ہمارے سُلگتے مسایُل نمبر 15 – فرقہ بندی
Sect Clause- Our burning Issues # 15
Sect Clause
فرقہ بندی ہمارے ملک کا ایک اہم مسلہ ہے. کیا آپ نے کبھی اندازہ لگایا ہے کہ ملک میں اسلام کے نام پر کتنے فرقے موجود ہیں؟. ہر فرقہ اہنے آپ کو اسلام کا صحیح نمایُندہ سمجھتا ہے. اور دوسروں کو اپنا پیروکار بنانے کی کوشش کرتا ہے. ملک میں مسجدیں زیادہ ہیں اور نمازی کم ہیں. اپنے قومی شاعر اقبال نے سچ ہی کہا تھا ؛
مسجد تو بنا دی شب بھر میں، ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پُرانا پاپی ہے. برسوں میں نمازی بن نہ سکا
بات تو اقبال صاحب کی صحیح ہے . مسجدیں تقریبآ ویران ہیں. دیہات میں حالت اس سے بھی بد تر ہے. کسی مسجد میں نمازیوں کی تعداد پانچ سات سے زیادہ نہیں ہوتی. امام مسجد لوگوں کو گھروں سے تو کھینچ کر لانے سے رہے. ہم ” بے نمازیوں ” کے اس مرتبے تک کیسے پہنچے ؟ کیا امام مسجدوں کے واعظوں میں تاثیر نہیں رہی ؟ یا ان کے وعظ لوگوں کے سر سے گزر جاتے ہیں
عنوانات
فرقہ بندی
فرقہ اہلسنت والجماعت
فرقہ بریلوی
فرقہ دیوبندی
شیعہ فرقہ
فرقہ اہل حدیث
قادیانی فرقہ
دیگر مذاہب کے لوگ
دیگر مذاہب
فرقہ بندی
Sect Clause
جہاں تک میں سمجھا ہُوں ، لوگوں کے مسجدوں میں آ کر اکٹھے
نماز نہ پڑھنے کی بڑی وجہ لوگوں کی فرقہ بندی ہے. ایک فرقے کا آدمی دوسرے فرقے والوں کی مسجد میں جا کر نماز نہیں پڑھے گا. وہ سمجھتا ہے کہ دوسرے فرقہ کی مسجد میں اس کی نماز نہیں ہوگی. اسلام میں کتنے فرقے بن چکے ہیں، ہم ان پر پہلے بحث کریں گے.
فرقہ اہل سُنت والجماعت
اہل سنت والجماعت کے فرقہ کے پیروکار اپنے آپ کو اسلام کا صحیح پیروکار سمجھتے ہیں. اس فرقے کے پیروکاروں کی تعداد کافی زیادہ ہے. یہ فرقہ پیروں فقیروں کا معتقد ہوتا ہے. اور کچھ لوگ پیروں اور اپنے مرشدوں سے مرادیں بھی مانگتے ہیں. اس فرقے کے لوگ نمازوں کے لیےُ اذان سے پہلے لاؤڈ سپیکر کے ” فُل والیوم ” پر آللہ تعالے کے آخری پیغمبر پر درود پڑھنا لازم سمجھتے ہیں. ہوتا یُوں ہے کہ مؤذن اذان دینے کے بعد بھی لاؤڈ سپیکر پر کافی دیر تک درود پڑھتا رہتا ہے. اُسے اس بات کی پرواہ نہیں ہوتی کہ اڑوس پڑوس میں شاید کویُ بیمار ہو، جسے نیند کی ضرورت ہوگی. کویُ طالب علم پڑھ رہا ہوگا ، اور وہ ڈسٹرب ہوگا. اس حالت کو یوُں بیان کیا جا سکتا ہے ؛
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
اسلام اس بات کا درس دیتا ہے کہ دوسروں کا خیال رکھا جاےُ. ضرورت اس امر کی ہے کہ درس نظامی پڑھانے والے اپنے شاگردوں کو یہ تعلیم بھی دیں کہ دوسروں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جاےُ.اس فرقہ کے پیروکاروں کو عمومآ ” سُنّی ” بھی کہا جاتا ہے. اس فرقہ کے لوگ اپنے آپ کو امام ابو حنیفہ کی تعلیمات پر کاربند ہونے کا اظہار کرتے ہیں. دوسرے الفاظ میں یہ حنفی مذہب کے پیروکار ہیں.
عرب ممالک میں مالکی، حمبلی فقہ کے کافی پیروکار ہیں. جو امام مالک اور امام حمبل کے فقہ کے پیروکار ہیں. امام مالک اور امام حمبل کی لکھی ہُویُ کتابیں موجود ہیں ، جن سے ان کے پیروکا راہنمایُ لیتے ہیں. دونوًں امام اسلام کے بنیادی عقایُد پر یقین رکھتے ہیں. ان پر ان کا کویُ اختلاف نہیں. لیکن بعض تشریحات پر ان کا آپس میں اختلاف ہے. جن کا اظہار انہوں نے کتابی شکل میں کیا ہے. حیرانگی کی حد تک یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ امام ابو حنیفہ کی لکھی ہویُ
کویُ کتاب موجود نہیں. اس فرقہ کے لوگ بھی اقرار کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کی لکھی ہویُ کویُ کتاب موجود نہیں. پھر ان کے عقیدے کی بُنیاد کیا ہے ؟ اس کے لیےُ وہ ایک کتاب کا حوالہ دیتے ہیں ، جس کا نام ” دُر مُختار “ہے. کتاب در مُختار کے مصنف کا نام محمد علاؤالدین حسکافی ہے. اور در ًختار کی مختلف موضوعات پر کیُ جلدیں ہیں، جیسے کتاب النکاح، کتاب الصلوات وغیرہ وغیرہ. -. مزید معلومات کے لیےُ ہمارا آرٹیکل پڑھیےُ ” ہمارے سلگتے مسایُل قسظ نمبر 3 ، اندھی عقیدت “
فرقہ بریلوی
انگریزی دور میں ہندوستان کے شہر بریلوی میں ایک شخص پیدا ہُؤا، جس کا نام احمدرضا خاں رکھا گیا. یہی شخص بعد میں اسلام میں بریلوی فرقہ کا موجد بنا. اس کے پیروکار ” بریلوی ” کہلاتے ہیں. اس فرقہ کے لوگ ہیروں فقیروں پر اندھی عقیدت رکھتے ہیں. اور ان سے اللہ کے سوا اپنی مرادیں پوری ہونے کی دُعایُں کرواتے ہیں. اپنی عقیدت میں یہ لوگ شرک کی حد تک پہنچ جاتے ہیں. اسلام کے ایک بزرگ عبدالقادر جیلانی مرحوم سے اپنی مرادیں پوری ہونے کی دُعایُں مانگتے ہیں. فرقہ کے بانی احمد رضا خاں کو بہت بڑا ولی سمجھتے ہیں. احمد رضا کے لکھے ہُؤےُ ایک “سلام ” کو ہر نماز کے بعد لاؤڈ سپیکر پر پڑھنا لازم قرار دے دیا گیا ہے. اللہ کے آخری رسُول سے عقیدت اس قدر ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں خدا کے برابر درجہ دے دیتے ہیں. استغفراللہ.
فرقہ دیوبندی
دیوبندی فرقہ کے لوگ صرف ایک خدا کی عبادت کرنے پر زور دیتے ہیں. اللہ کے رسول کے تمام صحابہ کرام کی یکساں. عزت کرتے ہیں. غیر شرعی کاموں سے روکتے ہیں. ملک میں غیر ملکی ثقافت خصوصآ مغربی ثقافت کو روکنا اور ہر وہ کام کو، جو شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے ، اس پر عمل نہ کرنا ان کےعقایُد میں شامل ہے. اس فرقہ کا مرکز انڈیا کے شہر دیوبند میں ہے اور اسی کے نام پر اس کا نام دیوبندی فرقہ پڑا. بنیادی طور پر یہ امام ابو حنیفہ کے ییروکار ہیں.
شیعہ فرقہ
شیعہ فرقہ کی ابتدا کہاں سے ہویُ ؟ ایک کہانی کے مطابق امیر تیمور لنگ کی مملکت میں ان لوگوں کی اکثریت تھی جو شیعہ خیالات کے حامی تھے. لفظ ” شیعہ ” کے لغوی معنی ہیں ” دوست “. شیعہ فرقہ کے لوگ اپنے آپ کو امام حسین علیہ سلام کے دوست ہونے کے دعویدار ہیں. امیر تیمور لنگ نے اپنی رعایا کو خوش رکھنے کے لیےُ تعزیہ نکالنے اور ماتم کرنے کی بُنیاد رکھی. واللہ عالم یہ بات کہاں تک صحیح ہے. مجھے تو کسی کتاب میں اس کہانی کی سند نہیں ملی.
شیعہ فرقہ پنے آپ کو مسلمان ہونے کا دعوے کرتے ہیں. ان کے سارے عقایُد اسلام کے صریحآ خلاف ہیں. جیسے
نمبر 1— ان کی اذان عام مسلماوں کی اذان سے مختلف ہے.
نمبر 2 — عام مسلمان نماز پڑھتے ہُوےُ ہاتھوں کو اپنے سینہ پر باندھ لیتے ہیں. یہ لوگ ہاتھوں کو جسم کے ساتھ لٹکاےُ رکھتے ہیں.
نمبر 3 — ان کی اکثریت موجود قرآن پر یقین نہیں رکھتی. ان کے عقیدے کے مطابق اصل قُران ان کے آخری امام مہدی علیہ السلام اپنے ساتھ لے گیےُ تھے ، جب وہ ایک غار میں روپوش ہو گیےُ تھے . اب قیامت سے پہلے ان کا ظہور ہوگا.
نمبر 4 — ہر اسلامی سال کے پہلے مہینے محّرم کی پہلی تاریخ سے لے کر دسویں محرم تک یہ لوگ امام حسین علیہاسلام کے غم میں ماتم کرتے ہیں. اور
تعزیے نکالتے ہیں. تعزیے نکالنے کی ابتدا غالبآ متحدہ ہندوستان کے شہر لکھنؤ سے ہویُ تھی. آج کل ماتم کرتے ہوےُ لوگ لوہے کی انجیروں کے ساتھ بندھی ہُویُ چھوٹی چھوٹی چھریاں اپنی پیتھ پر مارتے ہیں.
نمبر 5 — ماہ محرم کے پہلے دس دنوں میں یہ لوگ نہاتے نہیں.
نمبر 5 — ان 10 دنوں میں یہ لوگ مختلف جگہوں پر دودھ اورمیٹھے پانی کی سبیلیں لگاتے ہیں. وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان دس دنوں میں امام حسین علیہ اسلام کو پانی نہیں ملا تھا. اس لیے ان کے اعتقاد کے مطابق لوگوں کو پانی پلانا کار ثواب ہے.
نمبر 6 — محرم کے پہلے 10 دنوں میں کالا لباس پہننا ضروری سمجھتے ہیں. ان کے عقیدے کے مطابق یہ کالا لباس امام عالی مقام کے سوگ میں پہنا جاتا ہے. نمبر 7 –– کسی ایک گھوڑے کو سارا سال پالتے ہیں اچھی خراک دیتے ہیں . اس پر سواری نہیں کرتے. محرم کے دنوں میں ماتمی جلوس کے درمیان اس سجے ساےُ گھوڑے کو رکھا جاتا ہے. لوگ اس گھوڑے کے نیچے سے گزرنے کو کار ثواب سمجھتے ہیں.
نمبر 8 –شیعوں کی اکثر مساجد میں کربلا سے لایُ ہویُ مٹی کو پکا کر اس کے چھوٹے چھوٹے ٹُکڑے مسجد میں رکھ دیتے ہیں . شیعہ حضرات نماز پڑھنے سے پہلے اس مٹی کا ایک ٹکڑا اپنے سامنے رکھ لیتے ہیں. اور اس پر سجدہ کرتے ہیں. جن مسجدوں میں ایسے ٹکڑے نہیں ہوتے وہ اپنے سامنے کاغذ کا ٹکڑا رکھ کر اس پر سجدہ کرتے ہیں.
نمبر 9 — ان لوگوں کو اگر موقع ملے تو یہ حج کرنے کی بجاےُ کربلا جانے کو ترجیح دیتے ہیں.
میں نے کیی شیعہ دوستوں کی زبانی سُنا ہے کہ ان کاعقیدہ ہے کہ رسالت علی علیہ سلام کا حق تھا. جبرایُل علیہ اسلام غلطی سے محمد صل اللہ علیہ و سلم کی طرف چلے گیےُ. استغفراللہ.
نمبر 10 — علی کرم اللہ وجہُ کے سوا تمام خلافا ےُ راشدین کے سخت خلاف ہیں- اور انہیں غاصب اور ظالم سمجھتے ہیں.اور بھی کیُ کاموں میں یہ عام مسلمانوں کی مخالف سمت میں جاتے ہیں.
فرقہ اہل حدیث
آللہ تعالے کے آخری رسول کی وفات کے بہت عرصہ بعد مسلمانوں میں کییُ بدعات شروع ہو گییُں. یہ بدعات سعودی عرب میں بھی سرایُت کر گییُں. حالت بہت بگڑ گییُ. پھر یُوں ہُؤا کہ اللہ تعالے نے اپنے ایک بندے کو ہمت دی ، کہ وہ ان بدعات کو ختم کرے. اس مبلغ کا نام عبدالوہاب تھا. عبدالوہاب نے سب سے پہلے تبلیغ کا کام سعودی عرب سے شروع کیآ. اس کی تعلیم تھی کہ ؛
نمبر 1– اللہ تعالے ہم سب کا معبود ہے.
نمبر 2– الل تعالے کے سوا کسی دوسرے سے مدد نہ مانگو.
نمبر 3 — اللہ تعالے کے سوا کسی دوسرے سے مدد مانگنا شرک ہے.
نمبر 4 — ہدایت کا بہترین ذریعہ قرآن پڑھنا اور اس پر عمل کرنا ہے.
نمبر5 — قران کے بعد ہدایت کا ذریعہ اللہ کے آخری رسول کی احادیث ہیں. ان
ا حادیث میں زندگی گزارنے کے سارے اصول موجود ہیں. ہر مسلہ کا
حل موجود ہے.
نمبر 6 — ذندگی اس طرح گزارو جس طرح اللہ کے آخری رسول نے گزاری. آن
کی زندگی کو مشعل راہ بناؤ.
نمبر 7 — نماز پڑھتےہُوےُ یہ سمجھا کرو کہ تم اللہ کے حضور کھڑے ہو.
بگڑے ہُوؤں کو سیدھے راستہ پر لانا کافی مشکل ہوتا ہے. لیکن عبدالوہاب نے ہمت نہ ہاری. اللہ نے بھی اس کی مدد کی. اور اب تقریبآ تمام عرب ممالک میں اللہ تعالے کی عبادت صحیح طریقے سے ادا کی جا رہی ہے. ںماز کو صحیح طور پر ادا کرنے والوں کو ” اہل حدیث ” کہا جاتا ہے. کیونکہ یہ لوگ اپنے مسلوں کا حل اللہ کے آخری رسول کی احادیث میں تلاش کر کے اس پر عمل کرتے ہیں.
اپنے پاکستان میں بھی بہت ساری جگہوں پر اہل حدیث کی مساجد موجود ہیں. اہل حدیث دوسرے فرقوں کی مساجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے حتےالوسع گریز کرتے ہیں. یہ دیکھا گیا ہے کہ عام مساجد کے پیش امام نماز پڑھاتے ہُوےُ بہت ساری غلطیاں کر جاتے ہیں. مثلآ نماز میں قران کی تلاوت بڑی جلدی جلدی کریں گے، یا بہت آہستگی سے کریں گے، رکوع کے بعد فورآ سجدے میں چلے جایُں گے. سجدہ سے سر اُٹھا کر فورآ دوسرے سجدے میں چلے جاییُں گے. سجدہ سے سر اتھاتے ھی اللہ اکبر کہتے ہوےُ دوسری رکعت کی تلاوت شروع کر دیں گے. یہ طریقہ اس طریقہ کے بالکل خلاف ہے جیسے اللہ کے آخری رسول نماز پڑھاتے تھے یا انہوں نے نماز پڑھنے کی تلقین کی تھی. میں نے بُخاری شریف میں ایک حدیث پڑھی تھی، جس کا مفہوم اس طرح ہے .
ایک دفعہ اللہ کے رسول مسجد میں تشریف لاےُ. وہاں ایک اصحابی نماز اس طرح پڑھ رہے تھے ، جیسے آجکل کے مولوی صاحبان پڑھاتے ہیں. چار رکعت والی نماز دو منٹ میں ختم کر دی. اللہ کے رسول نے انہیں کہا کہ تمہاری نماز نہیں ہُویُ، نماز دوبارہ پڑھو. اس اصحابی نے نماز پھر اسی طرح جلدی جلدی پڑھ ڈالی. آ پ نے فرمایا، نماز اس طرح پڑھو، جس طرح میں پڑھتا ہُوں، یا جس طرح تمہیں پڑھنا سکھایا گیا ہے
اہل حدیث پیش امام نماز میں قرات اس طرح کرتا ہے کہ ایک ایک لفظ جُدا جُدا سمجھ میں آتا ہے. اپنی قرات بلند آواز میں اور مناسب وقفوں کے ساتھ کرتا ہے. کہ مقتدی صاف سمجھ جاتا ہے کہ پیش امام نے کیا پڑھا ہے. اہل حدیث اس طرح پڑھی جانے والی نماز پڑھنا چاہتا ہے، جو اسے عام مساجد میں نہیں ملتی. اس لیےُ وہ کوشش کرتا ہے اہل حدیث کی کسی مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھے. اگر اسے ایسا موقع نہیں ملتا تو وہ گھر میں اکیلے نماز پڑھ لیتا ہے.
قادیانی فرقہ
ہر مسلمان کا یہ پختہ ایمان ہوتا ہے کہ محمد صل اللہ علیہ و سلم اللہ تعالے کے آخری پیغمبر ہیں. اسی لیےُ انہیں ” خاتم اننبیّن ” کہا جاتا ہے. متحدہ ہندوستان میں قادیان شہر کے ایک شخص مرزا غلام احمد نے خاتم انبییں کی تشریح ُٰیوں کی کہ محمد صل اللہ علیہ و سلم انبیا کی نبوت پر تصدیق کی مُہر لگانے والے ہیں. وہ آخری نبی نہیں ہیں. استغفراللہ . مرزا غلام احمد نے نبوت کا دعوے کر دیا. کیُ لوگ اس پر ایمان لے آےُ. ہندوستان کی تقسیم کے بعد ان لوگوں نے پاکستان کے شہر چناب نگر ضلع چنیوٹ میں ایک علیحدہ بستی قایُم کر لی جس کا نام ” ربوہ ” رکھا. اب تو یہ ایک بڑے شہر میں تبدیل ہو چکا ہے.
مرزا غلام احمد کے پیروکاروں کو مرزیُ یا قادیانی کہا جاتا ہے. بہت سارے لوگ ان کے چنگل میں پھنستے گیےُ. شروع میں یہ لوگ مسلمانوں کی مساجد میں نماز پڑھ لیتے تھے. عام مسلمان انہیں مسلمان نہیں سمجھتے تھے. انہیں اپنی مساجد میں نماز پڑھنے سے روکتے تھے. انہوں نے اپنی علیحدہ مساجد بنا لیں. ان لوگوں کے خلاف بڑی زبردست تحریک چلی کہ قادیانی مسلمان نہیں ہیں. ذولفقار علی بھٹو کے دور میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر قادیانوں کو غیر مسلم قرار دے دیا. ان پر مسلمانوں کی مساجد میں نماز پڑھنے پر پابندی لگا دی.
کیُ دوسرے ممالک میں ان کے لوگ موجود ہیں جو عام مسلمانوں کو کیُ قسم کے ہتھکنڈوں سے ورغلاتے ہیں. دوسرے ممالک میں سیٹل ہونے کے خواہش مند حضرات ان کے پسندیدہ اور آسان شکار ہیں. جنہیں یہ مدد فراہم کرتے ہیں، جس کے لیےُ ” شکار ” کو قادیانی بننا پڑتا ہے. شکار کو اپنے چنگل میں پھنساےُ رکھنے کے لیےُ ان کے پاس بے شمار ہتھکنڈے ہیں.
دوسرے مذاہب کے لوگ
اپنے ملک میں مذہبی آزادی ہے یعنی ہر شخص اپنے عقیدہ کے مطابق اپنی زندگی گزار سکتا ہے، عبادت کر سکتا ہے. حکومت نے ان کے لیےُ اسمبلیوں میں ان کے ممبراں کے لیےُ کوٹہ مقرر کر رکھا ہے. ایہیں ہر جایُز کام کرنے کی مکمل آزادی ہے. بعض شر پسند لوگ لوگوں کو اُکسا کر ، خصوصآ عیسایُیوں کے خلاف توہیں مذہب کے الزامات لگا کر فساد پھیلاتے ہیں. ان فسادات مٰیں املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے. اموات بھی ہو سکتی ہیں. یہ ایک انتہایُ غیر اسلامی فعل ہے ، جس کی اجازت نہیں ہونی چاہییےُ .
پاکستان میں اکثریت
دیگرمذاہب
مسلمانوں کی ہے اس کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی آرام سے رہ رہے ہیں. سکھ، ہندو، پارسی، بدھ مت کے پیروکاروغیرہ اکثریت میں نہ ہونے کے باوجود آرام کی زندگی گزار رہے ہیں. ان اقلییتوں کی مناسب نمایُندگی بھی حکومت اور اسمبلیوں میں موجود ہے.
Leave a Reply
You must be logged in to post a comment.