Charkha

پنجابی ڈھولے ، قسط نمبر – 7

پنجابی ڈھولے.

قسط نمبر – 7.
یہاں سے ڈھولوں میں چرخہ کا ذکر آےُ گا. آج سے پچاس ساتھ سال پہلے تک چرخہ ہر لڑکی کے جہیز کا لازمی حصّہ ہؤا کرتا تھا. اوپر کی تصویر میں ایک لڑکی چرخہ پر سوت کاتتی نظر آ رہی ہے . چرخہ کے گھومنے پر گھوں گھوں کی آواز آتی ہے جسے چرخے کی ” گھُوک ” کہتے ہیں. ان ڈھولوں میں چرخے کے کچھ حصوں کا ذکر آےُ گا ، ان کی تشریح کچھ یوں ہے :

1 – ً منّا – چرخے کے ڈھانچے پر تقریباّ ڈھایُ فت اونچے دو گول ستون ہوتے ہیں . یہ ستون کہیں سے موٹے اور کہیں سے پتلے ہوتے ہیں. ان ستونوں پر خونصورتی کے لیےُ مختلف رنگ چڑہاےُ جاتے ہیں. ان ستونوں کے درمیان میں تقریبآّ ایک انچ قطر کا سوراخ ہوتا ہے .
2 – لٹھ. – لکڑی کی یہ لٹھ انداناّ دو فٹ لمبی ہوتی ہے. درمیان میں چار انچ کا حصہ گول ہوتا ہے .
3 – پہیےُ – پہیےُ چرخے کا سب سے بڑا حصہ ہوتے ہیں. یہ پہیےُ تقریباّ 3 فٹ قطر کے گول پہیےُ ہوتے ہیں، جن کا باہر کا حصہ بڑا رنگ دار ہوتا ہے. سجاوٹ کے لیےُ اس پر مختلف رنگوں سے سجے چھوٹے چھوٹے گول پہیےُ لگاےُ جاتے ہیں. دونون پہیؤں کے درمیان لٹھ گزاری جاتی ہے، لٹھ کا درمیانی حصہ موتا ہونے کی وجہ سے پہیوں کے درمیان کچھ فاصلہ رہتا ہے. دونوں پہیوں کو دونوں منّوں کے درمیان لٹھ کے ذریعے فٹ کر دیا جاتا ہے. دونوں پہیّوں کے کناروں پر تھوڑے سے گہرے کٹ لگاےُ جاتے ہیں ، سامنے کی طرف لٹھ کے ساتھ ہتھّی لگایُ جاتی ہے . اب ایک باریک دھاگے کو دونوں پہیّوں کے کٹ میں اس طرح گزارا جاتا یے کہ پہلے دھاگہ کسی ایک پہیےُ کے کٹ سے گزار کر دورے پہیےُ کے نمبر 2 کٹ سے گزرتا ہے ، اور پھر پہلے پہیےُ کے کٹ نمبر 3 سے گرے گا. اس طرح دھاگا ” زگ زیگ ” کی شکل میں دونوں پہیؤں کو آپس میں باندھ دے گا.
4 – چرخہ کے ڈھانچے کی دوسری طرف چھوٹے چھوٹے تین ” منّے ” مزید ہوتے ہیں. درمیان والے منّے کے درمیان میں ایک لمبا سا کٹ لگایا جاتا ہے، جب کہ باقی دونوں منّوں کے درمیان میں گول سوراخ ہوتا ہے.
5. – چمرخ – موٹے چمڑے کے دو عدد گول ٹکڑے جن کے کسی ایک طرف کا حصہ تقریباّ 3 انچ لمبا باریک اور لمبا ہوتا ہے. ان باریک حصوں کو دونوں چھوٹے منوّں کے سوراخوں میں دال دیا جاتا ہے.
5 – ترکلہ — لوہے کی ایک پتلی اور لمبی سلاخ جو ایک سرے سے باریک ہوتی جا رہی ہو اسے ” ترکلہ ” کہتے ہیں اس سلاخ کو تینوں چمرخ سے اس طرح گزارا جاتا ہے کہ سلاخ کا پتلا حصہ سامنے کی طرف رہے.
6 – ماہل -ایک مضبوط لمبے سوتی دھاگے کو دونوں پہیوں پر بنے زگ زیگ پر سے گزار کر دوسری طرف کے درمیانی چھوتے منّے کے سوراخ سے باہر نکال کر ترکلے کے گرد دو یا تین بل دے کر اسی سوراخ سے باہر نکال کر چرخے پر لپتاےُ ہوےُ دھاگے کے آخری سرے کے ساتھ باندھ دیتے ہیں. اب ہتھی
کو گھمایا جاےُ تو ترکلہ بھی گھومے گا. رویُ سے دھاگا بنا کر اس ترکلہ پر لپیٹا جاتا ہے. اردو زبان میں اسے ” تکلہ ” کہتے ہیں.
اب ہم ان ڈھولوں کی طرف چلتے ہیں جن کے شروع میں چرخہ کا لفظ آتا ہے

ڈھولہ نمبر 1

گھُوک وے رانگلیا چرخیا تیرے مُنّے نے چیل دیار دے
کتّن والی دی ہتھّیں ونگاں، کنّیں پھُل انار دے
کھیڈن گییُ دے جھڑ پیےُ وچ بازار دے
کُجھ چن لےُ نال دیاں سیّاں ، کجھ پیراں ہیٹھ لتاڑ دے
آکھ غلام سُک سنگلی ہویُ آں ، جیوں کالے ناگ پہاڑ دے

( رنگیلے چرخے ! تم گھوں گھوں کی آواز پیدا کرو.تمہارے پاےُ دیارکی لکڑی سے بناےُ گیےُ ہیں.
چرخے پر سوت کاتنے والی کی باہوں میں چُوڑیاں اور کانوں میں انار کے پھول ہیں.
کھیلتے کھیلتے اس کے کانوں سے وہ پھول گر گیےُ.
کچھ پھول تو ساتھ والی سہیلیوں نے چُن لیےُ، اور کچھ پیروں تلے روندے گیےُ.
غلام کہتا ہے کہ تمہیرے ہجر میں سُوکھ کر کانٹا ہو گیُ ہوں بالکل اس طرح جیسے پہاڑوں کے سیاہ ناگ ، جن کی ہڈیاں تک گنی جا سکتی ہیں).

آخری مصرعہ میں پہاڑوں کے کالے ناگ کی تشبیہ بڑی نادر ہے. پہاڑی ناگ کا رنگ سیاہ ہوتا ہے جیسے کویُ چیز جلی ہویُ ہو. ان کی ہڈیاں زنجیر کی طرح صاف علیحدہ علیحدہ نظر آتی ہیں. ہجر کی ماری لڑکی نے اپنی حالت کو پہاڑی کالے ناگ سے تشبیہہ دے کر یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ فراق کی آگ نے اسے جلا کر سیاہ کویُلہ کر دیا ہے.کچھ کھاتی پیتی نہیں، جس سے اس کا بدن اس طرح سوکھ گیا ہے کہ اس کی ہڈیاں نکل آیُ ہیں.
اتنی جامع تشبیہ وہی دے سکتا ہے جس کا مشاہدہ گہرا ہو.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *