روشن چہرہ – قسط 3 Bright face – part 3

Bright Face Part 3- A character in the story.

روشن چہرہ – قسط 3
Bright face – part 3

Bright face-part 3

روشن چہرہ قسط 3 میں جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت کے واقعات پر ایک نظر ڈالی جاےُ گی. جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت کو ہم ” روشن چہرہ ” تو نہیں کہہ سکتے. فوجی حکومت کو دُنیا میں کہیں بھی پسند نہیں کیا جاتا. کیونکہ ایسی حکومت کے دور میں عوام کے بنیادی حقوق اکثر معطل کر دییےُ جاتے ہیں. تمام احکامات فرد واحد کی خواہش پر مبنی ہوتے ہیں. عوام فوجی حکومت کے احکامات ماننے پر مجبور ہوتے ہیں

عنوانات

 ستمبر 2001 کا واقعہ
جنرل الیکشن 2002
ریفرنڈم 2002
جنرل الیکشن 2008

ستمبر 2001 کا واقعہ

گیارہ ستمبر 2001 کو ایک ہوایُ جہاز امریکہ میں واقع ورلڈ تریڈ سنٹر سے ٹکرایا. جس سے اس کی کیُ منزلیں تباہ ہو گییُں. اندازآ 4 ہزار آدمی مارے گییےُ. اس ٹکراؤ کے ٹھوڑی ہی دیر بعد ایک اور ہوایُ جہاز امریکی دفاعی مرکز ” پینٹاگون ” سے ٹکرایا. ان دو واقعات نےامریکی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا. اس کی ” نا قابل تسخیر ” مشہوری کی عمارت ڈھیر ہو گییُ. اس وقت کے امریکی صدر جارج بُش نے اایک مذہبی تنظیم ” القایُدہ ” کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا. ان دنوں القایُدہ کے سربراہ “اُسامہ بن لادن ” افغانستان میں مقیم تھے. امریکہ نے افغانستان سے اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا. افغانستان نے امریکہ سے اسامہ بن لادن کے ملوث ہونے کے ثبوت مانگے. جو امریکہ نہ دے سکا. امریکی صدر بُش اپنی ہزیمت پر تلملایا ہُؤا تھا. اس نے افغانستان پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا. امریکہ نے پرویز مشرف سے اپنے ہوایُ جہازوں کو پاکستانی حدود سے گزرنے کی اجازت مانگی، جو مشرف نے بلا چُون چرا ، کویُ مطالبہ کیےُ بغیر ، دے دی. امریکی اسامہ بن لادن کو تو ہلاک نہ کر سکے ، لیکں امریکی فوجیں بہت عرصہ تک افغانستان میں موجود رہیں

جنرل الیکشن 2002

جنرل الیکشن 2002 میں کنگ پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ق) نے قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کر لی. بے نظیر بھٹو کی غیر موجودگی کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر رہی. اسلام پسند پارٹیاں ” متحدہ مجلس عمل” کے پرچم تلے اکٹھی ہوییُں، اور انتخابات میں تیسری پوزیشن حاصل کر لی. نواز شریف کے جلا وطن ہونے کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) چوتھے نمبر پر رہی.

صوبایُ سطح پر صوبہ سندھ میں پی پی پی ، صوبہ پنجاب میں پی یم ایل (ق)، صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں متحدہ مجلس عمل کامیاب رہی.

جنرل الیکشن 2002 میں کیُ پابندیاں لگایُ گییُ تھیں سب سے بڑی پابندی یہ تھی کہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار کی تعلیمی قابلیت بی اے سے کم نہ ہو. اس پابندی کی وجہ سے کییُ پرانے سیاست دان انتخابات میں حصہ نہ لے سکے. مذہبی جماعتوں کے امیدواروں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا تھا. اس کا فایُدہ متحدہ مجلس عمل کو پہنچا. اس الیکشن میں امیدوار کی عمر 21 سال سے گھٹا کر 18 سال کر دی گییُ.

اس الیکشن میں پی ایم ایل (ق) نے قومی اسمبلی کی 126، پی پی پی پی نے 81 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی. نلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں متحدہ مجلس عمل کامیاب رہی. پنجاب میں پی یم ایل (ن) اپنا اقتدار کھو بیٹھی. اس کی جگہ ق لیگ نے لے لی.

ریفرنڈم – 30 اپریل 2002

جنرل پرویز مشرف نے 1999 میں ایک فوجی انقلاب کے ذریعہ اقتدار حاصل کیا. اور ایک آردر کے ذریعے ملک کے خود ساختہ صدر بن گیےُ. سپریم کورٹ آف پاکستان نے پرویز مشرف کے اس اقدام کو جایُز قرار دیا. ساتھ ہی یہ حُکم بھی دیا کہ وہ 3 سال کے اندر ملک میں جمہوریت بحال کرے گا.

فوجی حکومتیں چونکہ عوام کی منتخب کردہ نہیں ہوتیں، اس لیےُ اپنی حکومت کو “منتخب شدہ” ثابت کرنے کے لیےُ وہ ریفرنڈم کا سہارہ لیتے ہیں. پرویز مشرف نے بھی ایک ایسا ہی ریفرنڈم 30 اپریل 2002 کو کرایا تھا.

جنرل پرویز ًمشرف نے اپنے اقتدار کو جواز بخشنے کے لیےُ ایک ریفرینڈم کروانے کا اہتمام کیا. یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے کسی جان نثار نے ریفرینڈم کی تجویز پیش کی ہو. بہر حال ریفرینڈم کے لیےُ اپریل 30، 2002 کا دن مقرر کر دیا. جس میں خود ساختہ صدر پاکستان پرویز مشرف کو آیُندہ 5 سال کے لیےُ حکومت کرنے کو کہا جاےُ گا. اس کے لیےُ مندرجہ بالا تاریخ مقرر کر دی گیُ. اس دن پرویز مشرف اپنی پہلی عوامی ریلی سے خطاب کے دوران عوام سے سپورٹ کی اپیل کریں گے.

جنرل پرویز مشرف نے ٹیلی ویژن پر تقریر کرتے ہوےُ اعلان کیا کہ وہ اکتوبر میں انتخابات کرا دے گا. ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ آیُندہ 5 سال کے لیےُ اقتدار میں رہنے کے لیےُ ریفرنڈم کراےُ گا. وہ چاہتا ہے کہ اُس کی معاشی، معاشرتی اور سیاسی اصلاحات کو آنے والی حکومت ختم نہ کر سکے، اس کے لیےُ اُس کا آیندہ 5 سال کے لیےُ اقتدار میں رہنا ضروری ہے.

ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں نے مجوزہ ریفرینڈم کو غیر آییُنی قرار دیتے ہُوےُ مسترد کر دیا، اور عوام کو اس ریفرنڈم کا بایُکاٹ کرنے کی اپیل کر دی. جنرل پرویز مشرف نے آییُن معطل کر دیا، اور تمام سیاسی پارٹیوں پر پابندی عایُد کر دی کہ وہ کسی قسم کی بیرونی سرگرمی ، اجتماعات نہیں کر سکتے.

جنرل مشرف نے لاہور میں ایک ریلی نکالی. حکومتی نمایُندوں پر زور دیا کہ وہ ریفرنڈم میں اس کی حمایت کریں.

ٹجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بہ ظاہر مشرف نے حکومتی مشینری استعمال کرتے ہُوےُ اور سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیوں پر سختی سے کنٹرول کرتے ہُوےُ، ریفرینڈم میں کامیابی حاصل کر لی. ریفرنڈم کے حق میں % 97.97 ووٹ پڑے. اپوزیشن پارٹیوں نے ریفرینڈم کا بایُکاٹ کیا کہ یہ ملک کے آییُن کے خلاف ہے.

جنرل الیکشن 2008

نومبر 3، 2007 کو پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی. عام انتخابات ملتوی کر دیےُ گیےُ. جو لٹکتے لٹکتے 18 فروری 2008 کو منعقد ہونے قرار پاےُ. کفر تُوٹا خدا خدا کر کے.

بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد پی پی پی کی قیادت آصف علی زرداری اور مسٹر بلاول بھٹو  مشترکہ طور پر کر رہے تھے. پی ایم ایل (ن) کی قیادت چودھری نثار علی خاں کر رہے تھے. صوبہ سندھ میں پی پی پی، پنجاب میں پی ایم ایل (ن) ، خیبر پختونخواہ میں عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان میں پی ایم ایل (ق) نے کامیابی حاصل کی.

پرویز مشرف نے انخابات میں اپنی شکست تسلیم کر لی . پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مشترکہ حکومت بنا لی. آصف علی زرداری ملک کے صدر بن گیےُ.مسٹر یوسف رضا گیلانی 24 مارچ 2008 کو ملک کے وزیر اعظم منتخب ہویےُ.

پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک ہفتہ بعد ہی حکومت سے علیحدہ ہو گییُ، تاکہ وہ عدالتوں کے مواخذہ کی تحریک چلا سکے. پی پی پی نے متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی اور جمیعت علماےُ اسلام (ٍف) کو ملا کر مخلوط حکومت بنا لی.

ان انتخابات 2008 میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر شجاعت حسین اور صوبہ پنجاب کے وزیر اعلے پرویز الہی اپنی اپنی سیٹیں ہار گےُ.
source: en.wikipedia.org

پرویز مشرف اپنی شکست پر ہمت ہار بیٹھا. ملک میں اس کے خلاف نفرت انتہا کو پہنچ گییُ، پرویز مشرف  کے خلاف مقدمات کی تیاری شروع ہو گییُ. 18 اگست 2008 کو اپنی تقریر میں پرویز مشرف نے اس شرط پر استعفے دینے کی پیشکش کی کہ اُس کے خلاف کویُ مقدمہ نہ بنایا جاےُ. اور اسے بیرون ملک جانے میں کویُ رکاوٹ نہ ڈالی جاےُ. سیاسی قایُدین نے اس کی یہ پیشکش منظور کر لی . پرویز مشرف استعفے دے کر دُبیُ چلا گیا. جہاں وہ 79 سال کی عمر میں 5 فروری 2023 کو امریکن ہسپتال دُبییُ میں فوت ہو گیا.

جنرل پرویز مشرف کا دور حکومت بڑا پُر آشوب رہا. اس کے دور حکومت کے چیدہ چیدہ واقعات مختصرآ یہ ہیں؛ 2002 کے عام انتخابات کی تفصیل اس سے پہلے”روشن چہرہ قسط 2 ” میں دی گییُ ہیں.

نمبر 1 = پرویز مشرف نے 2002 میں ملک کے آییُن میں ” لیگل فریم ورک آرڈر ” کے تحت کییُ تبدیلیاں کیں
نمبر 2 = پارلیمانی الیکشن 2002 میں منعقد ہوےُ.
نمبر 3 = قانون ساز اسمبلی نے “لیگل فریم ورک آرڈر ” کی کیُ دفعات کی منظوری دی.
نمبر 4 = اکتوبر 8، 2005 کو آزاد کشمیر میں ایک 7.6 شدت کے زلزلہ نے تباہی مچا دی.جس میں اندازآ 73،276 سے لے کر 87،350 تک لوگ لقمہ اجل بنے. 138،000 آدمی زخمی ہُوےُ. 3.5 ملین خاندان بے گھر ہو گیےُ. 500،000 گھرانے متاثر ہوےُ.
نمبر 5 = 3 نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی، جو 15 دسمبر 2007 تک رہی. اس دوران ملک کے آیٰین کو معطل رکھا.
نمبر 6 = صدارتی انتخاب 6 اکتوبر 2007 تک پرویز مشرف نے صدر پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے اہنے پاس رکھے.
نمبر 7 = چیف جستس آف پاکستان افتخار محمد چودھری نے ایمرجنسی کے نفاذ کو غیر آینی قرار دیا. یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے 7 ججز کا متفقہ فیصلہ تھا. فیصلہ میں آرمڈ فورسز کو ہدایت دی گیُ کہ وہ کویُ غیر آیُینی حکم نہ مانیں. پاکستان آرمی کا گیارھواں بریگیڈ سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت میں داخل ہوُا اور جسٹس چودھری اور دوسرے جج صاحبان کو عمارت سے باہر نکال دیا، اور پھر گرفتار کر لیا.
نمر 8 = پرویز مشرف نے دوسری دفعہ صدر پاکستان کا حلف 29 نومبر 2007 کو لیا اور اعلان کیا کہ ایمرجینسی 16 دسمبر 2007 کو اُٹھا لی جاےُگی. ایمرجینسی 15 دسمبر 2007 کو اُٹھا لی گییُ.
نمبر 9 = ملک کے عام انتخابات اوایُل جنوری 2008 کو کراےُ جانے پر اتفاق ہو چکا تھا
نمبر 10 =. محترمہ بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی میں 27 دسمبر 2007 کو قتل کر دیا گیا. اس کے بعد کے واقعات کو دیکھتے ہوےُ عام انتخابات کی تاریخ بدلتی رہی. بالآخر 18 فروری 2008 کو عام انتخابات کرانے کا حتمی فیصلہ ہو گیا.
نمبر 11= 18 فروری 2008 کے انتخابات میں مشرف کی پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا
نمبر 12= اگست 18، 2008 کو مشرف نے مستعدفی ہونے کی پیشکش کی. اور اسی دن استعفادے دیا. بعد میں وہ دُبییُ چلا گیا اور وہیں وفات پایُ. رہے نام اللہ کا.

آیُندہ کے واقعات پڑھنے کے لیےُ ” روشن چہرہ، قسط 4 ” ضرور پڑھیےُ.

Leave a Reply