پنجابی اکھان – ردیف ” ل “
نمبر 8 – 1
پنجابی اکھان اپنے معنی اور مطالب میں سو فی صد درست ہوتے ہیں. ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے پنجابی اکھان کے مُوجد کو یہ اکھان القا کیےُ گیےُ ہوں. چند با معنی الفاظ جیسے موتیوں کی لڑی، اور نتیجہ خیز مفہُوم . نتیجہ کو جھُٹلانے کی کسی میں جُرآت نہیں. یہ ہے کمال پنجابی اکھانوں کا.
پنجابی اکھان ردیف گ نمبر 21-11 کو پڑھنے کے لیےُ اس لنک پر کلک کریں.
ردیف ل سے شروع ہونے والے پنجابی اکھان پڑھیےُ؛
نمبر 1 – لُگّا لوک تے دھبّا مہر
گاؤں میں کویُ چودھری نہیں،ایسے میں وہاں کا درزی ہی چودھراہٹ کر رہا ہے. وہ جیسے فیصلے کرے گا، وہ بھی ایسے ہی ہوں گے.
نمبر 2 – لنڈے نوں وگّے دیان خواباں
دم کٹے جانور کو یہی خوابیں آتی ہیں کہ وہ جانورون کے گلّے کے چر رہا ہے.
جانوروں کے گلّے کو پنجابی زبان میں ” وگ ” کہتے ہیں.
اردو زبان میں اس کا ہم معنی محاورہ کچھ یوں ہے ” بلّی کو خواب میں چھیچھڑے نظر آتے ہیں “.
نمبر 3 – لگڑی مسیت تے گاہلڑ امام
مسجد اجاڑ پڑی ہے، مسجد کے اندر چھوٹے جانور بھاگتے ہھرتے ہیں ، اور ان کی سردار گلہری ہے.
گلہڑی کو پنجابی زبان میں ” گاہلڑ ” کہتے ہیں.
نمبر 4 – لسّی تے لڑایُ ودھاندیاں کیہڑی دیر
لسّی اور لڑایُ بڑھانے میں کیا دیر لگتی ہے.
لسٰی کو زیادہ کرنا چاہیُں دو چار گلاس پانی اور ملا لیں. اسی طرح لڑایپ بڑھانے میں کچھدیر نہیں لگتی. مخالف کو گالی دے دیں، دو تھپڑ مار دیں ، لیجیےُ لڑایُ بڑھ گیُ.
نمبر 5 – لتھّی چڑھی نہ جانے میرا مصری بے پرواہ
میرا ” مصری ” بڑا ہی لا پرواھ ہے، یا بڑا دیٹھ ہے، عزت، بے عزتی کو نہیں سمجھتا، ہر بات اس کے سر سے گزر جاتی ہے.
انگریزی زبان میں محبوب کت ” سویٹ ” sweet کہ کر بھی بلاتے ہیں. اسی سویٹ کا پنجابی زبان میں ہم معنی لفظ ” مصری ” یعنی میٹھا ہے. اس حوالے سے پنجابی اور انگریزی زبان ہم ہلہ ہیں.
اردو زبان کا محاورہ ” چکنا گھڑا ” اس کہاوت کا مفہوم ادا کرتا ہے.
نمبر 6 – لیاری گیُ دودھ چؤان بھندر گیُ ٹنگاں بھنان
دودھیل گاےُ یا بھینس تو آیُ کہ اس کا دودھ دودھ لیا جاےُ، دودھ نہ دینے والی گاےُ یا بھینس سے کویُ پوچھے کہ وہ کس لیےُ آیُ ہے ؟. ٹانگیں تڑوانے کے لیےُ !.
دودھ دینے والی گاےُ یا بھینس کو پنجابی زبان میں ” لیاری ” کہتے ہیں، اور جس گاےُ یا بھینس کا دودھ ختم یا سوکھ چکا ہو اسے پنجابی زبان میں ” پھرڑ ” کہتے ہیں.
جب کویُ غیر متعلقہ شخص کسی کام میں بن بلاےُ شریک ہو جانے کی کوشش کرے تو ایسے موقعوں پر یہ کہاوت کہی جاتی ہے.
نمبر 7 – لک بدھّا اروڑیاں منّا کوہ لاہور
اروڑہ قوم کے لوگوں یا تاجروں نے لاہور جانے کا ارادہ کر لیا ہے، اب لاہور چاہے کتنا دور ہو، ان کے لیےُ یہ فاصلہ تیں چوتھایُ کوس کے برابر ہے.
اروڑہ ہندؤؤں کی ایک زات ہے جو عمومآ تجارت پیشہ ہوتے ہیں اور ارادے کے بڑے پکے ہوتے ہیں، اسی لیےُ کہا جاتا ہے کہ اروڑوں کے ارادہ باندھنے کی دیر ہے ، ان کی منزل تیں چوتھایُ کوس رہ جاتی ہے. یہاں پر لاھہر محض مثالآ بیان کیا گیا ہے.
کہا جاتا ہے کہ کسی کام کو کرنے کا ارادہ کر لیا جاےُ تو سمجھو آدھا کام مکمل ہو گیا.
” لک باندھنا ” کا مطلب ہے کسی کام کو کرنے کا پختہ ارادہ کر لینا یا تیاری کرنا.
نمبر 8 – لوکاں نوں لوکاں دی کُکڑی نوں جونکان دی
لوگ تو دوسرے لوگوں کا بھی خیال رکھتے ہیں، ان کے کام آتے ہیں، لیکن مرغی تو اپنا پیٹ بھرنے کے لیےُ جونکیں تلاش کرتی رہتی ہے، کسی دوسرے سے کویُ غرض نہیں ہوتی ، بس اپنا پیٹ بھرنا چاہیےُ.
انسان اپنے فایُدے کے ساتھ دوسروں کا بھی خیال رکھتا ہے. حتے الوسع ان کے کام آتا ہے، اسی لیےُ انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے. صرف اپنا پیٹ بھرنے والا انسان ( جایُز یا ناجایُز طریقے سے ) گویا جانور ہے جو صرف اپنا ہی پیٹ بھرتے ہیں