پنجابی اکھان ، ردیف “ج” نمبر 0 2 – 11

پنجابی اکھان . ردیف ” ج ” نمبر 20 – 11

پچھلی قسط میں آپ ” پنجابی اکھان ردیف ج، نمبر 10-1 تک پڑھ چکے ہیں. آج ہم اس سے اگلی قسط شروع کرتے ہیں. میں ایک دفعہ اپنے گاؤں کرماں والا، ضلع منڈی بہاؤالدین گیا. وہاں کے رہایُشی علی بہادر ساہی سے ملا. اس شخص کے دماغ میں پنجابی اکھان کا ایک ذخیرہ موجود ہے. میں نے اس سے فرمایُش کی کہ کچھ پنجابی اکھان سُنا دو. کہنے لگا کویُ بھی اکھان یاد نہیں. رات کو میرے ہاں دوستوں کی محفل میں اس نے باتوں باتوں میں گیارہ اکھان سنا دیےُ. کہنے کا مطلب یہ ہے کہ فرمایُش پر کویُ اکھان نہیں سناےُ گا، لیکن گفتگو کے درمیاں موقع محل کی مناسبت سے بہت سے اکھان سُننے کو مل جاییُں گے.
اب آپ موجودہ قسط کے پنجابی اکھان پڑھییےُ ؛

نمبر 11 – جھلّے نوں نہ مارو          جھلّے دی ماں مارو.
یہ دعا نہ مانگو کہ پاگل آدمی مر جاےُ، دعا یہ مانگو کہ پاگل کی ماں مر جاےُ، ایسا نہ ہو کہ ایک اور پاگل کو جنم دے دے.
اسی لےُ کہتے ہیں کہ بدی کو ختم کرنا ہو تو اس کی جڑ کو ختم کرو.

نمبر 12- جمّے نو                پتّے تیراں
جنم تو نو بیٹوں کو دیا، رونے لگی تو گنتی تیرہ ہو گیُ.
کسی چیز کو اصل سے بڑھا کر بیان کیا جاےُ تو ایسے موقعوں پر یہ کہاوت بولی جاتی ہے.

نمبر 13 – جم نہ کنگھی پھیری            سواہدا ڈنگا
بچپن سے لے کر آج تک سر میں کنگھی کی نہیں اور کہتے ہو میں مانگ ٹیڑھی نکالتا ہوں.
جب کسی کام کے متعلق ڈینگیں ماری جایُں جو کیا ہی نہ ہو تو ایسے موقعوں پر یہ کہاوت بولی جاتی ہے.

نمبر 14- جم مکّی نہیں               نک نانکیاں تے
بچّہ ابھی پیدا ہؤا چاہتا ہے ، ماں کہنے لگی اس کی ناک ہوبہو اپنے ننہال والوں کی ناک جیسی ہے.
جب کویُ بات قبل از وقت کہی جاےُ تو ایسے موقعوں پر یہ کہاوت صحیح مفہوم ادا کر دیتی ہے.
دوسرا مفہوم : عورتیں عموماّ اپنے میکے والوں کی تعریف کرتی رہتی ہیں. دوسرے لفظوں میں وہ ہر اچھّی چیز کی مشابہت اپنے میکے والوں سے ملاتی رہتی ہیں . اسی لےُ بچّہ کی پیدایُش سے پہلے ہی بتا دیا کہ بچّہ کی ناک اپنے ننہالیوں کی ناک جیسی ہے.

نمبر 15- جنج گھر             تے چھتّن گلیُں
بارات گھر کے دروازے پر آ پہنچی اور دلہن کا باپ گلیوں میں کھیل رہا ہے.
یہ کہاوت ایسے آدمی پر خوب سجتی ہے جو بہت ہی لاپرواہ ہو.اور اپنی ذمہ داری محسوس ہی نہ کرتا ہو. اور گھر میں ہونے والے واقعات سے بے خبر رہتا ہو.

نمبر 16 – جنج آیُ پتّن                کچجّی لگّی کتّن
بیٹی کی بارات گھر سے تھوڑی دور دریا کے کنارے آ پہنچی ، پھوہڑ ماں اب سوت کاتنے لگی. اس سوت سے بیٹی کے جیہز کا سامان رضایُ، لحاف ، کھیس وغیرہ بناےُ گی.
سگھّڑ مایُں بیٹی کی پیدایُش سے ہی اس کے جیہز کا سامان تیار کرنے لگتی ہیں.اور بیتی کے جوان ہونے تک جہیز کا بہت سا سامان تیّار ہو چکا ہوتا ہے. اب جب کہ بیٹی کی بارات گھر کے نزدیک آ پہنچی ہواور ماں سوت کاتنا شروع کر دے کہ اس سوت سے بیٹی کا جہیز تیار کروں گی ، تو یہ اس کے پھوہڑپن کی انتہا ہو گی. کیونکہ اس طرح تو سامان تیار ہونے میں کافی عرصہ درکار ہو گا.
یہ کہاوت ایسے موقعون پر کہی جاتی ہے جب عین ضرورت کے وقت کسی چیز کو بنانا شروع کر دیا جاےُ ، جس کے بنانے کافی وقت لگتا ہو.

نمبر17- جیہڑا گڑ دتیاں مر جاےُ           اونہوں زہر کیوں دییےُ
کویُ آدمی اگر گڑ کھلانے سے مر جاےُ یا مر سکتا ہو ، اسے زہر دینے کی کیا ضرورت ہے ؟
یعنی جو کام آسانی سے ہو سکتا ہو اسے کرنے کے لیےُ مشکل راستہ اختیار کرنے کی کیا ضرورت ہے.

نمبر 18- جو دی ڈھیری                 کھوتا رکھوالا
جو کے دانوں کی ڈھیری پر گدھے کو رکھوالا چھوڑ دیا ،تو گدھا سارے دانے خود ہی کھا جاےُ گا.
تھوڑے سے ردّوبدل کے ساتھ یہ کہاوت ہمارے سیاست دانوں پر خوب سجتی ہے.

نمبر 19- جمعرات دی جھڑی              نہ کوٹھا نہ کڑی
جمعرات کے دن سے بارش شروع ہویُ ہے، اب یہ ایک ہفتہ چلے گی. اور بارش سے کچّے مکان گرتے رہیں گے.
پچھلے زمانہ سے یہ اعتقاد چلا آ رہا ہے کہ سردیوں میں اگر بارش جمعرات کے دن سے شروع ہو تو کم از کم ایک ہفتہ تک بارش ہوتی رہے گی. سردیوں کی یہ بارش تھوڑی تھوڑی مسلسل ہوتی رہتی ہے. اور بارش کا پانی بہ جانے کی بجاےُ کچّے مکانوں کی چھتوں میں جذب ہوتا رہتا ہے. جس سے مکان گرنا شروع ہو جاتے ہیں. یہ عقیدہ ایسے ہی نہیں بنا. بہت عرصہ کے مشاہدہ کے بعد یہ بات کہی گیُ ہے. سردیوں میں جمعرات کے دن سے شروع ہونے والی بارش کا مشاہدہ آپ بھی کریں. یہ بارش کم از کم ایک ضرور ایک ہفتہ تک ہوتی رہے گی.
اس طرح کا ایک اور مشاہدہ بھی کیا گیا ھے. کہ بارش کے قطرے جب بارش کے پانی میں گریں اور وہاں بلبلے بن جاییُں تو مزید بارش ہوگی.
آپ بھی کبھی اس کا مشاہدہ کریں.

نمبر20- جوڑ بھیڈو جوڑ             تیرا کھان والا کویُ ہور
کنجوس آدمی ! تم پیسے پیسے کو جوڑ کر رکھتے رہو، پیسوں کے انبار لگاتے جاؤ. انہیں خرچ کرنا تمہاری قسمت میں نہیں .تمہارے جوڑ جوڑ کر ، سنبھال کر رکھے ہوےُ پیسوں کو کویُ اور ہی خرچ کرے گا.
کنجوس آدمی پیسہ اکٹھآ کرتا رہتا ہے لیکن اسے خرچ نہیں کرتا، اس کے مرنے کے بعد یہی پیسہ دوسرے لوگ بے دردی سے خرچ کرتے ہیں.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *