پنجابی اکھان – ردیف ” خ – نمبر 2 -1. ردیف “د” نمبر 5 – 1

  پنجابی اکھان – ردیف ‌خ نمبر 2-1
بعض الفاظ سے شروع ہونے والے پنجابی اکھان کا ذخیرہ بہت کم دستیاب ہے. جیسے ” خ ” اور ” د ” . ان الفاظ سے شروع ہونے والے محض چند اکھان ہی مل سکے ہیں. ہو سکتا ہے ان الفاظ سے شروع ہونے والے مزید پنجابی اکھان کہیں نہ کہیں موجود ہوں. مگر میری رسایُ ان تک نہ ہُویُ ہو. اگر ناظرین میں سے کویُ صاحب ان الفاظ سے شروع ہونے والے پنجابی اکھان جانتے ہوں تو وہ برا ہ کرم پوسٹ کے آخر میں کمنٹس میں لکھ دیں. ان کے بھیجے ہوےُ پنجابی اکھان ان کے نام کے ساتھ اور شکریہ کے ساتھ شایُع کیےُ جایُیں گے. پیشگی شکریہ.

اگر آپ پنجابی اکھان ردف چ نمبر 19-11 پڑھنا چاہیں تو اس لنک ہر کلک کریں.

ردیف خ کے پنجابی اکھان پڑھیےپ:/h2>

نمبر 1 – خواجے دے             گواہ ڈڈو
خواجہ کو کویُ اور گواھ تو ملا نہیں، گواہی دینے کے لیے مینڈک لے آیا. یعنی جیسے خواجہ خود ہے ایسے ہی اس کے گواہ ہیں.
پہلے وقتوں میں لوگ اپنے بچّوں کے نام خواجہ، مرزا رکھ لیتے تھے. یہ ضروری نہیں تھا کہ وہ ذات کے خواجہ یا مغل ہی ہوں. مندرجہ بالا خواجہ بھی غالباّ نام کا ہی خواجہ تھا.
بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ کہاوت دراصل یوں ہے. ” خواجے دے گواہڈ ڈڈو ” یعنی جیسے مجہول خود خواجہ ہے اسی طرح اس کے پڑوسی ہیں، یعنی مینڈک کی طرح، کسی کو فایُدہ نہ پہنچانے والے اور شور کرنے والے.

نمبر 2 – خدا نیڑے           یا گھسن
دو آدمی لڑ پڑے. ظاقتور نے دوسرے کا گریبان پکڑا اور کہا کہ اب تمہیں میرے مکّے سے کون بچاےُ گا ؟ دوسرے نی کہا ” میرا خدا بچاےُ گا “. طاقتور نے دوسرے کو زور کا مکّہ مارا ، اعر کہا ” اب بتاؤ ، خدا نزدیک ہے یا مکّہ “.

ردیف خ کا صرف دو ہی پنجابی اکھان دستیاب ہیں. مزید ہو سکتے ہیں لیکن میرے علم میں نہیں.

پنجابی اکھان – ردیف “د” نمبر 5 – 1

 

نمبر 1 – دریا دا ہمسایہ              نہ بھکھا نہ ترہایا
دریا کا پڑوسی یا دریا کے کنارے رہنے والا نہ تو بھوکا رہتا ہے اور نہ ہی پیاسا. بھوک لگی تو دریا سے مچھلی پکڑ کر پیٹ بھر لیا. پیاس لگی تو دریا سے پانی پی لیا.
یہ کہاوت ان وقتوں کی ہے جب دریاؤں کا پانی آلودہ نہ ہؤا کرتا تھا.

نمبر 2 – دل حرامی             حجتاں ڈھیر
کام کرنے کو جی نہ چاہے ، تو کیُ بہانے گھڑے جا سکتے ہیں.

نمبر – 3 -دپّڑ وجّی            بھاگو پہلاں
لڑکیوں نے پہلی تالی ہی بجایُ تھی، کہ بھاگ بھری کھیلنے یا ناچنے کے لیےُ سب سے پہلے پہنچ گیُ.
کویُ شخص ہر کام میں خصوصاّ لڑایُ جھگڑے میں آنے والوں میں موجود ہو تو اس کے متعلق یہ کہاوت کہی گیُ ہے.

نمبر 4 =  دھن بھربانی جیہڑی چاٹی سرہانے دھر سوندی اے
یہ چودھرانی کا ہی حوصلہ ہے جو دودھ سے بھری چاٹی اپنے سرہانے رکھ کر سوتی رہتی ہے.
ایک مراثی نے دودھ کے لیےُ بھینس خریدی. مراثن نے صبح اور شام کا دودھ ملا کر ایک بڑے برتن میں رکھا، اور اپنی چارپایُ کے پاس رکھ کر سو گیُ. تھوڑی دیر بعد خیال آیا کہ بھلا دیکھوں تو سہی دودھ کا مزہ کیسا ہے ! تھوڑا سا دودھ نکالا اور پی گیُ. دودھ مزیدار لگا. دن کا کاڑھا ہؤا دودھ ؤر اس کی بالایُ ویسے ہی مزیدار ہوتی ہے. کچھ دیر بعد پھر کچھ دودھ پی لیا. ایک گھنٹہ بعد پھر پی لیا. آدھی رات تک سارا دودھ بالایُ سمیت پی گیُ. صبح مراثی نے پوچھا ” دودھ کدھر گیا ؟” مراثن بولی ” وہ تو میں نے رات کو پی لیا. بہت مزیدار تھا ” مراثی کہنے لگا ” یہ چودھرانی کا ہی حوصلہ ہے کہ دودھ بالایُ سے بھری چاٹی اس کے سرہانے پڑی رہتی ہے ، مگر وہ پیتی نہیں “.
مٹّی سے بنے ہویےُ اور آگ مین پکاےُ ہوےُ گھڑے ، جس کا منہ گھڑے کی نسبت بڑا ہو اور حجم بھی بڑا ہو ، اسے پنجابی زبان میں “ثاٹی” کہتے ہیں. عورتیں عموماّ زیادہ دودھ کو چاٹی میں ہی بلوتی ہیں.

نمبر 5 –  دریاویں کا نگاں              بنگلیاں نوں سار ای نہیں
دریا میں سیلاب آیا ہؤا ہے اور دریاؤں سے خوراک حاصل کرنے والے بگلوں کو ابھی پتہ ہی نہیں.
سفید سفید بگلے عموماّ دریا کے اوپر اڑتے رہتے ہیں، یا بگلا بھگت بن کر دریا کے اطراف میں کھڑے رہتے ہیں. جیسے ہی انہیں پانی میں کویُ مچھلی یا کویُ اور کیڑا نظر آیا اسے جھٹ سے پکڑ کر کھا جاتے ہیں.
جب کویُ کام شروع ہو چکا ہو اور اس سے متعلقہ آدمی کو اس کی خبر ہی نہ ہو تو ایسے موقعوں پر یہ کہاوت بولی جاتی ہے.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *