پنجابی اکھان – ردیف ” س ” نمبر 10 – 1

پنجابی اکھان ردیف ” س‌”، نمبر 10 – 1

کیا آپ نے کبھی کویُ پنجابی اکھان کسی شخص سے گاتے ہُؤا سُنا ہے ؟. پنجابی الھان کویُ لوک گیت نہیں ہیں. یہ ہمیشہ تحت الفظ میں ہی بولے جاتے ہیں. بعض اکھان مزاح کی چاشنی رکھتے ہیں. اس کے باوجود ان کا تاثر ہمہ گیر ہوتا ہے.

اب آپ پنجابی اکھان ردیف س کے اکھان پڑھیےُ :

نمبر – 1 سایُں کھڑدے نہیں میں داندے تے چڑھ کے جانی آں
لے جانے والے تو تمہیں لے جا نہیں رہے، تم کہ رہی ہو میں بیل پر بیٹھ کر جاؤں گی.
ایک عورت اپنے سسرال والوں سے لڑ کر اپنے میکے آ گیُ. کافی دن گزر گےُ سسرال سے لینے کویُ نہ آیا. عورت میکے میں رہتے تنگ آ گیُ. اپنی ماں سے کہنے لگی ” میرے سسرال والے مجھے لینے آےُ تو میں گھوڑی پر بیٹھ کر جاؤں گی. اگر گھوڑی نہ ملی تو بیل پر ہی بیٹھ کر چلی جاؤں گی. “. اس کی ماں نے کہا ” تمہارے سسرال والے تو تمہیں لینے کے لےُ آتے نہیں، اور تم ہو کہ بیل پر بھی بیٹھ کر جانے کے لےُ تیار ہو. “.

نمبر 2 – ساہڈو ملے ساہڈو نوں جیوں کتا ملے ہاڈو نوں
ہم زلف دوسرے ہم زلف کو نیچا دکھانے کا کویُ موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا. جیسے کتّا اپنے شکار کو بھاگ جانے کا موقع نہیں دیتا.
بظاہر تو ہم زلف آپس میں دوست نظر آتے ہیں، لیکن دل میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے خواہش ضرور چٹکیاں لیتی ہے. اس کہاوت میں اسی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے.

نمبر 3 – ساری عمر کوڑا سٹّاں راہ پچھّاں روڑی دا
ساری عمر تو کوڑا روڑی پر خود جا کر پھینکتی رہی، اب اچھّے دن آنے پر پوچھتی ہے کہ روڑی کو کون سا راستہ جاتا ہے.
نو دولتیےُ جب جب اپنے سابقہ حالات کو بھول کر اوچھی حرکتیں کرنے لگیں کہ پدرم سلطان بود ، تو یہ کہاوت ان کی صحیح عکّاسی کرتی ہے.

نمبر 4 – سایاں باہج ساون وی ترہایاں
ساون کے مہینے میں جب پانی بہت برستا ہے، مالک کے نغیر مویشی پیاسے ہی رہ جاتے ہیں.
مویشیوں کو پانی پلانے کے لیےُ انہیں عموماّ کھونٹوں سے کھولنا پڑتا ہے. اب ساون کے مہینے میں چاہے کتنا ہی مینۃ برسے، مویشیون کو جب تک ان کا مالک کھونٹوں سے کھول کر انہیں تالاب یا کنویُں پر نہیں لے جاےُ گا ، مویشی پیاسے ہی رہیں گے.

نمبر 5 – ساون دے انہّے نوں ساوا ای دسدا اے
جو شخص ساون کے مہینے میں ، جبکہ چاروں طرف سبزہ ہی سبزہ نظر آتا ہو، آنکھوں سے اندھا ہو جاےُ، تو ایسے اندھے کو اپنے باطنی آنکھوں سے چاروں طرف سبزہ ہی نظر آےُ گا.

نمبر 6 – ساک ملدیاں تے کھوہ وگدیاں
رشتہ داری تب ہی قایُم رہتی ہے جب آپس میں ملتے رہیں. اسی طرح کنواں جب تک چلتا رہے کنواں کہلاتا ہے. جب کنواں چلنا بند ہو جاےُ تو وہ اجڑ جاتا ہے اور ڈل بن جاتا ہے.

نمبر 7 – سادھاں نوں کی سواداں نال
ہم سادھو لوگ ہیں، ہمیں کویُ فرق نہیں پڑتا کہ روٹی سالن کا ذایُقہ اچھّا نہیں. خوراک جیسی بھی ہو ہم کھا لیتے ہیں.
بعض من چلے اسے یوں بھی پڑھتے ہیں ” ساہداں نوں کی سواداں نال، سنے ملایُ اون دییہ ” .

نمبر 8 – ساون نت، بھدّر چار، تے کتّیں اک
ساون کے مہینے میں بارش روزانہ ہونی چاہیےُ، بھادوں کے مہینے میں چار دفعہ او کاتک کے مہینے میں ایک دفعہ بارش ہونی چاہیےُ.
بھادون کے مہینے میں عموماّ بارش نہیں ہوتی اور حبس بہت ہوتا ہے. اگر ہفتے میں ایک دفعہ بارش ہو جاےُ تو حبس کم ہو جاتا ہے. اسی طرح کاتک کے مہینے میں بارش سے فضا میں گرد و غبار کم ہو جاتا ہے.

نمبر 9 – سپ نوں سپ لڑے وس کیہنوں چڑھے
زہریلا سانُپ دوسرے زہریلے سانپ کو کاٹے تو زہر کس سانپ پر اثر کرے گا.پنجابی زبان میں ” وس ” زہر کو کہتے ہیں.

نمبر 10 – سجرے نہ بیہے ہمیش اکّو جیہے
تازہ لگتے ہیں نہ باسی، ہم تو ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہنے والے ہیں. گویا سدا بہار ہیں.
آپ نے دیکھا ہوگا کہ نعض لوگوں کے چہرے خوشی سے چمکتے لگتے ہیں، بعض کا چہرہ غم سے مرجھایا لگتا ہے. ایسا شخص جس کے چہرے پر نہ خوشی دکھایُ دے ، نہ غم کا اثر، تو ایسا شخص اس کہاوت کی ہوبہو تصویر ہو گا.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *