میری آواز سنو – آنٹی ! آپ کا دوپٹّہ کدھر ہے ؟ – قسط نمبر 5

میری آواز سنو.

آنٹی! آپ کا دوپٹّہ کدھر ہے ؟ قسط نمبر – 5

 

نمبر 5 – ستیج ڈرامے

ستیج ڈرامے جہاں مزاح کا سامان پہیّا کرتے ہیں وہیں پر ( بعض اوقات ) بہت حد تک لچّر پن کی حدود کو چھو رہے ہوتے ہیں. خصوصاّ جب کویُ لڑکی سٹیج پر ڈانس کرتی ہے. بعض اداکاروں کے مکالمے ذو معنی اور اخلاق کی حد کو پار کر جاتے ہیں. لڑکیوں کے سر سے دوپٹعہ تو کبھی دیکھنے میں نہیں آیا.

نمبر 6 – ٹاک شو
ہر ٹی وی سٹیشن روزانہ ” ٹاک شو ” منعقد کراتے ہیں، جن کے شرکاُ میں ایک یا دو خواتین ضرور ہوتی ہیں. ( کیا یہ ضروری ہے ؟ ) یہ عورتین اپنے مکمل میک اپ کے ساتھ بغیر دوپٹّہ یا چادر کے آتی ہیں. میں نے جن خواتین کو دوپٹّہ اور چادر میں دیکھا ہے ان میں سے کچھ کے نام یہ ہیں :
نمبر 1- محترمہ ڈاکٹر یاسمین راشد : ہمیشہ سر پر دوپٹّہ اور چادر اوڑھے نظر آیُں.
نمبر 2- محترمہ ڈاکٹر غزالہ رومی : ایکپریس تی وی شو میں دوپٹّہ ا ور چادر اوڑھے ہوےُ تھیں.
نمبر3- محترمہ تاشفین صفدر: کیپیٹل تی وی ٹاک شو میں دوپٹّہ اور چادر اوڑھے ہوےُ تھیں.
نمبر 4 – محترمہ عظمی بخاری : ڈان ٹی وی شو میں دوپٹّہ اور چادر مین تھیں.
نمبر 5 – محترمہ نفیسہ شاہ سما ُ تی وی ٹاک شو میں دوپٹّہ اور چادر اوڑھے باوقار نظر آیں
.نمبر 6 – سماُ تی وی سٹیشن اسلام آباد کی اینکر پرسن دوپٹّہ اور چادر اوڑھے حقیقی پاکستانی مسلم عورت دکھایُ دے رہی تھیں.
نمبر 7 – ملیکہ بخاری بھی دوپٹّہ اور چادر مین تھئں.

مندرجہ بالا خواتین ( کچھ اور بھی ہو سکتی ہیں. میں سارے تی وی ٹاک شو نہیں دیکھتا ) قابل احترام ہیں کہ انہوں نے اپنا تشخّص برقرار رکھا ، اور ثابت کیا کہ خواتین اپنی عزّت خود کرواتی ہیں.
وقت کی یہ اہم ضرورت ہے کہ ہر تی وی ٹاک شو میں حصّہ لینے والی خواتین پر واضح کر دیا جاےُ کہ وہ دوپٹّہ اور چادر اوڑھ کر آیُں. ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے باسی ہین . کسی غیر مسلم ملک کے شتر بے مہار باسندے نہیں.
اور اس بات پر یقین رکھتے ہین کہ ہمیں ایک دن اللہ کے حضور پیش ہونا ہے.

مندرجہ بالا شّعبہ جات میں ( بد قسمتی سے ) کرداروں کو کثیر معاوضہ دیا جاتا ہے، ور اس لالچ میں آ کر بہت ساری لڑکیاں اندھیروں میں گم ہو جاتی ہیں، یا انہیں کام کرنے کے لےُ بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے.
آپ نے دیکھا کہ ان شعبہ جات میں اسلامی لباس کی کویُ جگہ نہیں، اور ان شعبہ جات کے لوگ ( کچھ لوگوں کو چھوڑ کر )اسلامی اقدار کو اپنانے مین کویُ دلچسپی نھی نہیں رکھتے. یہ ان کا ایسا فعل ہے جو قوم کو بے حیایُ کی طرف مایُل کر رہا ہے.اسلامی تعلیمات کے مطابق ، جو کویُ برایُ پھیلاےُ گا، جب تک وہ برایُ قایُم رہے گی، اس کا گناہ برایُ شروع کرنے والے کے نامہُ اعمال مین درج ہوتا رہے گا.

بھایُو، ہم اس دنیا میں کتنا جیُں گے ؟. ہم یہ حرام پیسہ یہیں چھوڑ جایُں گے ، صرف اس کا گناہ ساتھ لے جایُں گے. ذرا سوچےُ ! اس اعمال نامہ کے ساتھ ہمارا کیا حشر ہوگا !.

جاری ہے.


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *