ رہا ہے.
اگر میں نہ ہوتی تو سوچو، تمہارے ساتھ کوں شادی کرتی.
راوی کے پاٹ میں کہیں کہیں ریت کی ڈھیریاں ہیں.
اگر تم نہ ہوتیں تو کیا فکر تھی، اور بہت سی ہیں جن کے ساتھ بیاہ رچایا جا سکتا ہے.

آپ نے دیکھا کہ ان گیتون میں ہر طرح کے موضوع شامل ہیں. خاص بات یہ ہے کہ مقامات زیادہ تر دیہات کے ہیں. یہ گیت عمومآ دیہات میں گاےُ جاتے ہیں یہ بہت عرصہ پہلے بھی گاےُ جاتے تھے، اور آج بھی اُسی برح مقبُول ہیں. جوان لڑکیاں انہیں اپنے دل کی آواز سمجھتی ہیں .، بڑی عُمر کی عورتیں انہیں سُن کر اپنی جوانی کے خوابوں میں پہنچ جاتی ہیں.

ایسے گیتوں کی ایک لمبی فہرست ہے جنہیں لڑکیاں گاتی ہیں. ان سب کو اکٹھا کرنا نا ممکن نہیں تو مُشکل ضرُور ہے. ہر علاقہ میں گیت تھوڑے سے بدل جاتے ہیں، اور ان میں نیُ باتیں شامل ہو جاتی ہیں.

جاری ہے


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *