Intolerance leads to quarrelling.

ہمارے سُلگتے مسایُل # 12، عدم برداشت. Our burning issues # 12 – Intolerance

. ہمارے سُلگتے مسایُل # 12، عدم برداشت
Our burning issues, # 12
Intolerance

Intolerance

آپ اخبار تو روزانہ پڑھتے ہوں گے. کتنے ہی افراد روزانہ قتل ہو رہے ہیں . اگر آپ ان جھگڑوں میں جان سے جانے والوں کے جھگڑے کی وجہ تلاش کریں تو آپ کو ان واقعات کے رونما ہونے کی ائک وجہ نظر آےُ گی. اور وہ ہے ” عدم برداشت “. بد قسمتی سے ہم میں بہ حیثیت قوم عدم برداشت کا مادہ بہت ہی کم ہو گیا ہے. ہم کسی کی بات سہنے کو اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں. اور ترکی بہ تُرکی جواب دینے کو جواں مردی سمجھتے ہیں. عدم برداشت کا مادہ یوں ہی پیدا نہیں ہو جاتا. اس کے پیچھے بہت سے عوامل ہوتے ہیں. اردو زبان کا ایک شعر ان عوامل کی تشریح کچھ یُوں کرتا یے 

وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ  یک  دم  نہیں  ہوتا

ان عوامل پر ہم تفصیل سے بات کریں گے. ہمارے ساتھ رہیےُ گا.

عنوانات

عدم برداشت
عدم برداشت کی وجوہات
کیا کیا جاےُ.

ایک بس میں ایک مسافر بس کی دو سیٹوں پر چوڑا ہو کر اس طرح بیٹھا تھا کہ دوسری سیٹ پر کسی مسافر کا بیٹھنا مشکل تھا. دوسری سیٹ کا مسافر آیا اور پہلے مسافر سے کہا ” بھایُ صاحب! آپ ذرا تھوڑا سا اپنی سیٹ پر ہو جاییُں ، تا کہ میں بھی بیٹھ سکوں “. پہلے والا مسافر زور دار آواز میں بولا” آپ کسی دوسری سیٹ پر بیٹھ جاییُں، میں تو اسی طرح بیٹھوُں گا”. دوسرا مسافر کہنے لگا ” بھاٰ یُ صاحب ، یہ دوسری سیٹ میرے نام پر بُک ہے. ” پہلا مسافر بُڑ بُر کرنے لگا ” اکیلی سیٹ چاہییےُ تو اپنی گاڑی میں چلے جاتے ” دوسرا مسافر نے جواب دیا ” یہی بات میں آپ سے بھی کہہ سکتا ہُوں ” بات بڑھ گییُ.

آپ اس جھگڑے کی وجہ تلاش کریں ، تو کھودا پہاڑ، نکلا چُوہا والی کہاوت سچ نکلے گی. آپ کسی بھی جھگڑے کی بُنیادی وجہ تلاش کریں تو عدم برداشت کا جذبہ نظر آےُ گا. عدم برداشت کی یہ خصلت ان دنوں بہت عام ہے . آیُے ہم اس کی وجوہات تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں.

” ہمارے سُلگتے مسایُل ” کے موضوع پر “ ہمارے سُلگتے مسایُل #11 – دولت کی ہوس – ضرور پڑھییےُ Ambition of affluence

عدم برداشت کی وجوہات

بچپن کی تربیت

انسان کی تربیت کا گہوارہ ماں کی گود ہے. بچہ یہاں سے جو کچھ سیکھتا ہے ، اچھا یا بُرا، وہ اُس کے ذہن میں نقش ہو جاتا ہے. یہ نقوش ااس کی آیُندہ زندگی میں مثبت یا منفی طرز عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں.

ماحول کا اثر

انسان اپنے ماحول سے بڑا متاثر ہوتا ہے. یا یُوں کہییےُ کہ انسان وہی کُچھ بنتا ہے جو وہ اپنے ماحول سے سیکھتا ہے. غیر مہذب ماحول میں پلا ہُؤا انسان ایک مہذب انسان نہیں ہوگا.

خاندان کا اثر

دیکھا گیا ہے کہ امیر خاندانوں کے اکثر لوگ اپنی بات منوانے پر اڑ جاتے ہیں. یہ عدم برداشت کی ایک مثال ہے. وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر اُنہوں نے کسی بات ( چاہے وہ سچّی ہو ) کا جواب نہ دیا اور کسی بات کو برداشت کر گیےُ تو یہ ان کے خاندان کی توہیں ہو گی.

پھنّے خانی

بعض لوگ بُنیادی طور پر اپنے آپ کو دوسروں پر حُکم چلانا اپنا حق سمجھتے ہیں. یہ خصلت دولت مند خاندانوں میں عام ہے. یہ لوگ دوسروں کی بات کو برداشت نہیں کر سکتے. درمیانہ حیثیت کے لوگ پھنّے خانی جتانے کے لیےُ بھی عدم برداشت کا مظاہرہ کرتے ہیں. وہ ہر کسی کی بات کو جھُٹلا کر اپنی بات منوانے پر تُلے رہتے ہیں

چڑچڑا پن

یہ دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگ کیُ ایک وجوہات کی بنا پر چڑثرے ہو جاتے ہیں. اس حالت میں اگر اُن سے کویُ بات کی جاےُ تو وہ غُصّے میں آ کر صبر کا دامن ہاتھ سے کھو بیٹھتے ہیں، اور ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں ، جسے عدم برداشت کا نتیجہ کہہ سکتے ہیں.

مالی نُقصان

کسی شخص کو کاروبار میں نقصان ہو جاےُ ، تو وہ شخص صبر کا دامن ہاتھ سے کھو دیتا ہے. وہ عام لوگوں یا خاص لوگوں کو اپنے نقصان کا ذمہ دار سمجھنے لگتا ہے. اس حالت میں اگر اس سے کویُ بات کی جاےُ تو وہ عدم برداشت کا مظاہرہ کرتے ہُوےُ زور زور سے بولنے لگے گا. ہو سکتا ہے کہ وہ مار پیٹ پر اُتر آےُ.

ذاتی حالات

زندہ رہنے کے لیےُ ہمیں کییُ لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے. بعض حالات ہماری توقع کے برخلاف ظہور پزیر ہو جاتے ہیں. جو ہمیں رنجیدہ کر دیتے ہیں. ایسے ہی کچھ حالات سے پے در پے واسطہ پڑ جاےُ توبعض لوگ صبر کا دامن چھوڑ بیٹھتے ہیں. ایسے حالات میں اگر ان سے کویُ بات کی جاےُ تو وہ پھٹ پڑتے ہیں. عدم برداشت کی یہ ایک عُمدہ مثال ہے.

گھریلو جھگڑے

ہمارے گھروں میں عمومآ چھوٹے موٹے اختلاف ہوتے رہتے ہیں. بعض اوقات یہ چھوٹے موٹے جھگڑے شدت اختیار کر لیتے ہیں. اس وقت فریقین عدم برداشت کو بھول جاتے ہیں.

آپس کے اختلافات

ایک ہی گھر میں رہتے ہُوےُ سگّے بھایُوں مین اختلافات ہو سکتے ہیں. اگر دونوں فریق تُرکی بہ تُرکی جواب دیں تو یہ اختلافات مزید بگاڑ کا سبب بنتے ییں.

ملک کے سیاسی حالات

آج کل کی سیاسی جماعتوں نے مُلک میں خانہ جنگی کی کیفیت بنا رکھی ہے ہر سیاسی جماعت صرف اقتدار چاہتی ہے. بعض سیاسی کارکن باغیانہ بیانات دے کر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں. ملک کی ترقی کے بارے میں کویُ نہیں سوچتا.

بے روزگاری

بے روزگاری ساٹھ بُراییُوں کی جڑ ہے. اگر کسی شخص کے دو چار بچّے بھی ہوں اور وہ بے روزگار ہو، تو وہ ہر جایُز یا نا جایُز کام کرنے پر تیار ہو جاےُ گا، جس سے اُس کے بچوں کا پیٹ بھرنے کا انتظام ہو سکتا ہو. انسان اپنے جگر گوشوں کو بھوک سے تڑپتا ہُؤا نہیں دیکھ سکتا . یہ وہ حد ہے ، جہاں انسان تمام حدود کو توڑ دیتا ہے.

کیا کیا جاےُ؟

ملک کی سیاسی پارٹیوں نے آج کل کے نوجوانوں کے ذہنوں کو یرغمال بنا رکھا ہے. یہ نوجوان ، جو اپنے مُلک کا قیمتی سرمایہ ہیں، انہیں سیاسی پارٹیوں کے سحر سے آزاد کروانا ہو گا. جس کے لیےُ کچھ سخت اقدامات اُٹھانے پڑیں گے.

نمبر 1 – سیاسی پارٹیوں کی تعداد مقرر کی جاےُ.

نمبر 2 – جو شخص حکومت یا ملک کے خلاف بیاں دے ، اسے فوری گرفتار کر کے اس پر مقدمہ چلایا جاےُ، جس کا فیصلہ ایک ماہ کے اندر کر دیا جاےُ.

نمبر 3 – ملک کے تمام پرایُمری سکولوں کے سلیبس میں عدم برداشت کا مضمون شامل کیا جاےُ. جو پہلی جماعت سے لے کر آٹھویں جماعت تک لازمی پو.

نمبر 4 – حکومت ایسے منصوبے شروع کرے جن میں کافی لوگوں کو روزگار ملنے کے مواقع ہوں. یہاں کسی قسم کی سفارش نہ چلے. کسی کی قابلیّت ہی اس کی سفارش ہو.

نمبر 5- حکومتی عہدیداروں کو دی جانے والی ناجایُز مراعات ختم کی جایٰیں. اس سے حکومتی اخراجات میں کمی واقع ہوگی. عوام خوش ہوں گے کہ ان کے ٹیکسوں کا پیسہ ضایُع نہیں ہو رہا. ان  کا حکومت پر اعتماد بڑھے گا.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *