روشن چہرہ قسط 2 – Bright Face Part 2

Bright Face-2 - The Tomb of Zia UL Haq

روشن چہرہ قسط 2
Bright Face, Part 2

روشن چہرہ
Bright face

روشن چہرہ قسط نمبر 1 میں پاکستان کی تاریخ کے کُچھ حالات بیان کیےُ گےُ تھے. جو سول وار 1971 تک کے حالات پر مشتمل تھے. 1971 کا سال پاکستان پر بڑا بھاری گُزرا. مُلک کا مشرقی بازُو الگ ہو گیا. اس کی کچھ وجوہات ہم آج کے آرٹیکل میں بیان کریں گے. ان حالات میں آپ کو اقتدار کی ہوس صاف نظر آےُ گی. اقتدار کی اس ہوس نے ملک کا بہت نقصان کیا.

عنوانات
انتخابات 1971- نتایُج
پاکستان پیپلز پارٹی کا دورحکومت
محمد ضیاُالحق
پرویز مشرف

  انتخابات 1971-نتایُج

انتخابات 1971 ایک فرد، ایک ووٹ کی بنیاد پر ہُوےُ . مشرقی پاکستان کی آبادی ًمغربی پاکیستان سے زیادہ تھی. اس لیےُ مشرقی پاکستان سے منتخب ہونے والے عوامی نمایُندگان کی تعداد مغربی پاکستان سے منتخب ہونے والے نمایُندگان سے زیادہ تھی. اصولآ پاکستان کا وزیر اعظم مشرقی پاکستان سے ہونا چاہییےُ تھا. لیکن مغربی پاکستان کے کچھ سیاستدانوں کو یہ گوارہ نہ تھا. مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمان کی عوامی لیگ اور مغربی پاکستان میں ذولفقار علی بھُٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی کی اکثریت تھی. ملک کے مارشل لا ایدمنستریٹر یحیے خاں نے قومی اسمبلی کے منتخب ارکان کا ایک اجلاس ڈھاکہ میں بُلایا. بھُٹّو نے اعلان کر دیا کہ جو نمایُندہ اجلاس کے لیےُ ڈھاکہ جاےُ گا میں اُس کی ٹانگیں توڑ دوں گا. بھٹو نے نعرہ لگایا ” اُدھر تُم، ادھر ہم ” بات بڑھتی گیُ، سول وار شروع ہو گیُ. جو مشرقی پاکستان میں موجود پاکستانی فوج کے ہتھیار ڈالنے کے بعد اس طرح ختم ہویُ کہ پاکستان کا مشرقی بازو ملک سے علیحدہ ہو گیا. جس کا نام ” بنگلہ دیش ” رکھا گیا.

باقی ماندہ پاکستان کے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر نے اقتدار ذولفقار علی بھٹو کے سپرد کیا، جسے سولین مارشل لا اید منسٹریٹر کے اختیارات سونپ دییےُ.

پاکستان پہپلز پارٹی کا دور حکومت

بھُتو 1971 سے 1973 تک مارشل لا ایڈمنسٹریٹر رہا. اس دوران پاکستان کے لیےُ آییُن کی تدوین کا کام جاری رہا. 1973 میں قومی اسمبلی نے نیا آییُن منظور کیا. بھُتو کو ملک کا وزیر اعظم چُن لیا گیا.
بھٹو نے اپنے دور حکومت میں کییُ کام کیےُ :

نمبرر 1 ؛ انڈین پرایُم منسٹر اندرا گاندھی کے ساتھ شملہ معاہدہ کے تحت انڈیا میں قید پاکستانی فوجیوں کو واپس بُلایا

       نمبر 2 ؛ 1971 کی جنگ میں انڈیا کے قبضے میں جانے والا پاکستانی علاقہ واپس لیا.

نمبر 3 ؛ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی بُنیاد رکھی. جس کے لیےُ مشہور ایتمی سایُنسدان عبدالقدیر خاں کو ہالینڈ سے بُلا کر اس کی سربراہی میں ایٹمی ترقی کا ادارہ جنوری 1972  میں قایُم کیا. جن کی محنت سے 28 میُ 1998 کو پاکستان نے اپنا پہلا ایٹمی دھماکہ کیا.    اس  وقت پاکستان کے وزیر اعظم جناب نواز شریف تھے. جنہوں نے عالمی راہنماؤں کی   دھونس  اور لالچ کو رد کر کے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا. یہ ہے روشن چہرہ کی ایک مثال

نمبر 4 ؛ پاکستان میں قدیانی یا مرزیُ مذہب کے لوگ مسلمانوں کے ساتھ ایک ہی مسجد میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے. قادیانی اللہ کے آخری رسول کو آخری نبی نہیں مانتے. بلکہ وہ قادیان کے ایک شخص مرزا غلام احمد کو اللہ کا نبی مانتے ہیں. قرآنی تعلیمات کے مطابق اللہ کے آخری رسول محمد ًمصطفے صل اللہ علیہ و سلم کو خاتم النبییّن ماننا لازم ہے . نہ ماننے والا دایُرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے. پاکستانی عوام کا پرزور مطالبہ تھا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا جاےُ. اور انہیں مسلمانوں کی مساجد میں نماز پڑھنے سے روکا جاےُ. یہ مطالبہ سالہا سال سے جاری تھا. اس پر بڑے فساد بھی ہُوےُ. بھُٹّو نے مسلمانوں کے پُرزور اصرار پر قومی اسمبلی کا ایک اجلاس بُلایا، جس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور ہُویُ، جس کے زریعے قاددیانیوں کو ” غیر مسلم ” ڈکلییُر کیا گیا. جس کی رو سے
نمبر 1 ؛ قادیانی مسلمانوں کی مساجد میں نماز نہیں پڑھ سکتے
نمبر 2 ؛ قادیانی اپنے مذہب کی پرچار اعلانیہ نہیں کر سکتے.
مندرجہ بالا مطالبات مسلمانوں کے بہت دیرینہ مطالبات تھے

نمبر 5 ؛ پاکستان کا آییُن کیُ دفعہ بنا اور ٹُوٹا. بھُٹّو کی کاوشوں سے پاکستان کا ایک متفقہ آیُین منظور ہُؤا. جو آج تک رایُج ہے

کویُ شخص کافی سال تک برسراقتدار رہے، تو اس کے خیالات کافی حد تک مطلق العنان ہو جاتے ہین. یہی کچھ بھُٹو کے ساتھ بھی ہُؤا. اُس نے اپنے دیرینہ ساتھیوں سے بہت بُرا سلوک کیا. اُس نے اختلافات پر افتخار تاری کو آزاد کشمیر کے ایک دور اُفتادہ گاؤں میں قید کر دیا. ایک پُرانے بزرگ دیرینہ ساتھی کے ساتھ انتہایُ ہتک آمیز سلوک کیا. لوگ آہستہ آہستہ اس سے متنفر ہونے لگے. بھٹو کے خلاف عوامی احتجاج ہونے لگے. آرمی چیف ضیا الحق نے . بھٹو کا تختہ الٹ کر مارشل لا لگا دیا.

محمد ضیاُالحق

بھٹو کے آخری دور میں محمد ضیاُالحق پاکستان آرمی کے چیف تھے . جب حالات بگڑنے لگے تو ضیاُالحق نے 5 جولایُ 1977 کو ملک میں مارشل لاُ لگا دیا اور خود مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بن کر سارے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیےُ. بھٹو کو قید کر دیا. ضیا الحق بعد میں 16 ستمبر 1978 کو پاکستان کے چھٹے صدر بن گیےُ.
سترہ اگست 1988 کو ایک ہوایُ جہاز کے ایُر کریش میں جان بہ حق ہوےُ. ان کا مزار اسلام    آباد  میں ہے.

آیُین کے مطابق سینٹ کے چییُرمین غلام اسحاق خاں عبوری صدر پاکستان بن گیےُ.انہوں نے نومبر 1988 میں نیےُ انتخابات کرانے کا اعلان کیا

ضیا الحق کے دور میں بھٹو کے خلاف قتل کا ایک مقدمہ بنایا گیا.، کہا گیا کہ اس نے مسمی احمد رصا خاں قصوری کو 1974 میں ایک کار کے حادثہ میں مروا دیا تھا. مقدمہ چلتا رہا آخر میں بھٹو کو قصوروار ٹھہرا کر اُسے 6 اپریل 1979 کو پھانسی دے دی گییُ. یہ مقدمہ بہت ہی متنازعہ رہا.
پاکستان پیپلز پارٹی نے 2024 میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک پیٹیشن دایُر کی کہ بھٹو کے مقدمے کا از سر نو جایُزہ لیا جاےُ. پارٹی کے خیال میں بھٹو کے ساتھ زیادتی ہویُ تھی. سپریم کورٹ نے کافی چھان بین کے بعد اپنی راےُ دی کہ بھٹو کو پھانسی دینے کا فیصلہ درست نہ تھا

