ہنسنا منع نہیں ہے. یقین نہیں آتا

ہنسنا منع نہیں ہے

عنوانات.

 ، یقین نہیں آتا2. بات تو ٹھیک ہے، 3 ، مسواک اور اُونٹ ، 4، پیغمبر اور جو کی روٹی. .5 ، جنت میں حقّہ
.

یقین نہیں آتا

استاد بچوں کو کلاس روم میں حساب پڑھا رہے تھے. وہ یہ ثابت کر رہے تھے کہ 2+2  چارہوتے ہیں. اور حساب کبھی غلط نہیں ہوتا. ایک لڑکا کھڑا ہو گیا ” سر، میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوًں “. استاد نے اجازت دے دی. لڑکے نے سوال کیا کہ اگر 10 مستری اور 10 مزدور روزانہ آٹھ گھنٹے کام کر کے ایک مکان 180 دنوں مین بنا دیتے ہیں تو کیا 9000 مستری اور 9000 مزدور وھی مکان 8 گھنٹوں میں بنا دیں گے ؟”. استاد صاحب کہنے لگے “حسابی طور پر تو ایسا ہو جانا چاہیےُ. لیکن یقین نہیں آتا.

بات تو ٹھیک ہے
ایک برطانوی، ایک امریکی اور ایک پاکستانی ایک جگہ بیٹھے تھے. برطانوی کہنے لگا ہمارے ملک میں کھدایُ ہویُ تو زیر زمین لوہے کے کھمبے نکلے. اس سے آپ سمجھ سکتے ہین کہ ہمارے بزرگ پیغام رسانی کے لیےُ لوہے کے کھمبوں پر تاروں کے ذریعے پیغام رسانی کرتے تھے. امریکی کہنے لگا ہمارے ہاں کھدایُ پویُ تو زیر زمین مختلف جگہوں سے تیلیفون کیبل جیسی تاریں نکلیں. اس کا مطلب ہے کہ ہمارے بزرگ پیغام رسانی کے لیےُ زیر زمین کیبل بچھا کر پیغام رسانی کرتے تھے.
پاکستانی نے دونوں کی طرف دیکھا اور کہا ” ہمارے ملک میں کھدایُ ہویُ اور کچھ بھی نہ نکلا. اس کا مطلب سمجھتے ہو ؟. اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے بزرگ اتنے ترقی یافتہ تھے کہ وہ انترنیٹ کے ذریعے پیغام رسانی کرتے تھے”.

مسواک اور اونٹ
مولوی صاحب نے اپنے شاگرد سے کہا ” جاؤ ، میرے لیےُ کیکر کے درخت کی ایک مسواک لے آؤ”. شاگرد چلا گیا. تھوڑی دیر بعد وہ ایک اونٹ لیےُ مدرسہ کے باہر کھڑا تھا.مولوی صاحب نے کہا ” ارے میں نے تمہیں ایک مسواک لانے کا کہا تھا، تم اونٹ لے آےُ ” شاگرد نے جواب دیا ” استاد جی ! ساری مسواکیں اس اونٹ کے پیٹ میں ہیں. جتنی چاہیُیں ، نکال لیں “.

پیغمبر اور جو کی روٹی
ایک شخص نے ایک مشہور مولوی صاحب کو جمعہ کے دن واعظ کے مدعو کیا. مولوی صاحب نے وعظ میں پیغمبروں کے حالات بیان کیےُ اور فرمایا کہ تمام پیغمر سادہ غذا کھاتے تھے اور جو کی روٹی ان کی پسندیدہ خوراک ہوتی تھی. اس شخص نے یہ سوچ کر کہ جو کی روٹی پیغمبروں کی خوراک تھی ، مولوی صاحب کے لیےُ بھی جو کی روٹی بنایُ اور کھانے کے لیےُ مولوی صاحب کے آگے رکھ دی. مولوی صاحب کہنے لگے ” ارے یہ کیا میرے سامنے رکھ دیا “. وہ
شخص گھبرا کر کہنے لگا ” حضور، آپ ہی وعظ میں فرما رہے تھے کہ جو کی روٹی پیغمبروں کی پسندیدہ خوراک تھی . میں نے سوچا آپ بھی اسے پسند کریں گے ” مولوی صاحب جلال میں آ گےُ ، فرمایا ” آرے نامعقول، تم نے ہمیں پیغمبروں میں شامل کر دیا “.

جنّت میں حقہ
حقہ دیہات کے کلچر کا ایک لازمی حصہ ہے. مہمان کی آپ لاکھ خاطر مدارت کریں، اگر پینے کے لیےُ حقہ نہیں دیا ، تو ساری خاطر مدارت کھوہ کھاتے چلی گیُ. وہ مہمان آپ کی تعریف اس طرح کرے گا ” اس نے حقہ پانی بھی نہیں ہوچھا ” ایک گاؤں کی مسجد میں مولوی صاحب لوگوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے . ایک شخص نے پوچھا ” مولوی صاحب! کیا جنت میں حقہ بھی ملے گا ؟’ مولوی صاحب نے جواب دیا ” ضرور ملے گا، لیکن حقے کے لیےُ آگ جہنم سے لانی پڑے گی “.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *