ہمارے سُلگتے مسایُل نمبر 16- نشہ کی عادت – Our burning issues, Intoxication

Intoxication, Our burning issues # 16

ہمارے سُلگتے مسالُل نمبر 16، نشہ کی عادت
Our burning issues # 16 – Intoxication

نشہ کی عادت
Intoxication

نشہ کی عادت ، کسی بھی قسم کی ہو، ایک بُری عادت ہے. نشہ کی عادت عمومآ سگریٹ نوشی سے شروع ہوتی ہے. نوجوان لڑکےعمومآ اپنے ساتھیوں کو جب سگریٹ پیتے دیکھتے ہیں، تو ایسے ہی سگرٹ کے دو چار کش لگا لیتے ہیں. ساتھ کے دوست منع کرنے کی بجاےُ سگرٹ پینے والے کی حوصلہ افزایُ کرتے ہیں. اور اس طرح سگرٹ نوشی کی عادت پُختہ ہو جاتی ہے. اور پھر اسے ترک کرنا مشکل ہو جاتا ہے. اس کے علاوہ نشہ آور اشیا کی بے شمار اقسام بڑی آسانی سے دستیاب ہیں. اس آرٹیکل کو پڑھنے سے پہلے ہمارا آرٹیکل ” ہمارے سلگتے مسایُل نمبر 15- فرقہ بندی    “ .

ضرور پڑھیےُ

عنوانات

سگرٹ نوشی- نشہ کی ابتدا
سگرٹ پینا کیسے چھوڑا ؟
چرس پینے کی عادت
افیم کا نشہ
ہیرویُن
آیُس کا نشہ
شراب نوشی
کیا کیا جاےُ ِ

سگرٹ نوشی-نشہ کی ابتدا

عمومی طور پر نشہ کی ابتدا سگرٹ نوشی سے ہوتی ہے. ویسے تو لفظ ” سگرٹ نوشی ” گرایُمر کے لحاظ سے غلط ہے. نوش کے لغوی معنی ہیں ” پینا ” سگرٹ کویُ پینے والی چیز نہیں ہے ، لیکن پھر بھی کہا جاتا ہے کہ فُلاں شخص سگرٹ پی رہا ہے. گویا سگرٹ نوشی کا لفظ غلط العام ہو کر صحیح العام کا درجہ حاصل کر چُکا ہے.
خیر، چھوڑییےُ اس بحث کو. آمدم بر سر مطلب، جب کویُ شخص سگرت نوشی کا عادی ہو جاتا ہے، تو اسے لاکھ سمجھایا جاےُ کہ سگرٹ پینے کے کییُ نقصانات ہیں، تو وہ عمومآ یہ کہتا ہے ؛

ہاےُ کم بخت ،تو نے پی ہی نہیں

دیکھا گیا ہے کہ سگرٹ نوش کھانا کھانے کے فورآ بعد سگرٹ سُلگا لیتے ہیں. سگرت نوش عمومآ سگرٹ نوشی کے یہ فوایُد بتاتے ہیں:

نمبر 1 = سگرٹ نوشی سے معدے کی گیس خارج ہوتی رہتی ہے.

 نمبر 2 = کھانا کھانے کے بعد سگرٹ پینے سے معدے میں کھانا جلد ہضم ہو جاتا ہے

                   نمبر 3 =سگرٹ پیتے ہُوےُ کسی مسُلہ پر یک سُویُ سے سوچا جا سکتا ہے

سگرت نوشی کے فوایُد کے برعکس اس کے نقصانات زیادہ ہیں. جو یہ ہیں:

نمبر 1 = سگرٹ میں نکوٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے . نکوٹین سے سر درد، مُنہ، دانت اور گلے کا درد، کھانسی، ذایُقہ میں تبدیلی، کلیجہ کی جلن، ہچکی، پسینہ آنا اورپیٹ کی خرابی ( جلاب وغیرہ‌) کی شکایات ہو سکتی ہیں.
نمبر 2 = سگرٹ پینے کا سب سے بڑا نُقصان انسانی پھیپھڑوں پر ہوتا ہے. سگرٹ کا دھُؤاں پھیپھڑوں کے سوراخوں کو آہستہ آہستہ بند کر دیتا ہے. جس سے سانس لینے میں کافی مُشکل پیش آتی ہے. اسے دمہ بھی کہہ سکتے ہیں.
نمبر 3= سگرٹ کا دھوُاں دل کی دھڑکن کو تیز کر دیتا ہے. اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے.

ہماے پڑوس میں ایک درزی رہتا تھا، جو چین سموکر تھا. اس کے منہ میں ہر وقت سلگتا ہُؤا سگرٹ رہتا تھا. اتنی زیادہ عُمر بھی نہیں تھی. وہ زیادہ بیمار ہو گیا تو اسے ہسپتال لے گیےُ. وہاں اس کی چھاتی کا ایکس رے کیا گیا. ڈاکٹر نے مریض کے لواحقین کو بتایا ، کہ اس کے پھیپھڑے تو بالکل ناکارہ ہو چکے ہیں. اور پھر اُسی دن وہ اللہ کو پیارا ہو گیا. مرحوم ایک دن میں سگرٹ کے کم از کم تین پیکٹ پی جاتا تھا.
نمبر 3 = بہت زیادہ سگرٹ پینے سے مُنہ کا کینسر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے.
نمبر 4 = سگرٹ نوش کے منہ سے تمباکو کی نا گوار بُو آتی ہے. جو کُلی کرنے کے باوجود قایُم رہتی ہے.
نمبر 5 = سگرٹ خریدنے پر جو رقم خرچ ہوتی ہے ، وہ گویا رقم کو آگ لگانے کے مترادف ہے. یہ رقم کسی نیک مقصد پر خرچ کی جا سکتی ہے.

سگرٹ پینا کیسا چھوڑا ِ ؟

وہ جو کہتے ہیں نا کہ آپ بیتی یا جگ بیتی. مجھے یہ کہنے میں کویُ رکاوٹ نہیں. میں خود تقریبآ تیس سال تک اعلے کوالٹی کے سگرٹ پیتا رہا ہُوں. تقریبآ تیس سال سگرٹ پینے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ سگرٹ پینے کے بعد مجھے کھانسی شروع ہو جاتی ہے. یہ پہلا موقع تھا جب مجھے یہ محسوس ہُؤا کہ سگرٹ نوشی میرے پھیپھروں کو نقصان پہنچا رہی ہے. اور میں سگرٹ خریدنے پر خرچ ہونے والے پیسوں کو آگ لگا رہا ہُوں ، جس سے مجھے کویُ فایُدہ حاصل نہیں ہو رہا. کیا میں بے وقوف ہوں جو اتنی سی بات کو سمجھ نہیں پا رہا. اُسی دن میں نے سگرٹ نہ پینے کا پُختہ ارادہ کر لیا. اور اس بات کو بیس سال گزر چپکے ہیں ، میں نے ایک بھی سگرٹ نہیں پیا. اب مجھے سگرٹ پینے کی طلب بھی نہیں ہوتی.

چرس پینے کی عادت

کافی عرصہ پہلے کی بات ہے، میں نے اہنے مکان پر نییُ سفیدی کرانے کے لیےُ سفیدی کرنے والے ایک شخص سے رابطہ کیا. اس نے دو آدمیوں کو سفیدی کرنے پر لگا دیا. ایک دن میں نے محسوس کیا جیسے مکان کی اوپری منزل پر سفیدی کرنے والے کام نہیں کر رہے. میں انہیں دیکھنے کے لیےُ اوپری منزل پر گیا. دونوں آدمی ساےُ میں بیٹھے سگرٹ پی رہے تھے. ان کے آس پاس چرس کی بُو پھیلی ہُویُ تھی. میں نے ان سے پوچھا ” کیا پی رہے ہو “؟. ایک نے جواب دیا. ” سر، ہم چرس کا سُوٹا لگا رہے ہیں “. میں نے ان سے پُوچھا ، “تم چرس کیوں پیتے ہو ؟” ایک نے جواب دیا ” جب ہم کام کرتے کرتے تھک جاتے ہیں، تو چرس سے بھرا ہُؤا ایک سگرٹ پینے سے ہماری تھکاوٹ دُور ہو جاتی ہے اور ہم کافی دیر تک بلا تھکاوٹ کام کرتے رہتے ہیں “.

یہ ہے چرس پینے کی ابتدا. اور پھر چرسی آہستہ آہستہ کسی کام کا نہیں رہتا. جہاں تک میری معلومات ہیں ، چرس پینے والے عادی ثخص کو نارمل زندگی کی طرف لانا بہت مشکل ہے. میں کافی عمر کے ایک شخص کو جانتا ہوں جو جوانی میں چرس پینے کا عادی تھا. اس کے بچے انگلینڈ میں برسرروزگار ہیں . انہوں نے بہت سارا پیسہ خرچ کر کے اپنے والد کا علاج کرایا. اور اسے ” چرس فری ” شخص بنایا. اس وقت وہ کافی عُمر کا ہے، لیکن اب بھی کبھی کبھار چھُپ چھُپا کر چرس کا سُوٹا لگا لیتا ہے.

افیم کا نشہ

آپ نے کبھی کھانسی کے علاج کے لیےُ کھانسی کا شربت پیا ہے ؟ آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ کھانسی کا شربت پینے کے بعد آپ کا سر بھاری محسوس ہونے لگتا ہے. آپ سو جانا چاہیں گے. یہ سب اس افیم کا اثر ہوتا ہے جو کھانسی کی دوایُ یا شربت کا ایک اہم جز ہوتا ہے. افیم نیند لانے والی ایک” دوایُ” ہے. افیمی عمومآ افیم کھا کر دنیا و ما فیہا سے بے نیاز سوےُ رہتے ہیں.
افیم کا ایک اثر یہ ہے کہ افیم معدے کی رطوبات کو خُشک کر دیتی ہے، اسی اثر کے تحت افیمی سخت قسم کی قبض کا شکار رہتے ہیں. اپنے ملک میں افیم ہمارے ہمسایہ ملک افغانستان سے آتی ہے. جہان پوست کاشت کرنے کر برے بڑے فارم ہیں.

ہیرویُن

یہ ہیرویُن فلمی ہیرویُن نہیں. بلکہ افیم سے تیار کردہ وہ مہلک نشہ ہے ، جو ساری دۃنیا میں پھیل چُکا ہے. ہیرویُن کا نشہ کرنے والے اسے ” لال پری ” کے نام سے بھی پُکارتے ہیں. پوست کے جوان پودے کے پھل کو بلیڈ سے چھوٹے چھوٹے کٹ لگاےُ جاتے ہیں. ان کٹ سے ایک لیسدار مادہ نکلتاہے جسے افیم کہتے ہیں. اس افیم کو بڑی احتیاط سے پودے کے پھل سے علیحدہ کر لیا جاتا ہے. یہ خالص افیم ہے . اس خالص افیم کو کٰیُ پراسس سے گزار کر سفید رنگ کی ہیرویُن تیار کی جاتی ہے. افغانستان میں افیم سے ہیرویُن تیار کرنے کے کییُ کارخانے ہیں. تیاری کے بعد ہیرویُن کو چھوٹے پیکٹوں میں پیک کیا جاتا ہے. پھر اسے دُنیا بھر کے مختلف ممالک میں سمگل کر دیا جاتا ہے

ہیرویُن کی تیاری، فروخت، مارکیٹنگ وغیرہ دُنیا بھر میں ممنوع ہے. لیکن اس کے سوداگر اسے خفیہ نقل و حرکت کے ذریعے ایک ملک سے دوسرے ممالک میں سمگل کر دیتے ہیں. ایسا کییُ دفعہ ہُؤا ہے کہ اس کی سمگلنگ کے دوران کسی ملک نے اس کی کھیپ پکڑ لی ، اور اسے ضبط کر لیا. یہ سمگلر اپنا دامن بچا کر رکھتے ہیں. اور اپنے مال کو بہ حفاضت منزل مقصود تک پہنچا دیتے ہیں.

ہیرویُن ایسا نشہ ہے کہ جس سے جان نہیں چھوٹتی. ہرویُن کے نشییُ کو جب وقت پر ہیرویُن نہیں ملتی، تو اس کے جسم میں زبردست قسم کی تکالیف شروع ہو جاتی ہیں. وہ چیختا ہے، چلّاتا ہے. وہ یوں محسوس کرتا ہے جیسے اس کے جسم کا گوشت اس کی ہڈیوں سے الگ کیا جا رہا ہے. یہ تکلیف اس وقت تک رہتی ہے جب تک اسے ہیرویُن کی خوراک نہیں ملتی. یہ ایسا نشہ ہے کہ جسے ایک دفعہ لگ جاےُ، وہ اس سے عمر بھر چھٹکارہ نہیں پا سکتا. آپ قصبہ میانہ گوندل ، ضلع منڈی بہاؤالدین سے موضع بھابھڑہ ، ضلع سرگودھا کی طرف جایُں تو راستہ میں ایک گاؤں پنڈی راواں نامی آےُ گا. یہاں کے رہایُشی کیُ کیُ مربع زرعی زمینوں کے مالک تھے. لیکن اب وہ اپنی اپنی ساری زمینیں بیچ کر خالی ہاتھ بیٹھے ہیں . کیُ لوگ ہیرویُن نشہ کے عادی تھے. ہیرویُن خریدنے کے لیےُ اپنی زرعی زمینیں بیچتے رہے.

اپنے ملک میں ایسے کییُ ہسپتال ہیں جو ہیرویُن نشہ کے عادی افراد کو اس نشہ سے چھُٹکارہ پانے کی نوید سُناتے ہیں. لیکن ان کے اخراجات بہت زیادہ ہیں. ایک تو وہ ایسے نشییؤں کو بہت عرصہ تک اپنے ہسپتال میں رکھتے ہیں. وہ مریض کے نشہ کو یک دم بند نہیں کرتے. بلکہ وہ نشہ میں بہت ہی معمولی مقدار کم کر دیتے ہیں، جسے مریض محسوس نہیں کر سکتا. اس طرح کرتے کرتے کافی مہینوں کے بعد وہ نشہ کی تقریبآ نصف مقدار تک پہنچ جاتے ہیں. اس کے ساتھ ساتھ ان کی خوراک کا خیال رکھا جاتا ہے. انہیں لیکچر دیےُ جاتے ہیں. نماز پڑہانے کا اہتمام کیا جاتا ہے. اس طرح وہ آہستہ آہستہ مریض کو نشہ کی ڈوز کے بغیر نارمل بنانے کی کوشش کرتے ہیں. لیکن ایسے ہسپتالوں کے اخراجات کویُ امیر آدمی ہی اُٹھا سکتا ہے.

آیُس کا نشہ ( ٰٰIce)
لفظ آیُس سے آپ اس مغالطے میں نہ پڑہیں کہ آیُس تو پانی کو ٹھنڈا کرنے کے لیےُ استعمال ہوتی ہے. یہ نشہ کب پیدا کرنے لگی.

آصل بات یہ ہے کہ دولت کے پُجاری دولت حاصل کرنے کے لیےُ جایُز اور ناجایُز ہر حربہ استعمال کرتے ہیں. دولت کے کسی ایسے ہی پُجاری کے شیطانی ذہن میں یہ خیال آیا کہ برف کو نشہ آور بنا کر دُنیا کو دھوکا دیا جا سکتا ہے. سب سے پہلے اس نے برف میں الکوحل ملا یُ. آہستہ آہستہ لوگوں کو الکہحل ہینے کا ایک محفوظ طریقہ مل گیا. وہ سادہ پانی مہں الکوہل ملی برف ڈال کر پینے لگے. دیکھنے والے یہی سمجھنیں گے کہ یہ لوگ برف سے ٹھنڈا کیا ہُؤا پانی پی رہے ہیں.

سایُنس کی ترقی سے جہاں انسانی زندگیوں میں بہت آسانیاں پیدا ہو گییُ ہیں، وہیں پر بہت سارے نقصانات بھی ملے ہیں. ایک ایجاد اگر صحیح معنوں میں استعمال کی جاےُ . تو آسانیوں کا باعث بنتی ہے . اس کا غلط استعمال نقصانات کا باعث بنے گا. آج کل ایسی برف بھی ملتی ہے جو بڑی دیر تک پگھلتی نہیں. شیظانی ذہنوں نے اس کا غلط فایُدہ اُٹھایا. پہلے دیر سے پگھلنے والی برف میں الکوہل ملا کر اسے نشہ آور بنایا. آج کل اس برف مٰیں کرسٹل میتھم فیٹامایُن ملایا جاتا ہے. انسان پر اس کے اثرات کچھ اس طرح ہیں.
دل کی تیز دھڑکن، چھاتی میں درد، سانس لینے میں تکلیف، اینٹھن، جسم کا بے اختیار جھٹکنا، سخت قسم کا سر درد،

کرسٹل میتھم فیٹا مایُن ملی برف کے پینے سے دماغ میں تین کیمیکل پیدا ہوتے ہیں

نمبر 1 = ڈوپاماییُن= اس کے اثرات میں خوشی کا احساس، تُسلّی اور آمادگی کا اظہار ہے.
نمبر 2 = سیروٹونن = سیکھنے کی خواہش، یاداشت، خوش رہنا اور نیند اس کے اثرات میں شامل ہیں.
نمبر 3 = نوراڈرینالین = اس کے اثرات میں توجّہ، اندرونی معاملات اور تناؤ شامل ہیں.

اس برف کا زیادہ مقدار میں پینا مندرجہ بالا اثراے میں شدت پیدا کر دیتا ہے.

شراب نوشی

ہمارے ملک میں مسلمانوں کی اکثریت ہے. اسلام میں شراب بنانا، شراب کی تجارت اور شراب نوشی ممنوع ہے. لیکن لوگ شراب تیار کرتے ہیں، شراب کی تجارت کرتے اور شراب پیتے ہیں. اس کے لیےُ حکومت نے کچھ رعاییُتیں دے رکھی ہیں. عادی شراب نوش کسی میڈیکل آفیسر سے اس بات کا سرتیفیکیٹ حاصل کر کے شراب خرید اور پی سکتا ہے. شراب نوشی کا یہ ایک چور دروازہ ہے. اب اس کا گُناہ کس کے سر ہے ؟ کسی عالم دین سے پُوچھیں.

راولپنڈی میں انگریز دور کے زمانے سے ” مری برُوری ” کے نام سے بییُر بنانے کا ایک کارخانہ آج تک موجود ہے، جہاں بیُر بنتی اور دُکانوں کو سپلایُ کی جاتی ہے.

دُنیا بھر ، خصوصآ عیسایُ ممالک میں شراب بنانا اور پینا ممنوع نہیں ہے. ان ممالک کے کارخانوں میں اعلے قسم کی بییُر اور مختلف برانڈ ناموں والی شراب بنتی ہے. جن کی دُنیا بھر میں بڑی ڈیمانڈ ہے. پاکستان میں بھی یہ شراب پرمٹ پر منگایُ جاتی ہے. اس کے علاوہ مختلف ذرایُع سے سمگل ہو کر یہاں پہنچ جاتی ہے ، لیکن پرمٹ کے ذریعے سے منگایُ گییُ شراب سے مہنگی پڑتی ہے. امپورٹد شراب زیادہ تر بڑے ہوٹلوں کو فروخت کی جاتی ہے ،

بعض لوگ دیسی شراب بنا کر خفیہ طور پر بیچتے ہیں. حالانکہ یہ دھندا خلاف قانون ہے. لیکن لوگ پھر بھی باز نہیں آتے. ایسی شراب کافی نقصان دیہہ ہوتی ہے. اخبارات میں ایسی خبریں شایُع ہوتی رہتی ہیں ، کہ اتنے آدمی کچّی شراب پہنے سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے. ایسے لوگ عمو مآ غریب طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں. کسی خوشی کے موقع پر دیسی یا کچّی شراب پی کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیتھتے ہیں.

کیا کیا جاےُ‌؟

ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں، لیکن اسلام کی مقررہ حدود کا پاس نہیں کرتے. ہر عاقل ، بالغ اور ہوشمند مسلمان پر مقرر کردہ پانچ اوقات میں نماز پڑھنا فرض ہے. پاکستان میں کتنے فی صد مسلمان نماز پابندی سے پڑھتے ہیں ؟ اسلام کے پانچ فرض ارکان میں سے ایک فرض ہر سال ذکات کی ادایُگی ہے. کتنے لوگ یہ فرض ادا کر رہے ہیں ؟

اپنے مُلک کے آییُن میں غالبآ ایسے کویُ شق نہیں ہے ، جو ہر مسلمان کو بُنیادی پانچ فرایُض کی پابندی پر سختی سے عمل کرنے کا پابند بناےُ. ہو سکتا ہے میں غلطی پر ہُوں. ایُین میں ایسی کویُ شق ہو، تو اس صورت میں حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس پر سختی سے عمل کراےُ.

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آییُن اور دوسرے قوانین کو اسلامی بنانے کے لیے پارلیمنٹ سے ایسے افراد کی ایک کمیٹی بنایُ جاےُ جو اسلامی قوانین سے کما حقہہ واقف ہوں. علماےُ دین سے بھی مشاورت کی جا سکتی ہے. بظاہر یہ کام مشکل معلوم ہوتا ہے وہ جو کہتے ہیں کہ ؛

چل پڑے تو کٹ ہی جاےُ گا سفر آہستہ آہستہ

ارادہ نیک ہو تو اللہ تعالے بھی مدد کرتا ہے. مشکل کام صرف ابتدا کرنے تک ہے. آگے بڑھیےُ، کام شروع کر دیں . اللہ تعالے مدد کرے گا.

One Response

  1. I am not sure where youre getting your info but good topic I needs to spend some time learning much more or understanding more Thanks for magnificent info I was looking for this information for my mission

Leave a Reply