بھٹو کے بعد جونیجو ملک کے وزیر اعظم بنے، صدر ضیا لحق نے انہیں جلد ہی فارغ کر دیا. اور نےُ انتخابات کا اعلان کر دیا. نیےُ انتخابات 1988 میں ہُوےُ جس میں پاکستان پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا. سینٹ کے چیُرمین غلام اسحاق خاں کو ملک کا صدر چُن لیا گیا. بے نظیر بھٹو نے 2 دسمبر 1988 کو پاکستان کی وزیر اعظم کا حلف اُٹھایا. صدر غلام اسحاق خاں نے 6 اگست 1990 کو آییُن کے آرٹیکل 58 (2) (ب) کے تحت قومی اسمبلی توڑ دی ، اور نیےُ انتخابات کا اعلان کر دیا. ملک کی نویں قومی اسمبلی کے انتخابات 24 اکتوبر ، 1990 کو ہُوےُ. جس میں اسلامی جمہوری اتحاد نے 106 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی. اسلامی جمہوری اتحاد کے سربراہ جناب نواز شریف تھے.
صدر غلام اسحاق خاں نے غلام ًصطفے جتویُ کو نگران وزیر اعظم مقرر کر دیا.کیُ ایک گنجھلوں کے حل ہو جانے کے بعد اسلامی جمہوری اتحاد کے پاس قومی اسمبلی کی کُل 207 سیٹوں میں سے 111 سیٹیں تھیں. جب کہ بے نظیر بھٹو کی سربراہی میں قایُم ” پاپولر ڈیموکریٹک الایُنس ” (پاکستان جمہوری اتحاد ) صرف 44 سییٹیں حاصل کر سکا. اس طرح جناب نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوےُ.
اصغر خاں نے ان اانتخابات کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی تھی ، کہ انتخابات میں دھاندلی ہویُ ہے. سپریم کورٹ نے اپنے 19 اکتوبر 2012 کے فیصلے میں اس الزام کو درست تسلیم کیا، کہ پاکستان آرمی کے دو جرنیلوں نے اپنی پسندیدہ سیاسی پارٹیوں کی مالی مدد کی.

چیدہ واقعات:

مسٹر معین قریشی، سابقہ وایُس پرہزیڈنٹ آف ورلڈ بینک ، جولایُ سے اکتوبر 1993 تک ملک کے نگران وزیر اعظم رہے.
مسٹر فاروق لغاری 1993 میں ملک کے صدر منتخب ہُوےُ.
مسٹر لغاری نے نومبر 1996 میں بے نظیر بھٹو کی حکومت کو بر طرف کر دیا.
دسمبر 1997 کو مسٹر لغاری صدر کے عہدہ سے مستعفی ہو گیےُ.
مسٹر رفیق تارڑ جولایُ 1998 سے جون 2001 تک ملک کے صدر رہے.

پرویز مشرف

بارہ اکتوبر1999 کو آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا. اور ملک کا چیف ایگزیکٹو بن گیا. 14 اکتوبر 1999 کو ایک ایگزیتو آرڈر کے ذریعے پاکستان میں ایمرجینسی نافذ کر کے آییُن کو معطل کر دیا. ملک کے روشن چہرے پر ایک اور بد نما داغ.

پرویز مشرف نے جناب نواز شریف کو قید کر دیا. بعد میں اُن سے ڈیل کر کے انہیں جلاوطن کر دیا. نواز شریف سعودی عرب چلے گیےُ، جہاں وہ 10 سال تک رہے.

پرویز مشرف 20 جون 2001 کو صدر بن گیےُ ، اور 2008 تک اقتدار میں رہے.

ملک میں بارہویں قومی اسمبلی اور چاروں صوبوں میں صوبایُ اسمبلیوں کے انتخابات 10 اکتوبر 2002 عیسوی کو جنرل پرویز مشرف کی زیر نگرانی میں منعقد ہُوےُ.
مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارتی پر کییُ پابندیان لگا دی گییُں. ان انتخابات کے وقت نواز شریف اور بے نظیر بھٹو جلا وطن تھے. پیپلز پارتی نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیےُ جناب امین فہیم کی زیر صدارت ایک نییُ پارٹی ” پاکستان پیپلز پارٹی پالیمینٹیرین ” بنا لی.
مسلم لیگ (ن) کے کرتا دھرتا جلا وطن تھے. ان کی پارٹی کے کیُ پرندے اُڑ کر پرویز مشرف کے زیر سایہ پارٹی مسلم لیگ (قایُد اعظم ) جسے مسلم لیگ ( ق) بھی کہتے ہیں. میں چلے گیےُ. مسلم لیگ (ن) کے جان نثار ممبران جناب جاوید ہاشمی کی قیادت میں متحد رہے. اور انتخابات میں حصہ لیا. مسلم لیگ (ق) جسے “کنگ پارٹی ” بھی کہتے تھے، کو میاں محمد اظہر کی صدارت ملی.
انتخابات سے قبل پرویز ںشرف نے پولیٹیکل آرڈر 2002 کے ذریعے نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت پر پابندی لگا دی، تاکہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں

  انتخابات منعقدہ 2002 میں پاکستان مسلم لیگ (ق) نے میدان مار لیا. میاں محمد اظہر ، صدر پاکستان مسلم لیگ (ق) قومی اسمبلی کی اپنی سیٹ ہار گیےُ. اس لیےُ وہ ملک کے وزیر اعظم نہ بن سکے. چنانچہ میر ظفر اللہ جمالی وزیر اعظم منتخب ہو گیےُ. متحدہ مجلس عمل کے صدر ٍفضل الرحمان اپوزیشن لیڈر چُن لیےُ گیےُ.
source: en.wikipedia.org

اس کے بعد کے حالات ” روشن چہرہ ، قسط 3 ” میں پڑھنا نہ بھُولیےُ گا.

Leave a Reply