پنجابی ڈھولے – قسط نمبر 5

پنجابی ڈھولے ، قسط نمبر 5

سب سے پہلے میں اپنی لمبی غیر حاضری کی معافی چاہتا ہوں. دراصل میں ایک مہینہ کورونا کا مہمان رہا. کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد جسمانی کمزوری حد درجہ تھی. اپنے ٹریک پر واپس آنے میں کچھ عرصہ لگ گیا. اب میں اللہ کے فضل سے ٹھیک ہوں اور آپ کی خدمت میں حاضر ہؤا ہوں.

ڈھولا نمبر 1

کنّاں نوں سوہنے بندے سر تے چھتیاں دے جھانجے
میں نت چپڑیندی، رکھّے پاناں توں رہندے
اگّے سانوں انہاں ٹھگ لیا اے، بھگوے بھیس جنہاں دے
لا کے یاری مکھّاں جا ملیاں نی، ودھ جاہن بودی ساڈی دے ساہنگھے
جس پاسے مینوں دس ڈھول دی پوے، دل میرا ادایُں پیا تاہنگے
اسی صورت تیری دے بھکھّے آہے، بھیڑیا نالوں لاہ کے کجھ نہ کھاندے
ایہہ ناری بھر کستوری پاہنان توں پتلے، اتّوں آؤندے دھڑ ڈھلاندے
ترٹ گیُ دی اک مثال چا دیواں، جیوں ماکھیوں لاہ لیندے شکاری، پچھّے گھن نے پیےُ کرلاندے
جیوندا وتنا ایں تے اک واری موڑ مہاراں، اساں دھمّی ویلے ٹر جانا اے ترنگنیں گھت کے بھانڈے

( میرے کانوں میں خوبصورت آویزے ہیں، سر پر بڑے بڑے لمبے بال ہیں.
میں روزانہ چپڑی ہویُ روٹی کھاتی ہوں، پردیس میں اسے شاید سوکھی روٹی کھانے کو ملتی ہوگی.
ہمیں ان بھگوے لباس والے ٹھگوں نے پہلے ہی ٹھگ لیا ہے.
دوستی لگا کر پردیس چلے گیےُ ہو، اتنا عرصہ لگا دیا، تمہیں کچھ اندازہ ہے اس عرصہ میں میرے سر کے بال کتنے لمبے ہو گیےُ ہیں !.
جب کبھی مجھے معلوم ہوتا ہے کہ تم فلاں جگہ پر ہو، جی چاہتا ہے ادھر جا کر تمہیں دیکھوں.
ہم تو صرف تمہاری صورت دیکھنا چاہتے ہیں، تمہاری صورت سے کچھ کاٹ کر کھا تو نہیں جایُں گے.
یہ عورتیں کستوری کے کٹورے جیسی ہیں، درمیان میں پتلی کمر، اوپر سے سر یوں ڈولتا ہے جیسے نشہُ جوانی میں مخمور ہوں.
جس کی یاری ٹوٹ جاےُ اس کی مثال ایسی ہے جیسے شکاری شہد کے چھتے سے شہد نکال لیں، اور پیچھے شہد کی مکھیاں بے قرار ہو کر بھنبھناتی رہیں.
اگر تم زندہ ہو ایک دفعہ ضرور واپس آؤ، ہم بھی کل صبح اپنا بوریا بستر سمیٹ کر جا رہے ہیں )
مندررجہ بالا ڈھولے کے دو الفاط کی تشریح کچھ یوں ہے :
1 – بھگوا رنگ = آپ نے صحرایُ اونٹ دیکھا ہو گا ، اس کا رنگ ایسے ہوتا ہے جیسے کچھ جلا ہؤا بادامی رنگ ہو. یہی رنگ بھگوا رنگ ہے
2 – ترنگڑ = موٹی رسیوں سے بنا ہوا جال ، جس کا ہر خانہ چار مربع انچ کا ہوتا ہے، اس کے چاروں سروں پر باندھنے کے لیےُ رسیاں ہوتی ہیں. کسان کھیت میں سے چارہ کاٹ کر اس میں باندھ لیتے ہیں. یہ ترنگڑ عمومآّ 4 گز لمبا اور 3 گز چوڑا ہوتا ہے. اس ترنگڑ میں کویُ بھی چیز بزندھی جا سکتی ہے.

ڈھولا نمبر 2

کنّاں میریاں نوں بُندے ، سر تے چھتیاں دیاں دھجّاں
میں لیا وٹ لنگوٹ ، مگر توہیں ڈھولو ٹھگ دے بھجّاں
نمڑے وین کریندی، نال درداں دے سدّاں
توہیں بے درد ہو کے تیر مارے، ٹھوکراں جھل لیّاں ساڈے کچ دیاں ہڈّاں
جے کدی میں بدّل ہوندی ساون دا، دیساں تیریاں دے جا کے گجّاں
جیوندا وتنا ایں تے پرتا گھت مہاراں نوں، توہیں ٹر گیےُ دے پچھّے میں لالچ کیہڑے لگّاں

( میرے کانوں میں آویزے ہیں، اور سر پر لمبے لمبے بال اپنی دھج دکھا رہے ہیں.
میں نے لنگوٹ کس لیا اور تمہارے پیچھے دوڑ پڑی.
آہستہ آواز سے بین کرتی، درد بھری آواز سے تمہیں پکارتی رہی.
تم نے ظالموں کی طرح تیر مارے جو میرے نازک بدن کی ہڈیوں نے سہہ لیےُ.
اگر میں ساون کے مہینے کا بادل ہوتی، تو تمہارے دیس جا گرجتی اور اپنے دل کی بھراس نکالتی.
اگر تم زندہ ہو تو ایک دفعہ واپس آؤ، اور مجھے بتاؤ کہ تم تو چلے گیےُ، اب میں کس چیز کے لالچ میں زندہ رہوں )

ڈھولا نمبر 3.

بندے کنّاں نوں، سر تے چھتیاں دیاں پالیاں
یاری لانی ہووے تے لاہیےُ ناری ویکھ کنواریاں
لشکن اونہاں دے بندے، اکھّیں کال چنگاریاں
سرمہ کڈّھے لاٹ، بندوقاں اینہاں بھر کجلے دیاں ماریاں
دھرنی پیر مروڑ کے، ٹرن وانگ ہزاریاں
دنے ڈردیاں سکیاں ککھّاں توں راتی لین وچ جھناں دے تاریاں
اونہاں سوہرے جا کے کی وسناں، جیہڑیاں پیکے بہن لا کے یاریاں
آکھ فقیرا راجیا، دوزخ جا اونہاندی جیہڑیاں کیتے قولاں توں ہاریاں.

(میرے کانوں میں آویزے ہیں، اورسر پر بڑے بڑے بال ہیں.
اگر دوستی کرنی ہو تو کنواری لڑکی سے کرو.
ان کنواری لڑکیوں کے جھمکے جگمگاتے ہیں، اور آنکھیں چنگاریاں برساتی ہیں.
سرمہ سے بھری آنکھیں جیسے اندھیری رات میں روشن چراغ، جو دو نالی بندوق کے فایُر کی طرح زخمی کر دیتی ہیں.
پیر بڑی نزاکت سے اٹھاتی ہیں، پیروں کو مروڑ مروڑ کر رکھتی ہیں، گویا ہرنیاں چل رہی ہیں.
دن کے اجالے میں سوکھے پتّوں سے درتی ہیں، اور رات کو چناب دریا میں بے خوف تیرتی ہیں (سوہنی کی طرف اشارہ ہے ).
جن لڑکیوں نے اپنے میکے میں کسی سے دوستی کر لی، وہ اپنے سسرال میں کیا گھر بساییُں گی.
راجہ کہتا ہے کہ جو اپنے کیےُ ہوےُ اقراروں اور وعدوں سے پھر گییُں ، ان کا ٹھکانا دوزخ ہو گا.)
اس ڈھولے میں ایک بڑی برایُ کا ذکر کیا گیا ہے. جو لڑکیاں اپنے میکے میں دوستی گانٹھ لیتی ہیں، اور کسی دوسرے سے شادی کی صورت میں ان کی شادی عموماّ ناکام ثابت ہوتی ہے.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *