Broken Road

میری آواز سنو – صاف پانی پروجیکٹ = رحمت یا زحمت

میری آواز سنو.

صاف پانی پروجیکت – رحمت یا زحمت

گلبرگ 3 لاہور کے “ایچ” اور ” جے” بلاک کے رقبہ کے درمیان ایک پرانا گاؤں ہے ، جسے ” کوٹ محمدی” کہتے تھے. اسی گاؤں میں اس وقت کے ذیلداروں کی رہایُش بھی ہؤا کرتی تھی. اس لیُے اسے “تھینہ ذیلداراں” بھی کہتے تھے. جب گلبرگ 3 کے ” ایچ” اور ” جے ” بلاک آباد ہونا شروع ہوےُ تو اس وقت کی فلم ستار ‘فردوس” نے گاؤں کی حدود میں ایک مارکیٹ بنایُ، جس کا نام ” فردوس مارکیت ” رکھّا . آج کل لوگ کوت محمدی یا تھینہ ذیلداراں کو بھول چکے ہیں اور یہ گاؤں اب ” فردوس مارکیٹ ” کے نام سے ہی مشہور اور جانا جاتا ہے.

کلمہ چوک ، فیروز پور روڈ سے سنتر پواٰپنٹ کی طر ف آُٰیُں تو وھاں سے دو رویہ سڑکیں کیولری گراؤنڈ کی طرف جاتی ہیں، جو فردوس مارکیٹ کے بالکل سامنے سے گزرتی ہیں. ارد گرد کی کوٹھیوں کے رہایُشی گاؤن میں موجود دکانوں سے اشیاےُ ضرورت خریدتے ہیں.

آج سے کچھ عرصہ پہلے تک یہاں پانی لبرٹی پارک کے ٹیوب ویل اور ٹینکی سے مہیّا کیا جاتا تھا. پھر علاقہ کی یونین کونسل نے مختلف جگہوں پر تین ٹیوب ویل لگاےُاور ان سب کو آپس میں ملا دیا. ان ٹیوب ویلوں کو باری باری چلایا جاتا ، اور اس طرح پانی مقررہ اوقات میں ملنے لگا.

آج سے تقریباّ چار پانچ سال پہلے حکومت پنجاب نے “صاف پانی” پروجیکٹ شروع کیا. اس علاقہ میں بھی بعض پسندیدہ گلیوں میں پلاستک کا پایُپ ڈالا گیا. لیکن اس پر سیمنٹ اور بجری نہ ڈالی گیُ. جب بھی بارش ہوتی، پانی ان کھودی ہویُ جگہوں میں کھڑا ہو جاتا. اسی طرح دو سال گزر گےُ.

ان دو سالوں میں فردوس مارکیٹ کی بڑی اور پرانی مسجد کے ساتھ ایک نےُ ٹیوب ویل کی تنصیب شروع ہویُ. ٹیوب ویل کو چالو ہونے میں تقریباّ دو سال لگ گےُ. جب ٹیوب ویل تیّار ہو گیا تو گاؤں کی گلیوں میں پلاسٹک کا پایُپ ڈالنے کا کام جولایُ 2019 ( برسات کے موسم میں ) میں شروع کر دیا گیا. پایُپ ڈالنے کے لےُ جو گڑھے کھودتے ، ان میں بارش کا پانی بھر جاتا. پامی خشک ہونے کا انتظار کیا جاتا. تھوڑے بہت خشک گڑھوں میں پلاستک کے پایُپ ڈال دےُ جاتے. اور بارش کا گندا پانی پایُپوں میں بھر جاتا. جب بارش تھمتی، پایُپوں کو ان میں موجود بارش کا گندا پانی نکالے بغیر جوڑ دیا جاتا. دوسرے ٹیوب ویلوں کے پانی سے ملانے یا بند کرنے کے لےُ والو لگاےُ گےُ.

یہاں ایک بڑی سنگین غلطی کی گیُ. پایُپوں میں موجود بارش کے گندے پانی کو نکالا نہ گیا. اور وہ پانی اپنے کیچڑ اور مٹّی سمیت پایُپوں کے اندر جم گیا. جب ٹیوب ویل چلایا گیا تو گھروں میں گندا پانی آنے لگا. تیوب ویل کو چلے ہوےُ ایک سال ہو گیا ہے، پانی میں مٹّی کی آمیزش اب بھی آتی ہے. آپ اس پانی سے منہ دھویُں تو آپ کو اپنی آنکھوں میں مٹّی کی موجودگی محسوس ہو گی.

اب آیُں پایُپوں کی کھدایُ کی طرف. پایُپ دالنے کے بعد ان پر متی ڈال دی گیُ. ہر کنٹریکٹ میں ایک شق یہ بھی ہوتی ہے کہ تھیکیدار کھودی گیُ جگہوں کو بجری اور سیمعنٹ سے پختہ کرے گا. لیکن عملاّ ایسا کرتا کویُ نہیں. ان کھودی گیُ جگہوں میں گڑھے بن جاتے ہیں، جو بارش میں پانی سے بھر جاتے ہیں اور ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ بنتے ہیں.

آپ تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ فردوس مارکیٹ کے سگنل چوک سے لے کر دربار سے ہوتی ہویُ جو سڑک ‘ایچ” بلاک والی سڑک سے ملتی ہے ، وہ پچھلے کٰیُ سالوں سے بڑی خستہ حالت میں ہے. زیادہ گند صاف پانی پروجیکٹ مین کھودے گےُ گڑھوں نے دالا ہے. جہان بارش کا پانی کھڑا ہو جاتا ہے.

تین ماہ کا عرصہ ہؤا، ان گڑھؤں میں موٹی بجری (بجّر) ڈالی گیُ تھی. اب ان پر سیمنٹ،ریت اور بجری کا مکسچر غالباّ قیامت کی 15 تاریخ کو ڈالا جاےُ گا.

اب آیےُ فردوس مارکیٹ سے “ایچ” بلاک والی سڑک کو ملانے والی سڑک کی طرف. اس کی حالت بہت ہی خستہ ہے. ( دیکھےُ تصاویر)یہ سڑک غالباّ مشرّف کے دور میں مرمّت کی گیُ تھی. ایچ اور جے بلاک کی طرف سے آنے والوں کے لےُ جو گلبرگ مین مارکیٹ، لاہور شہر جانا چاہتے ہوں یہ ایک شارٹ کٹ ہے. اسی لےُ یہاں ہر وقت ٹریفک رہتی ہے جو صبح اور شام کے اوقات میں عموماّ ٹریفک جام رہتی ہے.

ایل ڈی آے کے افسران سے گزارش ہے کہ دوسری سڑکوں کی طرح اس سڑک کو بھی کاپیٹڈ بنانے پر بھی توجّہ دیں. تو بڑی مہربانی ہو گی.

آج کا پیغام :
ہم اپمی قوّت ارادی اور مضبوط جسمانی قوّت مدافعت سے کرونا
وایُرس کو شکست دے سکتے ہیں.
کرونا وایُرس سے ڈرنا نہیں، لڑنا ہے.

یاد رکھّیں —- جو ڈر گیا ، وہ مر گیا.

ایک معجزہ ہو گیا. میں نے یہ آرٹیکل ابھی پوسٹ کیا تھا کہ 25، 1پریل 2020 کو ایل ڈی اے والے صاف پانی پروجیکت کے لیےُ کھودے گےُ گڑھوں کو سڑک بنابے والے میٹیریل سے بند کر گےُ. اس کے علاوہ جہاں جہاں سے سڑک مرمت طلب تھی وہ بھی مرمت کر. گےُ. شکریہ
صاف پانی پروجیکٹ کا پانی ابھی بھی مٹّی ملا آتا ہے. کچھ نظر ادھر بھی.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *