Category: home

  • روشن چہرہ – قسط 7  –  Bright face – part 7

    روشن چہرہ – قسط 7 – Bright face – part 7

    روشن چہرہ، قسط 7

    Bright face – part 7

    Bright face-part 7

    روشن چہرہ ، قسط 7 میں سن 2019 سے سن 2021 تک کے مختصر چیدہ چیدہ حالات پیش کیےُ جاییُں گے. اس سے پہلے روشن چہرہ – قسط 6 میں سن 2018 تک کے مختصر حالات بیان کیےُ گیےُ تھے. قوموں کو اپنی پُرانی تاریخ یاد رکھنی چاہیےُ، اور اس سے انہیں یہ اخذ کرنا چاہیےُ ، کہ ہم نے پہلے وقتوں میں کیا کیا غلطیاں کی تھیں ، اور اس سے ہمیں کیا کیا نقصانات ہُوےُ، ان سے بچنے کے لیےُ ہمیں کیا کرنا چاہیےُ. زندہ قومیں اپنے ماضی کی غلطیوں سے بچنے کی کوشش کرتی ہیں.

    عنوانات؛

    سن 2019 کے مختصر چیدہ چیدہ واقعات
    سن 2020 کے مختصر چیدہ چیدہ واقعات
    سن 2021 کے ًمختصر چیدہ چیدہ واقعات

    سن 2019 کے ًمختصر چیدہ چیدہ واقعات

     

    صد پاکستان = عارف علوی
    وزیر اعظم = عمران خاں
    چیدف جسٹس = گلزار احمد
    گورنر بلوچستان = امان اللہ خان یاسین زیُ
    گورنر گلگت بلتستان = راجہ جلال حسین مقپُون
    گورنر خیبر پختونخواہ = شیر زمان
    گورنر پنجاب = محمد سرور
    گورنر سندھ = عمران اسماعیل

    سن 2019 کے مختصر چیدہ چیدہ واقعات

    فروری

    نمبر 1 = فروری 1 = پاکستان میں طوفانی بارشیں 20 فروری سے لے کر اپریل تک جاری رہیں. جس سے ملک میں اس دوران سیلانوں کا زور رہا. جس سے بہت سا جانی اور مالی نقصان ہُؤا
    نمبر 2 ، فروری 14 = پاکستان اور انڈیا کے درمیان آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی سرحدوں پر دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہُویُیں
    نمبر 3، فروری 27= پاکستان ایر فورس نے جھڑپوں کے دوران انڈیا کے دو جنگی جہاز مار گراےُ، ایک جنگی ہوایُ جہاز کے پایُلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھمان کو گرفتار کر لیا. اسی دوران پاکستان ایُر فورس نے مختلف مقامات پر دشمن کے ٹھکانوں پر حملے کیےُ

    مارچ

    نمبر 1، مارچ 2 = پاکستان نے گرفتار انڈین پاٰیُلٹ کو کھانا کھلا کر اور چاےُ پلا کر واہگہ بارڈر کے مقام سے ایک سادہ تقریب مٰن انڈیا کے حوالے کیا.
    نمبر 2 ، مارچ 22 = آزاد جموں اینڈ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر ( جس پر انڈیا کا قبضہ ہے ) کے بارڈر پر دونوں ممالک کے درمیان سیز فایُر شروع ہُؤا

    اپریل

    نمبر 1 ، اپریل کے مہینے میں سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے ” رتو گیرا” کے علاقہ میں ” ایڈ ز ” کی بیماری نے زور پکڑ لیا

    جولایُ

    نمبر 1 ، جولایُ تا دسمبر، ڈینگی کے بخار نے ملک بھر میں ڈیرے جماےُ رکھے
    نمبر 2 ، جولایُ 30 = پاک آرمی کا ایک چھوٹا جہاز بحریہ ٹاؤن راولپینڈی کے رہایُشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا. اس حادثے میں عملہ کے 5 اور 13 سولین جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

    اگست

    نمبر 1، اگست 5 = انڈیا نے اپنے آیُین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کو اپنے ملک کا حصہ بنا لیا

    ستمبر

    نمبر 1، ستمبر 24 = آزاد جموں اینڈ کشمیر کے ضلع میر پور کے علاقے میں 5.4 شدت کے زلزلہ نے تباہی مچا دی. 40 افراد مارے گیےُ اور 850 زخمی ہوےُ. عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گییُں

    اکتوبر

    نمبر 1، اکتوبر 31 = تیز گام ٹرین میں ، جو کراچی سے راولپیندی جا رہی تھی، آگ لگ گییُ. بہت سارے افراد جل گیےُ
    اس سال پاکستان اور افغانستان کے بارڈر پر دونوں ممالک کے درمیان 3 جھڑپیں ہویُیں

    سن 2020 کے مختصر چیدہ چیدہ واقعات

    صدر پاکستان = عارف علوی
    وزیر اعظم = عمران خاں
    چیف جستس = گلزار آحمد
    گورنر بلوچستان = امان اللہ خاں یاسین زیُ
    گورنر گلگت بلتستان = راجہ جلال حسین مقپون
    گورنر خیبر پختونخواہ = شاہ فرمان
    گورنر پنجاب = چوہدری محمد سرور
    گورنر سندھ = عمران اسماعیُل

    مختصر واقعات

    جنوری

    نمبر 1 ، جنوری ی تا فروری 28 = بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم سن 2019 سے پاکستان میں
    نمبر 2 ، جنوری 10. کویُٹہ میں بم دھماکہ ہُؤا
    نمبر 3، جنوری 10 = نیلم وادی میں برفانی تودہ گرنے سے بہت نقصان ہُؤا

    فروری

    نمبر 1 ، فروری 1 = حکومت نے فصلوں کو بچانے اور کاشتکاروں کی مدد کے لیےُ ایمرجنسی نافذ کی
    نمبر 2، فروری 12 = حافظ سعید کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزام میں ساڑھے پانچ سال قید کی سزا ہُویُ.
    نمبر 3، فروری 17 = کویُٹہ میں بم دھماکہ
    نمبر 4، فروری 20 = پاکستان سُپر لیگ کا فایُنل
    نمبر 5، فروری 26 = پاکستان میں کورونا وایُرس کے پہلے دو مریض رپورٹ ہوےُ

    مارچ

    نمبر 1 ، مارچ 10 = تبلیغی جماعت کو کورونا وایُرس پھیلانے کا ذریعہ سنجھا گیا

    میُ

    نمبر 1= میُ 22 = پاکستان انٹر نیشنل ایُر لایُن کی فلایُٹ 8303 کراچی میں کریش ہو گیُ. فلایُٹ کے 99 مسافروں میں سے 97 مسافر اگلے جہان سدھار گیےُ. حادثہ کی جگہ پر موجود ایک شخص بھی ہلاک ہو گیا.

    جون

    نمبر 1 ، جون 6 = ھکومت نے محمد صادق کو بہ طور سپیشل نمایُندہ براےُ افغانستان مقرر کیا
    نمبر 2، جون 19 = سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فایُز عیسے کے خلاف ایک صدارتی ریفرینس خارج کر دیا.
    نمبر 3، جون 29 = پاکستان سٹاک ایکسچینج کراچی پر گولیوں کی بوچھاڑ سے 8 افراد مارے گیےُ. ان میں 4 حملہ آور بھی شامل ہیں.
    نمبر 4 ، جون 30 = پاکستان آرمی میں مس نگار جوہر پہلی عورت ہیں جو لفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر فایُز ہُویُں

    جولایُ

    نمبر1، ھولایُ1 = پاکستان نے ویڈیو گیم ” پب جی” پر پابندی لگا دی. کیُ نو جوان اس گیم سے متاثر ہو کر خود کُشی کر چکے تھے.
    نمبر 2 ، جولایُ 23 = پاکستان کی 2020 سمر اولمپکس میں شرکت
    نمر 3، جولایُ 29 = دہشت گردوں کے حملہ میں باجوڑ سکورٹی پوسٹ پر موجود ایک سپاہی شہید ہو گیا

    اگست

    نمبر 1 ، اگست 5 = گلشن اقبال، کراچی میں جماعت اسلامی کی ریلی پر گرنیڈ کے حملے میں 39 افراد زخمی ہوےُ
    نمبر 2 ، اگست 10 = چمن، بلوچستان میں ایک بم حملے میں 5 افراد شہید ہو گیےُ، اور کیُ زخمی ہوےُ.
    نمبر 3، اگست 25 = کراچی میں سیلابوں نے تباہی مچا دی

    ستمبر

    نمبر 1. ستمبر 7 = صوبہ خیبر پختونخواہ کے مہمند ضلع میں واقع ایک ماربل مایُن پر اچانک ایک پہاڑی تودہ گرنے سے کان نیچے بیٹھ گییُ . کان کے اندر کام کرنے والے 18 مزدور جان بہ حق ہو گیےُ. اس کے علاوہ 20 افراد زخمی ہوےُ.
    نمبر 2، ستمبر 10 = وزیر اعظم نے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کے لیےُ ” روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ ” کھولنے کا اعلان کیا

    اکتوبر

    نمبر 1 ، اکتوبر 9 = حکومت پاکستان نے مختصر ویڈیو کی حامل ” ٹک ٹاک ” پر پابندی لگا دی. کہ “ٹک ٹاک ” کے ویڈیوذ اخلاق بگاڑنے والے ہیں.
    نمبر 2، اکتوبر 16 = بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے بلوچستان کے علاقہ قلات میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کر کے 7 سپاہیوں اور 7 سیکورٹی گارڈ کو قتل کر دیا.
    نمبر 3، اکتوبر 16 = شمالی وزیرستان کے علاقے میں ایک بم حملے میں 6 فوجی جوان شہید ہو گیےُ.
    نمبر 4 ، اکتوبر 20 = حکومت پاکستان نے 10 دن کے بعد ” ٹک ٹاک ” پر سے پابندی ہٹا لی
    نمبر 5، اکتوبر 21 = کراچی میں واقع ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ میں دھماکہ سے 5 افراد جان سے گیےُ، اور 27 زخمی ہوےُ.
    نمبر 6، اکتوبر 27 = پشاور کے ایک سکول میں بم دھماکے میں 8 طالب علم شہید ہو گیےُ
    نمبر 7 ، اکتوبر 28 = فیڈرل بیورو آف ریوینیو ( ایف بی آر ) نے جاز سم کمپنی کے ہیڈ آفس کو سیل کر دیا. جاز نے 2018 میں 20 بلین روپیہ کی ادایُگی نہیں کی تھی

    نومبر

    نمبر 1، نومبر 15 = گلگت بلتستان اسمبلی کے 2020 کے انتخابات

    دسمبر

    نمبر 1، دسمبر 30 = خیبر پختونخواہ کے ضلع کرک کے گاؤں ٹیری میں موجود ہندوؤں کے ایک کرشنا دوارہ نامی مندر پر مسلم آبادی نے حملہ کر کے اُسے آگ لگا دی.

    سن 2021 کے مختصر چیدہ چیدہ واقعات

    صدر پاکستان = عارف علوی
    وزیر اعظم = عمران خاں
    چیف جسٹس = گُلزار احمد
    گورنر بلوچستان = امان اللہ خاں ، 7 جولایُ تک
    گورنر بلوچستان = سید ظہور احمد آغا ، 7 جولایُ سے
    گورنر گلگت بلتستان = راجہ جلال حسین مقپوُن
    گورنر خیبر پختونخواہ = شاہ فرمان
    گورنر پنجاب = چودھری محمد سرور
    گورنر سندھ = عمران اسماعیل

    سن 2021 کے مختصر واقعات

    جنوری

    نمبر 1 ، جنوری 2 = اُسامہ ستُی ( عمر 23 سال ) کو پولیس نے اُس کی کار پر فایُرنگ کر کے اُسے قتل کر دیا
    نمبر 2 ، جنوری 2 = ذاکر الرحمان لکھوی کو لاھور سے گرفتار کر لیا گیا. ان پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کا الزام تھا.
    نمبر 3 = دہشت گردوں نے ہزارہ کول مایُنز کے 11 مزدوروں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا.
    نمبر 4 ، جنوری 5 = سپریم کورٹ نے حُکم جاری کیا کہ ٹیری، ضلع کرک میں واقع ہندووں کے مندر ” شری پارم ہنس جی مہاراج سمادھی ” مندر کو حکومت دوبارہ تعمیر کرے. اس مندر کو بلوایُیوں نے پچھلے سال آگ لگا دی تھی
    نمبر 5 ، جنوری 9 = ملک کے 90 فی صد حصہ میں بجلی کی خرابی سے بلیک آؤٹ رہا
    نمبر 6 ، جنوری 11 = دنیا کے 9 ممالک نے پاکستان میں اپنے اپنے سفیر نامزد کیےُ، ان ممالک میں نیپال، بیلارس، ساؤتھ کوریا، کیوبا، مالی، آیُرلینڈ، سیرالیون، کمبوڈیا، کوسو وو شامل ہیں.
    نمبر 6 ، جنوری 12 = خیبر پختونخواہ کے علاقہ کرک میں ایک پولیو ٹیم پر 2 بندوق بردار سہشت گردوں نے فایرنگ کر کے ، پولیو ٹیم کی حفاضت پر مامور پولیس کے ایک سپاہی کو شہید کر دیا.
    نمبر 7، جنوری 28، = ملایُیشیا کی ایک عدالت نے پی آیُ اے کے ایک بویُنگ 777 ہوایُ جہاز کو فوری طور پر چھوڑنے کا حکم دیا. یہ ہوایُ جہاز کوالا لامپور کے ہوایُ اڈے پر ، لیز کے جھگڑے کی وجہ سے 15 جنوری سے ایر پورٹ پر کھڑا تھا
    نمبر 8، فروری 22 = شمالی وزیرستان کے ایک گاؤں ” اپپی ” کے نزدیک موٹر سایُکل پر سوار ایک دہشت گرد نے چار خواتین ایڈ ورکر کو قتل کر دیا

    مارچ

    نمبر 1، مارچ 21 = خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں کے ایک شہر “جانی کھیل ” کے قبرستان میں سے چار لڑکوں کی لاشیں برآمد ہویُیں. جن کی عمریں 13 اور 17 سال کے درمیان تھیں . شہر کے لوگوں نے انصاف کے لیےُ دھرنا دیا. مارچ 28 کو دس ہزار لوگوں نے لڑکوں کی میتیں اُٹھا کر پشاور کی طرف لانگ مارچ شروع کر دیا. ان کا ارادہ اسلام آباد تک جانے کا تھا. صوبہ کے وزیر اعلے محمود خاں اور مظاہرین کے درمیان کامیاب معاہدہ کے بعد حتجاج ختم کر دیا گیا.
    نمبر 2، مارچ 24 = بلوچستان کے شہر چمن میں ایک بم دھماکہ میں 10 آفراد شہید اور 27 زخمی ہو گیےُ

    اپریل

    نمبر 1، اپریل 11 = 1پریل 11 سے 20 اپریل تک تحریک لبیک نے احتجاج کیا کہ فرانس کے سفیر کو اس کے ملک واپس بھیجا جاےُ.
    نمبر 2، اپریل 21 = کویُٹہ کے لگثری ہوٹل ” سیرینا ” کی کار پارکینگ میں کھڑی ایک کار میں بم دھماکہ ہُؤا. جس سے 5 آدمی مارے گیےُ اور 12 زخمی ہوےُ.

    مییُ

    نمبر 1، مییُ 21 = بلوچستان کے شہر چمن میں بم دھماکے سے کیُ آدمی جان سے گیےُ

    جون

    نمبر 1 ، جون 7 = سورج نکلنے سے پہلے ڈہرکی، ضلع گھوٹکی کے نزدیک دو گاڑیوں میں تصادم ہُؤا. حادثہ میں 65 افراد مارے گیےُ ، اور 150 زخمی ہوےُ
    نمبر 2 ، جون 23 = جوہر ٹاؤن، لاہور میں ایک کار میں بم دھماکے میں 3 افراد جان سے گیےُ اور 21 زخمی ہوُےُ

    جولایُ

    نمبر 1، جولایُ 14 = ا پر کوہستان کے علاقے میں ایک بس  پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا، بس میں چینی ورکر کام پر جا رہے تھے. بس ایک گہری کھایُ میں جا گری. حادچہ میں 9 چینی اور 4 پاکستانی ورکر جان سے گیےُ. 28 آدمی زخمی ہوےُ
    نمبر 2، جولایُ 21= باجوڑ میں عید الاضحے کے موقع پر راغاگان ڈیم میں 3 کشتیاں ڈوب گییُں. 4 آدمی مر گیےُ، 21 لاپتہ ہیں
    نمبر 3 ، جولایُ 25 = آزاد جموں اینڈ کشمیر میں 2021 کے عام انتخابات ہوےُ
    نمبر 4 ، جولایُ 28 = باشوں سے اسلام آباد میں سیلاب

    اگست

    نمبر 1، اگست 8 = پاکستان کی اسلامک سالیڈیرٹی گیمز میں شرکت
    نمبر 2، اگست 9 = کویُٹہ میں دو بم دھماکوں میں 2 پولیس اہلکار شہید اور دیگر 21 افراد زخمی ہو ےُ
    نمبر 3، اگست 12 = پاکستان آردیننس فیکٹری واہ میں بم دھماکہ میں 3 ورکر شہید اور 2 زخمی ہوےُ
    نمبر 4 ، اگست 14 = یوم آزادی کے دن ایک گرنیڈ حملے میں 6 خواتین اور 3 بچوں سمیت 14 افراد شہید ہوےُ
    نمبر 5، اگست 20 = خود کش حملہ آور نے ایک بس کو نشانہ بنایا، جس میں گووادر ایسٹ بے ایکسپریس وے پروجیکٹ پر کام کرنے والے چینی باشندے سوار تھے. حملے میں 3 بچے جان سے گیےُ اور 3 زخمی ہوےُ
    نمبر 6، اگست 26 = بلوچستان کے زیارت اور پنج گور کے اضلاع میں دہشت گردوں کے حملوں میں 4 سیکورٹی گارڈ قتل اور 6 زخمی ہوےُ

    ستمبر

    نمبر 1، ستمبر 5 = ایک موٹر سایُکل سوار دہشت گرد نے مستونگ روڈ کویُٹہ پر ایک چیک پوسٹ پر فایُرنگ سے ایف سی کے 4 جوان شہید اور 20 کو زخمی کر دیا

    اکتوبر

    نمبر 1، اکتوبر 7 = نلوچستان کے شہر ہرنایُ کے قریب 5.9 کی شدت کا زلزلہ آیا، بیالیس آفراد مارے گیےُ اور 300 زخمی ہوےُ

    نومبر

    نمبر1 ، نومبر 3 = آزاد کشمیر سے ایک 40 سیٹر بس میں 30 سے زیادہ آدمی راولپینڈی جا رہے تھے کہ پاکندری کے قریب بس ایک گہری کھایُ میں جا گری. 23 آدمی جان سے گیےُ اور 7 زخمی ہوےُ
    نمبر 2، نومبر 8 = ویسٹ انڈیز کی عورتوں کی کرکٹ ٹیم 2022 تک پاکستان میں کرکٹ کھیلے گی

    دسمبر

    نمبر 1، دسمبر 17 = اسلامک سمٹ کانفرنس کے آٹھ سے زیادہ سیشن ہوےُ

    نمبر 2، دسمبر 19 = خیبرپختونخواہ میں 2021 کے لوکل الیکشن کا انعقاد

    source: en.wikipedia.org

  • روشن چہرہ ، قسط 6 –  Bright Face, part 6

    روشن چہرہ ، قسط 6 – Bright Face, part 6

     6   روشن چہرہ، قسط

    Bright Face, part 6

    Bright Face, part 6

    روشن چہرہ، قسط نمبر 5 میں سن 2015 عیسوی تک کے حالات مختصرآ بیان کیےُ گیےُ تھے. اس دفعہ سن 2016 سے 2018 عیسوی تک کے حالات پر مختصرآ نظر ڈالی جاےُ گی. سن 2010 سے سن 2020 تک ملک پر بڑے بھاری گزرے. تحریک طالبان پاکستان نے بہت سے پاکستانیوں کی جانیں لے لیں. اسی دوران ایک اناڑی نے ایک نییُ سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھی، جس نے ملک کا اخلاقی کلچر بگاڑ کر رکھ دیا. پارٹی کے سربراہ نے ملک کی باگ ڈور سنبھال لی. رشوت کے نیےُ طریقے دریافت ہو گیےُ. ملک میں ابتری پھیل گییُ. مقبوضہ کشمیر پر انڈیا نے قبضہ کر لیا.

    عنوانات

    سن 2016 عیسوی کے مختصرآ واقعات؛
    سن 2017 عیسوی کے مختصرآ واقعات
    سن 2018 کے مختصر واقعات

    سن 2016 کے مختصرآ واقعات

    صدر پاکستان = جناب ممنون حسین، ستمبر 9، 2013 سے ستمبر 9، 2018 تک.
    وزیر اعظم = نواز شریف، جون 5، 2013 سے جولایُ 28 ، 2017 تک.
    چیف جسٹس = انور ظہیر جمالی، ستمبر 10، 2015 سے دسمبر30، 2016 تک
    چیف جسٹس = میاں ثاقب نثار ، دسمبر 31 ، 2016 سے
    گورنر    بلوچستان     = محمد خاں اچکزیُ
    گورنر گلگت بلتستان = میر غظنفر علی خاں
    گورنر خیبر پختونخواہ = مہتاب آحمد خاں عباسی ، فروری 25 تک
    گورنر خیبر پختونخواہ = اقبال ظفر جھگڑا، فروری 25 سے
    گورنر پنجاب = ملک محمد رفیق رجوانہ
    گورنر سندھ = سعید الزمان صدیقی، نومبر 11 سے

    مختصر واقعات:

    جنوری
    نمبر 1 = پاکستان اور انڈیا کی حکومتوں نے ایک دوسرے کو ، 1988 کے معاہدے کے تحت  نیو کلیر مقامات کی فہرستیں مہیا کیں
    نمبر 2 = جنوری 13 کو کویُٹہ کے نزدیک ایک پولیو مرکز پر بم کے حملے میں 14 افراد شہید اور 20 ذخمی ہوےُ
    نمبر 3 = جنوری 17، سویُتزر لینڈ نے برہمنداغ بُگٹی کی سیاسی پناہ کی درخواست نا منظور کر دی. وہ وہاں 2010 سے رہایُش پذیر تھے
    نمبر 4 = جنوری 18، پرویز مشرف کو قبایُلی سردار اکبر بُگٹی کے قتل کے مقدمے میں بری کر دیا گیا. اکبر بُگٹی ایک فوجی حملے میں سن 2006 میں مارے گیےُ تھے
    نمبر 5 = چارسدہ میں قایُم ایک یونیورسٹی پر ایک بندوق بردار شخص نے فایُرنگ کر کے 21 اشخاص کو قتل کر دیا

    مارچ

    نمبر 1 = مارچ 16، پشاور میں ایک بم بلاست میں 15 لوگ مارے گیےُ
    پاکستان نے بنگلہ دیش کو آیُ سی سی ورلد ٹی 20 ، 2016 کے پہلے
    مقابلے میں شکست دی
    نمبر 2 = مارچ 25، کرکٹ کے پاکستانی کھلاڑی شاہد خاں آفریدی نے ٹی 20 کا آخری میچ آسٹریلیا کے خلاف کھیلا. جس میں آسٹریلیا 21 رنز سے جیت گیا
    نمبر 3 = مارچ 27، لاہور میں بم کے حملے میں 72 لوگ جان سے گیےُ

    اپریل

    نمبر 1 =اپریل 20، پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس کے سات جوان مارے گیےُ
    نمبر 2 = پنجاب میں زہریلی مٹھایُ کھانے سے 33 آدمی جان سے گیےُ. مٹھایُ پر غلطی سے کیڑے مار دوایُ کا سپرے کیا گیا تھا

    جون

    نمبر 1= قوال امجد صابری کو قتل کر دیا گیا

    اکتوبر

    پاکستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابوں نے تباہی مچا دی.

    نومبر

    نمبر 1 ، نومبر 1، گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ میں ایک آیُل ٹینکر کے اوپری حصہ ہر ایک گیس سلنڈر پھٹنے سے آگ بھڑک اٹھی جس نے سارے یارڈ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا. جس سے 14 آدمی مرنے کے ساتھ ساتھ 59 اشخاص جل گیےُ
    نمبر 2= نومبر 3، جمعہ گوٹھ کراچی پر کھڑی ایک ٹرین سے بہاؤالدین ذکریا ایکپریس ٹرین کی ٹکر سے 22 لوگ مارے گیےُ اور 65 زخمی ہوےُ

    دسمبر

    نمبر 1 = دسمبر 7. پی آیُ اے کی پرواز پی کے 661 ، پرواز کے دوران حادثے کا شکار ہو گییُ. جنید جمشید ( مشہور سنگر اور پھر نعت خواں) اور اس کی بیوی سمیت 47 اشخاص جان سے گیےُ

    پچھلے دو تین سالوں کی بہ نسبت اس سال طالبان کے حملوں میں کمی آیُ.

    سن 2017 کے مختصرآ واقعات؛

    صدر پاکستان = ممنون حسین – ستمبر 9 ،2013 – ستمبر 9، 2018
    وزیر اعظم        = نواز شریف ، جون 5، 2013 – جولایُ 28، 2017
    وزیر اعظم = شاہد خاقان عباسی، اگست 1، 2017 سے
    چیف جسٹس = ثاقب نثار ، دسمبر 31، 2016 سے
    گورنر بلوچستان = محمد خاں اچکزیُ
    گورنر گلگت-بلتستان = ًمیر غظنفر علی خاں
    گورنر خیبر پختونخواہ = اقبال ظفر جھگڑا
    گورنر پنجاب = ملک محمد رفیق راجوانہ
    گورنر سندھ = سعید الزمزں صدیقی – فروری 8 تک
    گورنر سندھ = محمد زبیر ، فروری 8 سے

    مختصر واقعات؛
    جنوری

    نمبر 1 = جنوری 21، پاراچنار کی سبزی منڈی میں بم کے حملے میں 25 اشخاص مارے گیےُ.

    فروری

    نمبر 1 = فروری 9، پاکستان سپر لیگ کا دوسرا مرحلہ شروع ہُؤا
    نمبر 2=، فروری 16، لعل شہباز قلندر کے مزار پر سیہوان میں بم دھماکے میں 90 ذایُرین شہید ہو گیےُ

    مارچ

    نمبر 1 ، مارچ 5، پاکستان سپر لیگ کا دوسرا مرحلہ اختتام پذیر ہُوا
    نمبر 2 = مارچ 14، پاکستان کی چھٹی مردم شماریشروع ہُویُ

    جون

    نمبر 1 = جون 18-1 ، پاکستان نےانڈیا کو ہرا کر آیُ سی سی چیمپین ٹرافی 2017 جیت لی
    نمبر 2 = جون 23، کویُٹہ اور پاراچنار میں بم دھماکوں سے 90 لوگ شہید ہو گیےُ

    جولایُ

    نمبر 1= جولایُ 28، سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک متفقہ فیصلے میں ملک کے وزیر اعظم نواز شریف اور اس کے چند فیملی ممبران کو پانامہ پیپرز میں ملوث پایا. اور انہیں وزارت عظمے سے مستعفی ہونے کا کہا.

    اگست

    نمبر1 = اگست 1، شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کے مستعفی ہونے کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اُٹھایا.
    نمبر 2 = اگست 31، بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات مکمل ہُویُں

    نومبر

    نمبر 1= نومبر 27-5 ، تحریک لبیک نے خادم حسین رضوی کی سربراہی میں اسلام آباد کے فیض آباد چوک میں دھرنا دیا. ان کا مطالبہ تھا کہ پارلیمنٹیرین کے حلف میں پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو آخری نبی ماننے کے عقیدے کو شامل کیا جاےُ. اور فیڈرل منسٹر براےُ قانون اور انصاف زاہد حمید اپنے عہدے سے مستعفی ہو جایُیں. زاہد حمید نومبر 27 کو مستعفی ہو گیےُ

    دسمبر

    نمبر 1= دسمبر 17، دو بمبار اشخاص نے کویُٹہ کی ایک چرچ میں حملہ کیا. جس میں 9 افراد جان سے گیےُ، اور 57 زخمی ہُوےُ

    سن 2018 کے مختصر واقعات

    صدر پاکستان = جناب ممنون حسین = ستمبر 2013 – ستمبر 2018 تک
    صدر پاکستان = عارف علوی ، ستمبر 2018 سے
    وزیر اعظم = شاہد خاقان عباسی – اگست 2017 تا میُ 2018.
    وزیر اعظم = ناصر الملک – میُ 2018 تا اگست 2018
    وزیر اعظم = عمران خان = اگست 2018 تا اپریل 2022
    چیف جسٹس = ثاقب نثار، دسمبر 31 ، 2016 سے جنوری 17، 2019 تک
    گورنر بلوچستان = محمد خاں اچکزیُ – اکتوبر 4 تک
    گورنر بلوچستان = امان اللہ خاں یوسف زیُ، اکتوبر 4 سے
    گورنر گلگت بلتستان = میر غظنفر علی خاں – ستمبر 14 تک
    گورنر گلگت بلتستان = راجہ جلال حسین مقپون، ستمبر 14 سے
    گورنر خیبر پختونخواہ = اقبال ظفر جھگڑا – اگست 20 تک
    گورنر خیبر پختونخواہ    = مشتاق احمد غنی، اگست 20 تا ستمبر 5
    گورنر خیبرپختونخواہ = شاہ فرمان، ستمبر 5 سے
    گورنر پنجاب = ملک محمد رفیق رجوانہ ، اگست 18 تک
    گورنر پنجاب = چودھری پرویز الہی – اگست 18 تا ستمبر 5
    گورنر پنجاب = چودھری محمد سرور- ستمبر 5 سے.
    گورنر سندھ = محمد زبیر – جولایُ 29 تک
    گورنر سندھ = عمران اسماعیل ، اگست 27 سے

    سن 2018 کے مختصر واقعات ؛

    جنوری

    نمبر 1= جنوری 3، پاکستانی کرکٹ ٹیم سن 2017 سے نیوزی لینڈ میں ہے.
    نمبر 2 = جنوری 13، کراچی کے سینیر سپرٹینڈنٹ پولیس ، راؤ انوار نے پولیس کی زیر نگرانی ایک جعلی پولیس مقابلے میں ایک شخص نقیب اللہ محسود کو جان سے مار دیا. ملک بھر میں عدالتی مقدمہ کے بغیر قتل کے خلاف زبردست احتجاج کیا گیا. پشتون تحفظ موومنٹ نے جناب منظور پشتین کی زیر نگرانی نقیب اللہ کے قتل کے متعلق انصاف دلانی کی مہم شروع کی

    فروری

    نمبر 1 = فروری 25-9 ، پاکستان کی 2018 ونٹر اولمپک میں شرکت
    نمبر 2 = فروری 22، پاکستان سپر لیگ 2018 شروع

    مارچ

    نمبر 1 = مارچ 3 ، پاکستان میں 2018 کے لیےُ سینٹ کے الیکشن ہوےُ

    اپریل

    نمبر 1، کامن ویلتھ گیمز 2018 میں پاکستان کی شرکت
    نمبر 2، اپریل 25، پاکستان کپ 2018 کا انعقاد

    میُ

    نمبر 1 ، میُ 27-24، ملک کی پارلیمنٹ نے ملکی آیُین میں پچیسویں ترمیم منظور کی. یہ ترمیم صوبہ پختونخواہ کی صوبایُ اسمبلی نے بھی منظور کی. اس ترمیم کے بعد قبایُلی علاقہ ( فاٹا) صوبہ خیبر پختونخواہ کا حصہ بن گیا

    جون

    نمر 1 = جون 3 ، پاکستان کی 2018 وومن ٹوینٹی 20 ، ایشیا کپ میں شرکت

    جولایُ

    نمبر 1 = جولایُ 6 ، ملک کے سابق وزیر اعظم جناب نواز شریف، اس کی بیٹی محترمہ مریم نواز اور نواز شریف کے داماد صفدر اعوان کو باتترتیب 10، 7 اور 1 سال کی قید کی سزا ہویُ. ان پر کرپشن کا الزام تھا.
    نمبر 2 = جولایُ 10 ، پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کی ریلی میں بم کے حملے میں 27 آدمی جان سے گیےُ.
    نمبر 3 = جولایُ 13 ، بنوں اور مستوگ میں دو الگ الگ بم حملے میں 5 اور 131 افراد شہید ہو گیےِ ایک بم حملہ خیبر پختونخواہ کے سابق وزیر اعلے جناب اکرم دُررانی کی گاڑی کو نشانہ بنانے ، اور دوسرا بم حملہ بلوچستان عوامی پارٹی کی ریلی پر کیا گیا.
    نمبر 4 = جولایُ 25 ، پاکستان میں 2018 کے عام انتخابات منعقد ہوےُ
    صوبایُ اسمبلیوں کے انتخابات ہوےُ
    کویُٹہ کے ایک پولنگ سٹیشن پر بم حملے میں 31 اشخاص جان سے گیے
    اگست

    نمبر 5 = اگست 14 ، یوم آزادی
    نمبر 6 – اگست 17، عمران خان نے بہ طور وزیر اعظم پاکستان حلف اُٹھایا
    نمبر 7 = اگست 18، پاکستان نے 2018 ایشین گیمز میں شرکت کی

    ستمبر
    نمبر 1، ستمبر 4 ، صدر پاکستان کو منتخب کرنے کے لیےُ الیکشن ہوےُ.

    اکتوبر

    نمبر 1 = اکتوبر 11، سکھر کے علاقہ میں ایک مکان کی دیوار گرنے سے 8 بچے جان بحق ہو گیےُ. تین بچے زخمی ہوےُ.
    نمبر 2 = اکتوبر 14، ملک میں ضمنی انتخبات ہوےُ
    نمبر 3= اکتوبر 31، سپریم کورٹ آف پاکستان نے آسیہ بی بی کے خلاف توہین رسالت کا کیس مناسب گواہی نہ ہونے کی بنا پر خارج کر دیا

    نومبر

    نمبر1 = نویمبر 23، پولیس نے چایُنیز کونسلیٹ ، کراچی پر ایک مسلح حملہ پسپا کر دیا. دو آدمی جان سے گیےُ
    نمبر 2 = اسی دن خیبر پختونخواہ کے علاقہ ضلع اورز کایُ میں بم حملے میں 33 آفراد شہید ہو گیےُ

    دسمبر

    نمبر 1، سابق وزیر اعظم جناب نواز شریف کو 7 سال کے لیےُ جیل میں ڈال دیا گیا

    source ; Wikipedia

  • روشن چہرہ قسط 5  –  Bright face, Part 5

    روشن چہرہ قسط 5 – Bright face, Part 5

    روشن چہرہ، قسط 5

    Bright face, part 5

     

    Bright face, part 5

    روشن چہرہ، قسط 4 سال 2013 عیسوی تک کے حالات پر مشتمل تھا. روشن چہرہ ، قسط 5 میں سن 2014 سے لے کر سن 2015 عیسوی تک کے حالات پر مختصرآ نظر ڈالیں گے. یہ حالات ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور انہیں آیُندہ نہ دُہرانے کا راستہ بھی دکھاییُں گے، اگر ہم اپنے وطن سے مخلص اور اسے ترقی دینے کے خواہش مند ہیں. اپنے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پرچلتے دیکھنا چاہتے ہیں ، تو ہمیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم اپنے ملک کے لیےُ ہر قربانی دینے کو تیار ہیں. دنیا کے بعض ممالک کو ایٹمی پاکستان بہت کھٹکتا ہے. اور اسے کمزور کرنے کے لیےُ انہوں نے اپنے ایجنٹ ہمارے ملک میں پھیلا رکھے ہیں، یہ ایجنٹ عوام کو گمراہ کرنے کے لیےُ جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں. سوشل میڈیا پر بے بنیاد زہریلا پراپوگنڈہ کے ذریعے عوام کو پاکستان کے خلاف اُبھارنے کی کوشش کر رہے ہیں. پراپوگنڈا کے لیےُ یہ لوگ فیک آیُ ڈی استعمال کرتے ہیں. ان سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے

    عنوانات

    سن 2014 عیسوی کے واقعات

    صدر پاکستان = ممنون حسین
    ؤزیر اعظم = نواز شریف.
    گورنر بلوچستان = محمد خاں اچکزیُ
    ” گلگت بلتستان = پیر کرم علی شاہ
    ” خیبر پختونخواہ = شوکت اللہ خاں
    پنجاب = محمد سرور
    سندھ = عشرت العباد خاں

    واقعات

    نمبر 1= جنوری 1، ایران سے آنے والے زایُرین کی ایک بس کے قریب ، اختر آباد کویُٹہ کے    علاقہ میں ایک بم دھماکہ ہُؤا. بس میں سوار 50 زایُرین میں سے 3 موقع پر دم توڑ گیےُ، اور 24 زخمی ہوےُ
    نمبر 2= جنوری 6، خیبر ایجنسی میں ایک مکان میں دھماکہ سے 10 افراد مارے گیے، اور 9 زخمی ہوےُ
    نمبر 3 جنوری 9 ، شمالی پاکستان میں واقع ایک سکول میں ، جب کہ تمام طالب علم مارننگ اسمبلی کے لیےُ ایک جگہ جمع تھے،مسلح افراد نے حملہ کر دیا. ایک خود کش حملہ آور کو ایک طالب علم اعتزاز حسن نے سکول کے گیٹ پر روک لیا. اس جدوجہد میں بم پھٹ گیا، اوراعتزاز حسن شہید ہو گیا. سکول کے باقی بچے محفوظ رہے. اس حملہ کی ذمہ داری ” لشکر جھنگوی ” نے قبول کی.
    نمبر 4. جنوری 19، بنوں میں ایک ملٹری دستے پر بموں سے حملہ میں 20 فوجی جوان شہید ہُوےُ.
    نمبر 5. جنوری 20 ، پاکیستانی فوج کے جہازوں نے شمالی وزیرستان میں چھُپے جنگ جو طالبان پر حملہ کیا . 25 جنگ جو مارے گیےُ
    نمبر 6 . مارچ 31 ، ایک پاکستانی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف پر 2007 میں ایمرجینسی لگانے پر سنگین الزام لگایا.
    نمبر 7 . اپریل 3 ، سابق صدر پرویز مشرف ایک جان لیوا حملے بال بال بچے
    نمبر 8 . اپریل 11 ، تحریک طالبان پاکستان کے دو مخالف گروہوں کی لڑایُ میں ، جو وزیرستان میں ہویُ، 12 طالبان مارے گیےُ
    نمبر 9 ، مییُ 9 ، حکومت نے جیو ٹی وی ٹرانسمیشن پر پابندی لگا دی.
    نمبر 10، میُ 28 ، تحریک طالبان کا ایک لیڈر” عاشق اللہ ًمحسود ” تحریک سے علیحدہ ہو گیا. اس کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان جو کچھ کر رہی ہے ، وہ اسلام کے خلاف ہے
    نمب 11 . جون 6 ، تحریک طالبان پاکستان سے علیحدہ ہونے والے لیڈر عاشق اللہ محسود کو کسی نے شمالی وزیرستان کے گاؤں عُر مز میں قتل کر دیا
    نمبر 12 . اگست 13، پی ٹی آیُ اور پی ٹی اے نے اپنا ” لانگ مارچ ” لاہور تا اسلام آباد شروع کیا
    نمبر 13 . جون 8 ، بندوق بردار بلوایُوں نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایُر پورٹ پر حملہ کر دیا. 13 آدمی مارے گیےُ. آنے جانے والی تمام پروازیں بند کر دی گییُں
    نمبر 14. جون 9 ، کراچی کے جناح انٹر نیشنل ایُر پورٹ کو ہوایُ جہازوں کی آمد و رفت کے لیےُ کھول دیا گیا. کل کے حملے میں مزید 8 زخمی انتقال کر گیےُ. تحریک طالبان پاکستان نے حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی
    نمبر 15. جون 10 ، کراچی ایُر پورٹ پر حملے کے جواب میں پاکستان ایُر فورس نے تیراہ ریجن میں طالبان کے ٹھکانوں پر بم باری کر کے 15 طالبان کو جہنم رسید کیا
    نمبر 16. جون 11 ، پاکستان کے فوجی جہازوں کی طالبان کے تیراہ ، خیبر ایجنسی میں واقع ٹھکانوں پر بمباری کے نتیجے میں 25 طالباب مارے گیےُ، اور15 زخمی ہوےُ.
    نمبر 17. جون 15 ، سال 2014 میں جناح انٹرنیشنل ایُر پورٹ پر حملہ کے ماسٹر مایُنڈ ابو عبدالرحمان المانی پاکستان ایُر فورس کے فضایُ حملوں میں مارا گیا
    نمبر 18 ، اگست 13 ، طاہر القادری اور پی ٹی آیُ کا مشترکہ لانگ مارچ ، لاہور تا اسلام آباد شروع ہُؤا. اس لانگ مارچ میں ظاہر القادری نے اپنی قبر کھد وایُ، کہ اس کے مطالبات نہ مانے گیےُ تو وہ یہیں مر جاےُ گا، اور اُسے اسی قبر میں دفن کیا جاےُ. قادری صاحب تو اب تک کینیڈا میں ہیں ، اور ان کی کھد وایُ ہویُ قبر ان کا انتظار کر رہی ہے
    نمبر 19 ، اگست 16، پی ٹی اے اور پی ٹی آیُ کا دھرنا پارلیمنٹ کے سامنے شروع ہو گیا
    نمبر 20 . ستمبر 4 ، پاکستان میں مون سون کی بارشوں سے 40 افراد جان سے گیےُ. سیلابوں نے 205 آدمیوں کی جان لے لی
    نمبر 21. اکتوبر 10، ملالہ یوسف زیُ کو “لڑکیوں کو تعلیم دو” کے لیےُ جد و جہد پر نوبل پیس پرایُز دیا گیا
    نمبر 22 ، دسمبر 16، فوج کے زیر انتظام آرمی پبلک سکول پشاور پر 7 مسلح ظالبان نےحھملہ کر کے 132 بچوں ، سکول کے عملے کے 9 افراد سمیت 141 افراد کو شہید کر دیا. تمام حملہ آور مارے گیےُ. یہ حادثہ ایسا تھا جو پورے ملک کو سوگوار کر گیا
    نمبر 23 ، دسمبر 17، پی ٹی آیُ نے اپنا 126 روزہ دھرنا ختم کر دیا. یہ دھرنا ایسے وقت دیا گیا تھا جب چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا، جس میں پاکستان کو ترقی دینے کے کیُ منصوبوں پر دستخط ہونے تھے. اس دھرنے کی وجہ سے چین کے صدر نے اپنا دورہ پاکستان ملتوی کر دیا. اس طرح پی ٹی آیُ کا ملک کو ترقی کا موقع نہ دینے کا مذموم مقصد پورا ہو گیا

    source: en.wikipedia.org

    سال 2015 عیسوی کے واقعات

    صدر پاکستان = ممنون حسین
    وزیر اعظم = نواز شریف

    واقعات

    نمبر 1= جنوری  4   = پاکستان ایر فورس کے طیاروں نے خیبر ایجنسی میں طالبان     ٹھکانوں پر حملہ کر کے 31 جنگ جُوؤں کا خاتمہ کر دیا
    نمبر 2 ، امریکہ کے ہوایُ حملہ میں 8 اُزبُک جوان مارے گیےُ. امریکہ کا کہنا تھا کہ یہ جوان القایُدہ کے ساتھ اس کی لڑایُ میں مارے گیےُ
    نمبر 3 ، جنوری 10 = ایک مسافر کوچ جو کراچی سے شکارپور جا رہی تھی، وہ پاکستان نیشنل ہایُ وے لنک روڈ نزد گلشن حدید کراچی کے نزدیک ایک آیُل ٹینکر سے ٹکرا گیُ. حادثہ کے بعد مسافر کوچ اور آیُل ٹینکر میں آگ لگ گیُ.اس حادثہ میں 57 افراد جان سے گییےُ، کیُ زخمی ہوےُ.
    نمبر 4، جنوری 25 = ملک کے 80 فی صد حصے میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ سے اندھیرا رہا.
    نمبر 5 ، فروری 7 = بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آگ لگنے کے مقدمہ میں اس وقت ڈرامایُ صورت حال پیدا ہو گیُ ، جب رینجرز نے سندھ ہایُ کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کرایُ کہ فیکٹری میں آگ لگنے کے پیچھے متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کا ہاتھ تھا. یاد رہے کہ مذکورہ فیکٹری میں آگ سے 258 ورکر زندہ جل گیےُ تھے
    نمبر 6 ، فروری 13 =پاکستان نے اعلان کیا کہ اس نے تحریک طالبان کے 12 افراد کو گرفتار کیا ہے ، جو گزشتہ برس 16 دسمبر کو آرمی پبلک سکول ، پشاور میں بچوں کو شہید کرنے میں ملوث تھے.
    نمبر 7 ، مارچ 14 = ایک لیڈی ماڈل ایان علی کو بے نظیر انڑنیشنل ایُر پورٹ پر ایُر پورٹ سیکورٹی نے گرفتار کر لیا ، اس سے 505،800 امریکی ڈالر بر آمد ہوےُ، جنہیں اس نے ڈیکلیُر نہیں کیا تھا.. ایان علی کی ضمانت گرفتاری کے 122 دن بعد ہویُ.
    نمبر8 ، مارچ 19 =سزاےُ موت کے قیدی صولت مرزا نے پھانسی دیےُ جانے سے قبل ایک ویڈیو میں بیان دیا کہ اُسے متحدہ قومی موو منٹ کی لیڈرشپ نے سیاسی پیادے کے طور پر استعمال کیا. صولت مرزا نے 5 جولایُ 1997 کو شاہد حمید، منیجنگ ڈایُرکٹر کے ای ایس سی ، اس کے ڈرایُور اور ایک گارڈ کو قتل کر دیا تھا. صولت مرزا کو پھانسی کی سزا ہویُ
    نمبر 9 ، اپریل 14 = ایم قیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کو لندن پولیس نے حراست میں لے لیا. اس پر منی لانڈرنگ کا الزام لگایا. اسے کے پیرو کاروں نے کراچی میں احتجاج کے بعد دھرنا دیا. برٹش ہایُ کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ کراچی میں برطانیہ کونسلیٹ کا دفتر عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے. وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ الطاف حسین کی گرفتاری ایک حساس معاملہ ہے. اور حکومت اس معاملے میں تمام قانونی ذرایُع پر نظر رکھے گی.
    نمبر 10، میُ 19 = زمبابوے کی کرکٹ ٹیم پاکستان میں کرکٹ کھیلنے آیُ. یہ پاکستان میں ٹیسٹ میچ کھیلنے والی پہلی بین الاقوامی کرکٹ ٹیم تھی جو 2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں کھیلنے آیُ
    ، میُ 22 = زمبابوے اور پاکستان کرکٹ ٹیموں کا پہلا ٹی-20 میچ قذافی سٹیڈیم میں کھیلا گیا. جسے 60 ہزار تماشیوں نے دیکھا
    نمبر 11، اگست 14 = پاکستان کا 69 واں یوم آزادی منایا گیا
    نمبر 12 ، اگست 22 = پنجاب الیکشن تریبیونل نے قومی اسمبلی حلقہ نمبر این اے 122 مین دوبارہ الیکشن کروانے کا فیصلہ دیا.
    نمبر 13، ستمبر 6 = پاکستانیوں نےیوم دفاع منایا
    نمبر 14، ستمبر 7 = سردار ایاز صادق، سابقہ سپیکر قومی اسمبلی او مسلم لیگ (ن) کے لیڈر نے پاکستان سپریم کورٹ میں الیکشن ٹریبیونل کے حلقہ نمبر این اے 122کے فیصلہ کے خلاف اپیل دایُر کی
    نمبر 15 ، اکتوبر 11 = پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کےحلقہ نمبر 122 کے دوبارہ الیکشن میں پی ٹی آیُ کے امیدوار عبدالعلیم خان کو ہرا کر میدان مار لیا
    نمبر 16، اکتوبر 30 = عمران خان نے اپنی بیوی ریحام کو طلاق دے دی. ان کی سنگت صرف دس ماہ رھی
    نمبر 17 ،دسمبر 25 = اندین وزیر اعطم نریندرا مودی نے نواز شریف ، وزیر اعطم پاکستان سے لاہور میں ملاقات کی.
    نمبر 18 ، دسمبر30 = ایف آیُ اے نے سابقہ پاکستانی وزیر اعطم شوکت عزیز کو ملک سے غداری کے الزام میں بلا لیا

    مندرجہ بال عرصہ کے دوران انسانی زندگی بڑی سستی دکھایُ دے رہی ہے. میں نے قتل و غارت کے سارے واقعات نہیں لکھے. اللہ تعالے ہم سب پر رحم  .کرے

    source = en.wikipedia.org

  • روشن چہرہ، قسط -4   Bright Face,  Part – 4

    روشن چہرہ، قسط -4 Bright Face, Part – 4

    روشن چہرہ، قسط 4
    Bright Face , Part 4

    روشن چہرہ، قسط 4

    Bright Face, Part-4

    بے نظیر قتل کے بعد  مشرف کے خلاف عوامی جذبات انتہا تک پہنچ ھیےُ. پی پی پی کو اس قتل کا بہت فایۃدہ ہؤا. لوگوں کی ہمدردیان ان کے ساتھ ہو گییُں. 2008 کے الیکشن میں پی پی پی نے میدان مار لیا.مشرف کے استعفے کے بعد آصف علی زرداری ملک کے صدر منتخب ہوےُ. ان کی صدارت میں کیُ اہم آیُنی ترامیم منظور ہویُں.      اس  سے پہلے عرصہ کے حالات جاننے کے لیےُ دیکھیےُ ” روشن چہرہ، قسط

    عنوانات

    صدارتی انتخاب 2008
    زرداری دور صدارت
    عام انخابات 2013
    صدارتی انتخاب 2013
    واقعات 2013

    صدارتی انخاب 2008

    پرویز مشرف کے استعفے کے بعد صدارتی انتخاب ستمبر 2008 میں ہُوےُ. 9 ستمبر 2008 کو آصف علی زرداری ملک کے صدر منتخب ہُوےُ. ان کے دور صدارت میں کیُ اہم  فیصلے ہُوےُ. اور کیُ متنازعہ آیُینی دفعات  کو نیُ جہت ملی.

     

    زرداری دور صدارت

    زرداری کےدور صدارت میں واقع ہونے والے کچھ واقعات یہ ہیں.

    نمبر 1 = ستمبر 16، 2008 کو مشرف کا بنایا ہُؤا این آر او منسوخ کر دیا گیا.

    نمبر 2= مارچ 9، 2008 کو ملازمت پیشہ خواتین کی ہراست روکنے کا بل منظور کیا گیا.

    نمبر 3= قومی ا سمبلی نے 8 اپریل ، 2010 کو اٹھارویں ترمیم منظور کی. جس سے آیُین کی دفعہ 58 بی 2 کے تحت صدر کا قومی اسمبلی توڑنے کا اختیار ختم ہو گیا. اسی ترمیم کے تحت شمال مغربی سرحدی صوبہ کا نام تبدیل کر کے خیبر پختونخواہ رکھا گیا.

    نمبر 4= مسٹر سلمان تاثیر ، گورنر پنجاب کو ان کے سیکورٹی گارڈ نے 4 جنوری 2011 کو گولیاں مار کر قتل کر دیا.

    نمبر 5 = میُ 5، 2011 کو القایُدہ چیف اسامہ بن لادن کو امریکی فوجیوں نے ایبٹ آباد میں واقع ان کے مکان پر حملہ کرکے انہیں گولیاں مار کر قتل کر دیا.

    نمبر 6 = نومبر 26، 2011 کو نیٹو کے فوجیوں نے پاک فوج کے 25 افراد کو ہلاک کر دیا. الزام لگایا کہ پاکستان نے افغانستان جانے کے لیےُ نیٹو سامان کی ترسیل کا راستہ بند کر دیا ہے. امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ ہلاری کلنٹن نے جولایُ 2012 میں فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا. اس کے بعد راستہ کھول دیا گیا.

    نمبر 7 = جنوری 15، 2013 کو کویُٹہ میں ہزارہ برادری کے 100 افراد بم کے حملوں میں مارے گیےُ.

    نمبر 8 = جنوری 15، 2013 کو حکومت نے بجلی پیدا کرنے والے پاور سٹیشنوں کو کرایہ پر لینے کے معاملے میں ان تمام افراد کو گرفتار کر لیا، جن پر رینٹل پاور مہیا کرنے والوں سے رشوت لینے کا الزام تھا.

    نمبر 9 = فروری 18، 2013 . پاکستان نے چین کو گوادر پورٹ بنانے اور اسے آپریشنل کرنے کا ٹھیکہ دیا.

    نمر 10 = نومبر 20، 2009 کو غلام مصطفے جتویُ فوت ہوےُ.

    نمبر 11 = اگئست 2013 میں غیر متوقع شدید بارشوں اور سیلابوں نے ملک میں تباہی مچا دی. لاکھوں لوگوں کے گھر تباہ ہو گیےُ. لاکھوں لوگ غذا کی کمی اور مختلف بیماریوں کا شکار ہوےُ. صدر زرداری پر الزام لگے کہ اُس نے سیلاب زدہ علاقوں کے مکینوں کی مدد نہیں کی. صدر کی پارٹی کی مقبولیت کم ہونے لگی.جس کا اثر اگلے عام انتخابات پر پڑا.
    آصف علی زرداری پہلے پاکستانی صدر تھے جنہوں اپنی صدارت کے 5 سال مکمل کیےُ.

    عام انتخابات 2013

    پاکستان کی 14ویں قومی اسمبلی اور چاروں صوبوں کی صوبایُ اسمبلیوں کے انتخابات بروز ہفتہ، 11 میُ،2013 کو منعقد ہُوےُ.

    پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اور بلوچستان میں اکثریت حاصل کی.
    پاکستان ہیپلز پارٹی سندھ میں کامیاب رہی.
    صوبہ خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آیُ نے میدان مار لیا.

    آیُین پاکستان کی دفعہ 224 ( شق نمبر 1 الف ، 1 ب)کے مطابق پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد ایک نگران حکومت ضروری ہے، جو نیےُ انتخابات کی نگرانی کرے. سیاسی پارٹیوں نے ریٹایُرڈ جسٹس ناصر اسلم زاہد کے نام پر اتفاق کیا. لیکن پی پی پی نہ مانی. معاملہ چار ممبران پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا.
    آیُین پاکستان کی دفعہ 224- الف، شق نمبر 3 کے تحت چیف الیکشن کمشنر جناب فخرالدین جی ابراحیم نے ایک پریس کانفرنس میں 24 مارچ 2013 کو اعلان کیا کہ ریٹایُرڈ فیڈرل شریعت کورٹ چھیف جسٹس میر ہزار خاں کھوسو کو نگران وزیر اعظم مقرر کیا جاتا ہے.جو اپنی نگرانی میں نےُ عام انتخابات کرایُں گے.
    جسٹس کھوسو نے 25 مارچ 2013 کو حلف اُٹھایا، اور 5 جولایُ 2013 تک بہ طور نگران وزیر اعظم کام کرتے رہے.

    صدارتی انتخاب 2013

    آصف علی زرداری کی مدت صدارت 8 ستمبر 2013 کو ختم ہونے جا رہی تھی.عام انتخابات کے بعد اب بارہویں صدر پاکستان کےانتخاب کے لےُ 30 جولایُ 2013 کی تاریخ مقرر کی گیُ.

    ًسٹر آصف علی زرداری نے صدر کا انتخاب لڑنے سے معذوری ظاہر کر دی . پی پی پی نے صدارتی انتخاب کا بایُکات کر دیا. اب میدان میں صرف 2 امیدوار رہ گےُ.

    پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار جناب ممنون حسین
    پی ٹی آیُ کے امیدوار جناب وجیہ الدین احمد

    آیُین پاکستان کی دفعہ 41 کے تحت صدر پاکستان کا انتخاب 8 اگئست ، 2013 تک ہو جانا چاہیےُ. لہذا صدارتی الیکشن 30 جولایُ 2023 کو ہوےُ. نتیجہ حسب ذیل رہا ؛
    پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ممنون حسین کو 432 ووٹ ملے.
    پی ٹی ایُ کے جناب وجیہ الدین کو 77 ووٹ ملے.

    جیت کے لیےُ 255 ووٹ دعکار تھے ، اس لےُ جناب ممنون حسین 5 سال کے لےُ پاکستان کے صدر منتخب ہوےُ. پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ ایک سولین صدر اپنی مدت صدارت پوری کر کے بغیر کسی خون خرابے کے اقتدار نےُ منتخب صدر کو منتقل کر رہا تھا.

    مختصرواقعات 2013

    جنوری 6 = قاضی حسین احمد ، امیر جماعت اسلامی ،اسلام آباد میں فوت ہو ےُ.
    جنوری 10 = دہشت گردوں کے حملوں میں کویُٹہ میں 100 سے زیادہ افراد قتل
    ہوےُ.
    مارچ 9 = بادامی باغ ، لاہور کی مسیحی آبادی کے ایک 28 سالہ ساون مسیح نامی نوجوان نے پیغمبر اسلام کے متعلق توہین آمیز گفتگو کی.
    مارچ 25 = میر ہزار خاں کھوسو نگران وزیر اعظم مقرر ہوےُ.
    میُ 11 = ملک میں عام انتخابات 2013 کو منعقد ہوےُ.
    میُ 25 = گجرات میں ایک سکول بس میں دھماکہ ہُؤا، 17 بچے موقع پر ہی فوت ہو گےُ. 7 بچے زخمی ہوےُ.
    جون 5 = نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوےُ.
    جولایُ 30 = ممنون حسین ملک کے 12 ویں صدر منتخب ہوےُ. وہ 9 ستمبر کو بہ طور صدر حلف اُٹھایُیں ھے.
    اگست 6 = شدید بارشوں اور سیلابوں نے ملک میں تباہی مچا دی.
    اگست 14 = عوام نے 67واں یوم آزادی کا جشن منایا.
    ستمبر 6 = ملک میں ڈیفینس ڈے منایا گیا.
    ستمبر 9 =ٔ جناب ممنون حسین نے ملک کے 12ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا.
    ستمبر 24 = بلوچستان میں 7.7 شدت کا زلزلہ آیا. 825 افراد جان سے گیےُ. اور سینکڑوں ذخمی ہوےُ.
    ستمبر 25 = منصورہ، لاہور میں سید منور حسن، امیر جماعت اسلامی کی زیر نگرانی ، مسلم لیڈروں کی بین الاقوامی کانفرینس ہویُ .
    اکتوبر کے آخر میں وزیر اعظم ،امریکی صدر باراک اُباما سے ایک میٹنگ کی.
    نومبر 1 = حکیم اللہ محسود، لیڈر پاکستان تحریک طالبان ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا.
    نومبر 9 = یوم اقبال منایا گیا.
    نومبر 29 = پاکستان آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی ریٹایُر ہو گےُ. جنرل راحیل شریف آرمی چیف بنے.
    دسمبر 11 = چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اپنے عہدے سے ریٹایُر ہو گےُ. جسٹس  تصدق حسین جیلانی ان کی جگہ چیف جسٹس پاکستان سپریم کورٹ بنے

    زیر تبصرہ 2013 کا سال یہاں ختم ہوتا ہے ، 2014 اور اس سے بعد کے سالوں کی کہانی آیُندہ اقساط میں پیش کی  جایُیں گی.

  • روشن چہرہ – قسط 3      Bright face – part 3

    روشن چہرہ – قسط 3 Bright face – part 3

    روشن چہرہ – قسط 3
    Bright face – part 3

    Bright face-part 3

    روشن چہرہ قسط 3 میں جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت کے واقعات پر ایک نظر ڈالی جاےُ گی. جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت کو ہم ” روشن چہرہ ” تو نہیں کہہ سکتے. فوجی حکومت کو دُنیا میں کہیں بھی پسند نہیں کیا جاتا. کیونکہ ایسی حکومت کے دور میں عوام کے بنیادی حقوق اکثر معطل کر دییےُ جاتے ہیں. تمام احکامات فرد واحد کی خواہش پر مبنی ہوتے ہیں. عوام فوجی حکومت کے احکامات ماننے پر مجبور ہوتے ہیں

    عنوانات

     ستمبر 2001 کا واقعہ
    جنرل الیکشن 2002
    ریفرنڈم 2002
    جنرل الیکشن 2008

    ستمبر 2001 کا واقعہ

    گیارہ ستمبر 2001 کو ایک ہوایُ جہاز امریکہ میں واقع ورلڈ تریڈ سنٹر سے ٹکرایا. جس سے اس کی کیُ منزلیں تباہ ہو گییُں. اندازآ 4 ہزار آدمی مارے گییےُ. اس ٹکراؤ کے ٹھوڑی ہی دیر بعد ایک اور ہوایُ جہاز امریکی دفاعی مرکز ” پینٹاگون ” سے ٹکرایا. ان دو واقعات نےامریکی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا. اس کی ” نا قابل تسخیر ” مشہوری کی عمارت ڈھیر ہو گییُ. اس وقت کے امریکی صدر جارج بُش نے اایک مذہبی تنظیم ” القایُدہ ” کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا. ان دنوں القایُدہ کے سربراہ “اُسامہ بن لادن ” افغانستان میں مقیم تھے. امریکہ نے افغانستان سے اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا. افغانستان نے امریکہ سے اسامہ بن لادن کے ملوث ہونے کے ثبوت مانگے. جو امریکہ نہ دے سکا. امریکی صدر بُش اپنی ہزیمت پر تلملایا ہُؤا تھا. اس نے افغانستان پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا. امریکہ نے پرویز مشرف سے اپنے ہوایُ جہازوں کو پاکستانی حدود سے گزرنے کی اجازت مانگی، جو مشرف نے بلا چُون چرا ، کویُ مطالبہ کیےُ بغیر ، دے دی. امریکی اسامہ بن لادن کو تو ہلاک نہ کر سکے ، لیکں امریکی فوجیں بہت عرصہ تک افغانستان میں موجود رہیں

    جنرل الیکشن 2002

    جنرل الیکشن 2002 میں کنگ پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ق) نے قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کر لی. بے نظیر بھٹو کی غیر موجودگی کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر رہی. اسلام پسند پارٹیاں ” متحدہ مجلس عمل” کے پرچم تلے اکٹھی ہوییُں، اور انتخابات میں تیسری پوزیشن حاصل کر لی. نواز شریف کے جلا وطن ہونے کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) چوتھے نمبر پر رہی.

    صوبایُ سطح پر صوبہ سندھ میں پی پی پی ، صوبہ پنجاب میں پی یم ایل (ق)، صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں متحدہ مجلس عمل کامیاب رہی.

    جنرل الیکشن 2002 میں کیُ پابندیاں لگایُ گییُ تھیں سب سے بڑی پابندی یہ تھی کہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار کی تعلیمی قابلیت بی اے سے کم نہ ہو. اس پابندی کی وجہ سے کییُ پرانے سیاست دان انتخابات میں حصہ نہ لے سکے. مذہبی جماعتوں کے امیدواروں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا تھا. اس کا فایُدہ متحدہ مجلس عمل کو پہنچا. اس الیکشن میں امیدوار کی عمر 21 سال سے گھٹا کر 18 سال کر دی گییُ.

    اس الیکشن میں پی ایم ایل (ق) نے قومی اسمبلی کی 126، پی پی پی پی نے 81 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی. نلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں متحدہ مجلس عمل کامیاب رہی. پنجاب میں پی یم ایل (ن) اپنا اقتدار کھو بیٹھی. اس کی جگہ ق لیگ نے لے لی.

    ریفرنڈم – 30 اپریل 2002

    جنرل پرویز مشرف نے 1999 میں ایک فوجی انقلاب کے ذریعہ اقتدار حاصل کیا. اور ایک آردر کے ذریعے ملک کے خود ساختہ صدر بن گیےُ. سپریم کورٹ آف پاکستان نے پرویز مشرف کے اس اقدام کو جایُز قرار دیا. ساتھ ہی یہ حُکم بھی دیا کہ وہ 3 سال کے اندر ملک میں جمہوریت بحال کرے گا.

    فوجی حکومتیں چونکہ عوام کی منتخب کردہ نہیں ہوتیں، اس لیےُ اپنی حکومت کو “منتخب شدہ” ثابت کرنے کے لیےُ وہ ریفرنڈم کا سہارہ لیتے ہیں. پرویز مشرف نے بھی ایک ایسا ہی ریفرنڈم 30 اپریل 2002 کو کرایا تھا.

    جنرل پرویز ًمشرف نے اپنے اقتدار کو جواز بخشنے کے لیےُ ایک ریفرینڈم کروانے کا اہتمام کیا. یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے کسی جان نثار نے ریفرینڈم کی تجویز پیش کی ہو. بہر حال ریفرینڈم کے لیےُ اپریل 30، 2002 کا دن مقرر کر دیا. جس میں خود ساختہ صدر پاکستان پرویز مشرف کو آیُندہ 5 سال کے لیےُ حکومت کرنے کو کہا جاےُ گا. اس کے لیےُ مندرجہ بالا تاریخ مقرر کر دی گیُ. اس دن پرویز مشرف اپنی پہلی عوامی ریلی سے خطاب کے دوران عوام سے سپورٹ کی اپیل کریں گے.

    جنرل پرویز مشرف نے ٹیلی ویژن پر تقریر کرتے ہوےُ اعلان کیا کہ وہ اکتوبر میں انتخابات کرا دے گا. ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ آیُندہ 5 سال کے لیےُ اقتدار میں رہنے کے لیےُ ریفرنڈم کراےُ گا. وہ چاہتا ہے کہ اُس کی معاشی، معاشرتی اور سیاسی اصلاحات کو آنے والی حکومت ختم نہ کر سکے، اس کے لیےُ اُس کا آیندہ 5 سال کے لیےُ اقتدار میں رہنا ضروری ہے.

    ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں نے مجوزہ ریفرینڈم کو غیر آییُنی قرار دیتے ہُوےُ مسترد کر دیا، اور عوام کو اس ریفرنڈم کا بایُکاٹ کرنے کی اپیل کر دی. جنرل پرویز مشرف نے آییُن معطل کر دیا، اور تمام سیاسی پارٹیوں پر پابندی عایُد کر دی کہ وہ کسی قسم کی بیرونی سرگرمی ، اجتماعات نہیں کر سکتے.

    جنرل مشرف نے لاہور میں ایک ریلی نکالی. حکومتی نمایُندوں پر زور دیا کہ وہ ریفرنڈم میں اس کی حمایت کریں.

    ٹجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بہ ظاہر مشرف نے حکومتی مشینری استعمال کرتے ہُوےُ اور سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیوں پر سختی سے کنٹرول کرتے ہُوےُ، ریفرینڈم میں کامیابی حاصل کر لی. ریفرنڈم کے حق میں % 97.97 ووٹ پڑے. اپوزیشن پارٹیوں نے ریفرینڈم کا بایُکاٹ کیا کہ یہ ملک کے آییُن کے خلاف ہے.

    جنرل الیکشن 2008

    نومبر 3، 2007 کو پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی. عام انتخابات ملتوی کر دیےُ گیےُ. جو لٹکتے لٹکتے 18 فروری 2008 کو منعقد ہونے قرار پاےُ. کفر تُوٹا خدا خدا کر کے.

    بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد پی پی پی کی قیادت آصف علی زرداری اور مسٹر بلاول بھٹو  مشترکہ طور پر کر رہے تھے. پی ایم ایل (ن) کی قیادت چودھری نثار علی خاں کر رہے تھے. صوبہ سندھ میں پی پی پی، پنجاب میں پی ایم ایل (ن) ، خیبر پختونخواہ میں عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان میں پی ایم ایل (ق) نے کامیابی حاصل کی.

    پرویز مشرف نے انخابات میں اپنی شکست تسلیم کر لی . پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مشترکہ حکومت بنا لی. آصف علی زرداری ملک کے صدر بن گیےُ.مسٹر یوسف رضا گیلانی 24 مارچ 2008 کو ملک کے وزیر اعظم منتخب ہویےُ.

    پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک ہفتہ بعد ہی حکومت سے علیحدہ ہو گییُ، تاکہ وہ عدالتوں کے مواخذہ کی تحریک چلا سکے. پی پی پی نے متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی اور جمیعت علماےُ اسلام (ٍف) کو ملا کر مخلوط حکومت بنا لی.

    ان انتخابات 2008 میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر شجاعت حسین اور صوبہ پنجاب کے وزیر اعلے پرویز الہی اپنی اپنی سیٹیں ہار گےُ.
    source: en.wikipedia.org

    پرویز مشرف اپنی شکست پر ہمت ہار بیٹھا. ملک میں اس کے خلاف نفرت انتہا کو پہنچ گییُ، پرویز مشرف  کے خلاف مقدمات کی تیاری شروع ہو گییُ. 18 اگست 2008 کو اپنی تقریر میں پرویز مشرف نے اس شرط پر استعفے دینے کی پیشکش کی کہ اُس کے خلاف کویُ مقدمہ نہ بنایا جاےُ. اور اسے بیرون ملک جانے میں کویُ رکاوٹ نہ ڈالی جاےُ. سیاسی قایُدین نے اس کی یہ پیشکش منظور کر لی . پرویز مشرف استعفے دے کر دُبیُ چلا گیا. جہاں وہ 79 سال کی عمر میں 5 فروری 2023 کو امریکن ہسپتال دُبییُ میں فوت ہو گیا.

    جنرل پرویز مشرف کا دور حکومت بڑا پُر آشوب رہا. اس کے دور حکومت کے چیدہ چیدہ واقعات مختصرآ یہ ہیں؛ 2002 کے عام انتخابات کی تفصیل اس سے پہلے”روشن چہرہ قسط 2 ” میں دی گییُ ہیں.

    نمبر 1 = پرویز مشرف نے 2002 میں ملک کے آییُن میں ” لیگل فریم ورک آرڈر ” کے تحت کییُ تبدیلیاں کیں
    نمبر 2 = پارلیمانی الیکشن 2002 میں منعقد ہوےُ.
    نمبر 3 = قانون ساز اسمبلی نے “لیگل فریم ورک آرڈر ” کی کیُ دفعات کی منظوری دی.
    نمبر 4 = اکتوبر 8، 2005 کو آزاد کشمیر میں ایک 7.6 شدت کے زلزلہ نے تباہی مچا دی.جس میں اندازآ 73،276 سے لے کر 87،350 تک لوگ لقمہ اجل بنے. 138،000 آدمی زخمی ہُوےُ. 3.5 ملین خاندان بے گھر ہو گیےُ. 500،000 گھرانے متاثر ہوےُ.
    نمبر 5 = 3 نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی، جو 15 دسمبر 2007 تک رہی. اس دوران ملک کے آیٰین کو معطل رکھا.
    نمبر 6 = صدارتی انتخاب 6 اکتوبر 2007 تک پرویز مشرف نے صدر پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے اہنے پاس رکھے.
    نمبر 7 = چیف جستس آف پاکستان افتخار محمد چودھری نے ایمرجنسی کے نفاذ کو غیر آینی قرار دیا. یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے 7 ججز کا متفقہ فیصلہ تھا. فیصلہ میں آرمڈ فورسز کو ہدایت دی گیُ کہ وہ کویُ غیر آیُینی حکم نہ مانیں. پاکستان آرمی کا گیارھواں بریگیڈ سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت میں داخل ہوُا اور جسٹس چودھری اور دوسرے جج صاحبان کو عمارت سے باہر نکال دیا، اور پھر گرفتار کر لیا.
    نمر 8 = پرویز مشرف نے دوسری دفعہ صدر پاکستان کا حلف 29 نومبر 2007 کو لیا اور اعلان کیا کہ ایمرجینسی 16 دسمبر 2007 کو اُٹھا لی جاےُگی. ایمرجینسی 15 دسمبر 2007 کو اُٹھا لی گییُ.
    نمبر 9 = ملک کے عام انتخابات اوایُل جنوری 2008 کو کراےُ جانے پر اتفاق ہو چکا تھا
    نمبر 10 =. محترمہ بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی میں 27 دسمبر 2007 کو قتل کر دیا گیا. اس کے بعد کے واقعات کو دیکھتے ہوےُ عام انتخابات کی تاریخ بدلتی رہی. بالآخر 18 فروری 2008 کو عام انتخابات کرانے کا حتمی فیصلہ ہو گیا.
    نمبر 11= 18 فروری 2008 کے انتخابات میں مشرف کی پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا
    نمبر 12= اگست 18، 2008 کو مشرف نے مستعدفی ہونے کی پیشکش کی. اور اسی دن استعفادے دیا. بعد میں وہ دُبییُ چلا گیا اور وہیں وفات پایُ. رہے نام اللہ کا.

    آیُندہ کے واقعات پڑھنے کے لیےُ ” روشن چہرہ، قسط 4 ” ضرور پڑھیےُ.

  • روشن چہرہ  قسط  2 – Bright Face  Part 2

    روشن چہرہ قسط 2 – Bright Face Part 2

    روشن چہرہ قسط 2
    Bright Face, Part 2

    روشن چہرہ
    Bright face

    روشن چہرہ قسط نمبر 1 میں پاکستان کی تاریخ کے کُچھ حالات بیان کیےُ گےُ تھے. جو سول وار 1971 تک کے حالات پر مشتمل تھے. 1971 کا سال پاکستان پر بڑا بھاری گُزرا. مُلک کا مشرقی بازُو الگ ہو گیا. اس کی کچھ وجوہات ہم آج کے آرٹیکل میں بیان کریں گے. ان حالات میں آپ کو اقتدار کی ہوس صاف نظر آےُ گی. اقتدار کی اس ہوس نے ملک کا بہت نقصان کیا.

    عنوانات
    انتخابات 1971- نتایُج
    پاکستان پیپلز پارٹی کا دورحکومت
    محمد ضیاُالحق
    پرویز مشرف

      انتخابات 1971-نتایُج

    انتخابات 1971 ایک فرد، ایک ووٹ کی بنیاد پر ہُوےُ . مشرقی پاکستان کی آبادی ًمغربی پاکیستان سے زیادہ تھی. اس لیےُ مشرقی پاکستان سے منتخب ہونے والے عوامی نمایُندگان کی تعداد مغربی پاکستان سے منتخب ہونے والے نمایُندگان سے زیادہ تھی. اصولآ پاکستان کا وزیر اعظم مشرقی پاکستان سے ہونا چاہییےُ تھا. لیکن مغربی پاکستان کے کچھ سیاستدانوں کو یہ گوارہ نہ تھا. مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمان کی عوامی لیگ اور مغربی پاکستان میں ذولفقار علی بھُٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی کی اکثریت تھی. ملک کے مارشل لا ایدمنستریٹر یحیے خاں نے قومی اسمبلی کے منتخب ارکان کا ایک اجلاس ڈھاکہ میں بُلایا. بھُٹّو نے اعلان کر دیا کہ جو نمایُندہ اجلاس کے لیےُ ڈھاکہ جاےُ گا میں اُس کی ٹانگیں توڑ دوں گا. بھٹو نے نعرہ لگایا ” اُدھر تُم، ادھر ہم ” بات بڑھتی گیُ، سول وار شروع ہو گیُ. جو مشرقی پاکستان میں موجود پاکستانی فوج کے ہتھیار ڈالنے کے بعد اس طرح ختم ہویُ کہ پاکستان کا مشرقی بازو ملک سے علیحدہ ہو گیا. جس کا نام ” بنگلہ دیش ” رکھا گیا.

    باقی ماندہ پاکستان کے مارشل لا ایڈمنسٹریٹر نے اقتدار ذولفقار علی بھٹو کے سپرد کیا، جسے سولین مارشل لا اید منسٹریٹر کے اختیارات سونپ دییےُ.

    پاکستان پہپلز پارٹی کا دور حکومت

    بھُتو 1971 سے 1973 تک مارشل لا ایڈمنسٹریٹر رہا. اس دوران پاکستان کے لیےُ آییُن کی تدوین کا کام جاری رہا. 1973 میں قومی اسمبلی نے نیا آییُن منظور کیا. بھُتو کو ملک کا وزیر اعظم چُن لیا گیا.
    بھٹو نے اپنے دور حکومت میں کییُ کام کیےُ :

    نمبرر 1 ؛ انڈین پرایُم منسٹر اندرا گاندھی کے ساتھ شملہ معاہدہ کے تحت انڈیا میں قید پاکستانی فوجیوں کو واپس بُلایا

           نمبر 2 ؛ 1971 کی جنگ میں انڈیا کے قبضے میں جانے والا پاکستانی علاقہ واپس لیا.

    نمبر 3 ؛ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی بُنیاد رکھی. جس کے لیےُ مشہور ایتمی سایُنسدان عبدالقدیر خاں کو ہالینڈ سے بُلا کر اس کی سربراہی میں ایٹمی ترقی کا ادارہ جنوری 1972  میں قایُم کیا. جن کی محنت سے 28 میُ 1998 کو پاکستان نے اپنا پہلا ایٹمی دھماکہ کیا.    اس  وقت پاکستان کے وزیر اعظم جناب نواز شریف تھے. جنہوں نے عالمی راہنماؤں کی   دھونس  اور لالچ کو رد کر کے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا. یہ ہے روشن چہرہ کی ایک مثال

    نمبر 4 ؛ پاکستان میں قدیانی یا مرزیُ مذہب کے لوگ مسلمانوں کے ساتھ ایک ہی مسجد میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے. قادیانی اللہ کے آخری رسول کو آخری نبی نہیں مانتے. بلکہ وہ قادیان کے ایک شخص مرزا غلام احمد کو اللہ کا نبی مانتے ہیں. قرآنی تعلیمات کے مطابق اللہ کے آخری رسول محمد ًمصطفے صل اللہ علیہ و سلم کو خاتم النبییّن ماننا لازم ہے . نہ ماننے والا دایُرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے. پاکستانی عوام کا پرزور مطالبہ تھا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا جاےُ. اور انہیں مسلمانوں کی مساجد میں نماز پڑھنے سے روکا جاےُ. یہ مطالبہ سالہا سال سے جاری تھا. اس پر بڑے فساد بھی ہُوےُ. بھُٹّو نے مسلمانوں کے پُرزور اصرار پر قومی اسمبلی کا ایک اجلاس بُلایا، جس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور ہُویُ، جس کے زریعے قاددیانیوں کو ” غیر مسلم ” ڈکلییُر کیا گیا. جس کی رو سے
    نمبر 1 ؛ قادیانی مسلمانوں کی مساجد میں نماز نہیں پڑھ سکتے
    نمبر 2 ؛ قادیانی اپنے مذہب کی پرچار اعلانیہ نہیں کر سکتے.
    مندرجہ بالا مطالبات مسلمانوں کے بہت دیرینہ مطالبات تھے

    نمبر 5 ؛ پاکستان کا آییُن کیُ دفعہ بنا اور ٹُوٹا. بھُٹّو کی کاوشوں سے پاکستان کا ایک متفقہ آیُین منظور ہُؤا. جو آج تک رایُج ہے

    کویُ شخص کافی سال تک برسراقتدار رہے، تو اس کے خیالات کافی حد تک مطلق العنان ہو جاتے ہین. یہی کچھ بھُٹو کے ساتھ بھی ہُؤا. اُس نے اپنے دیرینہ ساتھیوں سے بہت بُرا سلوک کیا. اُس نے اختلافات پر افتخار تاری کو آزاد کشمیر کے ایک دور اُفتادہ گاؤں میں قید کر دیا. ایک پُرانے بزرگ دیرینہ ساتھی کے ساتھ انتہایُ ہتک آمیز سلوک کیا. لوگ آہستہ آہستہ اس سے متنفر ہونے لگے. بھٹو کے خلاف عوامی احتجاج ہونے لگے. آرمی چیف ضیا الحق نے . بھٹو کا تختہ الٹ کر مارشل لا لگا دیا.

    محمد ضیاُالحق

    بھٹو کے آخری دور میں محمد ضیاُالحق پاکستان آرمی کے چیف تھے . جب حالات بگڑنے لگے تو ضیاُالحق نے 5 جولایُ 1977 کو ملک میں مارشل لاُ لگا دیا اور خود مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بن کر سارے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیےُ. بھٹو کو قید کر دیا. ضیا الحق بعد میں 16 ستمبر 1978 کو پاکستان کے چھٹے صدر بن گیےُ.
    سترہ اگست 1988 کو ایک ہوایُ جہاز کے ایُر کریش میں جان بہ حق ہوےُ. ان کا مزار اسلام    آباد  میں ہے.

    آیُین کے مطابق سینٹ کے چییُرمین غلام اسحاق خاں عبوری صدر پاکستان بن گیےُ.انہوں نے نومبر 1988 میں نیےُ انتخابات کرانے کا اعلان کیا

    ضیا الحق کے دور میں بھٹو کے خلاف قتل کا ایک مقدمہ بنایا گیا.، کہا گیا کہ اس نے مسمی احمد رصا خاں قصوری کو 1974 میں ایک کار کے حادثہ میں مروا دیا تھا. مقدمہ چلتا رہا آخر میں بھٹو کو قصوروار ٹھہرا کر اُسے 6 اپریل 1979 کو پھانسی دے دی گییُ. یہ مقدمہ بہت ہی متنازعہ رہا.
    پاکستان پیپلز پارٹی نے 2024 میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک پیٹیشن دایُر کی کہ بھٹو کے مقدمے کا از سر نو جایُزہ لیا جاےُ. پارٹی کے خیال میں بھٹو کے ساتھ زیادتی ہویُ تھی. سپریم کورٹ نے کافی چھان بین کے بعد اپنی راےُ دی کہ بھٹو کو پھانسی دینے کا فیصلہ درست نہ تھا

    بھٹو کے بعد جونیجو ملک کے وزیر اعظم بنے، صدر ضیا لحق نے انہیں جلد ہی فارغ کر دیا. اور نےُ انتخابات کا اعلان کر دیا. نیےُ انتخابات 1988 میں ہُوےُ جس میں پاکستان پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا. سینٹ کے چیُرمین غلام اسحاق خاں کو ملک کا صدر چُن لیا گیا. بے نظیر بھٹو نے 2 دسمبر 1988 کو پاکستان کی وزیر اعظم کا حلف اُٹھایا. صدر غلام اسحاق خاں نے 6 اگست 1990 کو آییُن کے آرٹیکل 58 (2) (ب) کے تحت قومی اسمبلی توڑ دی ، اور نیےُ انتخابات کا اعلان کر دیا. ملک کی نویں قومی اسمبلی کے انتخابات 24 اکتوبر ، 1990 کو ہُوےُ. جس میں اسلامی جمہوری اتحاد نے 106 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی. اسلامی جمہوری اتحاد کے سربراہ جناب نواز شریف تھے.
    صدر غلام اسحاق خاں نے غلام ًصطفے جتویُ کو نگران وزیر اعظم مقرر کر دیا.کیُ ایک گنجھلوں کے حل ہو جانے کے بعد اسلامی جمہوری اتحاد کے پاس قومی اسمبلی کی کُل 207 سیٹوں میں سے 111 سیٹیں تھیں. جب کہ بے نظیر بھٹو کی سربراہی میں قایُم ” پاپولر ڈیموکریٹک الایُنس ” (پاکستان جمہوری اتحاد ) صرف 44 سییٹیں حاصل کر سکا. اس طرح جناب نواز شریف پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوےُ.
    اصغر خاں نے ان اانتخابات کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی تھی ، کہ انتخابات میں دھاندلی ہویُ ہے. سپریم کورٹ نے اپنے 19 اکتوبر 2012 کے فیصلے میں اس الزام کو درست تسلیم کیا، کہ پاکستان آرمی کے دو جرنیلوں نے اپنی پسندیدہ سیاسی پارٹیوں کی مالی مدد کی.

    چیدہ واقعات:

    مسٹر معین قریشی، سابقہ وایُس پرہزیڈنٹ آف ورلڈ بینک ، جولایُ سے اکتوبر 1993 تک ملک کے نگران وزیر اعظم رہے.
    مسٹر فاروق لغاری 1993 میں ملک کے صدر منتخب ہُوےُ.
    مسٹر لغاری نے نومبر 1996 میں بے نظیر بھٹو کی حکومت کو بر طرف کر دیا.
    دسمبر 1997 کو مسٹر لغاری صدر کے عہدہ سے مستعفی ہو گیےُ.
    مسٹر رفیق تارڑ جولایُ 1998 سے جون 2001 تک ملک کے صدر رہے.

    پرویز مشرف

    بارہ اکتوبر1999 کو آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا. اور ملک کا چیف ایگزیکٹو بن گیا. 14 اکتوبر 1999 کو ایک ایگزیتو آرڈر کے ذریعے پاکستان میں ایمرجینسی نافذ کر کے آییُن کو معطل کر دیا. ملک کے روشن چہرے پر ایک اور بد نما داغ.

    پرویز مشرف نے جناب نواز شریف کو قید کر دیا. بعد میں اُن سے ڈیل کر کے انہیں جلاوطن کر دیا. نواز شریف سعودی عرب چلے گیےُ، جہاں وہ 10 سال تک رہے.

    پرویز مشرف 20 جون 2001 کو صدر بن گیےُ ، اور 2008 تک اقتدار میں رہے.

    ملک میں بارہویں قومی اسمبلی اور چاروں صوبوں میں صوبایُ اسمبلیوں کے انتخابات 10 اکتوبر 2002 عیسوی کو جنرل پرویز مشرف کی زیر نگرانی میں منعقد ہُوےُ.
    مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارتی پر کییُ پابندیان لگا دی گییُں. ان انتخابات کے وقت نواز شریف اور بے نظیر بھٹو جلا وطن تھے. پیپلز پارتی نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیےُ جناب امین فہیم کی زیر صدارت ایک نییُ پارٹی ” پاکستان پیپلز پارٹی پالیمینٹیرین ” بنا لی.
    مسلم لیگ (ن) کے کرتا دھرتا جلا وطن تھے. ان کی پارٹی کے کیُ پرندے اُڑ کر پرویز مشرف کے زیر سایہ پارٹی مسلم لیگ (قایُد اعظم ) جسے مسلم لیگ ( ق) بھی کہتے ہیں. میں چلے گیےُ. مسلم لیگ (ن) کے جان نثار ممبران جناب جاوید ہاشمی کی قیادت میں متحد رہے. اور انتخابات میں حصہ لیا. مسلم لیگ (ق) جسے “کنگ پارٹی ” بھی کہتے تھے، کو میاں محمد اظہر کی صدارت ملی.
    انتخابات سے قبل پرویز ںشرف نے پولیٹیکل آرڈر 2002 کے ذریعے نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت پر پابندی لگا دی، تاکہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں

      انتخابات منعقدہ 2002 میں پاکستان مسلم لیگ (ق) نے میدان مار لیا. میاں محمد اظہر ، صدر پاکستان مسلم لیگ (ق) قومی اسمبلی کی اپنی سیٹ ہار گیےُ. اس لیےُ وہ ملک کے وزیر اعظم نہ بن سکے. چنانچہ میر ظفر اللہ جمالی وزیر اعظم منتخب ہو گیےُ. متحدہ مجلس عمل کے صدر ٍفضل الرحمان اپوزیشن لیڈر چُن لیےُ گیےُ.
    source: en.wikipedia.org

    اس کے بعد کے حالات ” روشن چہرہ ، قسط 3 ” میں پڑھنا نہ بھُولیےُ گا.

  • روشن چہرہ – قسط نمبر 1,  Bright Face- Part  # 1

    روشن چہرہ – قسط نمبر 1, Bright Face- Part # 1

    روشن چہرہ – قسط نمبر 1
    Bright Face – Part #1

    Bright Face
    روشن چہرہ روشن چہرہ کیا ہے؟ یہ اپنے پیارے وطن کا چہرہ ہے. پیارا وطن، جس پر   جان بھی قُربان ہے. یہ وطن اُن لاکھوں شہیدوں کی امانت ہے ، جو اس وطن کی سرزمین پر اپنا قدم رکھنے کی خواہش میں اپنا سب کچھ لُٹا کر راستے مہیں ہی شہید کر دےُ گیےُ.اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ان شہیدوں کو کس نے اور کیسے دفن کیا. اس ہجرت میں بڑے ہولناک واقعات ہُوےُ، جنہیں یاد کر کے اب بھی کلیجہ پھٹنے لگتا ہے. اپنے مُلک کی نیُ پود کو اُن ہولناک واقعات کا پتہ بھی نہیں. اس وقت ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، اور جلد ہی دنیامیں بلند مقام حاصل کرے گا. انشا اللہہ.

    عنوانات

    پُرانا وقت گُزر گیا
    لفظ پاکستان کیسے تخلیق ہُؤا
    قرارداد پاکستان
    آزاد پاکستان
    پاکستان 1956 سے 1962 تک
    سول وار

    پُرانا وقت گُزر گیا

    انڈیا کی  پارٹیشن کے وقت میری عُمر 13 سال تھی.لُٹے پُٹے ، بے آسرا مہاجرین کی آمد، مقامی لوگوں کی مہاجرین کی امداد، ان کے کھانے پینے کا انتظام گاؤں کے لوگوں نے سنبھال لیا.یہ مجھے آج تک یاد ہے. مہاجرین اُن خالی مکانوں میں رہنے لگے ، جو ہندوستان جاتے ہُوےُ ہندو خالی چھوڑ گےُ تھے. پھر حکومت پاکستان نے مہاجرین کو زرعی زمینیں الاٹ کرنی شروع کر دیں، جہاں مہاجرین نے کاشتکاری شروع کر دی. اب وہ سب اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں، اور اپنے ملک کوغذایُ خوشحالی میں خودکفیل بنانے میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں.
    دنیا میں پاکستان کے نام کی ایک پہچان ہے. پاکستانی قوم میں آگے بڑھنے کی اُمنگ اور صلاحیت ہے. عام لوگوں کی حالت پہلے کی بہ نسبت بہت بہتر ہے.
    ہمارے ملک میں کیا کمی ہے ؟ آییُے، میں آپ کو اپنے مُلک پاکستان کا روشن چہرہ دکھانے کی کوشش کرتا ہُوں.

    لفظ پاکستان کیسے تخلیق ہُؤا ؟

    مسلم لیڈر چودھری رحمت علی نے 1933 میں نیےُ آزاد مسلم ملک کا نام پاکستان تجویز کیا. لفظ پاکستان ، نیےُ مسلم ملک میں شامل ہونے والے علاقہ جات کے ناموں کے حروف سے لیےُ گیےُ تھے، جن کی تفصیل یُوں ہے ؛

    پاکستان کا پہلا حرف پ صوبہ پنجاب کی نمایُندگی کرتا ہے.
    پاکستان کا دوسرا حرف ا ،سے مراد افغانیہ ( شمال مغربی سرحدی صوبہ ) جہاں کی اکثریت افغان کہلاتی ہے.اس صوبہ کا موجودہ نام ” خیبر پختُون خواہ ہے.
    پاکستان کا تیسرا حرف ک ، کشمیر سے لیا گیا ہے.
    پاکستان کا چوتھا حرف س ، صوبہ سندھ کی نمایُندگی کرتا ہے.
    پاکستان کے آخری تین حروف “تان ” صوبہ بلوچستان کی نمایُندگی کرتے ہیں.
    ان سارے حروف کو ملا کر ایک لفظ ” پاکستان ” بنتا ہے. چودھری رحمت علی نے صوبہ بنگال کے مسلم اکثریتی علاقوں کو ملا کر اسے ” بنگلہ دیش” کا نام تجویز کیا تھا.

    قرارداد پاکستان

    قایُد اعظم محمد علی جناح کی زیر صدارت آل انڈیا مسلم لیگ مسلمانوں کے لیےُ ایک علیحدہ وطن حاصل کرنے کی کوششیں میں عرصہ سے مصروف تھے. اپنے قومی شاعر محمد اقبال ان کے شانہ بہ شانہ مدد کرتے رہے. دیگر مسلم مشاہیر بھی ہمراہ تھے
    آل انڈیا مسلم لیگ کے سرکردہ راہنماؤں کی کوششوں سے ایک مسودہ تیار کیا گیا جسے قرارداد لاہور کا نام دیا گیا، اور بعد میں قرارداد پاکستان کے نام سے مشہور ہوُا.. اسے 23 مارچ 1940 کو منٹو پارک ، جسے آجکل اقبال پارک کہتے ہیں ، کے جلسے میں اتفاق سے منظور کیا گیا.

    آزاد پاکستان

    انیس سو چھیالیس کے عام انتخابات میں محمد علی جناح کی راہنمایُ میں آل انڈیا مسلم لیگ نے مسلم   اکثریتی علاقوں میں اکثریت حاصل کر لی. ان انتخابات میں مسلمانوں نے کمال یک جہتی کا مظاہرہ کیا. میں ان انتخابات کا چشم دید گواہ ہُوں. مسلمانوں کا جوش قابل دید تھا. لوگ ایک جگہ بیٹھ کر اللہ کو گواہ بنا کر قسمیں اُٹھاتے تھے کہ ہم صرف اور صرف مسلم لیگ کو ووٹ دیں گے. مسلم لیگ کےامیدواروں کے مقابل امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہو گییُں.

    الیکشن کے بعد ہندوستان کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کی حکومتیں قایُم ہو گییُں. برطانوی حکومت نے ہندوستان کو تقسیم کرنے کا فیصلہ کر لیا. جس کے لیےُ ایک باؤنڈری کمیشن بنایا گیا. جس کا سربراہ ” رڈ کلف ” تھا. پنجاب کی تقسیم کرتے ہُؤےُ اس نے مسلم اکثریتی ضلع گورداس پور کا علاقہ انڈیا کو دے دیا. اگر یہ ضلع پاکستان میں شامل ہو جاتا تو انڈیا کے لیےُ کشمیر جانے کا راستہ بند ہو جاتا.

    چودہ اگست 1947 کو پاکستان بننے کے بعد اس کا داررالحکومت کراچی کو بنا دیا گیا.قایُد اعظم اعظم محمد علی جیناح گورنر جنرل اور لیاقت علی خاں وزیر اعظم بنے. ابھی ہم مکمل آزاد نہیں تھے. ملک کےسربراہ گورنر جنرل کو ملکہ برطانیہ نامزد کرتی تھی. ہماری آرمی کا نام رایُل پاکستان آرمی ہؤا کرتا تھا.

    قایُد اعظم 1948 میں وفات پا گیےُ. اس کے بعد لیاقت علی خاں کو قتل کر دیا گیا. آن کے قتل کا سبب اور قاتل کون تھا، یہ آج تک پتہ نہیں چل سکا.

    اسلامی جمہوریہہ پاکستان

    عوام اور قوم کے سرکردہ راہنماؤں نے برطانیہ کی سرپرستی کے دُم چھلے سے آزاد ہونے کا فیصلہ کر لیا. چنانچہ اس کے اعلان کے لیےُ 23 مارچ 1956 کا دن مقرر کیا گیا. اس تاریخ کو جمعہ کا دن تھا. چنانچہ 23 مارچ 1956 بروز جمعہ پکستان سرکاری طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان قرار پایا. سکندر مرزا ملک کے صدر بنے.

    پاکستان-1956 سے 1962 تک

    قایُد اعظم کی وفات کے بعد ملک کے حالات ٹھیک طرح سے چل نہ سکے. اقتدار کی کشمکش نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا . ملک کے صدر سکندر مرزا نے 1958 میں پاکستان کے آییُن کو معطل کر کے ملک میں مارشل لگا دیا. جلد ہی جنرل ایوب خاں ، جو اس وقت پاکستان آرمی کے چیف تھے، نے سکندر مرزا کو معطل کر کے خود اقتدار سنبھال لیا.

    جنرل ایوب خاں نے ملک میں صدارتی نظام نافد کر دیا. ملک میں ” بُنیادی جنہوریتیوں ” کا نظام متعاف کرایا. پورے ملک میں یونین کونسلوں کے انتخابات ہوےُ. ایوب خاں کے نافذ کردہ نظام میں یہی منتخب ارکان یونین کونسل صدر پاکستان کا انتخاب کرتے تھے.

    ایوب خاں 10 سال تک حکومت کرتے رہے. انہی کے دور حکومت میں 1965 میں انڈیا کے ساتھ جنگ ہویُ. اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم لال بہادر شاسری تھے. یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ملک میں جتنی ترقی ایوب خاں کے دور حکومت میں ہُویُ، کسی دوسرے کے دور میں نہیں ہویُ.

    ہم پاکستانی کسی بھی شخص کے لمبے عرصہ تک اقتدار میں رہنا برداشت نہیں کرتے. ملک کے عوام ایوب خاں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوےُ. ایوب خاں نے اقتدار جنرل یحیے خاں کے حوالے کیا، اور خود گوشہ نشین ہو گیےُ.

    سول وار

    سن انیس سو اکہتر کے الیکشن میں مغربی پاکستان میں ذولفقار علی بھُٹو کی زیر قیادت پاکستان پیپلز پارٹی نے الیکشن میں اکثریت حاصل کر لی. مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمان کی عوامی لیگ نے میدان مار لیا. مشرقی پاکستان کی آبادی مغربی پاکستان سے زیادہ تھی. ایک فرد ایک ووٹ کے فارمولے کے تحت مشرقی پاکستان میں منتخب عوامی نمایُندگوں کی تعداد زیادہ تھی، قانون کے مطابق وزیر اعظم مشرقی پاکستان سے بننا چاہیےُ تھا. لیکن پیپلز پارٹی اس کے حق میں نہ تھی. یہاں اقتدار کی ہوس میں لوگوں سے کیُ غلطیاں ہُویُں . مشرقی پاکستان کو اس کا حق نہ دیا گیا. لوگ مغربی پاکستان کے خلاف اُٹھ کھڑے ہُوےُ. سول وار شروع ہو گیُ. ہمارے ازلی دُشمن انڈیا نے مشرقی پاکستان کی ” مُکتی باہنی‌” کی مدد کے لیےُ اپنی فوج بھیج دی. یہ سول وار تقریبآ 9 ماہ جاری رہی. وہاں پر موجود ہماری فوج نے مرکزی قیادت کے حکم پر ہتھیار ڈال دیےُ. اسلامی تاریخ میں اتنی تعداد میں اسلامی فوج کا ہتھیار ڈالنا پہلا واقعہ تھا. سارا ملک سوگوار ہو گیا. ہمارے تقریبآ 70 ہزار فوجی انڈیا میں قید رہے. یہ قیدی شملہ معاہدے کے تحت واپس پاکستان لوٹے.

    اس وقت ملکی حالات کچھ اچھے نہیں ہیں، اس کی کییُ وجوہات ہیں ان وجوہات کو جاننے کے لییےُ ہمارا آرٹکل ” ہمارے سلگتے مسایُل قسط -1، امن ” پڑھییےُ.

    باقی حالات قسط نمبر 2 میں پڑھیےُ.

  • ایک سوال – One question

    ایک سوال – One question

    ایک سوال
    One question

    One question

    یوں تو بے شمار سوال ہیں جو جواب طلب ہیں. لیکن ایک سوال ایسا ہے جس کا جواب ملنا انتہاری ضروری ہے. میں اسے سب سے پہلے نمبر پر رکھوں گا. ان سوالوں کے جواب سے ہم اندازہ لگا سکیں گے کہ ملک کے عوام کی ترجیحات کیا ہیں. کون سا کام وہ سب سے پہلے کرنا چاہتے ہیں. ہم ایک بُحرانی دور سے گذر رہے ہیں. ایک سیاسی پارٹی اپنے ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہے. اللہ تعالے پم پر رحم فرماےُ.

    عنوانات

    سوال نمبر 1 – ملک کا دُشمن کون ہے ؟
    سوال نمبر 2 – ہم کسی ایک ایجنڈے پر متفق کیوں نہیں ہوتے ؟
    سوال نمبر 3 – ملک میں بد اخلاقی کون پھیلا رہا ہے ؟
    سوال نمبر 4 – صنف نازک کا استحصال کیسے بند ہو ؟
    سوال نمر 5- دیرینہ دُشمنیاں کیسے ختم ہوں ؟
    سوال نمبر6- خاندانی اور جایُداد کی دشمنیاں کیسے ختم ہوں ؟

    سوال نمبر 1- ملک کا دُشمن کون ہے ِ؟

    کسی ملک دشمن کے چہرے پر لکھا نہیں ہوتا کہ یہ شخص ملک کا دشمن ہے.
    ملک دشمن کو پہچاننے کے لیےُ ایک پیمانہ مقرر کیا جا سکتا ہے. ملک دشمن کو اس پیمانے پر جانچیےُ. اگر کویُ شخص اس پیمانے پر پُورا اُترتا ہے تو اس کے ملک دشمن ہونے میں کویُ شک نہیں. ہم یہاں صرف کسی مُلک کے دشمن کو پہچاننے کے پیمانہ پر بحث کریں گے. کسی شخص کے کاموں، تقاریر، طرز عمل ، گفتگو اور چال چلن کا جایُزہ لیجییےُ. ملک دشمن کو ڈھونڈنے کے لیےُکسی شخص میں یہ بُرایُاں تلاش کریں:

    نمبر 1- کیا وہ جھوٹ بولتا ہے ؟
    نمبر 2- کیا وہ امانت میں خیانت کرتا ہے ؟
    نمبر 3 – کیا اس کے قول و فعل میں تضاد ہے ؟
    نمبر 4- – کیا اس نے کبھی حکومت پر تنقید کی ہے ؟
    نمبر 5 – کیا اس کے دوستوں میں لفنگے لوگ بھی ہیں ؟
    نمبر 6 – کیا اس کی دہشت گردوں سے جان پہچان ہے ؟
    نمبر 7 – کیا اس نے کویُ سیاسی پارٹی بنایُ ہے ؟
    نمبر 8 – کیا اس کی پارٹی کو دوسرے ممالک سے مالی امداد ملتی پے؟ خصوصآ ان ممالک سے جن کی نظروں میں ہمارا ملک کھٹکتا ہے .
    نمبر 9 – کیا وہ جھوٹا پراپیگنڈا کرتا ہے ؟
    نمبر 10- کیا وہ دکھاوے کے لیےُ مذہب کواستعمال کرتا ہے ؟
    نمبر 11- کیا وہ عوام کا اخلاق بگاڑنے کے پروگرام پر عمل پیرا ہے ؟
    نمبر 12- اگر اسے حکومت ملی ہو تو کیا اس نے ناجایُز مالی فایُدے اُٹھاے ُ؟
    نمبر 13- اگر اسے حکومت ملی ہو تو کیا اس کے مصاحبوں میں یا مشورہ دینے والوں میں کچھ فراڈیےُ بھی شامل تھے ؟
    نمبر 14 – حکومت ختم ہو جانے کے بعد کیا اس نے ملک کی سلامتی کے خلاف یا ملک کو بدنام کرنے والے کچھ اقدامات کیےُ؟ یا بیانات دیے ؟
    نمبر 15- حکومت ختم ہونے کے بعد کیا اس نے ملکی ترقی کے لیےُ کوششیں کیں؟ یا اچھے مشورے دیےُ ؟
    نمبر 16 – کیا وہ حکومت کے ہر کام ( اچھے یا بُرے ) پر تنقید کرنا کار ثواب سمجھتا ہے ؟
    نمبر 17 – کیا کبھی اس نے حکومت کو کویُ مفید مشورہ دیا ؟
    نمبر 18- پارلیمنٹ یا قومی اسمبلی میں کیا وہ حکومتی ارکان کی تجاویز یا تقریر کے وقت خاموشی سے سُنتا ہے یا اپنی پارٹی ممبران کے ہمراہ شور شرابہ کرتا، ڈیسک بجاتا ، ہوٹنگ کرتا ، باجے بجاتا ، اپنے سارے ممبران کے ہمراہ بد تہذیبوں اور جاہل لوگوں جیسا مظاہرہ کرتا ہے .؟
    نمبر 19- کیا اس نے ملک کی بہتری کے لیےُ کبھی کویُ تجویز پیش کی ہے ؟ یا کویُ اچھا کام کیا ہے ؟

    کسی شخص میں ،مندرجہ بالا “خوبیاں ” پایُ جاییُں تو اس شخص کے ملک دشمن ہونے میں کویُ شک و شبہ نہیں. ہمیں ایسے اشخاص پر نظر رکھنی چاہییےُ ، اور ان کی چکنی چُپڑی باتوں پر دھیان نہ دیں. بد قسمتی سے ہمارے مُلک کے اکثر لوگ لکھے پڑھے ان پڑھ ہیں. اور انہیں دھوکا دینا بہت آسان ہے. ایسے لوگ طاقتور لوگوں کو اپنے ساتھ ملاےُ رکھتے ہیں. نہت زیادہ باتیں کرنے والے اور زیادہ بولنے والے جو روانی سے جھوٹ بول سکتے ہوں ان کے لیےُ ہیروں سے زیادہ قیمتی ہوتے ہیں، خصوصآ آٹی ٹی کے ماہر، جو جعلی آیُ ڈی بنا کر ان کے مخالفین کا سوشل میڈیا پر بیہودہ مذاق اُڑاتے ہیں. جعلی خبریں چلاتے ہیں.

    ایسے لوگ ًمحب وطن کا جعلی چولا پہن کر عوام کا ہیرو بننے کی کوشش کرتے ہیں ، اور جاہل لوگ اسے اپنا نجات سہندہ سمجھنے لگتے ہیں. ایسی کالی بھیڑوں سے ہوشیار رہییےُ.

    ہم کسی ایک ایجنڈے پر متفق کیوں نہیں ہوتے ؟

    اپنے ملک میں بے شمار سیاسی پارٹیاں موجود ہیں، اور ہر سیاسی پارٹی کاایجنڈہ علیحدہ ہے.  سب سیاسی پارٹیوں کا اصل مقصد حکومت ہر قبضہ کرنا ہے. جب کویُ سیاسی پارٹی حکومت بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ اپنے منشور سے ہٹ جاتی ہے. اور اپنی پارٹی کے طاقتور لوگوں کو اعلے عہدے تقسیم کرنا شروع کر دیتی ہے. ملک کی ترقی اُن کی نظروں سے اوجھل ہو جاتی ہے. ملک پر وزیروں اور مشیروں کا بوجھ لاد دیا جاتا ہے. اب بھلا وزیروں کو مشیر رکھنے کی کیا ضرورت ہے ؟ مشیر رکھنے کا مطلب ہے کہ وزیر میں کسی مسلہ کو سلجھانے یا حل کرنے کی اہلیت نہیں.

    اگر کسی ایک سیاسی جماعت کی حکومت بنتی ہے ، تو دوسری سیاسی جماعتیں حکومت کے خلاف اتحاد بنا لیتی ہیں ، اور حکومت کی چھُٹّی کرانے کی کوششوں میں لگ جاتی ہیں. حکومت اپنے آپ کو زندہ رکھنے کے لیےُ جد و جہد کرتی ہے اور اس طرح ملکی ترقی کا ایجنڈا پس پُشت چلا جاتا ہے.

    ہم کسی ایک ایجنڈے پر متفق کیوں نہیں پوتے ؟ ہر سیاسی جماعت کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اقتدار میں آےُ. اس کے لیےُ وہ کوشش کرتی ہے. ہر سیاسی جماعت کا اپنا ایجنڈا ہوتا ہے، اس طرح کسی ایک ایجنڈے پر متفق ہونا سیاسی جماعتیں اسے اپنی موت سمجھتی ہیں. اس انتہایُ ضرورت کے لیےُ میرے خیال میں ملک میں صرف دو سیسی پارٹیاں ہونی چاہییُں. برطانیہ اور امریکہ میں صرف دو دو سیاسی پارٹیاں ہیں. چین میں صرف ایک سیاسی پارٹی ہے. ذیادہ سیاسی پارٹیوں کی موجودگی میں ہم کسی ایک بات پر متفق نہیں ہو سکتے. ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک میں صرف دو سیاسی پارٹیاں ہوں. اس طرح بھانت بھانت کے لوگ شور نہ مچا سکیں گے.

    مُلک میں بد اخلاقی کون پھیلا رہا ہے ؟

    دو ہزار چودہ سن عیسوی سے پہلے تک ملک کا معاشرہ معقول حد تک ” صحتمند ” تھا. لوگ ایک   دوسرے  کا احترام کرتے تھے، خواتیں کا لباس پردے والا ہوتا تھا، اور خواتین کا احترام کیا جاتا تھا . پھر ایک سیاسی جماعت نے قوم کا اخلاق بگاڑنے کے لیےُ ایک منظم مہم شروع کی . اس کے لیےُ سوشل میڈیا کو استعمال کیا. خواتین کے ذہنوں میں یہ ڈالا گیا کہ آپ لوگ غلام نہیں ہیں. اپنے حقوق کے لیےُ کھُل کر میدان مین آییُں. خواتین کو شہہ ملی تو انہیں نے ان کی عزّت کا محافظ پردہ اُتار پھینکا. عورت فطرتآ اپنی نمایُش چاہتی ہے. دیکھتے ہی دیکھتے عام اشتہارات میں نیم عُریاں عورتیں نظر آنے لگیں. اب حالت یہ ہے کہ ٹی وی پر بڑی بوڑھیاں مردوں کے ساتھ ڈانس کرتی نظر آتی ہیں. اشتہارات میں عورت کے ڈانس کو اشتہار کی کامیابی سمجھا جاتا ہے. حیران ہُوں کہ موجودہ حالت عورت کی کامیابی ہے یا بربادی. خواتین موجودہ حالت کو برقرار رکھنے کے لیےُ بے شمار دلایُل دے سکتی ہیں. میں تو صرف یہ جانتا ہُوں کہ ہر انسان نے اپنی عمر گزار کر ایک دن اپنے اعمال کا حساب دینا ہے. جہاں نہ کویُ وکیل ہوگا اور نہ کویُ مددگار.

    یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ملک مٰیں بد اخلاقی کون پھیلا رہا ہے یا اس میں مدد دے رہا ہے. میرے خیال میں درج ذیل شعبے بد اخلاقی، عُریانی، فحاشی اور جنسی جرایُم میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں.

    مزید تفصیل کے لیےُ ہمارا آرٹکل “ ہمارے سلگتے مسایُل نمبر2، اخلاقی گراوٹ ” پڑھیےُ

    نمبر 1 – اشتہارات — 99 فی صد اشتہارات پر کسی عورت کی تصویر ہوگی. آج کل دوپٹہ سرے سے غایُب ہے. عورتیں اپنے سر کے بال بڑھا لیتی ہیں اور انہیں دوپٹہ کی جگہ سینہ پر ڈال لیتی ہیں. اگر ایسا نہ بھی کریں ، تو بھی ننگے سر رہنا فیشن بن گیا ہے. سر پر دوپٹہ اوڑھنے والی خواتین کو ” پسماندہ ” سمجھا جاتا ہے. ٹی وی پر بعض اشتہارات ایسے بھی دکھایُ دےُ جا رہے ہیں جن میں ماڈل عورتیں اپنے جوبن کی خصوصی نمایُش کرتی ہیں. آللہ تعالے انہیں ہدایُت دے. ان ماڈلز کو یہ بھی پتہ ہونا چاہیےُ کہ زندگی بہت مختصر ہے ، اور قیامت کا ایک دن مقرر ہے.

    نمبر 2 – ٹیلی ویژن — ٹیلی ویژن پر جو ڈرامے دکھاےُ جا رہے ہیں ، ان میں خواتین کے لباس سکن ٹایُٹ ہوتے ہیں. سر پر دوپٹہ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا. ایسے لباس ملک کی خواتین کو اسی طرح کے لباس پہننے کی خواہش کو اُبھارتے ہیں. بعض ڈراموں میں خواتین پینٹ پہنے دکھایُ دیتی ہیں، اور وہ بھی سکن ٹایُٹ. لا حول ولا قوتہ . اسلام میں خواتین کو مردوں جیسا لباس اور مردوں کو عورتوں کا لباس پہننے کی ممانعت ہے. ہم نے آللہ کے احکامات کو نہ ماننے کا تہییہ کر رکھا ہے. استغفراللہ.

    نمبر 3 سٹیج ڈرامے — سٹیج ڈرامے فحاشی پھیلانے کا ایک بڑا ذریعہ ہیں. آن ڈراموں میں ذومعنی الفاظ بولنے کا چلن عام ہے. سٹیج ڈراموں کی آڑ میں بڑے ہی فُحش ڈانس دکھاےُ جاتے ہیں. ان ڈراموں سے حاصل کمایُ کے متعلق کسی عالم دین سے پوچھییےُ کہ یہ کمایُ حلال ہے یا حرام

    ا مبر 4 – فیشن شو — کچھ سرصہ پہلے تک ہمارے ملک میں فیشن شو نہیں ہوتے تھے، اب ہم ” ترقی” کر چکے ہیں. ہمارے ملک میں فیشن شو منعقد ہو رہے ہیں. شیطان کے چیلے بڑھ رہے ہیں. اکتوبر 2023 میں ریاض شہر سعودی عرب میں بھی فیشن شو ہُؤا تھا. جس میں ماڈلز نے لمبے لباس صرف سینہ تک پہنے ہُوےُ تھے. جو ” صاف چھُپتے بھی نہیں ” کا عملی مظاہرہ تھے.اس پوسٹ میں دی گیُ تصویر اس فیشن شو کی ایک ماڈل کی تصویر ہے. اگر اکبر الہ آبادی زندہ ہوتے تو غیرت ملّی سے مر جاتے.

    صنف نازک کا استحصال کیسے بند ہو ؟

    اپنے ملک میں اب حالت یہ ہے کہ اکیلی عورت کسی رکشہ میں سفر کرتے ہُوےُ ڈرتی ہے. پچھلے کیُ ماہ میں ایسے کییُ واقعات ہو چُکے ہیں کہ کویُ اکیلی عورت کہہیں جانے کے لیےُ رکشہ میں بیٹھی. رکشے والا اسے کسی جگہ لے گیا اور اس سے زبردستی کر ڈالی. ایسا لگتا ہے کہ ہمارے معاشرہ میں بھیڑیوں کی تعداد زیادہ ہو گیی ہے. ہر شخص کے پاس ناجایُز آتشیں اسلحہ ہے، جس سے ڈرا دھمکا کر وہ عوام کو لُوٹتا ہے. متوسط طبقہ بہت پریشان ہے. ڈاکو دن دہاڑے اسلحہ کے زور پر لوگوں کو لُوٹ رہے ہیں. مزاحمت پر گولی مار دیتے ہیں. اس بد امنی پر قابو نہ پایا گیا تو یہاں جنگل کا قانون نافذ ہو جاےُ گا. ان مجرمانہ واقعات پر قابو پانے کے لیےُ یہ اقدامات اُٹھاےُ جا سکتے ہیں :

    نمبر 1- کسی خاتون کے ساتھ بد فعلی پر مجرم کو پھانسی کی سزا دی جاےُ.
    نمبر 2 – لٹیروں، راہزنوں، ڈاکوؤں کو 80 سال قید با مشقت کی سزا دی جاےُ . نمبر3 – چورکا پہلی چوری پر داہنا ہاتھ کات دیا جاےُ. ؤہی چور کسی دوسری چوری میں پکڑا جاےُ    تو اس  کا بایاں ہاتھ بھی کاٹ دیا جاےُ. مندرجہ بالا دونوں سزایُیں اسلامی قانون کے مطابق ہیں. ان سزاؤں کے عملی نفاذ سے 3 ماہ پہلے ان سزاؤں کی روزانہ تشہیر کی جاےُ.
    نمبر 4- مندرجہ بالا ملزموں کی ضمانت لینے والوں کے متعلق منصفانہ تحقیقات کی جاییُں. کہ ضمانت لینے والوں کا ان مجرموں سے کیا تعلق ہے. ًمجرموں کی پشت پر کویُ با رسوخ اور طاقتور شخص یا اشخاص ہوتے ہیں. ان پر ہاتھ ڈالنا بھی ضروری ہے. ایسے کچھ اشخاص پر اگر قانون اپنا راستہ بنا لے تو امن قایُم ہو اسکتا ہے.

    خاندانی اور جایُداد کی دُشمنیاں کیسے ختم ہوں ؟

    آپ اخبار تو روزانہ پڑھتے ہوں گے. روزانہ ہی خاندانی دُسمنیوں اور جایُداد کے جھگڑوں میں کتنے لوگ جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں. آج مورخہ 26 جُون 2024 کو روزنامہ جنگ، لاہور کے صفحہ نمبر 3 پر ایک ایسی ہی خبر شایُع ہُویُ ہے جو اس طرح ہے :

    ” پشاور میں جایُداد کے تنازع پر گھر میں گھُس کر فایُرنگ، 9 افراد قتل “

     مسلح افراد پیدل آےُ، ایک باہر کھڑا رہا. دوسرے نے اندر داخل ہو کر موقع پر موجود تمام افراد کو نشانہ بنایا. مقتولین میں اشفاق کی دو بیویاں، والدہ، بچّے، بھتیجے، بھتیجی  شامل. قیامت صُغرا کا منظر. ملزمان موٹر سایُکل چھین کر فرار.

    روزانہ ایسی خبریں اخبارات میں شایُع ہو رہی ہیں. ایسی وارداتیں زیادہ تر صُوبہ خیبر پختونخواہ میں ہو رہی ہیں، خصوصآ وہاں کے قبایُلی علاقوں میں. صوبہ میں قباُٰیُل کی دشمنیاں سال ہا سال سے چل رہی ہیں. لیکن اتنے قتل ہونے کے باوجود قبایُلی اپنی دشمنی کو ترک کرنے پر تیار نہیں. اپنے کسی فرد کے قتل کا بدلہ لینا وہ اپنا فرض سمجھتے ہیں. قبایُلی کسی کا طعنہ برداشت نہیں کر سکتے. قبایُلی علاقوں میں اسلحہ بڑی آسانی سے مل جاتا ہے، اسی لیےُ آپ کو وہاں تقریبآ ہر شخص کے پاس اسلحہ نظر آےُ گا.

    ان علاقوں میں جب خون ریزی بڑھ جاتی ہے تو اسے روکنے کے لیےُ جرگہ بلایا جاتا ہے. ایسا جرگہ صرف خون تیزی روکنے کے لیےُ ہی نہین بلایا جاجاتا ، بلکہ عام تنازعات کو بھی نمٹانے کی کوشش کرتا ہے. قتل کے معاملات میں فریقین اس وقت تو شاید خاموش رہیں لیکن اپنے کسی عزیز کے قتل کا بدلہ لینا وہ فرض عین سمجھتے ہیں. اور وہ اسے بھولتے نہیں. اس قسم کے قتل و غارت کو روکنے کے لیےُ تعلیم کی ضرورت ہے. قبایُلی اپنے پیروں کی بات بہت مانتے ہیں. اگر ان کے پیروں کو اس بات پر آمادہ کیا جا سکے کہ وہ اپنے قبایُلی مریدوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں ، کہ کسی کی جان لینا بہت بڑا گناہ ہے تو شاید یہ بات قبایُلیوں کی سمجھ میں آ جاےُ. دوسرا طریقہ یہ ہے کہ قبایُلی بچوں کو سکول میں روزانہ یہ سبق پڑھایا جاےُ کہ کسی کی جان لینا بہے بڑا گناہ ہے، تو شاید وہ بڑے ہو کر ان دشمنیوں سے باز آ جایُیں. مساجد کے امام بھی غیر محسوس طور پر یہ بات سمجھانے کی کوشش کر سکتے ہیں

    اللہ تعالے سے دُعا ہے کہ وہ اپنے حبیب کے صدقےہمارے ملک میں سب کو امن و امان سے رہنے کی توفیق عطا فرماےُ آمین.

  • جایُیں تو جایُیں کہاں  –  Where to go

    جایُیں تو جایُیں کہاں – Where to go

    جایُیں تو جایُیں کہاں

    Where to go

    Where to go
    جایُیں تو جایُیں کہاں. ہر شہری یہی سوچ رہا ہے . ملکی حالات بہت بگڑ چُکے ہیں، کسی کا گھر محفوظ نہیں. راہ چلتے لوگوں کو ڈاکو اسلحہ کے زور پر لُوٹ رہے ہیں. مزاحمت پر قتل کر دیتے ہیں. انسانی جان کی کویُ قدر ہی نہیں رہی. اسلحہ کی فراوانی ہے. ہماری قوم لاتوں کے بھوت ہیں ، باتوں سے نہیں مانیں گے . امیروں کے پاس بہت پیسہ ہوتا ہے ، انہیں کویُ فکر نہیں. غریب آدمی ہی ہر طرف سے پس رہا ہے. حالات سے مجبور ہو کر انتہایُ قدم، خود کشی کر رہے ہیں. ایک ملک دشمن سیاسی جماعت ملک کو تباہ کرنے کے درپے  ہیں. ملک کو ملک امیر محمد خاں مرحوم جیسے سخت لیڈر کی ضرورت ہے

    عنوانات
    شروع کہاں سے کریں
    عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ
    عدالتوں میں جھوٹی گواہیاں
    ہر شے میں ملاوٹ
    ڈاکے، راہ زنی، چوری چکاری
    فصلوں پر مالیہ
    ابتدایُ جماعتوں کا سلیبس

    شروع کہاں سے کریں.

    ًملک بے شمار مسایُل میں گھرا ہے ، ہر مسلہ اپنی جگہ اہم ہے. چلیےُ، سب سے پہلے ہم پولیس کے محکمے سے شروع کرتے ہیں.

    پولیس کے محکمے کی سب سے پہلی ذمہ داری عوام کے جان و مال کی حفاظت ہے. اس کے لیےُ پولیس کی خدمات قابل ستایُش ہیں. اپنا یہ فرض ادا کرتے ہُوےُ پولیس کے کیُ جوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں. ان کی دلیری اور بہادری کو سلام. لیکن سب پولیس والے ایک جیسے نہیں ہیں. بہت عرصہ پہلے پاکستان ٹی وی پر ایک مشاعرہ ہُؤا تھا . جس میں ایک با ریش بزرگ شاعر ( غالبآ فیصل آباد سے آےُ تھے ) نے ایک نظم پڑھی، جس کا پہلا شعر یہ تھا :

    پولیس نوں آکھاں رشوت خور تے فایُدہ کی
    مگروں  کردا پھراں ٹکور تے  فایُدہ   کی

    پولیس کے بعض افراد پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ملزماں پر بے رحمانہ تشدد کرتے ہیں.اس الزام میں کسی حد تک سچایُ ہے. پولیس ایسے عادی ملزمان پر تشدد کرتی ہے جو بہت ہی ڈھیٹھ ہوں. بعض لوگ پولیس کی کارگردگی کا رونا روتے ہیں. پولیس بھی کیا کرے. آدھے سے ذیادہ پولیس کی نفری وی آیُ پی افراد کی حفاظت پر مقرر ہے. اس کا حل یہ ہو سکتا ہے کہ پولیس کو وی آی پی افراد کی حفاظت سے ہٹا لیا جاےُ. پولیس کو اس کا اصل کام کرنے دیا جاےُ. باقی رہا وی ٰآیُ پی شختیات کی حفاظت کا کام، اس کے لیےُ علیحدہ فورس بنایُ جاےُ، جس کا کام صرف اور صرف وی آیُ پی شخصیات کی سیکورٹی ہو. اس سلسلے میں ہمارا آرتیکل “‘ ہمارے سُلگتےبمسایُل نمبر 1 – امن ” ضرور پڑھیےُ.

    عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ

    عدالتیں کسی مظلوم کی داد رسی کا سہارا ہوتی ہیں. ہماری عدالتوں پر مقدمات کا اتنا بوجھ ہے کہ انہیں ہزاروں پینڈنگ مقدمات کا فیصلہ کرنے کے لیےُ مہیںوں چاہییں. ہوتا کیا ہے کہ ہر کویُ اُٹھ کر کسی کے خلاف درخواست دے دیتا ہے. . ایسے مقدمات عمو مآ لمبے عرصہ تک چلتے ہیں. ہماری عدالتوں میں سیاسی مقدمات کی بھرمار ہے. یہ مقدمات عمومآ مخالف سیاسی جماعتوں پر بے تُکے الزامات پر مشتمل ہوتے ہیں. سیاسی جماعتوں کے مقدمات سُننے کے لیےُ اگر ایک علیحدہ عدالت ہو جو صرف سیاسی مقدمات سُنے تو شایُد دوسری عدالتوں پر مقدمات سننے کا بوجھ کم ہو جاےُ.

    عدالتوں میں جھُوٹی گواہیاں

    عدالتوں میں اکثر جھُوٹے بیان دےُ جاتے ہیں، حالانکہ بیاں دینے والا حلفیہ بیان دیتا ہے کہ وہ سچ بول رہا ہے. عدالت ایسے حلفیہ بیاں کو سچ ماننے پر قانونآ مجبور ہوتی ہے. اپنے دعوے کو سچّا ثابت کرنے کے لیےُ مؤکل کو یہ جھوٹا بیان دینے کا مشورہ اس کا وکیل دیتا ہے. مجھے نہیں پتہ کہ وکیل کو وکالت کا لایُسنس دیتے وقت اس سے وکالت کے دوران جھوٹ نہ بولنے یا اپنے مؤکل کو جھوٹا بیان نہ دینے کا حلف لیا جاتا ہے یا نہیں. میرے خیال میں وکیل کو وکالت کا لایُسنس دینے سے پہلے اس سے یہ حلف لیا جاےُ کہ وہ اپنے مؤکل کو جھوٹا بیان دینے کا مشورہ نہیں دے گا. . اگر وکیل بعد میں اپنے اس حلف سے روگردانی کرتا ہے تو وہ جانے اور اس کا خدا جانے.

    ہر شے میں ملاوٹ

    آپ نے نقلی دودھ پکڑے جانے کے واقعات اخبارات میں پڑھے ہوں گے. یہ نقلی دودھ بنانے والے اپنے آپ کو انسان کہتے ہوں گے. انہیں ذرا بھی خوف خدا نہیں. ایسے لوگ یہ نہیں سوچتے کہ ان کا بنایا ہُؤا نقلی زہریلا دودھ بہت سارے معصوم چھوٹے بچے پییُں گے. ایسا زہریلا کام تو اسرایُلی نیتن یاہؤ لعنت اللہ علیہ نے بھی نہ سوچا ہوگا. ٰیہ نقلی دودھ بنانے والے اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں.
    کہاں تک سنوں گے، کہاں تک سُناییُں. سُرخ مرچوں کے سفوف میں لکڑی کا سرخ رنگ کیا ہپؤا برادہ، سرخ اینٹوں کی مٹی شامل ہوتی ہے. ایک ہی قیمت میں تین چیزوں کے مزے. آملہ آیُل میں گندےموبل آیُل کی آمیزش، اشیا کی استعمال کی آخری تاریخ گزرنے کے باوجود اسے بیچنا. مرغیوں کی آلایُشوں سے نکالا ہُؤا تیل مشہور برانڈ کے تیل کے نام پر فروخت عام ہے. لاہور شہر کو سپلایُ کی جانے والی سبزیاں گٹروں کے گندے پانی سے اُگایُ جاتی ہیں. متعلقہ لوگ کچھ رقم لے کر گٹروں کے پانی کو استعمال کرنے کی اجازت دے دیتے ہیں. خدا کا خوف بھی انہی گندے پانیوں میں بہا دیتے ہیں. اُن کا قول ہے :

    ایہہ جہان مٹھّا ، اگلا کنے ڈٹھّا

    عوام سب کچھ جانتے ہُوےُ بھی کچھ نہیں کر سکتی یا کر نہیں رہی. سب کچھ اللہ پر چھوڑ رہے ہیں. حکومت کو چاہییےُ کہ گٹروں کے گندے پانی سے سبزیاں اُگانے والوں اور انہیں گندا پانی مہیا کرنے والوں پر سخت گیر کارندے لگاےُ ، جو نہ کسی کی سفارش ماننے والے ہوں اور نہ رشوت خور ہوں.

    ڈاکے، راہ زنی، چوری چکاری

    اخبارات میں روزانہ ہی بے شمار ڈاکے، راہ زنی اور چوری چکاری کی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں. موٹر سایُکل اسلحہ کے زور پر چھینے جا رہے ہیں، کھڑی گاڑیاں چوری ہو رہی ہیں. چور گھروں میں داخل ہو کر لوٹ مار کر کے آرام سے نکل جاتے ہیں. مجھے بچہن کا زمانہ یاد ہے. میں اُس وقت گاؤں میں رہتا تھا. گاؤں میں ایک چوکیدار ہوتا تھا، جو رات کو گاؤں کی گلیوں میں پھرتا رہتا تھا. کسی گھر کا دروازہ کھُلا دیکھتا تو کھوج لگاتا کہ گھر کا دروازہ کیوں کھلا رہ گیا. چوکیدار ہر گلی میں جاتا . چور اس ڈر سے گاؤں میں چوری کرنے نہ آتے کہ پکڑے جاییُں گے. یہ چوکیداری نظام 1950 تک نافذ العمل رہا. اس کے بعد پتہ نہیں کن وجوہات کی بنا پر یہ سلسلہ ختم ہو گیا. اب تمام گاؤں پہلے کی بہ نسبت چوری چکاری سے غیر محفوظ ہیں.

    ضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے کی طرح رات کو چوکیدارانہ نظام نافذ کیا جاےُ. اس طرح امید کی جا سکتی ہے کہ رات کو چوری چکاری کے واقعات پر قابو پایا جا سکتا ہے.

    فصلوں پر مالیہ

    پرویز مشرف کے دور سے پہلے تک ملک میں نہر پٹواری ہوتے تھے. جو اپنے اپنے حلقوں میں کھیتوں مین بویُ گیُ ہر فصل کا ریکارڈ رکھتے تھے. ہر 6 ماہ بعد پٹواری نہر اپنے ریکارڈ کے مطابق بویُ گیُ فصل پر مالیہ کی رقم کی پرچی بنایا کرتے تھے. مختلف فصلوں پر مالیہ کی مقدار مختلف ہُؤا کرتی تھی. مالیہ کی یہ پرچیاں گاؤں کے نمبردار کو پہنچا دی جاتی تھیں. جو مالیہ اکٹھا کر کے مقررہ تاریخ تک اپنی تحصیل کے خزانہ میں جمع کرا دیتے تھے. مشرف دور میں چودھری پرویز الہی پنجاب کے وزیر اعلے بنے، تو انہوں نے مالیہ کا پُرانا نظام ختم کر کے نیا نظام ” مالیہ فی ایکڑ ” مقرر کر دیا. یعنی جتنی زمیں ہے اس پر فی ایکڑ ایک مقررہ رقم ہر 6 ماہ بعد ادا کرنی پڑتی. چاہے کویُ فصل بویُ جاےُ یا نہ بویُ جاےُ. اس طرح نہر پٹواری عملہ ختم ہو گیا. اس نیےُ مالیہ نظام میں زرعی مالیہ کی مقدار پہلے کی نسبت کم ہو گییُ ہے.

    حکومت اپنی آمدنی بڑھانے کے لیےُ مختلف تیکس لگا رہی ہے. زرعی زمینوں پر مالیہ پرانے نہری پٹواری نظام کو دوبارہ بحال کر کے موجودہ زرعی مالیہ کی مقدار میں اضافہ کی توقع کی جا سکتی ہے.

    ابتدایُ جماعتوں کا سلیبس

    گہری نظر سے پرکھا جاےُ تو ہمارے ملک کے عوام خاصے بگڑ چُکے ہیں. ہر کویُ پھنّے خان بنا ہُؤا ہے. دوسرون کی بات سہنے کا کلچر ختم ہو گیا ہے. “میری ناک اونچی رہے ” کا کلچر عام ہے. کویُ بھی دوسروں کی بات سہنے کو تیار نہیں، چاہے دوسرا سچّا ہی ہو. موجودہ نسل کو سمجھانا جوےُ شیر لانے سے کم نہیں. اب ہماری تمام اُمیدیں نییُ پود سے ہیں. اس کے لیےُ ان کی تربیت پہلی جماعت سے ہی شروع ہو جانی چاہیےُ. اس کام کے لیےُ پہلی سے پانچویں جماعت تک کی جماعتوں کا سلیبس تبدیل ہونا چاہییےُ. یہ سلیبس ایسا ہو جو طالب علموں کے دماغ میں یہ بات ثبت کر دے کہ میں دوسروں کے کام آیا کروں گا. اپنے ملک کی بے لوث خدمت کروں گا. رشوت، کام چوری، غیبت اور اپنے مُلک سے غداری نہیں کروں گا. کسی پر تُہمت نہیں لگاؤں گا. اپنے نفع کے لیےُ ملک کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا وغیرہ وغیرہ. ایسا سلیبس بنانے کے لیےُ ملک کی ترقی کے خواہش مند افراد سے مدد لی جاےُ. نام نہاد ایکسپرٹ کی خدمات نہ لی جاییُں . ملک میں ایسے افراد کی کمی نہیں جو ملک کے وفادار ہیں اور ملک کو صحیح راستے پر لانا چاہتے ہیں. یہ کام کرنے کا پختہ ارادہ کر لیں، ہمت مرداں، مدد خُدا.

    ذرا نم ہو تو یہ مٹّی بہت زرخیز ہے ساقی

    اپنے قومی شاعر اقبال کے پُختہ ارادے کو مد نظر رکھیں، کہ ایک شخص نے اپنی شاعری کے ذریعے کس طرح پوری قوم کو بیدار کر دیا.

    اپنی عادات کو بدلیں. صحیح اور صحت مند عادات اپناییُں. دوسروں کی عزّت کریں. کسی پر اپنے مفاد کے لیےُ جھوٹا الزام نہ لگاییُں. کسی کو بُرےے ناموں سے نہ پُکاریں. بے حیایُ کو فروغ دینے والے کاموں میں حصہ نہ لیں. بُروں کی صُحبت سے بچیں. حلال خوراک کھاییُں . ہر کام میں اللہ کی رضا کو مد نظر رکھیں. اللہ تعالے آپ کا حامی و ناصر ہو.

  • اب کر ڈالو – Do it now.

    اب کر ڈالو – Do it now.

    اب کر ڈالو
    Do it now.

     

    Do it now

    اب وقت ہے جو کچھ کرنا ہے، اب کر ڈالو.اپنے ملک پاکستان کو معرض وجود میں آےُ ہوُےّ 76 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے. اس عرصہ میں ہم سےاقتدار حاصل کرنے کے لیےُ کیّ حماقتیں ہوُییُں. ہم نے اپنے ملک کا ایک بازو گنوا دیا. اب لکیر پیٹنے کا کویُ فایُدہ نہیں. ہاں ہمیں اپنی غلطیوں کو دوہرانہ نہیں چاہیےُ. کیُ ملک ہمیں نیست و نابود کرنے کے لیےُ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ملک میں انارکی پھیلا چکے ہیں. ہمیں ان سے ہوشیار رہنا چاہیےُ. یہ ایجنٹ حب الوطنی کا لبادہ اوڑھے نا سمجھ عوام کے ذہنوں میں زہر بھر چُکے ہیں. ہمیں اپنا ملک بچانے کے لیےُ کیُ ایک سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے. آگے بڑھیں ، ہمت مرداں ، مدد خُدا، ملک کے لیےُ یہ کام  اب کر ہی ڈالو.

    عنوانات

    غلطیاں نہ دہرایُیں
    تقدیر اُمم
    اپوزیشن کا کردار
    سیاسی پارٹیاں
    اخلاقی معیار
    فیشن اور ٹی وی
    مخلوط تعلیم
    امن و امان
    سخت سزاؤں کا نفاذ
    کام سخت ہے.

    ایک ضروری ترمیم

    غلطیاں نہ دہرایُں

    قیام پاکستان سے لے کر اب تک ہم سے بے شمار غلطیاں سرزد ہُویُیں کچھ غلطیاں عوام سے اور زیادہ غلطیاں ارباب اقتدار سے ہُویُیں. قاۃد اعظم کی وفات کے بعد ہم میں ملک کی خدمت کی بجاےُ اقتدار حاصل کرنے کی تگ و دو زیادہ رہی. ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کا کھیل شروع ہُؤا جو اب تک جاری ہے.

    آج کل کی نوجوان پود کو اُن قربانیوں کا احساس نہیں جو پاکستان حاصل کرنے کے لیےُ امت مسلمہ نے دیں. قیام پاکستان کی کوششوں میں مدد دینے والے یا تو شہر خاموشاں میں جا بسے ہیں یا گوشہ نشیں ہو چکے ہیں. جہاں وہ کُچھ نہ کر سکنے کی وجہ سے صرف دُعا ہی کر رہے ہیں. آج کل اقتدار ملک کی خدمت کے لیےُ حاصل نہیں کیا جاتا بلکہ ذاتی فوایُد حاصل کرنے کے لیےُ ہوتا ہے. مجھے تقسیم ہند کا وہ زمانہ بھی یاد ہے . جب پاکستان اور ہندوستان دو علیحدہ علیحدہ مُلک بن گیےُ. ہندوستان کی حکومت میں شامل کسی بھی افسر یا وزیر کو صرف ایک گاڑی ملتی تھی. اُس زمانے میں سوزوکی کمپنی اپنی درمیانہ درجے کی گاڑی ” ماروتی ” کے نام سے ہندوستان میں بناتی تھی. ہندوستان کے وزیر اعظم سے لے کر ہر مجاز افسر کو یہی گاڑی ملتی تھی. ادھر ہمارے ملک میں افسران سب سے پہلے غیر ملکی بڑی گاڑی مانگتے تھے ، اور یہ چلن آج تک چل رہا ہے. ایسی ہی عیاشیوں نے ہمیں مقروض بنا دیا ہے. وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ حکومت میں بیٹھے لوگ رضاکارانہ طور پر حاصل شدہ آسایُشات میں کمی کر دیں. ملک کو ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے یہ کام اب کر ڈالو.

    تقدیر اُمم

    ہمارے قومی شاعر اور مفکر پاکستان محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے ایک شعر میں اقوام کی تقدیر کو یوں بیان کیا ہے ؛

    آ تُجھ کو بتاؤں میں ، تقدیر اُمم کیا ہے
    شمشیر و سناں اوّل، طاؤس و رُباب آخر

    ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہم نے اپنی تقدیر کا معیار یُوں بنایا ہے :

    آ تُجھ کو بتاؤں میں ، تقدیر اُمم کیا ہے
    طاؤس و رُباب اوّل ، طاؤس و رُباب آخر

    ترقی یافتہ اقوام عالم کی تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے ترقی کے لیےُ سخت محنت کی. آسایُشوں کے دلدادہ نہیں ہُوےُ. ملکی ترقی میں اپنے حصّہ کا کام ًمحنت کر کے اُسے بام عروج تک پہنچایا. ذرا سوچیےُ، کیا ہم ایسا نہیں کر سکتے ؟ ہم سب مل کر کر سکتے ہیں، جی ہاں. یہ کام اب کر ڈالو.

    اپوزیشن کا کردار

    کسی بھی ملک میں اپوزیشن کا ہونا ضروری ہے یہ اپوزیشن ہی ہے جو حزب اقتدار کو نکیل ڈالے رکھتی ہے. حکومت کسی قانون کو اسمبلی سے پاس کروانے کے لیےُ اسمبلی میں پیش کرتی ہے تو اپوزیشن اس مجوزہ قانون میں خامیوں کی نشان دہی کرتی ہے، اسے بہتر بنانے کے لیےُ اپنی تجاویز پیش کرتی ہے. اس طرح وہ حکومت کو اپنی من مانی کرنے کی کھلی چھٹّی نہیں دیتی. یہ ایک مہزب اپوزیشن کا کردار ہوتا ہے. ہمارے ملک کی اپوزیشن کا کیا کہنا. قومی اسمبلی کے مییُ 2024 عیسوی کے اجلاس میں پہلے اپوزیشن لیڈر نے ڈیڑھ گھنٹہ تقریر کی جس میں انہوں نے حکومت کے خلاف جی بھر کر کیچڑ اُچھالا. پُوری اسمبلی نے بڑے تحمل سے ان سارے الزامات کو سُنا جو اپوزیشن لیڈر نے لگاےُ تھے. جب حکومت کی طرف سے تقریر شروع ہُویُ تو اپوزیشن ارکان نے حسب روایُت شور مچانا شروع کر دیا. سیٹیاں اور باجے بجانے لگے اپنی سیٹوں پر کھڑے ہو کر نازیبا نعرے لگانے شروع کر دیےُ. ان کے اس رویے سے ساری دُنیا کو کیا پیغام گیاُ ؟. یہی کہ پاکستانی قوم بد تہزیب ہے. اپوزیشن نے اپنے رویہ سے یہ ثابت کر دیا کہ وہ پاکستان کو بدنام کرنے کے ایجنڈے کو آگے بڑہانے کے کسی موقع کو بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے. پوری قومی اسمبلی نے ان کے بے ہودہ الزامات کو بڑے تحمل سے سُنا. اگر یہ بھی ایسے ہی تحمل کا مظاہرہ کرتے تو انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا. لیکن لگتا ہے کہ اپوزیشن کا یہ عقیدہ ہے کہ

    بدنام جو ہوں گے، تو کیا نام نہ ہو گا

    اپوزیشن میں نڑے پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں . حیران ہُوں کہ یہ لوگ اپنے ساتھیوں کو نہزیب کے دایُرے میں رہنا کیوں نہیں سکھاتے ٓ! میرے خیال میں ان تمام حضرات کو 3 ماہ کے لیےُ ” مہزب اقوام ” کے موضوع پر کورس کرواےُ جایُں . ہم سب کو اپنے کردار اور گفتگو سے دُنیا کو یہ پیغام دینا چاہیےُ کہ ہم مہزب قوم کے افراد ہیں. اپنے ملک کے بہتر امیج کے لیےُ یہ کام کر ہی نڈالو.

    سیاسی پارٹیاں

    پنجابی زبان کا ایک محاورہ ہے ” جتنا گُڑ پاہو، اتنا ہی مٹھّا ہوندا اے ” مصیبت یہ ہے کہ سیاسی پارٹیاں گُڑ کی طرح میٹھی نہیں ہوتیں. بعض سیاسی پارٹیاں تو کریلے سے بھی زیادہ کڑوی ہوتی ہیں. ایک بات بتاییُے ، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سیسای پارٹیوں کی تعداد دو یا تین سے زیادہ کیوں نہیں ہوتی ؟ در اصل ان ممالک نے اپنے برس ہا برس کے تجربات کے بعد یہ نتیجہ نکالا ہے کہ سیاسی جماعتیں جتنی زیادہ ہوتی ہیں ، ملک میں اتنے ہی فسادات زیادہ ہوتے ہیں. ہمیں ایسے ممالک کے تجربات سے فایُدہ اٹھانا چاہییےُ. اپنے مُلک میں سیاسی پارٹیوں کی تعداد کتنی ہے ؟ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس 7 صفحات پر مشتمل ریکارڈ پر 166 رجسترڈ سیاسی پارٹیوں کے نام درج ہیں. پاکستان کے کُل اضلاع کی تعداد غالبآ اتنی نہیں جتنی سیاسی پارٹیوں کی تعداد ہے. ان میں بعض سیاسی پارٹیاں ایسی بھی ہوں گی جن کے ممبران کی تعداد کسی ایک فرد کے گھرانے کے ممبراں جتنی ہو گی. سیاسی پارٹیوں کی تعداد مقرر ہونی چاہیےُ. ملک میں جتنی زیادہ سیاسی پارتیاں ہوں گی اتنے اختلافات زیادہ ہوں گے. چین میں صرف ایک سیاسی پارٹی ہے. امریکہ مٰیں صرف دو سیاسی پارٹیاں ہیں، ریپبلکن پارتی اور ڈیموکریٹک پارتی.

    سیاسی پارٹیوں کی رجستریشن کا پراسیس کافی مشکل اور سخت محاسبے پر مشتمل ہونا چاہیےُ. ہر کویُ جب جی چاہے اُٹھ کر سیاسی پارٹی نہ بنا سکے. مجھے یاد ہے 2018 عیسوی کے انتخابات کے لیےُ ایک گانے والے نے بھی پارٹی بنایُ تھی. الیکشن بھی لڑا تھا. بُری طرح ناکام ہُؤا.

    ایسے افراد جو کسی بھی شکل میں ملک مخالف بیانات یا کاموں میں ملوث پاےُ گیےُ ہوں ، وہ اگر کسی سیاسی پارٹی ممبران میں شامل ہوں تو اس پارٹی کو فورآ بلیک لسٹ کر دیا جاےُ. اس ضمن میں کویُ رو رعایت نہ ہو. دیکھیےُ، ملک کو درست کرنے کے لیےُ کچھ سخت فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں.

    اخلاقی معیار

    کسی قوم کو کمزور کرنا ہو تو اس کے اخلاق کے معیار کو تباہ کر دو. کچھ طاغوتی طاقتیں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیےُ اسی فارمولے کو استعمال کرتی ہیں. اس مقصد کے لیےُ کسی ایسے شخص یا پارٹی کو تلاش کرتے ہیں جو ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھا سکے. ہر ملک میں ایسے وطن فروش مل جاتے ہیں . ہر شخص کی کچھ مجبوریاں ہوتی ہیں، جو نعض لوگوں کو وطن فروشی پر مجبور کر دیتی ہیں. طاغوتی طاقتیں ایسے ہی اشخاص کی تلاش میں رہتی ہیں. قوموں کے اخلاق تباہ کرنے کے لیےُ ایک فرد کی بجاےُ کویُ سیاسی پارٹی زیادہ فایُدہ مند ثابت ہوتی ہیں. اب ہم صرف نام کے مسلمان رہ گیےُ ہیں. اخلاقی گراوٹ میں ہماری عورتیں کچھ زیادہ ہی آگے نکل گییُ ہیں. عورت کے سر سے اس کی عزت کا محافط دوپٹہ ، سر سے اُتر کر گلے سے ہوتا ہُؤا اب قطعآ غایُب ہو چکا ہے. دوپٹہ کو خدا حافط کہنے میں ٹیلی ویژن چینلز کا بڑا ہاتھ ہے. کویُ بھی ٹی وی چینل لگا کر دیکھ لیں، سواےُ ایک یا دو چینلز کے کسی بھی لیڈی اینکر پرسن کے سر پر دوپٹہ نہیں ہوتا. ( سر پر دوپٹہ اوڑھنے والی لیڈی اینکر پرسن کے احساس عزت کو سلام ). نت نیےُ فیشنوں کی دوڑ نے بھی اس بے حیایُ کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے. کیا ہم اپنی عورتوں کو باعزت لباس پہننے کی تعلیم نہیں دے سکتے ؟ عورت کو بے پردہ کرنے میں مردوں کا بھی قصور ہے. پچھلی صدی کے شاعر اکبر الہہ آبادی نے سچ ہی کہا تھا ؛

    بے پردہ نظر آیُیں کل جو چند بیبیاں
    اکبر زمیں میں غیرت ملّی سے گڑ گیا
    پوچھا جو اُن سے آپ کا پردہ وہ کیا ہُؤا
    کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑ گیا

    سچ تو یہی ہے کہ باپ اپنی بیٹی کو، خاوند اپنی بیوی کو باہر جاتے ہُوےُ پردہ کرنے کی عادت ڈالے. یاد رہے کہ ہم مسلمان ہوتے ہُوےُ قیامت کے دن اس بات کے جواب دہ ہوں گے کہ ہم نے اپنی بیٹیوں یا بیویوں کو پردہ کرنا کیوں نہ سکھایا.

    اخلاقی گراوٹ کی سب سے زیادہ تکلیف دہ بات صنف نازک سے غیر اخلاقی حرکات ہیں. جو آج کل کچھ زیادہ ہی اخبارات میں شایُع ہو رہی ہیں. ایسا لگتا ہے شیطانوں کی پوری فوج نے ہمارے ملک پر حملہ کر دیا ہے. اور اس فوج میں فعل قوم لُوط کے پُجاری بھی شامل ہیں . ان دونوں جرایُم پر قابو پانے کے لیےُ نہایت سخت سزاؤں کی ضرورت ہے. ہماری قوم لاتوں کے بھوت بن گییُ ہے، باتوں سے نہیں مانیں گی. اپنی قوم کو درست راستے پر ڈالنے کے لیےُ سخت قوانیں کا نفاذ کر ہی ڈالو.

    ملک کا ہر مہذب شہری اس بات کو تسلیم کرے گا کہ ملک میں عریانی کو فروغ دینے میں فیشن ، اشتہارات اور ٹی وی کا بڑا ہاتھ ہے. بدقسمتی سے ان اداروں کے مالکان کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گییُ ہے کہ ان تینوں شعبوں میں ینم عُریاں یا رقص کرتی عورت کو دکھانے سے اس پروگرام یا اشتہار کو زیادہ مقبولیت حاصل ہو گی. یہ ایک غلط خیال ہے. ہاں ایسا کرنے سے ان کے گناہوں میں مزید اضافہ ہوتا رہے گا. عورت ایک ماں ہے، ایک بہن ہے، ایک بیٹی ہے ، اور ایک بیوی ہے. یہ سب رشتے قابل احترام ہیں، اور انہیں اس احترام سے نیچے نہ گرایا جاےُ.

    یہ جو تی وی پر ہر پروگرام کے وقفے میں ایسے اشتہارات دکھاےُ جاتے ہیں ، جن میں مرد اور عورتٰیں اکٹھے رقص کر رہے ہوتے ہیں ایسے اشتہارات ممنوع ہونے چاہیُیں. یہ ہمارا کلچر نہیں ہے. ایسے اشتہارات بے راہ روی کو مزید بڑھاتے ہیں.

    مخلوط تعلیم

    مخلوط تعلیم ہمارے معاشرے کے لیےُ زہر قاتل ہے. اور ہمارے مزاج کے خلاف ہے. عیسایُ ملک کینیڈا کی کچھ ریاستوں میں کیُ سکول اور کالج ہیں جو صرف مسلم لڑکیوں کے لیےُ وقف ہیں. ان سکولوں اور کالجوں میں نہ تو کویُ مرد ملازم ہے اور نہ ہی کویُ مرد ٹیچر ہے. سارا انتظام عورتوں کے ہاتھ میں ہے. کویُ لڑکی پردے کے بغیر سکول یا کالج میں داخل نہیں ہو سکتی. وقت پر نماز پڑھایُ جاتی ہے. عام زندگی میں بھی یہ لڑکیاں پردے کے بغیر گھر سے باہر نہیں نکلتیں. بازار مٰیں انہیں احترام سے دیکھا جاتا ہے. اس کے برعکس مخلوط تعلیم کے حامل سکول اور کالجوں میں کیُ غلط واقعات ہوتے ہیں ، لیکن وہاں کے معاشرہ میں ایسے واقعات قابل ملامت نہیں. لیکن ہمارے ہاں مخلوط تعلیم کچھ زیادہ پسندیدہ نہیں. یہ ہمارے معاشرتی آداب کے خلاف ہے.

    امن و امان

    حکومت کی ایک اہم ذمہ داری ملک میں امن و امان قایُم رکھنا ہے. ملک میں اس وقت امن و امان کی صورت حال کچھ زیادہ پسندیدہ نہیں. قتل، اغوا ، ڈاکہ زنی اور راہ زنی کی وارداتٰنں روزانہ رپورٹ ہو رہی ہیں. ملک میں امن قایُم کرنے کی ذمہ داری عمومآ ملک کی پولیس پر عایُد ہوتی ہے. ہمارے ملک میں پولیس ملازمین کی تعداد اتنی نہیں، جتنی ہونی چاہیےُ. فنڈ کی عدم دستیابی اس کی ایک وجہ ہو سکتی ہے. پولیس کی موجودہ نفری میں سے تقریبآ آدھی نفری وی ایُ پی شخصیات کی سیکیورٹی پر تعینات ہے. باقی آدھی پولیس کہاں کہاں اپنے فرایُض سر انجام دے. ہمارے ملک کے چار صونے ہیں. اور ہر صوبے کی علیحدہ پولیس ہے. ہر صوبہ اپنی استعداد کے مطابق پولیس ملازمین کی تعداد رکھتا ہے. جو امن و امان کو کنٹرول کرنے کے لیےُ عمومآ نا کافی ہوتی ہے. اس مسلہ کو حل کرنے کے دو طریقے ہیں

    نمبر 1. پولیس ملازمین کی تعداد بڑھایُ جاےُ
    نمبر 2– وی ایُ پی شخصیات پر مامور پولیس ملازمین کو واپس اپنے علاقہ میں بھیج دیا جاے، جو امن و امان قایُم رکھنے میں حکومت کی مدد کرے. وی آی پی شخصیات کی سیکیورٹی کے لیےُ ایک علیحدہ شعبہ قایُم کیا جاےُ جو صرف اس کام کے لیےُ مخصوص ہو. یہ معیار بھی مقرر کیا جاےُ کہ حکومت کا کون کون سا عہدیدار سیکورٹی کا حقدار ہے. کسی عہدیدار کی سیکورٹی پر 3 سے زیادہ سیکورٹی عہدیدار نہ ہوں. اس اصول پر سختی سے عمل کیا جاےُ. یہ سب تجاویز ہیں . ان پر غور و خوض کے نعد ان کی ناک پلک درست کی جا سکتی ہے.

    سخت سزاؤں کا نفاذ

    دو ہزار چودہ سن عیسوی سے پہلے تک ہماری قوم بہت حد تک مہذب تھی. پھر ایک سیاسی پارٹی   نے    بے راہ روی کا ایسا چکر چلایا کہ بزرگوں کا ادب ختنم ہو گیا، جنسی بے راہ روی بڑھ گییُ. بات بات پر پستول نکلنے لگے. چھوٹی چھوٹی باتوں پر دوستوں نے اپنے دوستوں کو قتل کر دیا. انسان کی جان کی کویُ قدر نہ رہی. اب حالت یہ ہے کہ روم جل رہا ہے اور نیرو بانسری بجا رہا ہے. حالات کو کنٹرول کرنا مشکل بنا دیا گیا ہے. لیکن ہمیں حالات کو قابو کرنا ہے. اس کے لیےُ سخت سزاؤں کا نفاذ ضروری ہے. سعودی عرب میں چور کے ہاتھ کاٹ دیےُ جاتے ہیں. وہاں کویُ چوری نہیں ہوتی. قاتل کی سزا قتل ہے ، کویُ کسی کو قتل نہیں کرتا. ہمارے ملک میں جب تک سخت قوانیں نافذ نہیں ہوں گے، جرایُم پر قابو پانا مشکل ہوگا. ملک کو جرایُم سے پاک کرنے کے لیےُ ، ملک کو ترقی دینے کے لیےُ یہ کام کر ڈالو.

    کام سخت ہے

    ملک کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہُوےُ یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ملک کو اس گرداب سے نکالنے کا کام واقعی سخت ہے. لیکن ہمت نہیں ہارنی چاہیےُ. ظہیرالدین بابر کیُ شکستوں کے بعد ایک غار میں چھُپا بیٹھا تھا. اۃس نے دیکھا کہ ایک کیڑی غار کی دیوار پر اوپر چڑھنے کی کوشش کر رہی ہے. کیڑی ہر دفعہ دیوار پر کُچھ اُوپر پہنچ کر نیچے گر پڑتی تھی. بابر اس کیڑی کو بڑے غور سے دیکھ رہا تھا. کیڑی اٹھارہ دفعہ اوپر سے نیچے گر چُکی تھی. لیکن اُس نے ہمت نہ ہاری، اور اُنّیسویں دفعہ وہ اپنے مطلوبہ مقام پر پہنچ گیُی. بابر نے سوچا جب یہ چھوٹی سی کیڑی نے ہمت نہیں ہاری ، تو میں ، ایک انسان، اپنی ہمت کیوں ہاروں!. اُس نے مصمم ارادہ کر لیا کہ وہ ہمت نہیں ہارے گا. اور پھر یہی ظہیر الدین بابر ہندوستان کا بادشاہ بنا. بات صرف پُختہ ارادے اور عزم کی ہوتی ہے. اللہ تعالے بھی انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں. اُٹھیےُ، مصمم ارادہ کیجیےُ، اور اللہ کا نام لے کر کام میں جُٹ جاییےُ. اللہ ہماری مدد کرے گا. ملک اور قوم کے لیےُ یہ کام اب کر ہی ڈالیےُ.

    مًلک کے کن کن مسایُل کو حل کرنے کی ضرورت ہے ، اس سلسلے میں ہمارا آرٹیکل ” ہمارے سُلگتے مسایُل # 13, عدم مساوات ” پڑھییےُ.

    ایک ضروری ترمیم

    جب کبھی الیکشن کا زمانہ آتا ہے ، بعض سیاست دانوں کے پیٹ میں عوام کے درد کا مروڑ اٹھتا ہے. وہ عوام کی خدمت میں سرشار ایک سے زیادہ حلقوں میں الیکشن لڑنے کے لیےُ اپنے کاغذات جمع کرا دیتے ہیں. یہ الیکشن میں کامیابی کی ایک چال ہے. کہ ایک سے زیادہ حلقوں میں الیکشن لڑنے کی صورت میں کسی ایک حلقے میں تو کامیابی کی امید لگایُ جا سکتی ہے. ورنہ ایک سے زیادہ حلقوں میں الیکشن لڑنے سے ملک کا کویُ فایُدہ نہیں . ایک سے زیادہ حلقوں میں الیکشن میں کامیابی کے بعد جیتنے والا صرف ایک سیٹ رکھ سکتا ہے، باقی سیٹوں پر دوبارہ الیکشن ہو گا. الیکشن پر دوبارہ اخراجات ہوں گے. جو عوام کے دیےُ گیےُ ٹیکسوں سے ادا کیےُ جاییُں گے. یہ تو ایسا ہی ہے جیسا پنجابی زبان کے ایک محاورے کے مطابق ” نانی خصم کرے، دوہترا چٹّی بھرے ” ( نانی نے آخری عمر میں شادی کر لی، اس شادی کے اخراجات اس کے نواسے کو بھرنے پڑ گیےُ ) آخر کسی امیدوار کا ایک سے زیادہ حلقوں سے انتخاب لڑنے سے ملک کو کیا فایُدہ پہنچتا ہے. کیا یہ بہتر نہیں کہ انتخاب لڑنے والا امیدوار اپنے آبایُ علاقے کا رہنے والا ہو، جہاں اس کا نام ووٹر لسٹ میں شامل ہو. ایک شخص صرف ایک حلقے سے انتخاب لڑنے کا اہل ہو. اپنے حلقے کے علاوہ دوسرے حلقوں سے انتخاب لڑنے کا مطلب ہے وہاں کے رہایُشیوں کا حق صلب کیا جا رہا ہے. اپنے حلقے سے انتخاب لڑنے کی صورت میں عوام کے صحیح حقدار نمایُندے اسمبلیوں میں آیُیں گے. دوبارہ انتخابات سے جان چھوٹ جاےُ گی، اور اخراجات میں کمی ہوگی.اس وقت ہمیں ایک ایک روپیہ بچانے کی ضرورت ہے. فالتو اخراجات کو خدا حافظ کہنا پڑے گا. ملک کی بہتری کے لیےُ ہمیں ہر وہ کام چھوڑنا پڑے گا جس سے ملک کو کویُ فایپدہ نہ پہنچتا ہو. ایک حلقے سے زیادہ حلقوں میں الیکشن لڑنے سے ملک کو کویُ فایُدہ نہیں پہنچتا. اُلٹا نقصان ہوتا ہے. ملک کی بہتری کے لیےُ ایک شخص کا ایک سے زیادہ حلقوں سے انتخاب لڑنے پر پابندی سے ملک کا فایُدہ ہوگا. اب وقت ہے یہ کام بھی کر ڈالو.